• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کشف المحجوب سے

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ!
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب!
صحت و تخریج درکار یے۔۔

14877 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔
محترم بھائی
یہ خود ساختہ حدیث ہے ،حدیث کی کسی کتاب میں اس کا وجود نہیں ۔
علامہ احسان الہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ اپنی علمی کتاب ’’ التَّصَوُّفُ .. المنشَأ وَالمَصَادر ‘‘
المؤلف: إحسان إلهي ظهير الباكستاني (المتوفى: 1407هـ)
الناشر: إدارة ترجمان السنة، لاهور - باكستان
میں لکھتے ہیں کہ :
وأما الهجويري فلقد ذكر أن التصوف كان موجودا في زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم , وباسمه , واستدل بحديث موضوع مكذوب على رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: (من سمع صوت أهل التصوف فلا يؤمن على دعائهم كتب عند الله من الغافلين)
یعنی مشہور صوفی علی ہجویری نے ( اپنی کتاب کشف المحجوب میں )یہ بتانے کیلئے کہ ’’ تصوف ‘‘ نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں اسی نام سے موجود تھا ،اس بات کو ثابت کرنے کیلئے ایک بالکل جھوٹی ،اور پیارے نبی ﷺ کے نام پر گھڑی گئی حدیث پیش کی ہے کہ :: جو شخص اہل تصوف کو دعاء کرتے ہوئے سنے ،اور ان کی دعاء پر آمین نہ کہے وہ اللہ کے ہاں غافلوں میں لکھا جاتا ہے ‘‘
اور ’’الصوفیاء ‘‘ کے عنوان سے ایک عربی سائیٹ پر ’’ کشف المحجوب ایک شرعی مطالعہ ‘‘ قراءة شرعية في "كشف المحجوب" نام کا آرٹیکل شائع ہوا ،پڑھنے کے لائق ہے
اس میں لکھتے ہیں :
الاستدلال بالأحاديث الموضوعة نصرة لمذهب الباطل:

فمن ذلك قوله: (وقال الرسول ﷺ : من سمع صوت أهل التصوف فلا يؤمن على دعائهم كتب عند الله من الغافلين)(28).

