• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کسی ایک مذہب کی تقلید کرنے کا حکم

شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
آج امت میں دیگر اعتقادی، فکری اور عملی گمراہیوں کے علاوہ ایک گمراہی تقلید شخصی کی بھی پھیلی ہوئی ہے۔ ویسے تو متقدمین ائمہ فقہاء و محدثین میں سے کوئی بھی اس کا قائل نہیں رہا لیکن ان کے اقوال ذکر کرنے سے پہلے ہم ذرا عصر حاضر کے نامور کبار علماء کے اقوال کی طرف نظر ڈالتے ہیں:

۱۔ الامام الفقیہ المجتہد الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ:
سوال: کیا کسی ایک معین مذہب کی تقلید واجب ہے یا نہیں؟
جواب: جی ہاں! کسی ایک معین مذہب کی تقلید کرنا واجب ہے، لازمی طور پر واجب ہے! لیکن یہ مذہب جس کی تقلید کرنا واجب ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذہب ہے کیونکہ وہ چیز جس کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گئے ہیں (قول و عمل کے اعتبار سے) اس کی اتباع کرنا واجب ہے اور اس مذہب کی پیروی کرنے میں ہی دنیا اور آخرت کی بھلائی ہے۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے: (( قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ )) (آل عمران:31) "کہہ دو! اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو محبت کرے گا اللہ بھی تم سے اور معاف کردے گا تمہارے گناہ"

اللہ تعالی کا ارشاد ہے: (( وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ )) (آل عمران:132) "اور اطاعت کرو اللہ اور اس کے رسول کی تاکہ تم پر رحم کیا جائے"

پس یہی وہ مذہب ہے جس کی اتباع کرنا واجب ہے اور اس پر اہل علم کا اجماع ہے اور جو اس کے علاوہ کوئی دوسرا مذہب ہے تو جب کسی پر دلیل واضح نہ ہو تو اس پر اس (عالم یا امام) کے مذہب کی اتباع کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن جب دلیل واضح ہو جائے تو اس (عالم یا امام) کے مذہب کی تقلید کرنا حرام ہے۔

یہاں تک کہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "جس شخص نے یہ کہا کہ لوگوں پر کسی ایک شخص کے ہر قول کی تقلید واجب ہے تو اس سے توبہ کرائی جائے اگر توبہ کرلے تو بہتر ہے اور اگر نہ کرے تو اسے قتل کردیا جائے کیونکہ اس عمل میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کی اطاعت کو واجب کیا گیا ہے"

یقینا سچ فرمایا (شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے) لوگوں میں سے کسی کے بھی تمام اقوال کی تقلید واجب نہیں سوائے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کیونکہ ان کے ہر قول کی اتباع واجب ہے۔

من كتاب العلم للعلامة العثيمين رحمه الله تعالى

۲- الشیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ:
سوال: ہمارے ملک میں لوگ ایک معین مذہب کی مطلق طور پر تقلید کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ جو طلبہ یہاں (سعودی عرب ) میں پڑھتے ہیں وہ وہابی ہیں تو آپ ہمیں کیا نصیحت کرتے ہیں کہ ہم کس طرح حکمت کے ساتھ ان لوگوں کو دعوت دیں کہ یہ صحیح منہج کی طرف لوٹ آئیں؟
جواب: آپ ان کو دلیل (کتاب و سنت) کی اتباع کی طرف دعوت دیں یعنی (علماء کے اقوال میں سے) اس قول کی اتباع کی طرف بلائیں جو دلیل سے ثابت ہو پھر چاہے وہ ان کے اپنے علماء کا قول ہو یا ان کے سوا کسی اور کا۔ اللہ جل و علا کا ارشاد ہے (( فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيل )) (النساء:59) "پھر اگر کسی چیز پر اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالٰی کی طرف اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالٰی پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے"

