• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کراماتِ اہل حدیث

شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
74
پوائنٹ
20
بنیادی سوال صرف یہ ہے کہ سلف کس کو کہیں گے آیا اس کی کوئی زمانی تحدید ہے یانہیں ہے ۔ [/H2][/CENTER]
واقعی میں آپ کی قریب اور دور دونوں نظر کمزور ہیں۔
میں نے اس بات کی تو وضاحت کر ہی دی تھی کہ
لیکن سلف کے مفہوم کو زمانی حد بندی میں محصور کرنا دُشوار ہے اس لئے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ اکثر گمراہ اور بدعتی فرقوں نے ان زمانوں میں سر اٹھایا تھا۔لہٰذا اس زمانے میں کسی انسان کے موجود ہونے کو باوجود ہم یہ حکم اس پر نہیں لگا سکتے کہ وہ سلف کے منہج پر تھا۔جب کہ وہ کتاب و سنت کی فہم میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی موافقت نہ کرتا رہا ہو۔ اسی لئے علماء اس اصطلاح میں لفظ سلف کے ساتھ صالح کی قید لگاتے ہیں۔
آپ کہتے ہیں کہ کوئی زمانی تحدید نہیں ہوسکتی ۔
میں نے صرف یہ نہیں کہا کہ نہیں ہو سکتی بلکہ کیوں نہیں ہو سکتی یہ وجہ بھی بیان کی ہے۔ اور یہ بات اپنے پلو سے باندھ لیجئے کہ سلف صالحین سے مُراد کون لوگ ہیں آپ دوبارہ سے اُسی بات پر آرہے ہیں کہ سلف کون؟ جناب جوسلف الصالحین کے منہج کی اتباع کرے گا وہ خود سلفی کہلائے گا نہ کے خود سلف بن جائیگا۔

اس کا نتیجہ توپھر وہی نکلتاہے جو سابق میں میں نے عرض کیاہے کہ سبھی سلف صالحین میں شامل ہیں۔
جیسی روح ویسے ہی فرشتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمیں نہیں معلوم یہ نتیجہ آپ نے کہاں سے اخذ کیا جبکہ ہم نے جو بیان کیا ہے اُس سے قطعی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ سلف الصالحین میں وہ بھی شامل ہیں جو سلف الصالحین کی اتباع کریں۔ اور یہ
سے مُراد کون ہو سکتے ہیں؟
جو بھی سلف کی اتباع کرے وہ سلفی ہے۔ اس پر بھی علماء سلف کے فتاویٰ موجود ہیں۔

لیکن اس کو بھی ماننے کیلئے آپ تیار نہیں ہیں اورحصول علم کی ترغیب دلاتے ہیں اوراسی کے ساتھ یہ ماننے کیلئے بھی تیار نہیں کہ کوئی زمنی تحدید ہوسکتی ہے؟
زمنی تحدید کیوں ہوگی؟ جب ہم صحابی رسول کی تعریف کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے ساتھ ایمان کی حالت کی قید ضرور لگاتے ہیں۔ آپ کی ہی بات مان لیں تو پھر عبداللہ بن ابئی اور پھر ابوجہل و عقبہ وغیرہ سب صحابی رسول ہوئے کیونکہ زمانے کے لحاظ سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں موجود تھے۔
واللہ اعلم آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں آپ کے فہم کی چوٹی تک میں پہنچنے سے قاصر ہوں۔



سوال تویہ ہے کہ صحابہ کرام کے بعد والا طبقہ جو تابعین اورتبع تابعین کا ہے کیااس دور میں گمراہ لوگ نہ تھے؟
بالکل تھے۔ جہمیہ، مرجئہ، قدریہ اور جبریہ یہ سب انہی ادوار کے ہیں اور پھر سب سے بڑ کر خوارج جو کہ صحابہ کرام کے زمانے میں ہی موجود تھے۔



