• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کرسمس کی خوشیوں میں شرکت اور اس کفریہ شعار پر عیسائیوں کو مبارکباد پیش کرنا۔(ہینڈبل)

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
بسم الله الرحمن لرحيم​
الحمدلله والصلوة السلام علي رسول الله
فتوائے عام
کرسمس کی خوشیوں میں شرکت اور اس کفریہ شعار پر عیسائیوں کو مبارکباد پیش کرنا۔(ہینڈبل)

تمام اہل اسلام کو معلوم ہو
نمبر1۔
عیسائیوں کا کرسمس خالصتاً ایک کافرانہ تہوار ہے۔ یہ اُس کفریہ ملت کی ایک باقاعدہ پہچان اور شعار ہے جو حضرت عیسیٰ عليہ السلام کو ’خدا کا بیٹا‘ کہہ کر پروردگارِ عالم کے ساتھ شرک کرتی ہے۔ نیز نبی آخر الزمان حضرت محمدٌ رسول اللہ ﷺ کو مسترد کر کے وقت کی آسمانی رسالت کی منکر اور عذابِ الٰہی کی طلبگار ٹھہرتی ہے۔ ’’کرسمس‘‘ کے اِس شرکیہ تہوار کی وجہِ مناسبت ہی یہ ہے کہ ان ظالموں کے بقول اس دن ’خدا کا بیٹا یسوع مسیح پیدا ہوا تھا‘۔
کَبُرَتْ کَلِمَۃً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاہِہِمْ إِن یَقُولُونَ إِلَّا کَذِبا (الکہف:۵)
’’بہت بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے، نہیں بولتے یہ مگر بہتان‘‘۔
نمبر2۔
مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ ایک ایسی قوم کو جو (معاذ اللہ) ’خدا کے ہاں بیٹے کی پیدائش‘ پر جشن منا رہی ہو مبارکباد پیش کرنے جائے اور اِس ’’خوشی‘‘ میں اُس کے ساتھ کسی بھی انداز اور کسی بھی حیثیت میں شریک ہو۔ یہ عمل بالاتفاق حرام ہے بلکہ توحید کی بنیادوں کو مسمار کر دینے کا موجب۔ ہر مسلمان خبردار ہو، اِس باطل ’’کرسمس‘‘ کی خوشیوں میں کسی بھی طرح کی شمولیت آدمی کے اپنے ایمان کے لیے خطرہ ہے۔
نمبر3۔
اِس گناہ کے مرتکب پر واجب ہے کہ وہ اِس سے تائب ہو۔ تاہم اگر وہ اہل اسلام کے کسی حلقہ میں راہبر جانا جاتا ہے تو اس کے حق میں لازم ہے کہ وہ اپنی توبہ کا کچھ چرچا بھی کرے تاکہ روزِ قیامت اُس کو دوسروں کا بارِگناہ نہ سمیٹنا پڑے۔
نمبر4۔
’’کرسمس‘‘ ایسے معلوم شعائرِ کفر سے دور رہنا تو فرض ہے ہی، ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ ایک مسلمان اس ملتِ کفر سے کامل بیزاری کرے۔
نمبر5۔
’’کرسمس‘‘ ایسے معروف نصرانی تہوار کو محض ایک ’سماجی تہوار‘ کہہ کر اس کے لیے جواز پیدا کرنا گمراہ کن ہے۔
نمبر6۔
ہمارے اسلامی تصورات اور اصطلاحات کو مسخ کرنے کی جو سرتوڑ کوششیں اس وقت ہورہی ہیں، اہل اسلام پر ان سے خبردار رہنا واجب ہے۔ ذمیوں کے ساتھ حسن سلوک سب سے بڑھ کر صحابہ رضى اللہ عنہم کے عہد میں ہوا ہے۔ مگر ان کے دین اور دینی شعائر سے بیزاری بھی سب سے بڑھ کر صحابہ رضى اللہ عنہم کے ہاں پائی گئی ہے۔ یقیناًیہ حسن سلوک آج بھی ہم پر واجب ہے، مگر اس کے جو انداز اور طریقے اس وقت رائج کرائے جا رہے ہیں وہ دراصل اسلام کو منہدم کرنے کے لیے ہیں۔
مفتیانِ کرام:
اِس فتویٰ پر درج ذیل مفتیان کرام نے عمومی تائید فرمائی ہے (ایک استفتاء کے جواب میں جو ادارہ ایقاظ کی جانب سے انکو بھیجا گیا تھا)۔ان علماء کے تفصیلی کلمات ایقاظ کی ویب سائٹ سے ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں۔
  1. مفتی محمد زکریا، دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
  2. مولانا عبد العزیز علوی، شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ فیصل آباد
  3. مولانا مفتی محمد اسحاق، جامعہ خیر المدارس ملتان
  4. مولانا عبد المالک مدیر شعبہ استفسارات جامعہ مرکز علوم اسلامیہ منصورہ لاہور
  5. حافظ صلاح الدین یوسف، مشیر وفاقی شرعی عدالت پاکستان
  6. مفتی شاہد عبید، دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
  7. مولانا الطاف الرحمن بنوی، شیخ الحدیث جامعہ امداد العلوم، پشاور صدر
  8. مولانا امین اللہ پشاوری، دار الافتاء الجامعہ تعلیم القران والسنہ گنج گیٹ پشاور
  9. مولانا محمد قاسم حقانی، جامعہ ابوہریرہ خالق آباد نوشہرہ
  10. حافظ عبدالمنان نورپوری، شیخ الحدیث جامعہ محمدیہ ، گوجرانوالہ
  11. مفتی مبشر ربانی، جماعۃ الدعوۃ پاکستان
  12. مولانا غلام اللہ رحمتی، مدیر دارالقرآن و الحدیث السلفیہ ، قاضی آباد، پشاور۔
  13. مولانا محفوظ احمد دار الافتاء جامعہ الصابر بہاول پور
  14. مولانا عبد السلام رستمی، دار الافتاء جامعہ عربیہ بڈھ بیر پشاور
  15. مولانا نقیب اللہ، استاذ الحدیث جامعہ امداد العلوم، پشاور صدر
  16. سبحان اللہ جان، دارالافتاء جامعہ امداد العلوم، پشاور صدر
  17. مولانا بشیر احمد حامد حصاری، تلمیذِ رشید علامہ یوسف بنوریؒ رحیم یار خان
  18. مولانا محمد حسن شیخ الحدیث دار الحدیث محمدیہ جلال پور پیروالا ملتان
  19. مفتی محمد رضوان دار الافتاء والاصلاح ادارہ غفران راولپنڈی
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
علمائے پاکستان کے فتاویٰ