پس جب ہمارے درمیان کسی مسئلے میں اختلاف ہو تو ہم اس کو کتاب و سنت کی طرف لوٹاتے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اللہ تعالی نے ہمیں کتاب و سنت عطا کی ہیں جو کے ہمارے پاس موجود ہیں لحاظہ جب بھی اختلاف ہوتا ہے تو ہم انہیں (کتاب و سنت) کی طرف لوٹتے ہیں۔ پس جس کے پاس (زیادہ صحیح) دلیل ہے اسی کی اتباع واجب ہے چاہے وہ شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ ہوں یا ان کے علاوہ کوئی اور ہو۔اللہ کی قسم! ہم شیخ محمد بن عبدالوہاب کے بارے میں متعصب نہیں ہیں وہ بھی ایک بشر تھے لحاظہ ہم ان کے بارے میں متعصب نہیں ہیں۔ ہم تمام ائمہ کرام کا احترام کرتے ہیں چاہے وہ نجد سے تعلق رکھتے ہوں یا مصر سے یا شام سے یا پھر کسی اور ملک سے سب کے سب محترم ہیں سوائے اس کے جس نے اللہ اور اس کے رسول علیہ السلام کی نافرمانی کی ایسے شخص کے ہم دشمن ہیں اور وہ ہمارا دشمن ہے۔

http://www.islamancient.com/mktba/play.php?catsmktba=63441#

شیخ محترم سے ایک اور جگہ سوال ہوا: داڑھی کی مقدار کتنی ہے اور فقہی مذاہب کے اس مسئلہ میں کیا اقوال ہیں؟
جواب: ہم فقہی مذاہب کی اتباع نہیں کرتے بلکہ ہم تو دلائل (کتاب و سنت) کی اتباع کرتے ہیں اور داڑھی کا کوئی حصہ بھی کاٹنا دلیل سے ثابت نہیں۔

دروس الصيفية لكبار العلماء -شرح بلوغ المرام تاريخ : يوم الثلاثاء 15-08-1431

۳- الامام الفقیہ المفتی الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ:
سوال: کیا انسان پر کسی ایک مذہب کی اتباع (تقلید) واجب ہے؟
جواب: انسان پر کسی مذہب کی تقلید واجب نہیں ہے اور جس نے یہ کہا کہ لوگوں پر واجب ہے کہ احمد، شافعی، مالک ، شافعی میں سے کسی ایک امام کی تقلید کریں تو اس کا قول باطل ہے کیونکہ یہ تمام مذاہب نئے ہیں یعنی صحابہ و تابعین کے بعد کی پیدا وار ہیں اور ان میں سے کسی کی بھی تقلید واجب نہیں ہے بلکہ یہ تو علماء کرام کے وہ اقوال ہیں جو لوگوں میں مشہور ہوگئے جیسے کہ امام احمد، امام شافعی، امام مالک اور امام ابو حنیفہ کے اقوال اور اسی طرح ان ائمہ کے علاوہ دیگر فقہاء کے اقوال (جن کی تقلید نہیں کی جاتی) جیسے کہ امام ثوری، امام اوزاعی اور امام اسحاق بن راہویہ۔تو جیسے ان ائمہ (امام ثوری، امام اوزاعی اور امام اسحاق بن راہویہ) کی تقلید واجب نہیں ویسے ہی امام احمد، امام شافعی، امام مالک اور امام ابو حنیفہ کی تقلید بھی واجب نہیں۔لحاظہ جب ہم اختلافی مسائل کی طرف دیکھتے ہیں تو علماء کے اقوال میں سے جو قول حق کے موافق ہوتا ہے اسے اختیار کرتے ہیں اور جو حق کے مخالف ہوتا ہے اسے ترک کردیتے ہیں اور جس پر علماء کا اجماع ہو چکا ہو اس کو قبول کرنا واجب سے اور اس کی مخالفت کرنے کیلئے کوئی عذر قابل قبول نہیں البتہ جس مسئلہ میں علماء اختلاف کریں تو اس کو کتاب و سنت کی طرف لوٹانا واجب ہے جیسا کہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے (( فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّهِ وَالرَّسُولِ )) (النساء:59) "پھر اگر کسی چیز پر اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالٰی کی طرف اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف"

پس جو قول حق کے موافق ہوتا ہے ہم اسے اختیار کرتے ہیں اور جو حق کے مخالف ہوتا ہے اسے ترک کردیتے ہیں۔

التمذهب |
 
Top