• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کتاب کے ثابت ہونے کے لیے سند شرط نہیں

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
اسلام علیکم
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:
الكتاب المشهور الغني بشهرته عن اعتبار الإسناد منا إلى مصنفه: كسنن النسائي مثلا لا يحتاج في صحة نسبته إلى النسائي إلى اعتبار حال رجال الإسناد منا إلى مصنفه
النکت علی ابن الصلاح
اسی طرح شیخ رفیق طاہر نے ایک جگہ فرمایا تھا:
"اولا : ایسی کتب جو مصنفین کی زندگی میں ہی معروف ہوگئی ہوں , یا انکے متصل بعد کے دور میں مشہور ہو جائیں , یا کبار ائمہ فن ان سے بطور احتجاج عبارات نقل کریں ہمارے نزدیک انکے ثبوت کے لیے سند کی بحث عبث ہے ۔ اور امام ترمذی کی کتاب العلل الکبیر بھی اسی قبیل سے ہے ۔"
کیا اس اصول کے مطابق "کتاب الرد علی اہل المدینۃ للشیبانی" ثابت ہو جائے گی کیونکہ اس کتاب کا ذکر تو امام شافعی نے خود کیا ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ، أَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ فِيمَا كَتَبَ إِلَيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ، وَذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ، صَاحِبُ الرَّأْيِ، فَقَالَ: قَالَ: وَضَعْتُ كِتَابًا عَلَى أَهْلِ الْمَدِينَةِ تَنْظُرُ فِيهِ؟ فَنَظَرْتُ فِي أَوَّلِهِ ثُمَّ وَضَعْتُهُ، أَوْ رَمَيْتُ بِهِ، فَقَالَ: مَا لَكَ؟ ، قُلْتُ: أَوَّلُهُ خَطَأٌ، عَلَى مَنْ وَضَعْتَ هَذَا الْكِتَابَ؟ ، قَالَ: عَلَى أَهْلِ الْمَدِينَةِ.
قُلْتُ: مَنْ أَهْلُ الْمَدِينَةِ؟ ، قَالَ: مَالِكٌ.
قُلْتُ: فَمَالِكٌ رَجُلٌ وَاحِدٌ، وَقَدْ كَانَ بِالْمَدِينَةِ فُقَهَاءُ غَيْرُ مَالِكٍ: ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَالْمَاجِشُونُ، وَفُلانٌ وَفُلانٌ قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَدِينَةُ لا يَدْخُلُهَا الدَّجَّالُ، وَالْمَدِينَةُ لا يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ، وَالْمَدِينَةُ عَلَى كُلِّ بَيْتٍ مِنْهَا مَلَكٌ شَاهِرٌ سَيْفَهُ»

