• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کسی نامعلوم کے اسلام پہ پندرہ اعتراضات اوران کےجوابات

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
میں بغیر کسی تمہید کے کچھ سوالات پوچھنا چاہتا ہوں. اور چاہتا ہوں کے جس طرح بغیر کسی تمہید کے پوائنٹس میں سوالات پوچھے گئے ہیں, جوابات بھی ویسے ہی پوائنٹس میں دیکر اپنے مہذب اور تعلیم یافتہ ہونے کا ثبوت دیں۔
سائل : نامعلوم
جواب : مقبول احمد سلفی

سوالات مندرجہ ذیل ہیں۔

1:- کیا یہ درست نہیں ہے قرآن ایک جگہ کہتا ہے کہ یہود و نصاری سے دوستی نا کرو اور دوسری جگہ کہتا ہے کہ یہود و نصاری کے ساتھ کھانا بھی جائز ہے اور نکاح بھی جائز ہے.
جواب : قرآن میں اہل کتاب سے ولایت کی ممانعت آئی ہے ۔ اور ولایت کا معنی دوستی نہیں بلکہ سرپرستی اور خاص قسم کی قلبی محبت۔
یہ بات صحیح ہے کہ اسلام نے کتابیہ سے شادی جائز قرار دی ہے وہ شادی بھی علی الاطلاق نہیں اس کے کچھ احکام ہیں ۔ اسی طرح اس کے ساتھ معاملات یا کھانا پینا بھی عام مسلمانوں کی طرح نہیں بلکہ احکام کے ساتھ پابند ہیں۔

2:- کیا یہ درست نہیں کہ نیچر خدا کے قبضہ قدرت میں نہیں کیوں کہ نیچر میں جبر ہے جبکہ خدا رحیم و کریم ہے اور وہ جبر اور استبداد کو پسند نہیں کرتا.
جواب : تمام چیزوں کا خالق و مالک تن تنہا اللہ تعالی ہے ، ساری چیزیں اللہ کے اختیاروقبضے میں ہیں،اللہ کے حکم کے بغیر درخت کا ایک پتا بھی نہیں ہلتااور اللہ کے قبضے سے کوئی بھی چیز باہر نہیں ہے ۔

3:- اگر خدا کے قوانین شروع سے ہی اٹل ہیں , نا ہی بدلتے ہیں اور نا ہی بدل سکتے ہیں تو پھر انبیا کی شریعتیں ( قوانین اور ضابطے ) ہر دور میں یکساں کیوں نہیں رہے؟ جبکہ تمام انبیا دعویدار ہیں کہ انکو شریعت خدا کی طرف سے ملی ہے.
جواب :اللہ کے جو اصولی قوانین ہیں ، ان میں تبدیلی نہیں کیا بلکہ حالات کے تئیں قفط فروع میں تبدلی کی جوکہ وقت کی ضرورت تھی۔قرآن میں اللہ نے جابجا فرمایاکہ سارے انبیاء نے اپنی قوم کو یہی دعوت دی کہ وہ ایک اللہ پہ ایمان لائیں اورخالص ہوکر اسی کی عبادت کریں۔