شیخ امین اللہ پشاوری صاحب: دار الافتاء جامعۃ تعلیم القرآن والسنۃ گنج گیٹ پشاور
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ والصلوٰ ۃ السلام علی رسولہٖ محمد و آلہٖ وصحبہٖ اجمعین اما بعد​
کفار کے مذہبی تہواروں میں شرکت کرنا حرام ہے بلکہ دلائلِ کثیرہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ کارِ کفر ہے اس لیے ہراس مسلمان پرلازم ہے جو اپنے ایمان کی حفاظت کا خواہش مند ہے کہ وہ کفار کی عیدوں اور تہواروں سے اجتناب کرے ایسا نہ ہوکہ وہ بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں کفار میں شمار ہو جائے ۔ اس مسئلے کے بے شمار دلائل ہیں میں اشارات کے طور پر کچھ یہاں ذکر کرتا ہوں تاکہ نہی عن المنکر والفساد میں ہمارا بھی حصہ ہوجائے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ربِ ذوالجلا ل ہمارے اس فتوے کو موثر بنائے او ر اپنی رضا کے لیے خالص بنائے اور مسلمانوں کے لیے ہدایت کاسبب بنا دے۔ آمین
۱۔ اللہ تعالیٰ اپنی مقدس کتاب میں فرماتا ہے:
والذین لا یشھدون الزور واذا مروا باللغو مروا کراما
ایمان والے وہ ہیں جو باطل مجلسوں میں حاضر نہیں ہوتے اور جب لغویات پر سے ان کا گزر ہوتا ہے تو وہ عزت اور شرافت کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔یعنی وہ اس باطل میں شرکت نہیں کرتے ۔
(الزور ) کے مفہوم میں عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ اس سے مشرکین کے مذہبی تہوار مراد ہیں ۔ جیساکہ تفسیرِ قرطبی میں ہے(ج ۱۳، ص۷۹) اور بدائع التفسیر (ج۳،ص۳۱۶)میں امام ابن قیم ؒ فرماتے ہیں :
المعنیٰ لایحضرون مجالس الباطل و اذا مروا بکل ما یلغی من قول او عمل اکرموا انفسھم ان یقفوا علیہ أو یمیلوا إلیہ،ویدخل فی ھذا اعیاد المشرکین کما فسرھا بہ السلف والغناء انواع الباطل کلہا۔
پس یہ آیت اس مسئلہ میں نص ہے کہ اگر کوئی شخص ایمان کادعویدار ہے تو اس پر لازم ہے کہ مشرکین کے مذہبی تہواروں سے اجتناب کرے۔

