• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کتابت ِ مصاحف اور علم الضبط

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
افریقی ملکوں کی علامت ِصلہ (۰) اور مصری علامت صلہ (-) کا فرق اور مشرقی ملکوں میں’عدم علامت صلہ‘ اور ’عدم علامت قطع‘قابل غور ہے۔ کیاایک نظام ضبط کے ساتھ پڑھنے کا عادی قرآن خوان دوسرے نظام کے مطابق لکھے گئے مصاحف میں سے قراء ت پر قادر ہوسکتا ہے؟
ابدال حروف والی بحث ضبط سے زیادہ رسم سے تعلق رکھتی ہے اور اس سے تعلیلات صرفی والی تبدیلیاں مراد نہیں ہوتیں، بلکہ چار خاص مقامات پر ’ص‘کے تلفظ کے’س‘میں بدلنے یانہ بدلنے کی ترجیح کی بنا پر حرف ’س‘ کو متعلقہ کلمہ میں’ص‘کے اوپر یا نیچے لکھتے ہیں۔ (حق التلاوۃ،ص۱۰۵)
اس کی تفصیل یوں ہے:
۱یبصط(۲:۲۴۵)، المصیطرون(۵۲:۳۷)
۲ بصطۃ (۷:۶۹)
۳ بمصیطر(۸۸:۲۲)
اورقراء کے ہاں ان کے پڑھنے کے مختلف طریقے ہیں۔ (تجویدی قرآن (مقدمہ) ص۲۴)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭مصاحف مطبوعہ لیبیا،تیونس (بروایۃ قالون) اور مصاحف مطبوعہ تیونس و مراکش ونائیجیریا (بروایۃ ورش) میں ان چار مقامات پر صرف ’ص‘کے ساتھ کتابت کی گئی ہے اور کہیں اوپر یا نیچے ’س یا س ‘ نہیں لکھا گیا، جوشاید روایت ِقراء ات کی خصوصیت ہے۔
٭جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے دو اساتذہ نے پاکستانی مصاحف کی اغلاط پر جو رپورٹ تیار کی ہے، اس میں ان کلماتِ اربعہ میں سے موخر الذکر دو کلمات میں’س‘ کی وضع (پوزیشن) کی غلطی کو ضبط کی اغلاط میں شمار کیاگیاہے۔ ( ’رپورٹ‘ مذکور ص ۱۰(ضبط:۳)) اس لیے ہم نے بھی ان کا ذکر اسی ضمن میں کردیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مخصوص نطقی کیفیات
(٤٠) مذکورہ بالا عام علامات ضبط کے علاوہ کچھ ایسی علامات بھی ہیں جن کاتعلق مخصوص نطقی کیفیات یعنی قراء ت کے کسی مخصوص طریق ادا سے ہے، مثلاً امالہ، اشمام، روم، اختلاس اور تفخیم یا ترقیق، قلقلۃ وغیرہ۔ یوں تو ان کو حرکات ثلاثہ کے بعد بیان کرناچاہئے اور کتب ضبط میں عموماً یہی ترتیب ملحوظ رکھی جاتی ہے کیونکہ دراصل تو یہ کسی حرکت کاہی مخصوص صوتی یا نطقی طریقہ اداء ہوتاہے،مگر ہم اس کی مخصوص نوعیت کی بنا پر آخر پر لائے ہیں اور اس لیے بھی کہ یہ سب کیفیات اوّل تو تمام قراء ات میں نہیں پائی جاتیں، دوسرے ان کااستعمال بہت کم بعض معدود کلمات تک محدود ہے اور تیسرے اس لیے بھی کہ یہ کیفیات ایک طرح سے تجوید کے تکمیلی مراحل سے متعلق ہیں، اس لیے بھی ان کا بیان آخر پر ہونا چاہئے، لہٰذا ہم ذیل میں اختصار کے ساتھ ان کا ذکر کرتے ہیں:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭اِمالہ اور اِشمام کاچونکہ روایت حفص میں ایک ایک مقام ہے یعنی ہود:۴۱ اور یوسف:۱۱، اس لیے بعض مصاحف میں تو اس کے لیے کوئی علامت مقرر کرنے کی بجائے متعلقہ لفظ کے نیچے باریک قلم سے ’امالہ‘ یا’اشمام‘ لکھ دیتے ہیں۔ (دیکھئے مصحف الحلبی اور ترکی مصاحف بقلم حافظ عثمان و حامد ایتاج متعلقہ آیات۔)بعض مصاحف میں اس کے لیے نہ کوئی علامت بناتے اورنہ ہی کسی اور طریقے سے اشارہ کرتے ہیں،مثلاً ایرانی مصاحف اور عام پاکستانی مصاحف، البتہ ایسے پاکستانی مصاحف میں سورہ ہود آیت :۴۱ کے سامنے حاشیے پر یہ لکھ دیا جاتا ہے کہ امام حفص رحمہ اللہ نے یہاں’رائ‘ کو امالہ سے پڑھا ہے۔ اشمام کے لیے عام پاکستانی مصاحف میں بھی کوئی علامت یا اشارہ موجود نہیں۔یہ علامت کی بجائے بصورت لفظ ’اشمام‘ یا ’امالہ‘ رہنمائی اصطلاح سے واقف آدمی کے لیے تو مفید ہوسکتی ہے مگر عام صرف ناظرہ خواں قاری کے لیے بے فائدہ ہے۔