4:- جب مقصد یہ جاننا ہو کہ عورت حاملہ ہے یا نہیں اور یہ بات الٹرا ساؤنڈ وغیرہ سے جب چاہیں معلوم ہوجاتی ہے تو پھر کسی بیوہ کو چار ماہ دس دن تک اور کسی طلاق یافتہ کو تین ماہ تک عدت کے نام پر کسی ایک جگہ مقید رکھنا کیوں ضروری ہے؟
جواب :
اولا: عدت کی مختلف اقسام ہیں اور ان کی متعدد وجوہات ہیں ، اصل وجہ اللہ کو ہی معلوم ہے ۔ ہمیں اللہ کے دئے ہوئے فطری قانون کو تسلیم کرنا ہے ۔
ثانیا: اسلام اس وقت سے ہے جب الٹراساؤنڈ نہیں تھا نیز بلاضرورت (صرف مذکرومؤنث کی پہچان کے لئے) الٹراساؤنڈ کرنا ابھی بھی جائز نہیں ہے ۔
ثالثا: الٹراساؤنڈ انسان کا بنایاہواہے جس میں خطا کا امکان ہے جس کے متعلق سب کو معلوم ہے مگر اللہ کے دئے قانون عدت میں کوئی خطا کا امکان نہیں ہے اگر حمل ہی عدت کا اصل مقصد مان لیا جائے ۔
رابعا: جیساکہ میں نے بتلایا عدت کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں ، اصل وجہ اللہ کو ہی معلوم ہے پھربھی ہم جانتے ہیں کہ شوہر کی وفات پہ بیوی کو کتنا غم ہوتاہے ۔ ایک طرف بچے کی پرورش تو دوسری طرف معیشت کے علاوہ شوہر سے جدائی کا غم ۔ اس غم کے مداواکے لئے الٹراساؤنڈ نہیں چاہئے بلکہ مناسب وقت چاہئے تاکہ عورت صبر کرسکے۔ اسی کا نام عدت ہے۔

5:- قران کہتا ہے کہ الله جس کو چاہے گمراہ کرتا ہے اور جس کو چاہے ہدایت دیتا ہے تو پھر جب انسان کو گمراہ الله ہی کرتا ہے تو پھر اسکو سزا اور دوزخ کا عذاب کیوں؟
جواب : اللہ تعالی نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے پیغمبر اور ان کے ساتھ شریعت بھیجی اور پھر اللہ تعالی نے دین پہ عمل کرنے کے لئے بندوں کواختیار کا ملکہ دیا ہے جو چاہے اللہ کے دین پہ چلے اور جو چاہے اللہ کے دین سے اعراض کرے۔ تو قرآن کی آیت سے مراد یہ ہے کہ جو حق کی طرف آنا چاہتا ہے اللہ اس کے لئےہدایت کا راستہ آسان کردیتا ہے ۔ وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا (العنکبوت:69)
ترجمہ :اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں، ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھادیں گے۔
اور جو حق سے اعراض کرنا چاہتا ہے تو کفر کرنے والے کو ہدایت نصیب نہیں کرتا۔
إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ (المائدة: 67)
ترجمہ: اللہ تعالی کفر کرنے والی قوم کو ہدایت نصیب نہیں کرتا۔
سبھی لوگوں کو معلوم ہے کہ روزی صرف اللہ دیتا ہے مگر کیا کسی کو دیکھا ہے کہ وہ اللہ کے سہارے بیٹھ رہتا ہے ۔ نہیں بھاگ دوڑکرتا ہے اور اپنے نصیب کی روزی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ ٹھیک یہی حال ایمان و کفر کا ہے ۔

6:- الله اگر انسانوں سے 70 ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے تو پھر اس نے انسان کی موت کے لئے زہریلے اور موزی جانور کیوں پیدا کر رکھے ہیں؟
جواب : اللہ تعالی نے کائنات کی ادنی چیز بھی بلامقصد پیدا نہیں کی ۔ موذی جانور پیداکرنے کی بھی بہت ساری حکمتیں ہیں ، اصل حکمت کو اللہ تعالی ہی جانتا ہے ۔ کسی سے دوا بنتی ہے ، کوئی دوسری مخلوق کی غذا ہے تو کسی مخلوق سے دوسری مخلوق کی نگرانی کی جاتی ہے ۔ گوکہ موذی جانور ہیں مگرانسانوں نے انہیں اپنے بس میں کررکھا ہے یہ بھی اللہ کی بہت بڑی قدرت ہے ۔

7:- الله اگر رحیم و رحمان ہے تو پھر زلزلوں , سیلابوں اور وباؤں کے ذریعے لاکھوں جانیں کیوں تلف کر دیتا ہے اور اسی طرح فاقوں اور موسم کی سختیوں سے لوگوں کو کیوں مارتا ہے؟
جواب :یہ دنیا امتحان گاہ ہے ۔ یہاں اللہ تعالی اپنے بندوں کو طرح طرح سے آزماتا ہے تاکہ ایمان والوں کا ایمان پختہ ہواور بے ایمان اپنا ایمان درست کرے۔