 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
۲۔ صحیح حدیث میں ہے خالفوا المشرکین رواہ البخاری اس حدیث کا عموم اس پر دلالت کرتا ہے کہ مشرکین کی مخالفت کرنا ہر چیز میں لازم ہے (امر ہے)۔
۳۔
" وقال عمرؓؓ ایاکم ورطانۃ الاعاجم وان تدخلوا علی المشرکین یوم عیدھم فی کنائسھم ‘‘رواہ الخلال کما فی اقتضاء الصراط المستقیم ۔
عمر بن خطابؓ فرماتے ہیں جوکہ خلیفہِ راشد ہیں ’’اعاجم یعنی کفار کی زبان سے اجتناب کرو اور ان کی عیدوں میں مت شریک ہو۔
۴۔
و فی حدیث البخاری ان اللہ قد ابدلکم بہماخیراً فھما یوم الاضحی ویوم الفطر۔رواہ ابو داود بھذا اللفظ
جاہلیت کے دور میں دودن ایسے تھے جوان کے لیے عید تھے تو نبی ﷺ نے ان کو چھوڑنے کا حکم دیا اور عید الاضحی اور عید الفطر کو مقرر فرمایا۔جیسا کی اس حدیث سے واضح ہوتا ہے۔
۵۔
ایک شخص نے نبیﷺ کے زمانے میں نذر مانی تھی کہ اپنے اونٹ کو بوانہ کے علاقہ میں ذبح کرونگا۔ نبی ﷺ نے فرمایا:
ھل کان بہاوثن من اوثان الجاھلیۃ یعبد؟ قالوا لا قال فھل کان فیھاعیدمن اعیادھم قالوا لا قال رسول اللہﷺ اوف بنذرک۔ الحدیث
اس حدیث سے صاف واضح ہے کہ تہوار میں مشرکین کی مشابہت حرام ہے تو مشرکین کے تہوارمیں شرکت یقیناًحرام سے بڑھ کر کوئی چیز ہو گی !!
۶۔
وفی البخاری عن عائشۃ مرفوعاً لکل قوم عید وھذا عیدنا
اس حدیث میں دلیل ہے کہ ہر قوم کی اپنی اپنی عید ہوتی ہے اور اس (کفار کی)عید میں شرکت کرنا اسلام کے خلاف ہے۔
۷۔
صحابہ کرامؓ اس پر متفق تھے کہ اہل ذمۃ کے لیے انکی عیدیں ظاہراً منانا ممنوع ہے۔ جیسا کہ شروط عمریۃ میں ذکر ہے۔سنن کبری لبیہقی صفحہ ۹ میں تفصیلاً ہے۔
جب ان کے لیے اپنی عیدیں ظاہراً منانا حرام تھا تو مسلمانوں کے لیے ان عیدوں میں شرکت کرنے میں باجماع الصحابۃؓ کتنی بڑی قباحت ہوگی۔
۸۔ ابن عمرؓ فرماتے ہیں:
من بنیٰ ببلاد الاعاجم فصنع نیروزہم ومہرجانہم وتشبہ بہم حتیٰ یموت حُشرمعھم یوم القیامۃ (رواہ البیہقی صفحہ ۹)
ذراغور کیجئے اصحاب رسولﷺمشرکین کی عیدوں میں شرکت سے اجتناب کرنے کے کتنے قائل تھے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
عمرؓ نے فرمایا :
فان السخطۃ تنزل علیھم یوم عیدھم
ان پران کی عید کے دن اللہ تعالیٰ کاغصہ نازل ہوتاہے۔
کیا مسلمان کے لیے تعرض لغضب اللہ تعالیٰ جائز ہے؟
۹۔ کفار کی عیدیں شرعاً معصیت ہیں اور ان میں شرکت کرنا حرام ہے۔
۱۰۔ اس میں تشبہ بالکفار ہے اور وہ حرام ہے۔
۱۱۔ اس سے کفار کے ساتھ محبت پیدا ہوتی ہے اور عوام المسلمین کے اخلاق میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے اوروہ کفار و مشرکین سے بہت متاثر ہوتے ہیں۔
۱۲۔ کفار اپنی عیدوں میں جن کاموں کا ارتکاب کرتے ہیں ان میں سے بعض کفر ہیں ،بعض حرام اور بعض مباح ہیں لیکن تمیز نہیں ہو پاتی لہذا شرکت سے اجتناب لازم ہے۔
۱۳۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ نے 'اقتضا' میں لکھا ہے کہ مشابہتِ کفار حرام ہے اگرچہ اس شخص کو مشابہت مقصود بھی نہ ہو۔ لعموم الادلۃ فی النہی عن ذٰلک
اس مختصر عرض کے بعد میں عموماً تمام مسلمانوں اور خصوصاً اہلِ علم سے یہ اپیل کرتا ہوں کہ کفار کی عیدوں اور تہواروں سے اپنے آپ کو بچائیں اور دوسروں کو بھی اجتناب کی تلقین کریں اور جھوٹے دلائل سے اباحت کے راستے مت نکالیں ورنہ عذابِ الیم اور عذابِ شدید کا انتظار کریں۔قران اور حدیث پر غور کیجیئے کہ کفارکی مشابہت سے اجتناب کرنے پر کتنازور دیاگیا ہے۔
شیخ ابو محمد امین اللہ البشاوری، لیلۃ الاربعا،ذی الحجہ ( ۲۸)​