اگرتھے اوریقیناتھے توجس طرح حدیث پیش کرکے صحابہ تابعین اورتبع تابعین کے ادوار کو سلف صالحین پر مشتمل سمجھتے ہیں توبعد کے ادوار میں بھی ایسی زمنی تحدید میں کیامشکل ہے کہ سلف صالحین میں وہی شمار ہوں گے جو صحابہ کے طریقہ پر ہوں اوران کی ایک زمنی تحدید بھی ہو ۔ اوراگر زمنی تحدید نہیں ہو تو پھر یہ مانناپڑے گاکہ زندہ مردہ سبھی سلف صالحین میں شامل ہیں؟
یااورکوئی تیسری شکل ہوسکتی ہے تو وہ بیان کریں۔
سبحان اللہ۔
آپ کی بات میں سمجھنے سے قاصر ہوں۔ سب سے پہلے آپ نے ہم نے پوچھا کہ سلف کون؟ ہم نے اس کا مُدلل جواب دیا ہے کہ سلف سے مراد کون ہیں۔اس کے بعد زمانے کے لحاظ سے حدبندی کرنے کے بارے میں بھی آپ کو بتلا دیا کہ تابعین میں سے جو صحابہ کرام کے کے منہج پر رہا وہی سلف صالح ہے۔ اور جو گمراہ ہوا وہ ہر گز نہیں۔ تو پھر یہی بات ثابت ہو جانے کے بعد آپ کا سوال باقی نہیں رہتا کہ آپ بھی اس بات پر متفق ہیں کہ صحابہ کرام کو پانے والے کچھ لوگ گمراہ بھی تھے۔ تووہ سلف صالحین میں شمار نہیں ہوسکتے تو پھر یہ زمانی تحدید کرنا صحیح نہیں۔ جس طرح صحابہ کرام میں سے ہر اُس شخص کو صحابی نہیں کہہ سکتے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔


سلف کی زمانی تحدید اگرمشکل ہے اورنہیں ہوسکتی توآپ کے نزدیک خلف کی تحدید کیاہے؟
یاپھر آپ کے نزدیک خلف کوئی چیز نہیں بس جو ہے وہ سلف ہے ؟
جو سلف نہیں وہ خلف ہے۔
اسی طرح جو سلف کے منہج کی اتباع کرتا ہے وہ سلفی ہے اور جو سلف کی اتباع سے روگردانی کرتاہے وہ خلفی ہے۔

جناب موضوع چلا تھا کہ سلف میں سے کون صوفی تھا؟
ابھی تک ہم اس جواب کے منتظر ہیں جبکہ آپ کی فرمائش پر سلف کی نشاندہی ہو چکی ہے۔

اُمید ہے کہ اگلے تبصرے میں بلاضرورت سوالات کے بجائے موضوع پر ہی رہتے ہوئے ہمارے سوال کا جواب دینے کی کوشش کرینگے۔
جزاکم اللہ خیرا
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
شاید آنجناب کو اپنے تضادات کااحساس نہیں ہورہاہے
ایک جانب کہتے ہیں کہ

١جوصحابہ کرام کے طریقہ پر گامزن رہا وہ سلف صالح
٢سلف صالحین کی کوئی زمانی تحدید نہیں ہوسکتی
مفہوم کیانکلا ۔ وہ خود بیان کیجئے صغری اورکبری آپ کے سامنے ہیں۔

دوسری جانب کاجائزہ لیاجائے کہ خلف کے باب میں ارشاد ہوتاہے کہ
جو سلف نہیں وہ خلف ہے
جب سلف کی کوئی زمانی تحدید نہیں ہے توپھر خلف کا تعین کیسے ہوگا۔ یاللعجب نظر کا کمزور ہونااتنی بری بات نہیں جتناکہ بالکل ہی بصارت کاختم ہوجانا اورسامنے کی بات بھی نظرنہ آتا۔
اگرسلف کی کوئی زمانی تحدید نہیں ہے توپھر خلف کہاں سے وجود میں آگئے۔
بغیر زمانی تحدید کے خلف کا کوئی وجود متصور ہی نہیں کیاجاسکتا۔
اسی طرح آپ نے پھر یہ نیاشوشہ چھوڑدیاہے کہ
اسی طرح جو سلف کے منہج کی اتباع کرتا ہے وہ سلفی ہے اور جو سلف کی اتباع سے روگردانی کرتاہے وہ خلفی ہے۔
سوال یہ ہے کہ جب سلف کی زمنی تحدید نہیں تو اسے سلف کیوں نہیں کہاجائے جیساکہ آپ نے سلف کی تعریف کی ہے کہ جو صحابہ کے طریقہ پر گامزن رہاہو۔
سلف کی اتباع کرنے سے آدمی اگرسلفی ہوتاہے تو سوال یہ ہے کہ
تبع تابعین سلفی تھے یاسلف صالحین تھے
تابعین سلفی تھے یاسلف صالحین تھے
آپ حضرات کا خود کے بارے میں کیاموقف ہے اسے بھی واضح کردیں۔
 