8:- اگر الله کی عبادات اور الله کے حضور جھکنے سے انسانوں کی مشکلات آسان ہوجاتی ہیں , الله ان پر اپنی رحمتیں نازل کرتا ہے تو ایسا کیوں ہے کہ یہ سب کرنے والے بد حال ہیں؟ اور اس قسم کا کوئی بھی عمل نا کرنے والے خوش حال ہیں ؟ جس کی اس دنیا میں بے شمار مثالیں موجود ہیں, مثال کے طور پر پاکستان اور جاپان کا نام لیا جاسکتا ہے کہ پاکستان بد حال ہے اور جاپان خوش حال ہے.
جواب :یہ دنیا محض دارالامتحان ہے ۔ کسی کے خوشحال یا بدحال ہونے سے اس کے اچھایابراہونے پہ دلیل نہیں پکڑی جائےگی کیونکہ اللہ نے یہاں عمل کا انعام نہیں رکھا ہے ۔ نتیجے اور بدلے کا دن تو آخرت ہے وہاں عمل کا حساب ہوگا اور اچھا اور برا بدلہ ملے گا۔ تو دنیا کی خوشحالی اور بدحالی بھی عمل کا نتیجہ نہیں بلکہ اللہ کے امتحان میں سے ہے ، قیامت میں اس کا بھی حساب ہوگا۔دولت کے متعلق سوال ہوگا کہ کیسے کمائی گئی اور کیسے صرف کی گئی اور جو غریب ہیں ان کا رکارڈ دیکھا جائے کہ وہ اس حال میں صبر کیا کہ نہیں ۔

9:- الله ایک جگہ کہتا ہے کہ انسان کو وہ ہی کچھ ملتا ہے جس کے لئے وہ کوشش کرتا ہے , دوسری جگہ کہتا ہے کہ ہم جس کا چاہتے ہیں رزق فراخ کر دیتے ہیں اور جس کا چاہتے ہیں تنگ . پھر انسان کی سعی اور کاوش کا کیا مطلب رہ جاتا ہے؟
جواب : رزق اس کے لئے کشادہ کیا جاتا ہے جو روزی کے اسلامی اسباب وذرائع کو اپناتا ہے اور اسی قسم کے کوشش کرنے والے کو دراصل روزی ملتی ہے ۔ اس کے برخلاف ناجائز اسباب اپنانے والے یا بیٹھ رہنے والے کو روزی فراہم نہیں کی جاتی۔

10:- قرآن میں ہے کہ الله کی مرضی کے بغیر کوئی ایمان نہیں لا سکتا تو پھر جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کا کیا قصور؟ پھر قرآن میں ہے کہ الله تم سے بھلائی کرنا چاہے تو کوئی روک نہیں سکتا اسکا مطلب کہ سب اچھائی , برائی الله کی مرضی سے ہوتی ہے.
جواب : اس کا وہی جواب ہے جو پانچ نمبر میں دیا گیا ہے ۔

11:- کوئی بھی بچہ الله کی مرضی کے بغیر دنیا میں نہیں آتا ,جو بچے ماں کی کوکھ میں ناجائز پل رہے ہوتے ہیں ان میں روح اور زندگی کون بخشتا ہے؟ اسکا مطلب ہے کہ ان بچوں کی پیدائش میں الله کی رضا شامل ہوتی ہے تو ایسے بچوں سے نفرت کیوں یا ایسے بچوں کا قتل کیوں درست ہے؟
جواب : اسلام نے کسی بچے کا قتل جائز قرار نہیں دیا ہے چہ جائیکہ ناجائزہو۔ رہامسئلہ ماں کے پیٹ میں ناجائز بچے کی پرورش کا تو اس میں اولا بچے کا کوئی قصور نہیں جس کی وجہ سے اسے کوئی سزا (قتل یا بھوک وغیرہ)دی جائے ۔ ثانیا اللہ نے ہرچیز کا نظام اور اس کی فطرت بنائی ہے جیسے آگ میں ہاتھ ڈالنے سے جل جائے گا۔ اس حالت میں کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ اللہ نے میرا ہاتھ جلادیا اسی طرح زنا کا کام کرکے ناجائز بچے کی پرورش پہ سوال اٹھانا حد درجہ حماقت ہے۔

