• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کالے جھنڈوں والے لشکر ۔۔۔۔۔۔والی روایت

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
واللہ اعلم ۔
فورم پر اس حوالے سے شیخ کفایت اور شیخ اسحاق سلفی لکھ چکے ہیں ۔ یہاں دیکھ سکتے ہیں ۔
اوپر ان دونوں شیخ حضرات کے حوالے بھی دیے ہیں میں نے - آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ


سنن ابن ماجہ: کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل (باب: امام مہدی کےظہور کابیان)

4084 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَأَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْتَتِلُ عِنْدَ كَنْزِكُمْ ثَلَاثَةٌ كُلُّهُمْ ابْنُ خَلِيفَةٍ ثُمَّ لَا يَصِيرُ إِلَى وَاحِدٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَطْلُعُ الرَّايَاتُ السُّودُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ فَيَقْتُلُونَكُمْ قَتْلًا لَمْ يُقْتَلْهُ قَوْمٌ ثُمَّ ذَكَرَ شَيْئًا لَا أَحْفَظُهُ فَقَالَ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَبَايِعُوهُ وَلَوْ حَبْوًا عَلَى الثَّلْجِ فَإِنَّهُ خَلِيفَةُ اللَّهِ الْمَهْدِيُّ

حکم : ضعیف

حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘ تمہارے خزانے کے پاس تین آدمی آپس میں جنگ کریں گے ۔ ان میں سے ہر اک کسی نہ کسی خلیفے کابیٹا ہوگا۔ وہ خزانہ ان میں سے کسی کو نہیں ملے گا۔ پھر مشرق کی طرف سے سیاہ جھنڈے ظاہر ہوں گے اور وہ تم لوگوں کو اس طرح قتل کریں گے کہ پہلے کسی نے نہ کیاہوگا’’۔ پھر آپ نے فرمایا جومجھے یاد نہیں ۔ پھر فرمایا :‘‘جب تم اسے دیکھو تو اس کی بیعت کرواگرچہ برف پر گھسٹ کرآنا پڑے کیونکہ وہ اللہ کاخلیفہ مہدی ہوگا ’’۔


آپ کی رہنمائی چاہیے

کیا یہ حدیث صحیح ہے یا ضعیف - کیوں کہ حافظ مبشر حسین لاہوری نے لکھا ہے کہ البانی رحمہ الله فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے لیکن اس کا آخر جملہ
"وہ الله کا خلیفہ ہو گا" ثابت نہیں -

 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,426
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
190
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۲۱۱۱، ومصباح الزجاجة: ۱۴۴۲) (ضعیف)
( سند میں ابوقلابہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، ا س لئے یہ ضعیف ہے لیکن حدیث کا معنی ابن ماجہ کی ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے، اس حدیث میں «فإنه خليفة الله المهدي» کا لفظ صحیح نہیں ہے، جس کی روایت میں ابن ماجہ یہاں منفرد ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: ۸۵)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف
الثوري عنعن (تقدم:90) ولبعض الحديث شواهد

قال الشيخ الألباني: ضعيف
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۲۱۱۱، ومصباح الزجاجة: ۱۴۴۲) (ضعیف)
( سند میں ابوقلابہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، ا س لئے یہ ضعیف ہے لیکن حدیث کا معنی ابن ماجہ کی ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے، اس حدیث میں «فإنه خليفة الله المهدي» کا لفظ صحیح نہیں ہے، جس کی روایت میں ابن ماجہ یہاں منفرد ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: ۸۵)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف
الثوري عنعن (تقدم:90) ولبعض الحديث شواهد

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حافظ مبشر حسین لاہوری نے لکھا ہے کہ البانی رحمہ الله فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے لیکن اس کا آخر جملہ "وہ الله کا خلیفہ ہو گا" ثابت نہیں-

aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa

امام البانی رحمہ الله نے اپنی کتاب



میں لکھا ہے کہ


وقد ذهل من صححه عن علته، وهي عنعنة أبي قلابة، فإنه من المدلسين كما تقدم نقله عن الذهبي وغيره في الحديث السابق ولعله لذلك ضعف الحديث ابن علية من طريق خالد كما حكاه عنه أحمد في " العلل " (1 / 356) وأقره، لكن الحديث صحيح المعنى
، دون قوله: فإن فيها خليفة الله المهدي



شیخ البانیؒ نے اسے ابو قلابہ کے عنعنہ کے سبب ضعیف قرار دیا،
تاہم (خلیفۃ اللہ المہدی ) کے جملہ کے علاوہ اس کے معنے کو صحیح قرار دیا،

