محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
حدیث نمبر: 5092
حدثني يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال أخبرني عروة، أنه سأل عائشة ـ رضى الله عنها ـ { وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى} قالت يا ابن أختي هذه اليتيمة تكون في حجر وليها فيرغب في جمالها ومالها، ويريد أن ينتقص صداقها، فنهوا عن نكاحهن إلا أن يقسطوا في إكمال الصداق، وأمروا بنكاح من سواهن، قالت واستفتى الناس رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك، فأنزل الله { ويستفتونك في النساء} إلى { وترغبون أن تنكحوهن} فأنزل الله لهم أن اليتيمة إذا كانت ذات جمال ومال رغبوا في نكاحها ونسبها في إكمال الصداق، وإذا كانت مرغوبة عنها في قلة المال والجمال تركوها وأخذوا غيرها من النساء، قالت فكما يتركونها حين يرغبون عنها فليس لهم أن ينكحوها إذا رغبوا فيها إلا أن يقسطوا لها ويعطوها حقها الأوفى في الصداق.
مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آیت ”اور اگر تمہیں خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں تم انصاف نہیں کر سکو گے۔“ (سورۃ نساء ) کے متعلق سوال کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میرے بھانجے اس آیت میں اس یتیم لڑکی کا حکم بیان ہوا ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور اس کا ولی اس کی خوبصورتی اور مالداری پر ریجھ کر یہ چاہے کہ اس سے نکاح کرے لیکن اس کے مہر میں کمی کرنے کا بھی ارادہ ہو۔ ایسے ولی کو اپنی زیر پرورش یتیم لڑکی سے نکاح کرنے سے منع کیا گیا ہے جب وہ ان کا مہر انصاف سے پورا ادا کریں گے اگر وہ ایسا نہ کریں تو پھر آیت میں ایسے ولیوں کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنی زیر پرورش یتیم لڑکی کے سوا کسی اور سے نکاح کر لیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ لوگوں نے رسول اللہ سے اس کے بعد سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساء میں آیت ویستفتونک فی النساء سے وتر غبون ان تنکحوھن تک نازل کی۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا کہ یتیم لڑکیا ں اگر خوبصورت اور صاحب مال ہوں تو ان کے ولی بھی ان کے ساتھ نکاح کر لینا چاہتے ہیں، اس کا خاندان پسند کرتے ہیں اور مہر پورا ادا کر کے ان سے نکاح کر لیتے ہیں۔ لیکن ان میں حسن کی کمی ہو اور مال بھی نہ ہو تو پھر ان کی طرف رغبت نہیں ہو گی اور وہ انہیں چھوڑ کر دوسری عورتوں سے نکاح کر لیتے ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آیت کا مطلب یہ ہے کہ جیسے اس وقت یتیم لڑکی کو چھوڑ دیتے ہیں جب وہ نادار ہو اور خوبصورت نہ ہو ایسے ہی اس وقت بھی چھوڑ دینا چاہئے جب وہ مالدار اور خوبصورت ہو البتہ اگر اس کے حق میں انصاف کریں اور اس کا مہر پورا ادا کریں تب اس سے نکاح کر سکتے ہیں۔
کتاب النکاح صحیح بخاری
حدثني يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال أخبرني عروة، أنه سأل عائشة ـ رضى الله عنها ـ { وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى} قالت يا ابن أختي هذه اليتيمة تكون في حجر وليها فيرغب في جمالها ومالها، ويريد أن ينتقص صداقها، فنهوا عن نكاحهن إلا أن يقسطوا في إكمال الصداق، وأمروا بنكاح من سواهن، قالت واستفتى الناس رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك، فأنزل الله { ويستفتونك في النساء} إلى { وترغبون أن تنكحوهن} فأنزل الله لهم أن اليتيمة إذا كانت ذات جمال ومال رغبوا في نكاحها ونسبها في إكمال الصداق، وإذا كانت مرغوبة عنها في قلة المال والجمال تركوها وأخذوا غيرها من النساء، قالت فكما يتركونها حين يرغبون عنها فليس لهم أن ينكحوها إذا رغبوا فيها إلا أن يقسطوا لها ويعطوها حقها الأوفى في الصداق.
مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آیت ”اور اگر تمہیں خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں تم انصاف نہیں کر سکو گے۔“ (سورۃ نساء ) کے متعلق سوال کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میرے بھانجے اس آیت میں اس یتیم لڑکی کا حکم بیان ہوا ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور اس کا ولی اس کی خوبصورتی اور مالداری پر ریجھ کر یہ چاہے کہ اس سے نکاح کرے لیکن اس کے مہر میں کمی کرنے کا بھی ارادہ ہو۔ ایسے ولی کو اپنی زیر پرورش یتیم لڑکی سے نکاح کرنے سے منع کیا گیا ہے جب وہ ان کا مہر انصاف سے پورا ادا کریں گے اگر وہ ایسا نہ کریں تو پھر آیت میں ایسے ولیوں کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنی زیر پرورش یتیم لڑکی کے سوا کسی اور سے نکاح کر لیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ لوگوں نے رسول اللہ سے اس کے بعد سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساء میں آیت ویستفتونک فی النساء سے وتر غبون ان تنکحوھن تک نازل کی۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا کہ یتیم لڑکیا ں اگر خوبصورت اور صاحب مال ہوں تو ان کے ولی بھی ان کے ساتھ نکاح کر لینا چاہتے ہیں، اس کا خاندان پسند کرتے ہیں اور مہر پورا ادا کر کے ان سے نکاح کر لیتے ہیں۔ لیکن ان میں حسن کی کمی ہو اور مال بھی نہ ہو تو پھر ان کی طرف رغبت نہیں ہو گی اور وہ انہیں چھوڑ کر دوسری عورتوں سے نکاح کر لیتے ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آیت کا مطلب یہ ہے کہ جیسے اس وقت یتیم لڑکی کو چھوڑ دیتے ہیں جب وہ نادار ہو اور خوبصورت نہ ہو ایسے ہی اس وقت بھی چھوڑ دینا چاہئے جب وہ مالدار اور خوبصورت ہو البتہ اگر اس کے حق میں انصاف کریں اور اس کا مہر پورا ادا کریں تب اس سے نکاح کر سکتے ہیں۔
کتاب النکاح صحیح بخاری