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
74
پوائنٹ
20
١جوصحابہ کرام کے طریقہ پر گامزن رہا وہ سلف صالح
اس کی دلیل؟
جبکہ میں نے یہ ضرور کہا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ جو سلف کی اتباع کرے وہ خود سلف بن جائے بلکہ وہ سلفی کہلائے گا۔
جیسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے والے محمدی اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی اتباع یا تقلید کرنے والے حنفی کہلاتے ہیں۔


٢سلف صالحین کی کوئی زمانی تحدید نہیں ہوسکتی
بالکل۔جیسے صحابی وہ نہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہو بلکہ ساتھ میں اس نے ایمان کی حالت میں موت بھی پائی ہو۔

دوسری جانب کاجائزہ لیاجائے کہ خلف کے باب میں ارشاد ہوتاہے کہ
جو سلف نہیں وہ خلف ہے
جب سلف کی کوئی زمانی تحدید نہیں ہے توپھر خلف کا تعین کیسے ہوگا۔ یاللعجب نظر کا کمزور ہونااتنی بری بات نہیں جتناکہ بالکل ہی بصارت کاختم ہوجانا اورسامنے کی بات بھی نظرنہ آتا۔
اگرسلف کی کوئی زمانی تحدید نہیں ہے توپھر خلف کہاں سے وجود میں آگئے۔
کیوں؟ جو منہج سلف الصالحین کا نہیں یا سلف الصالحین جس مذہب پر نہ تھے اس کو خلفی منہج یا خلفی مذہب نہیں کہینگے؟
یاد رہے کہ ہم سلف الصالحین کی نشاندہی کر چکے ہیں کیا آپ کو سلف صالحین کی پہچان پر اختلاف ہے؟
یہ زمانی تحدید سے مراد اگر آپ یہ لیتے ہیں کہ جو بھی اس زمانے میں موجود تھا وہی سلف ہے تو یہ بات آپ کی محتاج دلیل ہے جیسے ہر شخص صحابی نہیں ایسے ہی ہر شخص اس زمانے کا سلف نہیں۔ یہ بات میں بارہا کہہ چکا ہوں ۔ شاید کہ اب سمجھ آجائے۔

بغیر زمانی تحدید کے خلف کا کوئی وجود متصور ہی نہیں کیاجاسکتا۔
کیسے؟
لغت میں اگر سلف سے مراد پہلے کے لوگ ہیں۔ تو خلف سے مراد آخری لوگ نہیں ہیں؟
اگر ہیں تو پھر اصطلاح میں جب سلف کا لفظ صحابہ کرام اور ان کے شاگردوں کے لئے بولا جاتا ہے تو پھر جو ان کے بعد آئیں انہیں خلف کیوں نہ کہا جائیگا؟
اس میں زمانی تحدید کی کیا ضرورت ہے؟ یا ابھی تک آپ سلف کے لغوی معنی لے رہے تھے؟
اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ ہم سلف کے منہج کی اتباع کرتے ہیں جو اور اس سے مراد صحابہ کرام اور تابعین ہوتے ہیں۔ نہ کہ خلفی جو انکے بعد آئے۔


تبع تابعین سلفی تھے یاسلف صالحین تھے
وہ علماء سلف تھے۔

تابعین سلفی تھے یاسلف صالحین تھے
اوپر دلیل گزر چکی ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:
"خیر الناس قرنی ثم الذین یلونھم، ثم الذین یلونھم، ، ثم یجی ءُ اقوام تسبق شہادۃ احدھم ویمینُھُ شھادتھ"
بہترین لوگ میرے زمانے کے لوگ ہیں، پھر ان کے بعد آنے والے اور پھر ان کے اتباع۔ایسے لوگ آئیں گے جن کی گواہی ان کی قسم سے سبقت لے جائے گی اور ان کی قسم گواہی سے پہل کرے گی۔
صحیح البخاری، کتاب اشھادات،باب لا یشھد علی شھادۃ جوراذا اشھد حدیث رقم۔۲۴۵۸

حافظ ابن حجر العسقلانیٌ امام بخاری کے قول(راشد بن سعد رحمہ اللہ نے کہا کہ سلف گھوڑا پسند کیا کرت تھے۔اس لئے کہ وہ زیادہ دوڑنے والا اور زیادہ بہادر ہوتا ہے۔) کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ "ای:من الصحابہ ومن بعدھم"(فتح الباری۶۶/۶)
یعنی: "صحابہ اور ان کے بعد والے تابعین"
آپ حضرات کا خود کے بارے میں کیاموقف ہے اسے بھی واضح کردیں۔
ہم انکی اتباع کرنے والے ہیں۔ یعنی سلفی ہیں۔