@اسحاق سلفی بھائی نے بھی اس حدیث کی تحقیق


میں یہی لکھا ہے -
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,426
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
190
تو اب مسئلہ کیا ہے ؟
شیخ زبیر علی زئی ؒ نے بھی یہی لکھا ہے
إسناده ضعيف
الثوري عنعن (تقدم:90) ولبعض الحديث شواهد
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
شیخ البانی کے بقول بھی یہ روایت ضعیف ہی ہے ، البتہ اس کے شواہد کی بنا پر اس کی تصحیح کی گئی ہے ، جبکہ خلیفۃ اللہ والا لفظ کا کوئی شاہد نہیں ، اس لیے وہ ضعیف ہی رہتا ہے ۔
بالخصوص شیخ زبیر اور شیخ البانی کی بات میں کوئی فرق نہیں ۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
تو اب مسئلہ کیا ہے ؟
شیخ زبیر علی زئی ؒ نے بھی یہی لکھا ہے
إسناده ضعيف
الثوري عنعن (تقدم:90) ولبعض الحديث شواهد
شیخ البانی کے بقول بھی یہ روایت ضعیف ہی ہے ، البتہ اس کے شواہد کی بنا پر اس کی تصحیح کی گئی ہے ، جبکہ خلیفۃ اللہ والا لفظ کا کوئی شاہد نہیں ، اس لیے وہ ضعیف ہی رہتا ہے ۔
بالخصوص شیخ زبیر اور شیخ البانی کی بات میں کوئی فرق نہیں ۔

یہ مضطرب المتن اور منقطع السند ہے

لیکن بن باز


میں اس سے دلیل لیتے تھے

عند موت خليفة فيخرج المهدي، ويبايع ويقيم العدل في الناس سبع سنوات أو تسع سنوات


مہدی کا خروج ایک خلیفہ کی موت پر ہو گا جو سات یا نو سال رہے گا


لیکن

اردو فتوی والے کہتے ہیں کہ


خلیفہ وقت کی موت کے بعد نئے خلیفہ کی بیعت پر اختلاف ہو گا بالآخر امام مہدی ( محمد بن عبداللہ) کی بیعت پر لوگ متفق ہو جائیں گے ۔


شعیب کہتے ہیں سات یا نو سال ثابت نہیں اور البانی کہتے تھے خلیفہ والی یہ روایت صحیح نہیں

یہ لنک بھی پڑھ لیں -

 
Last edited:

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۲۱۱۱، ومصباح الزجاجة: ۱۴۴۲) (ضعیف)
( سند میں ابوقلابہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، ا س لئے یہ ضعیف ہے لیکن حدیث کا معنی ابن ماجہ کی ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے، اس حدیث میں «فإنه خليفة الله المهدي» کا لفظ صحیح نہیں ہے، جس کی روایت میں ابن ماجہ یہاں منفرد ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: ۸۵)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف
الثوري عنعن (تقدم:90) ولبعض الحديث شواهد

قال الشيخ الألباني: ضعيف

سنن ابن ماجہ میں عبد الله ابن مسعود رضی الله عنہ سے حدیث رايات سود یعنی کالے جھنڈوں والی روایت مروی ہے-

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفِتَنِ (بَابُ خُرُوجِ الْمَهْدِيِّ)


سنن ابن ماجہ: کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل (باب: امام مہدی کےظہور کابیان)

4082 . حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَقْبَلَ فِتْيَةٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ فَلَمَّا رَآهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْرَوْرَقَتْ عَيْنَاهُ وَتَغَيَّرَ لَوْنُهُ قَالَ فَقُلْتُ مَا نَزَالُ نَرَى فِي وَجْهِكَ شَيْئًا نَكْرَهُهُ فَقَالَ إِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ اخْتَارَ اللَّهُ لَنَا الْآخِرَةَ عَلَى الدُّنْيَا وَإِنَّ أَهْلَ بَيْتِي سَيَلْقَوْنَ بَعْدِي بَلَاءً وَتَشْرِيدًا وَتَطْرِيدًا حَتَّى يَأْتِيَ قَوْمٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَعَهُمْ رَايَاتٌ سُودٌ فَيَسْأَلُونَ الْخَيْرَ فَلَا يُعْطَوْنَهُ فَيُقَاتِلُونَ فَيُنْصَرُونَ فَيُعْطَوْنَ مَا سَأَلُوا فَلَا يَقْبَلُونَهُ حَتَّى يَدْفَعُوهَا إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي فَيَمْلَؤُهَا قِسْطًا كَمَا مَلَئُوهَا جَوْرًا فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَلْيَأْتِهِمْ وَلَوْ حَبْوًا عَلَى الثَّلْجِ

