• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کسی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر مت بیٹھو

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
بلوغ المرام کتاب الادب کی پانچویں حدیث کچھ یوں ہے

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا- قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: «لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ, ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ, وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا, وَتَوَسَّعُوا». مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. (1)
__________
(1) - صحيح. رواه البخاري (6270)، ومسلم (2177) (28) واللفظ لمسلم.

ترجمہ: ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی آدمی دوسرے آدمی کو اس کی بیٹھنے کی جگہ سے نہ اٹھائے کہ پھر خود اس میں بیٹھ جائے لیکن کھل جاؤ اور کشادگی اختیار کر لو (متفق علیہ)
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اس حدیث میں جگہ سے مراد ایسے مقامات ہیں جہاں بیٹھنا ہر مسلمان کے لیے جائز ہے یعنی وہ پبلک پراپرٹی ہوں۔۔۔مثلاً مسجد‘ حکام کی مجالس ‘ اہلِ علم کے حلقہ جات ‘ بازار میں تجارت کی کوئی مخصوص جگہ ‘ تفریحی مقامات ‘ منی مزدلفہ ‘عرفات دغیرہ میں جو شخص پہلے آکر بیٹھ جائے کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ اسے اٹھا کر خود اس کی جگہ بیٹھ جائے۔۔۔
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
اس حکم سے کئی معاشرتی فوائد کا حصول ہوتا ہے مثلاً
جو شخص کسی دوسرے کو اٹھا کر خود اس کی جگہ بیٹھتا ہے تو دراصل وہ اپنے آپ کو اس پر ترجیح دے رہا ہوتا ہے اور یہ بات مسلمان کے لائق نہیں
وَيُؤثِرونَ عَلىٰ أَنفُسِهِم وَلَو كانَ بِهِم خَصاصَةٌ ۚ ﴿٩﴾ الحشر
يا پھر تکبر کی وجہ سے ایسا کرتا ہے اور یہ اس سے بھی بدتر ہے۔۔۔کیونکہ اللہ نے ہمیں تواضع کا حکم دیا ہے
کسی شخص کو اس کی جگہ سے اٹھانے کی وجہ سے دلوں میں تنگی اور دوری پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔۔جبکہ مومنوں کو باہمی اخوت و محبت کی تلقین کی گئی ہے
ايسا كرنے سے مجلس میں افراتفری پھیلنے کا اندیشہ ہے۔۔۔۔
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
لا یقیم نہ اٹھائے کے الفاظ سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص خود بخود اٹھ کر احتراماً یا کسی اور وجہ سے بیٹھنے کی پیشکش کرے تو وہاں بیٹھنا جائز ہے۔۔۔البتہ حضرت عبد اللہ بن عمر اس سے بھی اجتناب کرتے تھے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
اس حدیث میں سے پاگل‘بے وقوف اور بچے مستثنی ہیں اگر وہ کسی بھی مجلس کو خراب کر رہے ہوں یا مسجد کے ادب میں خلل انداز ہوں کو انھیں نکالنا درست ہے ۔۔۔

وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ اللَّـهُ لَكُمْ قِيَامًا وَارْزُقُوهُمْ فِيهَا وَاكْسُوهُمْ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴿٥﴾
بے عقل لوگوں کو اپنا مال نہ دے دو جس مال کو اللہ تعالیٰ نے تمہاری گزران کے قائم رکھنے کا ذریعہ بنایا ہے، ہاں انہیں اس مال سے کھلاؤ پلاؤ، پہناؤ، اوڑھاؤ اور انہیں معقولیت سے نرم بات کہو (5)

مجلس یا مسجد کا مقام مال سے زیادہ ہے ۔۔جب بے وقوفوں کو ان کے مال میں تصرف سے روکا جا سکتا ہے تو انھیں علم کی دولت خراب کرنے سے کیوں نہیں روکا جائے گا
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
جو شخص بد بو دار چیز کھا کر مسجدآئے یا کسی کو تکلیف دے اسے مسجد سے نکالنا درست ہے

نهى رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ عن أكلِ البصلِ والكرَّاثِ . فغلبتنا الحاجةُ فأكلنا منها . فقال من أكل من هذه الشجرةِ المنتنةِ فلا يقربنَّ مسجدَنا . فإنَّ الملائكةَ تأذّى مما يتأذى منه الإنسُ .
الراوي: أبو هريرة المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 563
خلاصة حكم المحدث: صحيح[/arb

حضرت عمر نے ایک جمعہ کے خطبے کر آخر میں فرمایا
میں نے آپﷺ کو دیکھا ہے کہ مسجد میں کسی آدمی سےان دو پودوں کی بو محسوس ہوتی تو آپﷺ ان کے متعلق حکم دیتے اور انھیں بقیع کی طرف نکال دیا جاتا