12:- قرآن میں شادی کی بنیادی شرط نکاح رکھی گئی ہے وہ بھی ایک سے البتہ یتامی انساہ کی صورت میں دو دو، تین تین، چار چار، لیکن جنّت میں بہتر حوروں کا وعدہ اور وہ بھی نکاح کے بغیر کیوں؟
جواب : دنیا میں زیادہ سے زیادہ چارعورت سے شادی کا حکم ہے کیونکہ عام مردوں میں اس سے زیادہ کی طاقت نہیں ہے لیکن جیساکہ حدیث میں ہے کہ جنت میں ایک مرد کی طاقت سو کے برابر ہوگی اس لئے وہاں دنیا سے زیادہ بیوی ملے گی ۔ یہ اللہ کی طرف سے مومنوں کے لئے انعام ہوگا۔ جنت میں بھی نکاح ہوگا مگر اس کا طریقہ دنیا سے مختلف ہوگا۔

13:- قران ہدایت ہے انکے لئے جو خدا سے ڈرتے ہیں, جو غیب پر ایمان لاتے ہیں, جو خدا کے آگے سجدہ کرتے ہیں, جو آخرت پر یقین رکھتے ہیں, جو انبیا پر ایمان لاتے ہیں, جو ملائکہ کو خدائی قوتیں تسلیم کرتے ہیں. سوال یہ ہے کہ جن لوگوں کا اس بارے میں کسی پر بھی ایمان نہیں , انکے لئے کون سی الہامی کتاب ہے؟
جواب : یہ قرآن آخری آسمانی ہدایت کی کتاب ہے سب کے لئے ۔ جو آخرت میں کامیاب ہوناچاہے اس پہ مکمل ایمان لائے اور اس پہ عمل کرے اور جو اس کتاب سے دور رہا وہ آخرت میں اللہ کی رحمت سے دور ہوگا۔

14:- شجر ممنوعہ سے کیا مراد ہے, آدم اور حوا جب شیطان کے بہکاوے میں آکر شجرممنوعہ کا مزہ چکھنے لگتے ہیں تو انکی ستر کھل جاتی ہیں تو وہ درخت کے پتوں سے اپنے اپنے ستر چھپانے لگے, سوال یہ ہے کہ اگر میاں بیوی تھے تو اپنی ستر کی چیزیں کس سے چھپانے لگے تھے؟
جواب : ستر کہتے ہی ہیں پردہ کو۔ اسلام نے ستر پوشی کا حکم دیا ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کا ستر دیکھ سکتے ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ایک دوسرے کے سامنےستر کھولے رہیں یعنی عام حالات میں میاں بیوی کو بھی ایک دوسرےسے ستر چھپانا چاہئے۔ اورشجر ممنوعہ کی صراحت نہیں ملتی ۔

15:- کائنات کا نظام خدا نے انسان کے لئے قائم کیا ہے ان میں خدا کامل ہے جبکہ نا ہی انسان کامل ہے اور نا ہی کائنات. کیا یہ درست نہیں کہ انسان کائنات کی تکمیل میں الله کا ہاتھ بٹا رہا ہے؟
جواب : اللہ تعالی نے تن تنہا کائنات بنائی اور سارے انسان کو عالم ازل میں پیداکرکے گواہی لی کہ کیا میں تمہارا رب نہیں تو سب نے کہا: ہاں۔
اس بات کی دلیل کہ اللہ تعالی نے ہی سارے عالم کو، آسمانوں، زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے، سب کو چھ دنوں میں پیدا فرمایا ۔ اللہ کا فرمان :
إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ(اعراف:54)
ترجمہ:بے شک تمہارا رب ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا ہے ، پھر عرش پہ قائم ہوا۔

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن وحدیث کی تعلیمات پہ اسی طرح قائم رکھ جس طرح تیرے حبیب اور تیرے حبیب کے حبیب قائم تھے ۔ آمین