حکم : ضعیف

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے فرمایا : ہم لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ بنوہاشم کے کچھ جوان آگئے ۔ جب نبی ﷺ نے انھیں دیکھا تو آپ کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور (چہرہ مبارک کا)رنگ تبدیل ہوگیا۔ میں نے عرض کیا: ہمیں آپ کے چہرہ مبارک پر کچھ ایسے آثار نظر آئے ہیں جو ہمیں پسند نہیں ۔ (ہم نہیں چاہتے کہ آپ کو غمگین دیکھیں۔) نبی ﷺ نے فرمایا :‘‘ ہم اس گھرانے کے افراد ہیں (جن کی یہ شان ہے)اللہ نے ہمارے لئے دنیا کی بجائے آخرت کو پسند فرمالیا ہے۔ میرے گھر والوں کو میرے بعد مصیبتوں ، دربدری اور وطن سے اخراج کاسامنا کرناپڑے گا حتی کہ مشرق سے کچھ لوگ آئیں گے ان کے پاس سیاہ جھنڈے ہوں گے ۔ اور وہ اچھی چیز مانگیں گے توانہیں نہیں دی جائے گی۔پھر وہ جنگ کریں گے توان کی مدد کی جائے گی (اور فتح حاصل ہوگی۔) تب جو کچھ انہوں نےمانگا تھا انھیں پیش کیاجائے گالیکن وہ قبول نہیں کریں گے حتی کہ وہ اس (حکومتی انتظام )کو میرے اہل بیت کے ایک آدمی کودیں گے ، چنانچہ وہ زمین کو انصاف سے اس طرح بھر دے گا جس طرح لوگوں نے اسے ظلم سے بھررکھا تھا ۔ تم میں سے جوان حالات کو پالے، اسے چاہیے کہ اس (مہدی )کے پاس آئے اگرچہ برف پر پھسل کرآنا پڑے ’’۔


اس روایت کو ابن کثیر وهذا إسناد قوي قرار دیتے تھے

كتاب الفتن والملاحم

البستوی اس کو حسن لغیرہ کہتے تھے

عبد المحسن بن حمد بن عبد المحسن بن عبد الله بن حمد العباد البدر اس کو اسناد قوی کہتے تھے

حمود بن عبد الله بن حمود بن عبد الرحمن التويجري کتاب إتحاف الجماعة بما جاء في الفتن والملاحم وأشراط الساعة
میں ابن مسعود کی روایت پر کہا

رواه: ابن ماجه بإسناد، والحاكم في “مستدركه”، وقال: “صحيح على شرط الشيخين”، ووافقه الذهبي في “تلخيصه”


البانی نے اس روایت ابن ماجہ حدیث 4082 پر اپنے موقف بدلے ہیں مثلا

صحيح وضعيف سنن ابن ماجة میں اس کو ضعیف کہا ہے

حوالہ میں الروض النضير (647) لکھا ہے -
یہاں یہ روایت ضعیف ہے

لیکن کتاب سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة میں اسی روایت کو حسن کہا ہے البانی وہاں حدیث رقم ٨٥ میں بحث میں لکھتے ہیں

فقد أخرجه ابن ماجه (2 / 517 ـ 518) من طريق علقمة عن ابن مسعود مرفوعا نحورواية ثوبان الثانية، وإسناده حسن بما قبله، فإن فيه يزيد بن أبي زياد وهو مختلف فيه فيصلح للاستشهاد به


ابن مسعود رضی الله عنہ کی روایت حسن ہے
اس کی تخریج ابن ماجہ نے کی ہے کے طرق سے جیسا کہ ثوبان کی روایت ہے ، اور اس کی اسناد حسن ہیں .. اور اس میں یزید بن ابی زیاد ہے جو مختلف فیہ ہے پس اس سے استشہاد کیا جا سکتا ہے


الضعیفہ رقم 5203 میں البانی اسی روایت کو ضعیف بھی قرار دیتے ہیں

قلت: وهذا إسناد ضعيف


میں البانی کہتا ہوں یہ اسناد ضعیف ہیں


aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa

اس روایت کو سلمان بن فهد العودة نے ضعیف کہا -

فالحديث لا يثبت لا من طريق ثوبان، ولا من طريق ابن مسعود – رضي الله عنه


اسی روایت کو الشريف حاتم بن عارف العونی حسن کہتے ہیں
.
أخرجه ابن ماجة (رقم 4082)، والبزار في مسنده (رقم 1556-1557)، والعقيلي في (الضعفاء) ترجمة يزيد بن أبي زياد (4/1494)، وابن عدي، ترجمة يزيد بن أبي زياد (7/276)، من طريق يزيد بن أبي زياد، عن إبراهيم النخعي، عن علقمة بن قيس النخعي، عن عبد الله بن مسعود به مرفوعاً.
وقال عنه ابن كثير في (البداية والنهاية 9/278):”إسناده حسن”، وحسنه الألباني أيضاً في (سلسلة الأحاديث الضعيفة رقم 85).
قلت: وهو كما قالا عن إسناده، في الظاهر قابل للتحسين.



عثمان سلفی بھائی نے اس کے بارے میں پوچھا تھا اور اس کا یہ جواب دیا گیا اسلامک بیلیف کے بلاگ میں-

 
Last edited:
Top