بعض مصاحف میں اس ایک ایک مقام کے لیے الگ علامت وضع کی گئی ہے اور’ضمیمۃ التعریف‘ یامقدمہ میں اس کی وضاحت کردی جاتی ہے۔ (دیکھئے تجویدی قرآن (مقدمہ) ص۲۴، مصری مصحف(ضمیمہ ص م۔ مصحف الجماہیریہ (ضمیمہ) ص م و ن مصحف المدینہ (ضمیمہ ص و ۔ ان سب میں امالہ و اشمام کے لیے متشابہ اور مختلف علامات تجویز کی گئی ہیں، نیز اشمام(کلمات مشمہ) کی مزید وضاحت کے لیے دیکھئے: حق التلاوۃ ص۴۳)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ ورش ، قالون اور الدوری کی روایات میں امالہ کبریٰ بھی حفص والے امالہ کے علاوہ دوسرے مقامات پر آیا ہے، مثلاً قالون کے ہاں ’ھار‘ التوبۃ: ۱۰۹ میں اور ورش کے ہاں لفظ ’طہ‘ میں۔ اس کے علاوہ ان کے ہاں امالہ صغریٰ (تقلیل) زیادہ ہے۔ الدوری کے ہاں بھی دونوں قسم کے ’امالے‘ موجود ہیں، اسی لیے سوڈانی مصحف میں ہر دو امالہ کے لیے الگ الگ علامات اختیار کی گئی ہیں۔ (کتابۃ المصحف’’ص۱۹ و ۲۰ نیز دیکھئے سوڈانی مصحف (بروایۃ الدوری) کا ضمیمۃ التعریف‘‘ ص ن اور س جہاں امالہ کبریٰ اور امالہ صغریٰ کی الگ الگ علاماتِ معہ امثلہ مذکور ہیں۔)
٭روم ایک خاص نطقی کیفیت ہے جو ماہر اَساتذہ سے زبانی سیکھی جاسکتی ہے۔ (حق التلاوۃ ص۴۲ و ۴۳)
کہا جاتا ہے کہ الخلیل رحمہ اللہ نے اس کے لیے بھی کوئی علامت تجویز کی تھی۔(دیکھئے :اسی مقالہ کا پیراگراف ۲۱ اور حاشیہ ۵۰)مگر اب مصاحف میں اس کے لیے کوئی علامت نہیں لگائی جاتی کیونکہ اس کی تعلیم شفوی ہی ہوسکتی ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭اختلاس کا استعمال بھی چند ایک قراء ت میں اور چند کلمات میں ہے، مثلاً قالون اور الدوری کے ہاں اس کے لیے بطورِ علامت متعلقہ حرف کے اوپر یانیچے ایک گول نقطہ بغیرحرکت کے لکھ دیتے ہیں۔ایساہی گول نقطہ بعض دفعہ امالہ کے لیے بھی استعمال کیا جاتاہے۔ (مصحف الجماہیریہ (التعریف) ص م اور سوڈانی مصحف (التعریف) ص س و ع)
٭ بعض خاص حرفوں مثلاً ’ل‘ اور ’ر‘ کی تفخیم یاترقیق کے قواعد کتب تجوید میں بیان کئے جاتے ہیں، خصوصاً لام جلالت اﷲکے ضمن میں، مگر کسی کتاب ِضبط وغیرہ میں اس کے لیے کوئی علامت ضبط کبھی تجویز نہیں کی گئی۔ یہ پاکستان’’تجویدی قرآن مجید‘‘ کی ہی خصوصیت ہے کہ اس میں لام جلالت کی تفخیم اور ترقیق کے لیے مخصوص علامت ضبط اور حرف ’ر‘ کی تفخیم یا ترقیق کے لیے ’ ‘ یا ’ر‘کا مخصوص طریق کتابت اختیارکیاگیا ہے۔
(وضاحت کے لیے دیکھئے: تجویدی قرآن مجید کا مقدمہ ص۱۸ و ص۲۲ اور ۲۳)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭حروف ’قطب جد‘ جب ساکن ہوتے ہیں تو ان کا تلفظ مخرج میں ایک خاص دباؤ کے ساتھ نکلتا ہے،اس نطقی کیفیت کو قلقلۃ کہتے ہیں۔ امالہ کی طرح قلقلۃ بھی دو قسم کا ہوتا ہے: قلقلہ صغریٰ اور قلقلۃ کبریٰ (حق التلاوۃ ص۸۴ اور ۸۵)تاہم نہ تو کتب ضبط میں اس کے لیے کوئی علامت مذکور ہوئی ہے اور نہ مصاحف کی کتابت میں کہیں کوئی مستعمل علامت نظر سے گذری ہے۔اس طرح یہ بھی پاکستانی ’تجویدی قرآن‘ کی ہی خصوصیت ہے کہ اس میں حروف قلقلہ یعنی قُطُبُ جَدٍّ کے لیے ایک مخصوص علامت سکون ’۸‘ اختیار کی گئی ہے۔(تجویدی قرآن مجید (مقدمہ) ص۱۳)