 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
میں بغیر کسی تمہید کے کچھ سوالات پوچھنا چاہتا ہوں. اور چاہتا ہوں کے جس طرح بغیر کسی تمہید کے پوائنٹس میں سوالات پوچھے گئے ہیں, جوابات بھی ویسے ہی پوائنٹس میں دیکر اپنے مہذب اور تعلیم یافتہ ہونے کا ثبوت دیں۔
سائل : نامعلوم
جواب : مقبول احمد سلفی

سوالات مندرجہ ذیل ہیں۔

1:- کیا یہ درست نہیں ہے قرآن ایک جگہ کہتا ہے کہ یہود و نصاری سے دوستی نا کرو اور دوسری جگہ کہتا ہے کہ یہود و نصاری کے ساتھ کھانا بھی جائز ہے اور نکاح بھی جائز ہے.
جواب : قرآن میں اہل کتاب سے ولایت کی ممانعت آئی ہے ۔ اور ولایت کا معنی دوستی نہیں بلکہ سرپرستی اور خاص قسم کی قلبی محبت۔
یہ بات صحیح ہے کہ اسلام نے کتابیہ سے شادی جائز قرار دی ہے وہ شادی بھی علی الاطلاق نہیں اس کے کچھ احکام ہیں ۔ اسی طرح اس کے ساتھ معاملات یا کھانا پینا بھی عام مسلمانوں کی طرح نہیں بلکہ احکام کے ساتھ پابند ہیں۔

2:- کیا یہ درست نہیں کہ نیچر خدا کے قبضہ قدرت میں نہیں کیوں کہ نیچر میں جبر ہے جبکہ خدا رحیم و کریم ہے اور وہ جبر اور استبداد کو پسند نہیں کرتا.
جواب : تمام چیزوں کا خالق و مالک تن تنہا اللہ تعالی ہے ، ساری چیزیں اللہ کے اختیاروقبضے میں ہیں،اللہ کے حکم کے بغیر درخت کا ایک پتا بھی نہیں ہلتااور اللہ کے قبضے سے کوئی بھی چیز باہر نہیں ہے ۔

3:- اگر خدا کے قوانین شروع سے ہی اٹل ہیں , نا ہی بدلتے ہیں اور نا ہی بدل سکتے ہیں تو پھر انبیا کی شریعتیں ( قوانین اور ضابطے ) ہر دور میں یکساں کیوں نہیں رہے؟ جبکہ تمام انبیا دعویدار ہیں کہ انکو شریعت خدا کی طرف سے ملی ہے.
جواب :اللہ کے جو اصولی قوانین ہیں ، ان میں تبدیلی نہیں کیا بلکہ حالات کے تئیں قفط فروع میں تبدلی کی جوکہ وقت کی ضرورت تھی۔قرآن میں اللہ نے جابجا فرمایاکہ سارے انبیاء نے اپنی قوم کو یہی دعوت دی کہ وہ ایک اللہ پہ ایمان لائیں اورخالص ہوکر اسی کی عبادت کریں۔

4:- جب مقصد یہ جاننا ہو کہ عورت حاملہ ہے یا نہیں اور یہ بات الٹرا ساؤنڈ وغیرہ سے جب چاہیں معلوم ہوجاتی ہے تو پھر کسی بیوہ کو چار ماہ دس دن تک اور کسی طلاق یافتہ کو تین ماہ تک عدت کے نام پر کسی ایک جگہ مقید رکھنا کیوں ضروری ہے؟
جواب :
اولا: عدت کی مختلف اقسام ہیں اور ان کی متعدد وجوہات ہیں ، اصل وجہ اللہ کو ہی معلوم ہے ۔ ہمیں اللہ کے دئے ہوئے فطری قانون کو تسلیم کرنا ہے ۔
ثانیا: اسلام اس وقت سے ہے جب الٹراساؤنڈ نہیں تھا نیز بلاضرورت (صرف مذکرومؤنث کی پہچان کے لئے) الٹراساؤنڈ کرنا ابھی بھی جائز نہیں ہے ۔
ثالثا: الٹراساؤنڈ انسان کا بنایاہواہے جس میں خطا کا امکان ہے جس کے متعلق سب کو معلوم ہے مگر اللہ کے دئے قانون عدت میں کوئی خطا کا امکان نہیں ہے اگر حمل ہی عدت کا اصل مقصد مان لیا جائے ۔
رابعا: جیساکہ میں نے بتلایا عدت کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں ، اصل وجہ اللہ کو ہی معلوم ہے پھربھی ہم جانتے ہیں کہ شوہر کی وفات پہ بیوی کو کتنا غم ہوتاہے ۔ ایک طرف بچے کی پرورش تو دوسری طرف معیشت کے علاوہ شوہر سے جدائی کا غم ۔ اس غم کے مداواکے لئے الٹراساؤنڈ نہیں چاہئے بلکہ مناسب وقت چاہئے تاکہ عورت صبر کرسکے۔ اسی کا نام عدت ہے۔