حقے اور سگریٹ کی بو تو پیاز اور لہسن سے کئی گنا زیادہ تکلیف دہ ہوتی ہے
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
116
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
لا یقیم نہ اٹھائے کے الفاظ سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص خود بخود اٹھ کر احتراماً یا کسی اور وجہ سے بیٹھنے کی پیشکش کرے تو وہاں بیٹھنا جائز ہے۔۔۔البتہ حضرت عبد اللہ بن عمر اس سے بھی اجتناب کرتے تھے
حضرت عمر نے ایک جمعہ کے خطبے کر آخر میں فرمایا میں نے آپﷺ کو دیکھا ہے کہ مسجد میں کسی آدمی سےان دو پودوں کی بو محسوس ہوتی تو آپﷺ ان کے متعلق حکم دیتے اور انھیں بقیع کی طرف نکال دیا جاتا

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ان دو باتوں کا حوالہ درکار ہے جناب
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ان دو باتوں کا حوالہ درکار ہے جناب
(1)
لا یقیم نہ اٹھائے کے الفاظ سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص خود بخود اٹھ کر احتراماً یا کسی اور وجہ سے بیٹھنے کی پیشکش کرے تو وہاں بیٹھنا جائز ہے۔۔۔البتہ حضرت عبد اللہ بن عمر اس سے بھی اجتناب کرتے تھے "

(2)
حضرت عمر نے ایک جمعہ کے خطبے کر آخر میں فرمایا میں نے آپﷺ کو دیکھا ہے کہ مسجد میں کسی آدمی سےان دو پودوں کی بو محسوس ہوتی تو آپﷺ ان کے متعلق حکم دیتے اور انھیں بقیع کی طرف نکال دیا جاتا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُقَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ آخَرُ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا» وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ «يَكْرَهُ أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسَ مَكَانَهُ»
(صحیح البخاری ، کتاب الاستیذان حدیث نمبر 6270 )
نافع نے سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ :
نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا تھا کہ کسی شخص کو اس کی جگہ سے اٹھایا جائے تاکہ دوسرا اس کی جگہ پر بیٹھے ، البتہ (آنے والے کو مجلس میں) جگہ دے دیا کرو اور فراخی کر دیا کرو ، اور ابن عمر ؓ ناپسند کرتے تھے کہ کوئی شخص مجلس میں سے کسی کو اٹھا کر خود اس کی جگہ بیٹھ جائے ۔صحیح البخاری 6270
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت عمر نے ایک جمعہ کے خطبے کر آخر میں فرمایا میں نے آپﷺ کو دیکھا ہے کہ مسجد میں کسی آدمی سےان دو پودوں کی بو محسوس ہوتی تو آپﷺ ان کے متعلق حکم دیتے اور انھیں بقیع کی طرف نکال دیا جاتا
یہ بات صحیح مسلم کی طویل حدیث میں مروی ہے :
عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، خَطَبَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَذَكَرَ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
أَيُّهَا النَّاسُ تَأْكُلُونَ شَجَرَتَيْنِ لَا أَرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ، هَذَا الْبَصَلَ وَالثُّومَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنَ الرَّجُلِ فِي الْمَسْجِدِ، أَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ، فَمَنْ أَكَلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: لوگو! تم ان دونوں پودوں میں سے کھاتے ہو جنہیں میں خبیث ہی سمجھتا ہوں ۱؎ یعنی اس پیاز اور لہسن سے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ کسی آدمی سے ان میں سے کسی کی بدبو پاتے تو اسے مسجد سے نکل جانے کا حکم دیتے، تو اسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا، جو ان دونوں کو کھائے تو پکا کر ان کی بو کو مار دے۔

اور سنن نسائی اور سنن ابن ماجہ میں یہ روایت ان الفاظ سے ہے :
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ إِنَّكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ تَأْكُلُونَ مِنْ شَجَرَتَيْنِ مَا أُرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ هَذَا الْبَصَلُ وَالثُّومُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ"رَأَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنَ الرَّجُلِ، ‏‏‏‏‏‏أَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ"، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ أَكَلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا (سنن النسائی 709 ،سنن ابن ماجہ )
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: لوگو! تم ان دونوں پودوں میں سے کھاتے ہو جنہیں میں خبیث ہی سمجھتا ہوں ۱؎ یعنی اس پیاز اور لہسن سے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ کسی آدمی سے ان میں سے کسی کی بدبو پاتے تو اسے مسجد سے نکل جانے کا حکم دیتے، تو اسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا، جو ان دونوں کو کھائے تو پکا کر ان کی بو کو مار دے۔

وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ دونوں ایسی چیزیں ہیں جن کی بو ناگوار اور مکروہ ہے جب تک یہ کچے ہوں، یہ اس اعتبار سے خبیث ہیں کہ انہیں کھا کر مسجد میں جانا ممنوع ہے، البتہ پکنے کے بعد اس کا حکم بدل جائے گا، اور ان کا کھانا جائز ہو گا، اسی طرح مسجد میں جانے کا وقت نہ ہو تو اس وقت بھی ان کا کھانا جائز ہے۔
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
116
[FONT=arial, sans-serif]جزاك اللهُ خيرًا بھائی[/FONT]​
 
Top