• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کامل ایمان کی پہچان

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب!
14760 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

جزاک اللہ خیرا!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ؛
یہ حدیث بالکل صحیح ہے ۔
مسند امام احمد میں ہے :
22166 - حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ، عَنْ جَدِّهِ مَمْطُورٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ: " إِذَا سَرَّتْكَ حَسَنَتُكَ، وَسَاءَتْكَ سَيِّئَتُكَ فَأَنْتَ مُؤْمِنٌ ". قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، فَمَا الْإِثْمُ؟ قَالَ: " إِذَا حَاكَ فِي نَفْسِكَ شَيْءٌ فَدَعْهُ "
علامہ شعيب الأرنؤوط اور ان کے ساتھی محققین اس کی تحقیق میں لکھتے ہیں :حديث صحيح، رجاله ثقات رجال الصحيح،
اور لکھتے ہیں کہ اس درج ذیل محدثین نے روایت کیا ہے :
وأخرجه ابن منده في "الإيمان" (1088) ، والحاكم 1/14 و2/13 و4/99، والبيهقي في "شعب الإيمان" (5746) و (6990) و (6991) من طرق عن هشام الدستوائي، به
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جزاک اللہ خیرا یا شیخ!
کیا اس پر کامل ایمان کا عنوان باندھا جا سکتا ہے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
جزاک اللہ خیرا یا شیخ!
کیا اس پر کامل ایمان کا عنوان باندھا جا سکتا ہے؟
ایک لحاظ سے تو ایسا کہہ سکتے ہیں :
کیونکہ انسان کو اس کی اچھائی اچھی ۔۔اور برائی بری تب ہی لگتی ہے جب ایمان سلامت ہو ۔اور ایک خاص معیار پر ہو جس کی بنا پر ذوق مومن ایسا ہوجائے ۔
کہ ایمان کا تقاضا طبیعت ثانیہ بن جائے ۔

لیکن دوسری طرف یہ بھی واقعہ ہے کہ :
ہم نے کئی سخت گناہ گار ایسے دیکھ رکھے ہیں جنہیں کبائر کے ارتکاب کے باوجود ۔۔اچھائی اچھی ۔۔اور برائی بری لگتی ہے ۔
تو اس لئے ایمان کامل کا معیار احتیاطاً نہیں کہنا چاہیئے ۔۔البتہ جتنا حدیث شریف میں وارد ہے اسی تک محدود رہنا بہتر ہے یعنی :
اس ذوق کا حامل مومن ہے
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
’’ إذا سرتك حسنتك و ساءتك سيئتك ، فأنت مؤمن " .
قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 2 / 83 :
أخرجه أحمد ( 5 / 251 ، 252 ، 256 ) و ابن حبان ( 103 ) و الحاكم ( 1 / 14 )
من طريق هشام الدستوائي عن يحيى بن أبي كثير عن زيد بن سلام عن جده ممطور عن
أبي أمامة قال : " قال رجل : يا رسول الله ما الإيمان ؟ قال : فذكره .
قال : يا رسول الله فما الإثم ؟ قال : إذا حاك في صدرك شيء فدعه " . و قال
الحاكم و وافقه الذهبي : " صحيح متصل على شرط الشيخين " . و أقول : إنما هو على
شرط مسلم وحده ، فإن زيد بن سلام وجده ممطورا لم يخرج لهما البخاري في " صحيحه
" ، و إنما في " الأدب المفرد " .

سلسلة الأحاديث الصحيحة وشيء من فقهها وفوائدها...للألباني

المجلد الثاني :رقم الحديث(550).
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
یہ الفاط بھی ملتے ہیں؟

وَمَنْ سَرَّتْہُ حَسَنَتُہُ وَسَائَ تْہُ سَیِّئَتُہُ فَھُوَ مُؤْمِنٌ‘‘۔
(احمد‘ مسند العشرۃ المبشرین بالجنۃ‘ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ)

’’ جس کو اس کی نیکی خوش کرے اور اس کی برائی پریشان کرے تو وہ مؤمن ہے‘‘۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
یہ الفاط بھی ملتے ہیں؟

وَمَنْ سَرَّتْہُ حَسَنَتُہُ وَسَائَ تْہُ سَیِّئَتُہُ فَھُوَ مُؤْمِنٌ‘‘۔
(احمد‘ مسند العشرۃ المبشرین بالجنۃ‘ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ)

’’ جس کو اس کی نیکی خوش کرے اور اس کی برائی پریشان کرے تو وہ مؤمن ہے‘‘۔
جی ہاں یہ حدیث سنن الترمذی اور سنن ابن ماجہ میں بھی ہے

عن ابن عمر قال:‏‏‏‏ خطبنا عمر بالجابية فقال:‏‏‏‏ يا ايها الناس إني قمت فيكم كمقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فينا فقال:‏‏‏‏ " اوصيكم باصحابي ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم يفشو الكذب حتى يحلف الرجل ولا يستحلف ويشهد الشاهد ولا يستشهد الا لا يخلون رجل بامراة إلا كان ثالثهما الشيطان عليكم بالجماعة وإياكم والفرقة فإن الشيطان مع الواحد وهو من الاثنين ابعد من اراد بحبوحة الجنة فليلزم الجماعة من سرته حسنته وساءته سيئته فذلك المؤمن " قال ابو عيسى:‏‏‏‏ هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه وقد رواه ابن المبارك عن محمد بن سوقة وقد روي هذا الحديث من غير وجه عن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم.
(سنن الترمذی ،حدیث نمبر: 2165 )
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مقام جابیہ میں (میرے والد) عمر رضی الله عنہ ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، انہوں نے کہا: لوگو! میں تمہارے درمیان اسی طرح (خطبہ دینے کے لیے) کھڑا ہوا ہوں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں اپنے صحابہ کی پیروی کی وصیت کرتا ہوں، پھر ان کے بعد آنے والوں (یعنی تابعین) کی پھر ان کے بعد آنے والوں (یعنی تبع تابعین) کی، پھر جھوٹ عام ہو جائے گا، یہاں تک کہ قسم کھلائے بغیر آدمی قسم کھائے گا اور گواہ گواہی طلب کیے جانے سے پہلے ہی گواہی دے گا، خبردار! جب بھی کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت میں ہوتا ہے تو ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے، تم لوگ جماعت کو لازم پکڑو اور پارٹی بندی سے بچو، کیونکہ شیطان اکیلے آدمی کے ساتھ رہتا ہے، دو کے ساتھ اس کا رہنا نسبۃً زیادہ دور کی بات ہے، جو شخص جنت کے درمیانی حصہ میں جانا چاہتا ہو وہ جماعت سے لازمی طور پر جڑا رہے اور جسے اپنی نیکی سے خوشی ملے اور گناہ سے غم لاحق ہو حقیقت میں وہی مومن ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- اسے ابن مبارک نے بھی محمد بن سوقہ سے روایت کیا ہے، ۳- یہ حدیث کئی سندوں سے عمر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے۔
ق
ال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2363)

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الأحکام ۲۷ (۲۳۶۳) (والنسائي في الکبری) و مسند احمد (۱/۱۸، ۲۶) (تحفة الأشراف : ۱۰۵۳۰) (صحیح) (ویأتي الإشارة إلیہ برقم: ۲۳۰۳)
 
Top