دوبارہ سے آپ نے ہمارے سوال کا تو کوئی جواب نہیں دیا البتا اپنے فضول و بلا وجہ کے سوالات سے موضوع کو طول دیا ہے۔

آئیندہ کے تبصرے میں ہمارے پوچھے ہوئے سوال بھی یاد رکھیں وگرنہ ہماری طرف سے جواب کی اُمید نہ رکھیے گا۔
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
شیخ عبدالرحمٰن کیلانی اپنی کتاب شریعت و طریقت میں لکھتے ہیں:

کیا وجہ ہے کہ تین چار لاکھ صحابہ سے ، جو پوری ایک صدی پر پھیلا ہوا دور ہے تو دس بارہ سے زیادہ کرامات وقوع پذیر نہیں ہوئیں (از روئے صیح احادیث) ۔ لیکن صوفیاء کے ایک ایک بزرگ سے بیسیوں بلکہ سینکڑوں کرامات وقوع پذیر ہونا تذکروں سے ثابت ہوتا ہے۔
اور بسا اوقات یہ کرامات اتنی رفیع الشان ہوتی ہیں کہ ان کے مقابلہ میں انبیا کے معجزے ہیچ نظر آنے لگتے ہین ؟ کیا یہ استدراج تو نہیں ہوتا ؟
جب ہم اہل حدیث دریائے نیل والے 'ایمان افروز' واقعہ کو ثابت نہ ہونے کی بنا پر نہیں مانتے جو کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہہ سے منسوب کیا جاتا ہے تو محض کسی اہل حدیث عالم کے ساتھ منسوب ہونے کی بنا پر کوئی واقعہ محض عقیدت کی بنا پر کیسے مان لیں ؟

اگر ہم ایسا کریں گے تو کل کو ہمیں بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ وہ ہیں جو شیخ عبدالقادر جیلانی کی 'کرامت' کے منکر ہیں مگر اپنے عالموں سے بیسیوں کرامتیں منسوب کرتے ہیں۔

