• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کتاب چار دن قربانی کی مشروعیت کا تحقیقی جائزہ۔

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
جی ۔۔۔ حماد بن سلمہ والا اعتراض ھمارے یہاں سے صحیح نہیں تھا !




Sent from my iPhone using Tapatalk
جزاک اللہ خیرا

محترم اس رسالے میں پھر الزامی جواب زیادہ اور اپنا دعوہ ثابت کرنے کے لے دلائل بہت کم ہے ۔۔ اسکے علاوہ بھی بہت جگہ سنابلی صاحب نے دو چہرے دکھائیں ہیں ۔۔

اسی رسالہ ” ایام قربانی و آثار صحابہ ” میں یوں لکھتے ہے ” :

اور امام طحاوی ثقہ محدث ہیں اس لے ظاھر ہے کہ ان سے ایسا تصور نہیں کیا جا سکھتا لہذا ایک ہی بات رہ جاتی ہے کہ یہاں نسخہ میں ابتدائی سے کچھ رواۃ ساقط ہوگئے ہیں اور اس کتاب کا اصل نسخہ ہی اغلاط و تصحیفات سے پر ہے جیسا کہ محقق نے مقدمے میں صراحت کی ہے اور اس کتاب کا کوئی دوسرا نسخہ اس وقت دنیا میں موجود نہیں ہے


حوالہ : ایام قربانی وآثار صحابہ – کفایت اللہ سنابلی // صفحہ ۸




اپنی دوسری کتاب میں امام طحاوی کی ایک حدیث میں متن کا اختلاف تھا تو وہاں اسی اغلاط بھری کتاب سے استدلال کیا اس سے معتبر کتاب کے برعکس جو کافی مہشور و معتوف ہے چناچہ وہ یوں لکھتے ہے :

بعض لوگ ناقص مطالعہ کی بنیاد پر کہتے ہے کہ مؤمل سے اسی روایت کو ابوموسی کے علاوہ ابوبکرہ نے بھی نقل کیا ہے مگر انہوں نے سینے پر ہاتھ باندھنے کا ذکر نہیں کیا ہے جیسا کہ طحاوی کی روایت ہے ۔۔۔۔۔۔۔
عرض ہے کہ اس روایت سے ہرگز یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ابوبکرہ نے سینے پر ہاتھ باندھنے کا تذکرہ نہیں کیا کیونکہ ابوبکرہ ہی سے یہی روایت امام طحاوی ہی نے دوسری کتاب [ احکام القرآن ] میں نقل کی اور اس میں ابوبکرہ نے مؤمل سے سینے پر ہاتھ باندھنے کا تذکرہ کیا ہے ۔۔۔۔۔





حوالہ : انوار البدر فی وضع الیدین علٰی الصدر – کفایت اللہ سنابلی // صفحہ ۱۶۶ // طبع ممبئ







Sent from my iPhone using Tapatalk
محترم بھائی آپ کے اس اقتباس میں بھی شیخ @کفایت اللہ حفظہ اللہ کی کوئی دو رخی مجھے نظر نہیں آئی کیونکہ امام طحاوی رحمہ اللہ نے خود دوسری کتاب میں اسی سند سے "وضع یدیه على صدرہ" کے الفاظ نقل کئے ہیں ۔ تو بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ یہ کوئی دو رخی نہیں ہے جیسا کہ شیخ محترم نے کہا کہ "اس روایت سے معلوم ہوا کہ ابو بکرہ نے بھی مومل بن اسماعیل سینے پر ہاتھ باندھنے کا تذکرہ سنا لیکن ابو بکرہ ہی نے کبھی اختصار کرتے ہوئے اس کا تذکرہ نہیں کیا ہے یا ممکن ہے کہ یہ اختصار امام طحاوی ہی کی طرف سے ہو"
 

آصف حسین

مبتدی
شمولیت
جنوری 27، 2016
پیغامات
24
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
25
محترم عدیل بھائی ان تراجعیات میں امام طحاوی کے کتاب " الاحکام القرآن " کے بارے میں کسی بھی رجوع کا ذکر نہیں ہے لہذا یہ انکا تناقص ہی شمار ہوگا الا وہ خود اسکی وضاحت کریں ۔۔




واللہ العالم


Sent from my iPhone using Tapatalk
 
Top