• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کافر کو جہنم کی بشارت دینا

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جب کوئی کافر یا دین بیزار مر جاتا ہے، بعض مسلمانوں کی طرف سے جس طرح اس کے لیے ہمدردی پھوٹتی ہے ، اس کے مظاہر فیس بک پر جابجا دیکھنے کو مل جاتے ہیں، عجیب و غریب قسم کے فلسفے، اور الٹی سیدھی منطقیں، ایک ملحد سائنس دان کے مرنے پر بعض لوگوں کے رویے دیکھیں ، اور دوسری طرف یہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ کیجیے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے:
حیثما مررت بقبر کافر فبشرہ بالنار
کافر کی قبر سے گزر ہو تو اسے آگ کی بشارت دیں۔
یہ حدیث مسند البزار(3/299)، دلائل النبوۃ للبیہقی(1/191) ، معرفۃ الصحابۃ لأبی نعیم (1/139) وغیرہ کتب حدیث میں ہے۔
شيخ الباني رحمہ اللہ نے اسے ’ السلسلۃ الصحیحۃ (1/56ح 18) میں ذکر کیا ہے۔
اسانید و رجال کے متعلق تحقیق پیش کرنے کے بعد فرماتے ہیں:​
وفي هذا الحديث فائدة هامة أغفلتها عامة كتب الفقه، ألا وهي مشروعية تبشيرالكافر بالنار إذا مر بقبره. ولا يخفى ما في هذا التشريع من إيقاظ المؤمنوتذكيره بخطورة جرم هذا الكافر حيث ارتكب ذنبا عظيما تهون ذنوب الدنيا كلهاتجاهه ولو اجتمعت، وهو الكفر بالله عز وجل والإشراك به... وإن الجهل بهذه الفائدة مما أودى ببعض المسلمين إلى الوقوع في خلاف ما أراد الشارع الحكيم منها، فإننا نعلم أن كثيرا من المسلمين يأتون بلاد الكفر لقضاء بعض المصالح الخاصة أو العامة، فلا يكتفون بذلك حتى يقصدوا زيارة بعض قبور من يسمونهم بعظماء الرجال من الكفار ويضعون على قبورهم الأزهار والأكاليل ويقفون أمامها خاشعين محزونين، مما يشعر برضاهم عنهم وعدم مقتهم إياهم، مع أن الأسوة الحسنة بالأنبياء عليهم السلام تقضي خلاف ذلك كما في هذا الحديث الصحيح واسمع قول الله عز وجل: (قد كانت لكم أسوة حسنة في إبراهيم والذين معه إذ قالوا لقومهم إنا برءآؤ منكم ومما تعبدون من دون الله كفرنا بكم وبدا بيننا وبينكم العداوة والبغضاء أبدا).
اس حدیث میں ایک اہم فائدہ ہے ، جو عموما کتب فقہ میں ذکر نہیں کیا جاتا ، کہ کافر شخص کی قبر کے پاس سے گزرتے ہوئے اسے جہنم کی بشارت دینا مشروع ہے۔ کیونکہ یہ ایک مومن کے لیے اس شخص کے جرم عظیم سے خبردار رکھنے کا ذریعہ ہے ، کفر و شرک اتنا بڑا جرم ہے کہ ساری دنیا کے جرائم مل کر بھی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔
اس قسم کی تعلیمات سے جہالت کی وجہ سے بعض مسلمانوں کا یہ حال ہے کہ خلاف شریعت امور میں مبتلا ہورہے ہیں ، کتنے ایسے مسلمان ہیں ، جو کافر ملکوں میں کسی ضرورت و غرض سے جاتے ہیں ، لیکن وہاں جاکر ’ عظیم شخصیات‘ سمجھتے ہوئے کافروں کی قبروں پر نم و غم ہوکر حاضری دیتے ہیں ، ان پر گلدستے سجاتے اور پھول نچھاور کرتے ہیں، گویا انہیں ان کافروں سے کوئی بیزاری و نفرت نہیں، حالانکہ انبیا کا طریقہ اس سے مختلف تھا، قرآن کریم میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کتنا واضح انداز سے اپنی قوم کے لوگوں کے کفر و شرک سے براءت و بیزاری اور عداوت کا اظہار کیا تھا۔​
 
Top