• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کسی بھی صحابی سے یہ ثابت نہیں ہے کہ انہوں نے نماز کی تکبیرات کے ساتھ رفع الیدین نہیں کیا !

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جزاك الله خيرا خضر بہائی
علمی اور مفید
اللہ آپکے علم میں برکت دے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
یہاں بھی یہی معاملہ ہے۔
آپ کی غلط فہمی ہے ۔ امام صاحب کے الفاظ ملاحظہ فرمائیں :
بَيَانُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ قَبْلَ التَّكْبِيرِ بِحِذَاءِ مَنْكِبَيْهِ، وَلِلرُّكُوعِ وَلِرَفْعِ رَأْسِهِ مِنَ الرُّكُوعِ، وَأَنَّهُ لَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
نماز کی ابتدا ، رکوع جاتے ، رکوع سے سر اٹھاتے وقت ، تکبیر سے پہلے کاندھوں کےبرابر ہاتھ اٹھانے کا بیان ، اور یہ کہ سجدوں میں رفع الیدین نہیں کیا جائے گا ۔
اگر اوپر بیان کردہ ترجمے میں غلطی یا جھول ہو تو خود کر لیں یا کسی سے کروالیں ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
آپ کی غلط فہمی ہے ۔ امام صاحب کے الفاظ ملاحظہ فرمائیں :
بَيَانُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ قَبْلَ التَّكْبِيرِ بِحِذَاءِ مَنْكِبَيْهِ، وَلِلرُّكُوعِ وَلِرَفْعِ رَأْسِهِ مِنَ الرُّكُوعِ، وَأَنَّهُ لَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
نماز کی ابتدا ، رکوع جاتے ، رکوع سے سر اٹھاتے وقت ، تکبیر سے پہلے کاندھوں کےبرابر ہاتھ اٹھانے کا بیان ، اور یہ کہ سجدوں میں رفع الیدین نہیں کیا جائے گا ۔
محترم! میں بھی یہی کہ رہا ہوں کہ اکثر محدثین کرام نے پہلے ایک باب باندھا ہوتا ہے اس کے بعد دوسرا باب باندھتے ہیں جس سے پہلے باب کی احادیث کے منسوخ ہونے کی دلیل ہوتی ہے۔ کیا انہوں نے بعد میں کوئی ایسا باب باندھا ہے؟ دراصل میرے پاس مسند عوانہ موجود نہیں کہ میں اس کو دیکھ لیتا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
بھٹی صاحب ، تھوڑا سا دماغ پر بھی زور ڈال لیا کریں ، ابو عوانہ نے جو باب باندھا ہے ، اس کے نیچے اثبات رفع الیدن کی حدیث ہونی چاہیے ، کیونکہ انہوں نے باب اثبات کا باندھا ہے ۔
محترم! کیا تمام محدثین ہر ایک کے لئے مختلف ابواب باندھتے ہیں یا کہ بعض اوقات ایک عنوان کے تحت مختلف احادیث بھی لے آتے ہیں؟
اگر عنوان محتمل ہو ، تو دونوں طرح کی احادیث بھی لے آتے ہین ۔
آپ کی غلط فہمی ہے ۔ امام صاحب کے الفاظ ملاحظہ فرمائیں :
بَيَانُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ قَبْلَ التَّكْبِيرِ بِحِذَاءِ مَنْكِبَيْهِ، وَلِلرُّكُوعِ وَلِرَفْعِ رَأْسِهِ مِنَ الرُّكُوعِ، وَأَنَّهُ لَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
نماز کی ابتدا ، رکوع جاتے ، رکوع سے سر اٹھاتے وقت ، تکبیر سے پہلے کاندھوں کےبرابر ہاتھ اٹھانے کا بیان ، اور یہ کہ سجدوں میں رفع الیدین نہیں کیا جائے گا ۔
اگر اوپر بیان کردہ ترجمے میں غلطی یا جھول ہو تو خود کر لیں یا کسی سے کروالیں ۔