 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حافظ صلاح الدین یوسف: راقم مذکورہ بالا فتوائے عام سے سو فی صد متفق ہے، بلاشبہ یہ ایک بہت بڑا فتنہ اور نہایت گہری سازش ہے جس سے برات اور نفرت کا اظہار ایمان کی علامت اور توحید کی غیرت کا تقاضا ہے۔
صلاح الدین یوسف
مشیر وفاقی شرعی عدالت، پاکستان
مدیر: شعبۂ تحقیق و تالیف دارالسلام لاہور ۲۵ نومبر ۲۰۱۱ء

 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
محمدحسن صاحب:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے
من تشبہ بقوم فھو منہم(الحدیث) یعنی جو کسی قوم کے ساتھ (ان کے مذہبی شعار) میں مشابہت کرتا ہے اُس کا شمار اُنہی میں ہے۔
بنابریں عیسائیوں کے اس مذہبی تہوار کرسمس میں کسی بھی انداز میں شرکت کفر میں شرکت ہے اس سے احتراز کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ ھٰذا واللہ اعلم بالصواب۔
محمد حسن شیخ الحدیث دارالحدیث محمدیہ جلال پور پیروالا ضلع ملتان۔

 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
مولانا محمدقاسم حقانی صاحب : جامعہ ابوہریرہ خالق آباد نوشہرہ
مندرجہ بالا کلمات سے متفق ہیں لہٰذا تصدیق ثبت ہے۔ والعلم عند اللہ۔
محمدقاسم حقانی ۔ یکم محرم الحرام 1433ھ

 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
مولانا محمد اسحاق صاحب(مفتی) جامعہ خیر المدارس ملتان
عبدالحکیم صاحب(نائب مفتی): جامعہ خیر المدارس ملتان
بندہ اس جواب کے ساتھ من و عن متفق ہے۔ فقط۔ واللہ اعلم

 
Top