• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کتاب وسنت میں افتاء کا لفظ کسی کی طرف منسوب ہوکر آیا ہے؟ (اصول الفقہ)

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
کتاب وسنت میں افتاء کا لفظ کسی کی طرف منسوب ہوکر آیا ہے؟:

کتاب مقدس قرآن مجید فرقان حمید میں افتاء کا لفظ اللہ رب العالمین کی طرف منسوب ہوکر آیا ہے۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے اس فرمان میں ہے: ﴿ قُلِ اللَّهُ يفْتِيكُمْ ﴾ [النساء:127] اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں فتوی دیتے ہیں۔

اسی طرح قرآن مجید میں قرآن کی طرف منسوب ہوکر بھی آیا ہے۔ جیسا کہ رب کائنات کے اس فرمان میں ہے: ﴿ وَمَا يُتْلَى عَلَيكُمْ فِي الْكِتَابِ ﴾ [النساء:127] اور جو کچھ تم پر کتاب میں سے پڑھا جاتا ہے۔یعنی وہ تمہیں فتوی دیتا ہے۔

نبی پاک ﷺ کی سنت مطہرہ میں یہ لفظ لوگوں کی طرف منسوب ہوکر آیا ہے ۔ جیسا کہ آپﷺ کے اس فرمان گرامی میں ہے: «والإثم ما حاك في النفس وتردد في الصدر وإن أفتاك الناس وأفتوك» اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور سینے میں تردد پیدا کرے اگرچہ لوگ تجھے اس کے متعلق خود فتوی دے دیں یا کہیں سے لا کر دے دیں۔

ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر
 
Top