• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کافروں کی دنیاوی شان و شوکت قرآن مجید کی روشنی میں

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
کافروں کی دنیاوی شان و شوکت قرآن مجید کی روشنی میں

کافروں کو دنیا میں عددی اکثریت اور مادی ترقی دینے کا مقصد انہیں دنیا اور آخرت میں مبتلائے عذاب کرنا ہے

فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَٰلُهُمْ وَلَآ أَوْلَٰدُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَٰفِرُونَ ﴿55﴾
ترجمہ: سو تو ان کے مال اور اولاد سے تعجب نہ کر الله یہی چاہتا ہے کہ ان چیزوں کی وجہ سے دنیا کی زندگی میں انہیں عذاب دے اور کفر کی حالت میں ان کی جانیں نکلیں (سورۃ التوبہ،آیت 55)

کفار کے بعض اچھے اعمال کے صلہ میں اللہ تعالیٰ انہیں دنیا میں مال و دولت،شان و شوکت،عیش و آرام مہیا فرما دیتے ہیں تاکہ آخرت میں وہ سیدھے جہنم میں جائیں
وَيَوْمَ يُعْرَضُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ عَلَى ٱلنَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَٰتِكُمْ فِى حَيَاتِكُمُ ٱلدُّنْيَا وَٱسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَٱلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ ٱلْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِى ٱلْأَرْضِ بِغَيْرِ ٱلْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ ﴿20﴾
ترجمہ: اور جس دن کافر آگ کے روبرو لائے جائیں گے ان سے (کہا جائے گا) تم (اپنا حصہ) پاک چیزو ں میں سے اپنی دنیا کی زندگی میں لے چکے اور تم ان سے فائدہ اٹھا چکے پس آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا بدلے اس کے جو تم زمین میں ناحق اکڑا کرتے تھے اوربدلے اس کے جو تم نافرمانی کیاکرتے تھے (سورۃ الاحقاف،آیت 20)

کفار کو دنیا میں زیادہ سے زیادہ نعمتیں دینے کا مقصد ان کے گناہوں میں اضافہ کرنا اور پھر آخرت میں رُسوا کن عذاب دینا ہے
وَلَا يَحْسَبَنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ أَنَّمَا نُمْلِى لَهُمْ خَيْرٌۭ لِّأَنفُسِهِمْ ۚ إِنَّمَا نُمْلِى لَهُمْ لِيَزْدَادُوٓا۟ إِثْمًۭا ۚ وَلَهُمْ عَذَابٌۭ مُّهِينٌۭ ﴿178﴾
ترجمہ: اور کافر لوگ یہ نہ خیال کریں کہ ہم جو ان کو مہلت دیئے جاتے ہیں تو یہ ان کے حق میں اچھا ہے۔ (نہیں بلکہ) ہم ان کو اس لئے مہلت دیتے ہیں کہ اور گناہ کرلیں۔ آخرکار ان کو ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا (سورۃ آل عمران،آیت 178)

کافروں کی دنیاوی شان و شوکت اور آن بان بالکل عارضی اور حقیر ہے جس کے بعد انہیں جہنم کا ابدی عذاب ملے گا
لَا يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ فِى ٱلْبِلَٰدِ ﴿196﴾مَتَٰعٌۭ قَلِيلٌۭ ثُمَّ مَأْوَىٰهُمْ جَهَنَّمُ ۚ وَبِئْسَ ٱلْمِهَادُ﴿197﴾
ترجمہ: (اے پیغمبر) کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا تمہیں دھوکا نہ دے (یہ دنیا کا) تھوڑا سا فائدہ ہے پھر (آخرت میں) تو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے (سورۃ آل عمران،آیت 196-197)
وضاحت : یاد رہے ایمان کے ساتھ مادی ترقی معیوب نہیں بلکہ مطلوب ہے لیکن کفر کے ساتھ مادی ترقی باعث عذاب وعقاب ہے۔
اہل ایمان کے لیے کفار کا مال ،دولت اور سامان عیش و عشرت قطعا قابل رشک نہیں ہونا چاہیے
وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعْنَا بِهِۦ أَزْوَٰجًۭا مِّنْهُمْ زَهْرَةَ ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ ۚ وَرِزْقُ رَبِّكَ خَيْرٌۭ وَأَبْقَىٰ ﴿131﴾
ترجمہ: اور تو اپنی نظر ان چیزو ں کی طرف نہ دوڑا جو ہم نے مختلف قسم کے لوگوں کو دنیاوی زندگی کی رونق کے سامان دے رکھے ہیں تاکہ ہم انہیں اس میں آزمائیں او رتیرے رب کا رزق بہتر اور دیرپا ہے (سورۃ طہ،آیت 131)
کفار کے مال و دولت اور سیم و زر کی چمک دمک دیکھ کر مسلمانوں کے کفر میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا تو اللہ تعالیٰ کافروں کے گھروں کی چھتیں،سیڑھیاں ،دروازے اور مسندیں وغیرہ سب کچھ سونے اور چاندی کے بنا دیتے
وَلَوْلَآ أَن يَكُونَ ٱلنَّاسُ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ لَّجَعَلْنَا لِمَن يَكْفُرُ بِٱلرَّحْمَٰنِ لِبُيُوتِهِمْ سُقُفًۭا مِّن فِضَّةٍۢ وَمَعَارِجَ عَلَيْهَا يَظْهَرُونَ ﴿33﴾وَلِبُيُوتِهِمْ أَبْوَٰبًۭا وَسُرُرًا عَلَيْهَا يَتَّكِونَ ﴿34﴾وَزُخْرُفًۭا ۚ وَإِن كُلُّ ذَٰلِكَ لَمَّا مَتَٰعُ ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۚ وَٱلْءَاخِرَةُ عِندَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِينَ ﴿35﴾
ترجمہ: اوراگر یہ نہ ہوتا کہ سب لوگ ایک طریقہ کے ہوجائیں گے (کافر) تو جو الله کے منکر ہیں انکے گھروں کی چھت اور ان پر چڑھنے کی سیڑھیاں چاندی کی کر دیتے اوران کے گھروں کے دروازے اور تخت بھی چاندی کے کر دیتے جن پر وہ تکیہ لگا کر بیٹھتے ہیں اور سونے کے بھی اور یہ سب کچھ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور آخرت آپ کے رب کے ہاں پرہیزگاروں کے لیے ہے (سورۃ الزخرف،آیت 33-35)
وضاحت: کفار کی سائنسی ترقی اور دنیاوی شان و شوکت سے مرعوب ہمارے دینی اور سیاسی راہنماؤں کے مسلمانوں کو بڑے بڑے فتنوں سے دوچار کیا ہے۔برصغیر ہندو پاک میں فتنہ انکار حدیث کی بنیاد ایسے ہی حضرات کی رکھی ہوئی ہے۔آج بھی کفار کی ٹیکنالوجی اور مادی ترقی سے مرعوب مسلمان حکمران ہی امت مسلمہ کو ذلت اور پستی سے دوچار کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔
(دوستی اور دشمنی کتاب و سنت کی روشنی میں،از محمد اقبال کیلانی،صفحہ99-102)​
 
Top