آداب الشافعی 1/82
ایک اور روایت میں ہے:
أنا أَبُو الْحَسَنِ، أنا أَبُو مُحَمَّدٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ رَوْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّبَيْرَ بْنَ سُلَيْمَانَ الْقُرَشِيَّ، يَذْكُرُ عَنِ الشَّافِعِيِّ، قَالَ: «كُنْتُ أَجْلِسُ إِلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِيهِ، فَأَصْبَحَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَجَعَلَ يَذْكُرُ الْمَدِينَةَ وَيَذُمُّ أَهْلَهَا، وَيَذْكُرُ أَصْحَابَهُ وَيَرْفَعُ مِنْ أَقْدَارِهِمْ، وَيَذْكُرُ أَنَّهُ وَضَعَ عَلَى أَهْلِ الْمَدِينَةِ كِتَابًا، لَوْ عَلِمَ أَحَدًا يَنْقُضُ أَوْ يَنْقُصُ مِنْهُ حَرْفًا، تَبْلُغُهُ أَكْبَادُ الإِبِلِ، لَصَارَ إِلَيْهِ» .
فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، أَرَاكَ قَدْ أَصْبَحْتَ تَهْجُو الْمَدِينَةَ، وَتَذُمُّ أَهْلَهَا، فَلَئِنْ كُنْتَ أَرَدْتَهَا، فَإِنَّهَا لَحَرَمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمْنُهُ، سَمَّاهَا اللَّهُ طَابَةَ، وَمِنْهَا خُلِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِهَا قَبْرُهُ، وَلَئِنْ أَرَدْتَ أَهْلَهَا، فَهُمْ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْهَارُهُ وَأَنْصَارُهُ، الَّذِينَ مَهَّدُوا الإِيمَانَ، وَحَفِظُوا الْوَحْيَ، وَجَمَعُوا السُّنَنَ، وَلَئِنْ أَرَدْتَ مَنْ بَعْدَهُمْ أَبْنَاءَهُمْ وَتَابِعِيهِمْ بِإِحْسَانٍ، فَأَخْيَارُ هَذِهِ الأُمَّةِ، وَلَئِنْ أَرَدْتَ رَجُلا وَاحِدًا وَهُوَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، فَمَا عَلَيْكَ لَوْ ذَكَرْتَهُ، وَتَرَكْتَ الْمَدِينَةَ.
فَقَالَ: مَا أَرَدْتُ إِلا مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ.
فَقُلْتُ: لَقَدْ نَظَرْتُ فِي كِتَابِكَ الَّذِي وَضَعْتَهُ عَلَى أَهْلِ الْمَدِينَةِ، فَوَجَدْتُ فِيهِ خَطَأً.

آداب الشافعی 1/124
اسی طرح اخبار الفقہاء والمحدثین للقیروانی جس میں ابن عمر سے رفع الیدین کے منسوخ ہونے کی روایت موجود ہے، اس کا ذکر بھی کئی محدثین نے اپنی کتب میں کیا ہے مثلا امام ابن حزم، امام ابن عبد البر، امام ابو محمد الحمیدی الاندلسی، حافظ احمد بن یحیی الضبی، وغیرہ۔ تو اس کتاب کا کیا حکم ہے؟
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
ہمارے نزدیک یہ اصول صد فی صد درست ہے کہ اگر کوئی کتاب مشہور ہو اہل علم نے اس پر اعتماد کیا ہو تو سند کتاب کی تحقیق کی کوئی ضرورت نہیں وہ کتاب ثابت شدہ مانی جائے گا۔
اوراگر کسی کتاب کی یہ خوبی نہ ہو تو اس کتاب کی سند دیکھی جائے گی۔
یہی بات علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی کہی ہے ملاحظہ ہو:

السؤال
ما رأيك في أسانيد الكتب؟ هل يشترط فيها ما يشترط في رواية الأحاديث أم يتساهل فيها؟
الجواب


رأيي يختلف من كتاب إلى آخر: فإذا كان كتاباً مشهوراً متداوَلاً بين أيدي العلماء ووثقوا به، فلا يشترط.
أما إذا كان غير ذلك فإنه يُشتَرط.
[الهدى والنور 85/ 13]


رہی بات پیش کردہ دونوں کتب کی تو ان کے بارے اس تحقیق کی ضرورت ہے کہ یہ کتابیں اہل علم میں مشہور ہیں یا نہیں؟ اور اہل علم نے اس پر اعتماد کیا ہے یا نہیں ؟ پس اگر اہل علم کے مابین اس کتاب کی شہرت ثابت اور اس پر اعتماد ثابت ہوجائے تو پھر یہ دونوں کتابیں شابت شدہ مانی جائیں گے۔
فی الوقت ہمارے پاس وقت نہیں ہے کہ ہم ان دونوں کتابوں کی تاریخ کا مطالعہ کریں ۔
تاہم آپ کی دی گئی معلومات سے یہی لگتاہے کہ یہ دونوں کتابیں ثابت شدہ ہیں ، لیکن سردست میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرسکتا۔

رہی یہ بات کہ اخبار الفقہاء میں ترک رفع الیدین کی حدیث ہے تو عرض ہے کہ کتاب ثابت ہونے کے بعد بھی یہ روایت مردود ہی ٹہرے گی کوینکہ اس میں دیگرعلتیں بھی ہیں ۔
 
Top