5:- قران کہتا ہے کہ الله جس کو چاہے گمراہ کرتا ہے اور جس کو چاہے ہدایت دیتا ہے تو پھر جب انسان کو گمراہ الله ہی کرتا ہے تو پھر اسکو سزا اور دوزخ کا عذاب کیوں؟
جواب : اللہ تعالی نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے پیغمبر اور ان کے ساتھ شریعت بھیجی اور پھر اللہ تعالی نے دین پہ عمل کرنے کے لئے بندوں کواختیار کا ملکہ دیا ہے جو چاہے اللہ کے دین پہ چلے اور جو چاہے اللہ کے دین سے اعراض کرے۔ تو قرآن کی آیت سے مراد یہ ہے کہ جو حق کی طرف آنا چاہتا ہے اللہ اس کے لئےہدایت کا راستہ آسان کردیتا ہے ۔ وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا (العنکبوت:69)
ترجمہ :اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں، ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھادیں گے۔
اور جو حق سے اعراض کرنا چاہتا ہے تو کفر کرنے والے کو ہدایت نصیب نہیں کرتا۔
إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ (المائدة: 67)
ترجمہ: اللہ تعالی کفر کرنے والی قوم کو ہدایت نصیب نہیں کرتا۔
سبھی لوگوں کو معلوم ہے کہ روزی صرف اللہ دیتا ہے مگر کیا کسی کو دیکھا ہے کہ وہ اللہ کے سہارے بیٹھ رہتا ہے ۔ نہیں بھاگ دوڑکرتا ہے اور اپنے نصیب کی روزی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ ٹھیک یہی حال ایمان و کفر کا ہے ۔

6:- الله اگر انسانوں سے 70 ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے تو پھر اس نے انسان کی موت کے لئے زہریلے اور موزی جانور کیوں پیدا کر رکھے ہیں؟
جواب : اللہ تعالی نے کائنات کی ادنی چیز بھی بلامقصد پیدا نہیں کی ۔ موذی جانور پیداکرنے کی بھی بہت ساری حکمتیں ہیں ، اصل حکمت کو اللہ تعالی ہی جانتا ہے ۔ کسی سے دوا بنتی ہے ، کوئی دوسری مخلوق کی غذا ہے تو کسی مخلوق سے دوسری مخلوق کی نگرانی کی جاتی ہے ۔ گوکہ موذی جانور ہیں مگرانسانوں نے انہیں اپنے بس میں کررکھا ہے یہ بھی اللہ کی بہت بڑی قدرت ہے ۔

7:- الله اگر رحیم و رحمان ہے تو پھر زلزلوں , سیلابوں اور وباؤں کے ذریعے لاکھوں جانیں کیوں تلف کر دیتا ہے اور اسی طرح فاقوں اور موسم کی سختیوں سے لوگوں کو کیوں مارتا ہے؟
جواب :یہ دنیا امتحان گاہ ہے ۔ یہاں اللہ تعالی اپنے بندوں کو طرح طرح سے آزماتا ہے تاکہ ایمان والوں کا ایمان پختہ ہواور بے ایمان اپنا ایمان درست کرے۔