٭تعریہ یعنی حروف کو علامت ضبط سے خالی رکھنے کے بارے میں بھی بلادمشرق اور بلاد عرب اورافریقہ میں مختلف قواعد رائج ہیں۔ ان میں سے اکثر کا ذکر ادغام اور حروف زوائد کے ضمن میں گزر چکا ہے، اعادہ غیر ضروری ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٤١) کتابت مصاحف میں علامات ضبط اتنے متنوع اور مفصل استعمال کے باوجود یہ حقیقت اپنی جگہ قائم ہے کہ محض علامات ضبط کی بنا پر استاد کی شفوی تعلیم اور تلقی و سماع کے بغیر صحیح نطق اور درست قراء ت اور ٹھیک ٹھیک ’اَدائ‘ کا سیکھنا ممکن نہیں۔ علاماتِ ضبط تعلیم قراء ت میں ممدومعاون ہیں مگرشفوی تعلیم سے مستغنی نہیں اور نہ ہی استاد کا بدل ہیں ۔
٭کتابت مصاحف میں علامات ضبط کے اس کثیر التنوع استعمال سے یہ بات بھی کھل کر سامنے آتی ہے کہ علم الضبط کو علم الرسم کی طرح کی کوئی ایسی تقدیس حاصل نہیں ہے کہ کسی ایک زمانے یا کسی ایک علاقے میںرائج طریق ضبط کی پابندی کو واجب قرار دیا جائے۔ (کتابۃ المصحف ص۱۸ اور ص۳۱)
٭اوّل تو روایات قراء ات کے اختلاف یا اداء کے اختلاف کے بناء پر علامت ضبط کااختلاف لازمی ہے، گو یہ اختلاف تنوع ہے اختلاف تضاد نہیں ہے۔ (ایضاً ص۴۴) اس وقت دنیا بھر میں چار روایات کے ساتھ مطبوعہ مصاحف دستیاب ہیں، یعنی حفص عن عاصم، ورش عن نافع، قالون عن نافع اور الدوری عن ابی عمرورحمہم اللہ۔ جس ملک اور جس علاقے میں جو قراء ت متداول ہے، وہاں عام آدمی کے لیے دوسری قراء ت کے ساتھ مطبوعہ مصحف سے درست تلاوت ہرگز ممکن نہیں ہوگی۔ حکومت سوڈان کے بروایۃ الدوری مصحف شائع کرنے کی وجہ یہی ہوئی کہ سوڈان میں صدیوں سے قراء ت تو الدوری کی رائج تھی، جس کے لیے قلمی مصاحف کا خریدنا بوجہ گرانیٔ قیمت دشوار تھا۔ مصر سے درآمدہ روایۃ حفص کے مطبوعہ مصاحف کم ہدیہ پر ملتے تھے۔ اس سے اہل سوڈان کی قراء ت نہ الدوری کی رہی اور نہ ہی حفص کی۔ علمائے سوڈان اور حکومت سوڈان کی اس سلسلے میں جملہ مساعی کی تفصیل وہاں کی وزارت اوقاف کے تعارفی کتابچہ ’کتابۃ المصحف الشریف‘میں دی گئی ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ایک ہی قراء ت کی صورت میں بھی علامات ضبط مختلف استعمال کی جاتی رہی ہیں اور آج بھی یہ زمانی اور مکانی اختلاف موجود ہے۔ مصر اور تمام ایشیائی ممالک میں روایت حفص عن عاصم ہی رائج ہے، مگر مصر، ترکی، ایران، برصغیر اور چین وغیرہ میںرائج علامات ِضبط میں بڑا تنوع ہے، جس کی کچھ جھلک اِسی مقالہ میں پیش کی گئی ہے۔ کم و بیش یہی حال اُن افریقی ملکوں کے مصاحف کا ہے جہاں قراء ۃ ورش متداول ہے۔
٭ اگر ایک ہی روایت قراء ت،مثلاً حفص والے تمام اسلامی ملک مل کر اور متفقہ طور پر اپنے ہاں رائج قراء ت کے لیے یکساں علامات ضبط مقرر کرکے اس کو نافذ کرنے کا منصوبہ بنا سکیں تو یہ یقینا ایک مستحسن اقدام ہوگا، مگر علامات ِضبط کے اختیار اور انتخاب میں کسی علاقائی ترجیح کی بجائے افادیت، جامعیت اور اختصار کو سامنے رکھا جائے۔

٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭
 
Top