یعنی اس کتاب میں اپنے باطل مذہب تصوف کی تائید کیلئے جھوٹی ،بناوٹی احادیث سے استدلال کیا ہے ،پھر وہی حدیث مثال کے طور پر پیش کی ۔
http://www.alsoufia.com/main/articles.aspx?article_no=3705
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
تو گویا ابھی تک کسی صوفی کو اس کے خود ساختہ و جھوٹا ہونے پر کشف بھی نہیں ہوا۔۔۔ابتسامہ!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ!
اس کی صحت و تخریج بھی درکار ہے۔
الشیخ فی قومہ کالنبی فی امتہ
اور ایک صوفی ویب سائیٹ پر
العالم فی قومہ کالنبی فی امتہ
لکھا پایا ہے۔۔
Screenshot_2015-11-29-00-11-55.png
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
برادرم نعیم صاحب ۔ رسول اللہ صاحب نے فرمایا تھا کہ یہود و نصاری کی جانب سے کوئی روایت ملے تو نہ اسکی تصدیق کرو اور نہ تکذیب ۔جب تک اسکی تصدیق نہ کرلیا کرو کیونکہ یہ حق کو باطل کےساتھ ملادیتے ہیں ۔۔ صوفیاء تو ان سے بھی گئے گزرے ہیں انکا تو دین و مذہب ہی الگ ہے ان کا قرآن و حدیث سے کیا تعلق ؟انکے دین کا دارو مدار ہی خواب اور جھوٹ پر ہے ۔ایک بریلوی نے ایک کتاب لکھی ہے اسکا نام ہے ۔ خوابوں کی بارات ۔یہ کتاب زبردست ہے اور قابل مطالعہ ہے اس نے دلائل کی زبان میں پورے شواھد کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ انکے دین کا دارو مدار خوابوں پر ہے کسی بریلوی مکتبہ میں دیکھئے شائد مل جاے تو آپکا ذکر کردہ جھوٹی عبارت اسی قبیل سے ہے ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ!
اس کی صحت و تخریج بھی درکار ہے۔
الشیخ فی قومہ کالنبی فی امتہ
اور ایک صوفی ویب سائیٹ پر
العالم فی قومہ کالنبی فی امتہ
لکھا پایا ہے۔۔
14880 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔۔۔
یہ حدیث ’’ موضوع ‘‘ یعنی گھڑی ہوئی ہے ۔
علامہ إسماعيل بن محمد العجلوني الجراحي (المتوفى: 1162هـ) اپنی کتاب (كشف الخفاء ومزيل الإلباس ۔۔) میں لکھتے ہیں :
اس روایت کو امام ابن حبان نے ’’ الضعفاء ‘‘ شریف میں نقل فرمایا ہے ،اور کہا ہے کہ یہ روایت موضوع ہے۔اور علامہ ابن تیمیہؒ اور حافظ ابنؒ حجر فرماتے ہیں :یہ پیغمبر اکرم ﷺ کا کلام نہیں ،بلکہ بعض علماء کا قول ہے ۔
الشيخ في قومه كالنبي في أمته
قال في "المقاصد": رواه ابن حبان في "الضعفاء"، وكذا الديلمي عن أبي رافع مرفوعًا، لكن بلفظ "الشيخ في أهله"، ورواه ابن حبان أيضًا في ترجمة عبد الله بن عمر الإفريقي عن ابن عمر، ثم قال: وهو موضوع. وقال الحافظ ابن حجر كابن تيمية: إنه ليس من كلام النبي صلى الله عليه وسلم؛ وإنما يقوله بعض أهل العلم، وربما أورده بعضهم بلفظ "الشيخ في جماعته كالنبي في قومه، يتعلمون من علمه، ويتأدبون من أدبه"،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

شیخ اسحاق سلفی یہ ویب سائٹ کس مکتبہ فکر کی ہے ؟؟

http://www.alsoufia.com
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی
یہ سائیٹ سعودی یا یمنی صحیح العقیدہ مسلمانوں کی ہے ، شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمۃ اللہ علیہ کے ہم عقیدہ ہیں ؛
اور سعودی عرب کے جنوب میں واقع یمن کے بہت بڑے صوبے ’’ خضر موت ‘‘ سے اس سائیٹ والوں کا کوئی اہم تعلق ہے ،
یہ صوفیاء کے رد کیلئے وقف ہے۔یعنی اس سائیٹ پر غالب طور صوفیاء کے اعمال و عقیدہ کا رد کیا گیا ہے ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
شیخ میری عربی اتنی اچھی نہیں ہے کیا اس لنک میں مالک دار والی روایت کا رد کیا گیا ہے ؟؟؟؟؟؟؟


http://www.alsoufia.com/main/articles.aspx?article_no=2643
جی بھائی اس مضمون میں مالک الدار والی روایت کا اچھا رد کیا گیا ہے ،
اس مضمون کے آخر میں لکھتے ہیں :
((وبعد هذا البحث نخلص أن هذا الأثر لا يصح سندا ومتنا ، وأقل ما يقال في هذا الأثر أنه متكلم في إسناده ومتنه ، فكيف نأخذ ديننا من مثل هذه الحكايات ؟!
یعنی اس ساری بحث کا خلاصہ ہم یون کرتے ہیں کہ :مالک الدار کا اثر (روایت ) سند اور متن دونوں کے لحاظ سے صحیح نہیں ، اور اس روایت کے متعلق سب سے ہلکی بات
یہ کہی گئی ہے کہ :اس کی سند میں بھی کلام (یعنی جرح ) ہے ،اور اس کا متن بھی ( مجروح ) ہے ،تو ایسی روایت سے ہم اپنا دین کیسےاخذ کر سکتے ہیں ؟
 
Top