8:- اگر الله کی عبادات اور الله کے حضور جھکنے سے انسانوں کی مشکلات آسان ہوجاتی ہیں , الله ان پر اپنی رحمتیں نازل کرتا ہے تو ایسا کیوں ہے کہ یہ سب کرنے والے بد حال ہیں؟ اور اس قسم کا کوئی بھی عمل نا کرنے والے خوش حال ہیں ؟ جس کی اس دنیا میں بے شمار مثالیں موجود ہیں, مثال کے طور پر پاکستان اور جاپان کا نام لیا جاسکتا ہے کہ پاکستان بد حال ہے اور جاپان خوش حال ہے.
جواب :یہ دنیا محض دارالامتحان ہے ۔ کسی کے خوشحال یا بدحال ہونے سے اس کے اچھایابراہونے پہ دلیل نہیں پکڑی جائےگی کیونکہ اللہ نے یہاں عمل کا انعام نہیں رکھا ہے ۔ نتیجے اور بدلے کا دن تو آخرت ہے وہاں عمل کا حساب ہوگا اور اچھا اور برا بدلہ ملے گا۔ تو دنیا کی خوشحالی اور بدحالی بھی عمل کا نتیجہ نہیں بلکہ اللہ کے امتحان میں سے ہے ، قیامت میں اس کا بھی حساب ہوگا۔دولت کے متعلق سوال ہوگا کہ کیسے کمائی گئی اور کیسے صرف کی گئی اور جو غریب ہیں ان کا رکارڈ دیکھا جائے کہ وہ اس حال میں صبر کیا کہ نہیں ۔

9:- الله ایک جگہ کہتا ہے کہ انسان کو وہ ہی کچھ ملتا ہے جس کے لئے وہ کوشش کرتا ہے , دوسری جگہ کہتا ہے کہ ہم جس کا چاہتے ہیں رزق فراخ کر دیتے ہیں اور جس کا چاہتے ہیں تنگ . پھر انسان کی سعی اور کاوش کا کیا مطلب رہ جاتا ہے؟
جواب : رزق اس کے لئے کشادہ کیا جاتا ہے جو روزی کے اسلامی اسباب وذرائع کو اپناتا ہے اور اسی قسم کے کوشش کرنے والے کو دراصل روزی ملتی ہے ۔ اس کے برخلاف ناجائز اسباب اپنانے والے یا بیٹھ رہنے والے کو روزی فراہم نہیں کی جاتی۔

10:- قرآن میں ہے کہ الله کی مرضی کے بغیر کوئی ایمان نہیں لا سکتا تو پھر جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کا کیا قصور؟ پھر قرآن میں ہے کہ الله تم سے بھلائی کرنا چاہے تو کوئی روک نہیں سکتا اسکا مطلب کہ سب اچھائی , برائی الله کی مرضی سے ہوتی ہے.
جواب : اس کا وہی جواب ہے جو پانچ نمبر میں دیا گیا ہے ۔

11:- کوئی بھی بچہ الله کی مرضی کے بغیر دنیا میں نہیں آتا ,جو بچے ماں کی کوکھ میں ناجائز پل رہے ہوتے ہیں ان میں روح اور زندگی کون بخشتا ہے؟ اسکا مطلب ہے کہ ان بچوں کی پیدائش میں الله کی رضا شامل ہوتی ہے تو ایسے بچوں سے نفرت کیوں یا ایسے بچوں کا قتل کیوں درست ہے؟
جواب : اسلام نے کسی بچے کا قتل جائز قرار نہیں دیا ہے چہ جائیکہ ناجائزہو۔ رہامسئلہ ماں کے پیٹ میں ناجائز بچے کی پرورش کا تو اس میں اولا بچے کا کوئی قصور نہیں جس کی وجہ سے اسے کوئی سزا (قتل یا بھوک وغیرہ)دی جائے ۔ ثانیا اللہ نے ہرچیز کا نظام اور اس کی فطرت بنائی ہے جیسے آگ میں ہاتھ ڈالنے سے جل جائے گا۔ اس حالت میں کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ اللہ نے میرا ہاتھ جلادیا اسی طرح زنا کا کام کرکے ناجائز بچے کی پرورش پہ سوال اٹھانا حد درجہ حماقت ہے۔