جیسا کہ بریلوی دیوبندیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ اپنے عالم کے لیے تو علم غیب مان لیتے ہیں مگر اللہ کے رسول کے لیے نہیں مانتے
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
جب ہم اہل حدیث دریائے نیل والے 'ایمان افروز' واقعہ کو ثابت نہ ہونے کی بنا پر نہیں مانتے جو کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہہ سے منسوب کیا جاتا ہے
کیا واقعی ؟؟؟
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
یار صاف کیوں نیہں کہ دیتے کہ ہم اہلحدیث (جدید قسم کے نہ کے وہ جو اہلسنت میں داخل ہیں) کرامات کے منکر ہیں۔تا کہ بات ہی ختم ہو جائے
شیخ عبدالرحمٰن کیلانی اپنی کتاب شریعت و طریقت میں لکھتے ہیں:
کیلانی صاحب کا قصور نہیں انکا شمار نئی قسم کی اہلحدیث جماعت سے ہے،اور اس کی پرداخت کیلانی صاحب نے کا ہاتھ ہے۔ورنہ آپ مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ کا خطاب با عنون جماعت اہل حدیث سے خطاب (ماموں کانجن )ہی پڑھ لیتے، اگر نہ ملے تو مجھ سے رابطہ کرنا۔۔۔۔۔ ہرے وہ تصوف کے داعی اور تم دشمن،تمھیں نسبت کیا اسلاف سے ہے،آپ لوگ تو صرف نام کہ سلفی ہو،وہ حقیقی سلفی تھے۔
مجھے صرف اتنا بتا دو کہ کون سی کرامات اہل حدیث میں بات ہے جو قران و حدیث کے مخالف ہے۔
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
بھائی آپ بتائیں گے کہ نئی قسم کے اہلحدیث کے کیا امتیازی مسائل کیا ہیں ؟
نیز یہ بھی بتائیے کہ آیا تصوف شرک کے چور دروازے کھولتا ہے یا بند کرنے میں مدد کرتا ہےِ ؟
اور آخری سوال یہ کہ اہل حدیث کا امتیاز تصوف ہے یا توحید ؟
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
اُپ کا دعوی ہے کہ سلف صالحین میں کوئی صوفی نہ تھا
توجب تک سلف صالحین کی حقیقت پوری طرح نکھر کر اورواضح ہوکر سامنے نہ آئے ۔ آگے کی وادی کس طرح قطع کی جاسکتی ہے۔
سلف صالحین کے تعلق سے آپ کا موقف تضادات کا شکار ہے۔ اوراگرخود اپنے گزشتہ اورحالیہ مراسلوں پر نظرڈالیں گے تو یہ بات واضح ہوجائے گی۔
اولاآپ کا موقف تھاکہ جوبھی صحابہ کرام کے طریقہ پر وہ سلف صالحین میں شمار کیاجائے گا۔
اس پر میں نے جوکچھ عرض کیاتھا جوشاید آپ کی تعریف سے پوری طرح موافقت کے باوجود آپ کو پسند نہیں آیا۔
اس کے بعد آپ نے سلفی اورخلفی کی بحث شروع کردی ہے۔اگرسلف کی کوئی زمانی تحدید نہیں ہوگی تو خلف کا وجود کہاں سے آئے گا۔اس اشکال کا بھی جناب نے کوئی جواب نہیں دیا
بلکہ مات کو موڑتے ہوئے سلفی اورخلفی کی بحث شروع کردی
جب کہ واضح طورپر ہماری بحث سلفی اورخلفی نہیں بلکہ سلف اورخلف تھے اورسلفی اورخلفی ہماری بحث کا موضوع نہیں تھے۔
سلفی اورخلفی کے بعد آنجناب نے اب یہ نیاشوشہ چھوڑاہے کہ جوسلف کی اتباع کرے وہ سلفی ۔
سوال پھر وہی پیداہوتاہے جس کے جواب سے آپ گریزاں ہیں
اگر سلف کی کوئی زمانی تحدید نہیں ہوسکتی تو پھر سلف کی اتباع کرنے والوں کا وجود کہاں سے آیا۔
سلف کی اتباع کرنے والے سلفی کہلائیں گے
اس کیلئے ضروری ہے کہ ایک متعینہ زمانہ تک کے لوگ سلف ہوں اوراس کے بعد کے لوگ سلفی کہلائیں
ورنہ اگرکوئی تحدید نہیں ہوگی تو پھر سلف کا ہی سلسلہ جاری رہے گااورسلفیوں کاوجود ہی نہیں ہوگا۔
میری اس گزارش پر سنجیدگی سے غورکریں۔ اوراگرہوسکے تواس تعلق سے جوکچھ کتابیں ہیں اس کو پڑھ لیں ۔ سلف اوراسلاف کا صرف نام لینے اورخود سلفی قراردینے سے سے کام نہیں چلتا کچھ علم اورواقفیت بھی ضروری ہوتی ہے۔ کچھ معلومات حاصل کریں بزرگوں کی کتابوں میں یہ معلومات مل جائیں گی کہ سلف کس کوکہتے ہیں۔
خلاصہ کلام صرف اتناہے کہ
یاتو سلف کی کوئی تحدید ہوگی یانہیں ہوگی
اگرکوئی تحدید ہے تو وہ بیان کریں جیساکہ فقہ حنفیہ میں ہے کہ شمس الائمہ حلوانی سے پہلے کے فقہاء متقدمین میں شمار ہوتے ہیں اوران کے بعد کے لوگ متاخرین میں۔ یہ حال صرف فقہ حنفی کاہی نہیں ہے بلکہ ہرعلم وفن کا یہی حال ہے۔
اگرکوئی تحدید نہیں ہے تو بعد کے لوگوں کو سلف صالحین میں کیوں شمار نہیں کیاجاسکتا۔کوئی معقول وجہ بیان کریں۔ خواہ مخواہ اقوال الناس نہ بیان کیجئے گا۔
سلف کا مسئلہ طے ہوتے ہی یہ بھی واضح ہوجائے گاکہ سلف صالحین میں کوئی صوفی تھایانہیں تھا؟
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
میرے بھائی یہ اسلاف کا تصوف کے متعلق اظہار خیال ہے۔اگر آپ سلفی ہیں تو پھر آپکا ان اسلاف کےمتعلق کاخیال ہے،کیا یہ شرک داعی تھے؟
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
امید کرتا ہوں کہ درج بالا اقتباس پڑھنے کے بعد کوئی یہ نہیں کہ سکے گا کہ اسلاف میں کوئی صوفی نہیں گزرا۔
 
Top