محترم! میں بھی یہی کہ رہا ہوں کہ اکثر محدثین کرام نے پہلے ایک باب باندھا ہوتا ہے اس کے بعد دوسرا باب باندھتے ہیں جس سے پہلے باب کی احادیث کے منسوخ ہونے کی دلیل ہوتی ہے۔ کیا انہوں نے بعد میں کوئی ایسا باب باندھا ہے؟ دراصل میرے پاس مسند عوانہ موجود نہیں کہ میں اس کو دیکھ لیتا۔
مراسلات کے اس تسلسل سے پتہ چلتا ہے کہ بھٹی صاحب کسی علمی مسئلہ میں گفتگو کرنے کے لیے ضروری نہیں سمجھتے کہ ان کے اندر اس کو سمجھنے کی استطاعت ہے بھی یا نہیں ۔ گویا کوئی مفید مطلب بات کرنا اہم نہیں ، اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ کسی بحث کو کس قدر طوالت دے سکتے ہیں ۔ واللہ المستعان ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
مراسلات کے اس تسلسل سے پتہ چلتا ہے کہ بھٹی صاحب کسی علمی مسئلہ میں گفتگو کرنے کے لیے ضروری نہیں سمجھتے کہ ان کے اندر اس کو سمجھنے کی استطاعت ہے بھی یا نہیں ۔ گویا کوئی مفید مطلب بات کرنا اہم نہیں ، اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ کسی بحث کو کس قدر طوالت دے سکتے ہیں ۔ واللہ المستعان ۔
میں نے بھی محسوس کیا ھء
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
مراسلات کے اس تسلسل سے پتہ چلتا ہے کہ بھٹی صاحب کسی علمی مسئلہ میں گفتگو کرنے کے لیے ضروری نہیں سمجھتے کہ ان کے اندر اس کو سمجھنے کی استطاعت ہے بھی یا نہیں ۔ گویا کوئی مفید مطلب بات کرنا اہم نہیں ، اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ کسی بحث کو کس قدر طوالت دے سکتے ہیں ۔ واللہ المستعان ۔
محترم! اس مراسلہ کو میں واقعی نہیں سمجھ سکا۔
محترم! بہت سے محدثین ایک عنوان باندھتے ہیں جس کے عنوان سے ایک بات سمجھ +رہی ہوتی ہے جب اس میں مندرج احادیث دیکھی جاتی ہیں تو اس عنوان سے اختلاف رکھنے والی احادیث بھی اس میں موجود ہوتی ہیں۔ اکثر محدثین اس قسم کی احادیث کا الگ الگ باب باندھتے ہیں۔ جو محدثین ہر ایک کے لئے الگ الگ باب باندھنے میں وہ اس بات کا اہتمام کرتے ہیں کہ پہلے منسوخ احادیث لاتے ہیں پھر ناسخ۔ واللہ اعلم بالصواب
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
محترم! @خضر حیات صاحب یہ ”غیر متعلق“ کی ریٹنگ دینے کے کیا قواعد ہیں؟
میرے خیال میں اس پوسٹ کو اگر کوئی ”غیر متعلق“ ریٹ کرے تو صحیح ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
محترم! @خضر حیات صاحب یہ ”غیر متعلق“ کی ریٹنگ دینے کے کیا قواعد ہیں؟
میرے خیال میں اس پوسٹ کو اگر کوئی ”غیر متعلق“ ریٹ کرے تو صحیح ہے۔
پہلے تو آپ نے یہ کہا کہ محدثین ایک ہی باب کے تحت دونوں قسم کی احادیث لاتے ہیں ، اور یہاں یہی معاملہ ہے ، جب اس حوالے سے آپ کی غلط فہمی دور کی گئی تو آپ نے نیا مسئلہ شروع کرلیا کہ محدثین پہلےمنسوخ احادیث ذکر کرتے ہیں پھر ناسخ احادیث وغیرہ وغیرہ ۔ اس بات کا پہلی سے تعلق ہی کوئی نہیں ، اور اس بات کا اقرار آپ خود کر چکے ہیں کہ آپ کو یہ بات یہ سمجھ نہیں آرہی ، لیکن اس باوجود آپ پہلے کہہ چکے ہیں کہ ’’ یہاں فلاں معاملہ ہے ‘‘ ہے ، جب آپ کو سمجھ ہی نہیں تو حتمی فیصلہ کیسے کردیا ؟
پھر آپ نے یہ بھی اقرار کیا کہ ابو عوانہ آپ کے پاس نہیں ، جب آپ کے سامنے نہیں تو آپ تاویلات کس بنیاد پر کر رہے ہیں ؟
 
Top