12:- قرآن میں شادی کی بنیادی شرط نکاح رکھی گئی ہے وہ بھی ایک سے البتہ یتامی انساہ کی صورت میں دو دو، تین تین، چار چار، لیکن جنّت میں بہتر حوروں کا وعدہ اور وہ بھی نکاح کے بغیر کیوں؟
جواب : دنیا میں زیادہ سے زیادہ چارعورت سے شادی کا حکم ہے کیونکہ عام مردوں میں اس سے زیادہ کی طاقت نہیں ہے لیکن جیساکہ حدیث میں ہے کہ جنت میں ایک مرد کی طاقت سو کے برابر ہوگی اس لئے وہاں دنیا سے زیادہ بیوی ملے گی ۔ یہ اللہ کی طرف سے مومنوں کے لئے انعام ہوگا۔ جنت میں بھی نکاح ہوگا مگر اس کا طریقہ دنیا سے مختلف ہوگا۔

13:- قران ہدایت ہے انکے لئے جو خدا سے ڈرتے ہیں, جو غیب پر ایمان لاتے ہیں, جو خدا کے آگے سجدہ کرتے ہیں, جو آخرت پر یقین رکھتے ہیں, جو انبیا پر ایمان لاتے ہیں, جو ملائکہ کو خدائی قوتیں تسلیم کرتے ہیں. سوال یہ ہے کہ جن لوگوں کا اس بارے میں کسی پر بھی ایمان نہیں , انکے لئے کون سی الہامی کتاب ہے؟
جواب : یہ قرآن آخری آسمانی ہدایت کی کتاب ہے سب کے لئے ۔ جو آخرت میں کامیاب ہوناچاہے اس پہ مکمل ایمان لائے اور اس پہ عمل کرے اور جو اس کتاب سے دور رہا وہ آخرت میں اللہ کی رحمت سے دور ہوگا۔

14:- شجر ممنوعہ سے کیا مراد ہے, آدم اور حوا جب شیطان کے بہکاوے میں آکر شجرممنوعہ کا مزہ چکھنے لگتے ہیں تو انکی ستر کھل جاتی ہیں تو وہ درخت کے پتوں سے اپنے اپنے ستر چھپانے لگے, سوال یہ ہے کہ اگر میاں بیوی تھے تو اپنی ستر کی چیزیں کس سے چھپانے لگے تھے؟
جواب : ستر کہتے ہی ہیں پردہ کو۔ اسلام نے ستر پوشی کا حکم دیا ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کا ستر دیکھ سکتے ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ایک دوسرے کے سامنےستر کھولے رہیں یعنی عام حالات میں میاں بیوی کو بھی ایک دوسرےسے ستر چھپانا چاہئے۔ اورشجر ممنوعہ کی صراحت نہیں ملتی ۔

15:- کائنات کا نظام خدا نے انسان کے لئے قائم کیا ہے ان میں خدا کامل ہے جبکہ نا ہی انسان کامل ہے اور نا ہی کائنات. کیا یہ درست نہیں کہ انسان کائنات کی تکمیل میں الله کا ہاتھ بٹا رہا ہے؟
جواب : اللہ تعالی نے تن تنہا کائنات بنائی اور سارے انسان کو عالم ازل میں پیداکرکے گواہی لی کہ کیا میں تمہارا رب نہیں تو سب نے کہا: ہاں۔
اس بات کی دلیل کہ اللہ تعالی نے ہی سارے عالم کو، آسمانوں، زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے، سب کو چھ دنوں میں پیدا فرمایا ۔ اللہ کا فرمان :
إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ(اعراف:54)
ترجمہ:بے شک تمہارا رب ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا ہے ، پھر عرش پہ قائم ہوا۔

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن وحدیث کی تعلیمات پہ اسی طرح قائم رکھ جس طرح تیرے حبیب اور تیرے حبیب کے حبیب قائم تھے ۔ آمین
جزاک الله @مقبول احمد سلفی بھائی -
 
Top