• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کفار سے دوستی کی دنیا میں سزا

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
برادر ارسلان صاحب،
السّلام علیکم،
جناب کیا اس آیت میں وارد لفظ "اولیاء" کا ترجمہ "دوست"درست ہے؟ اگر یہ ترجمہ درست ہے تو اللہ اسی سورۃ المائدہ کے آغاز یہ میں یہ کیوں ارشاد فرما رہے ہیں کہ یہود و نصاری کی عورتیں ( شادی کے لیے) تمہارے لیے جائز ہیں؟ یہ بڑی عجیب بات ہو گی کہ شادی کی تو اجازت ہے، دوستی کی اجازت نہیں؟ دریں حالیکہ شادی تو دوستی سے بھی بڑھ کر زندگی بھر کا اٹوٹ رشتہ ہوتا ہے، اور شادی دو خاندانوں کا ایک پائیدار بندھن ہوتا ہے، جس کی بنا پر کئی دوستیاں بنتی ہیں۔ اور اگر آپ المائدہ کی آیت نمبر ٥ کو اپنا مذہبی چشمہ اتار کر پڑھیں گے تو پتہ چلے گا کہ ایک کام کو اللہ جائز قرار دے رہا "حلال کردیا گیا تم پر" اس سے آیت کا آغاز ہو رہا ہے۔ یعنی اس میں کسی استثنی کی گنجائش ہی نہیں بچی ۔ مزید برآں یہ بھی وضاحت کردی کہ یہ نکاح مکمل حقوق کے ساتھ ہوگا۔ ایسا نہیں ہو گا کہ تم محض ان خواتین کو ایذا دینے کے لیے ان سے نکاح کرلو۔ ملاحظہ فرمائیے سورۃ المائدہ آیت نمبر ٥
الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۖ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۖ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلَا مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ ۗ ٥:٥

ترجمہ : "آج تمہارے لیے سب پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی تم کو حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کو حلال ہے اور پاک دامن مومن عورتیں اور پاک دامن اہل کتاب عورتیں بھی (حلال ہیں) جبکہ ان کا مہر دے دو۔ اور ان سے عفت قائم رکھنی مقصود ہو نہ کھلی بدکاری کرنی اور نہ چھپی دوستی کرنی ۔"

برائے مہربانی ذرا وضاحت فرمائیے کہ اس قدر واضح حکم کہ تمہارے لیے اہل کتاب کی خواتین جائز ہیں، وہی اہل کتاب دوستی سے کیوں محروم کردیے گئے؟
عمران علی صاحب!
آپ نے علمی نقطہ اٹھایا ہے،مجھے تو اس بارے میں علم نہیں،میرے خیال میں اسی موضوع پر شاید پہلے محدث فورم پر گفتگو ہوئی تھی،کسی بھائی کو علم ہو تو وہ یہاں شئیر کر دے۔
 

عمران علی

مبتدی
شمولیت
اگست 25، 2012
پیغامات
71
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
21
ذیل میں اولیاء کی وضاحت کی جارہی ہے ملاحظہ فرمائیے
ولی کا درست قرآنی مفہوم (حصہ اول)​
پیشتر اس کے کہ ہم ولی پر اپنے مؤقف کی تائید میں آیات کا درست مفہوم پیش کریں مناسب ہو گا کہ ہم قرآن کریم کی روشنی میں ولی کے درست معنی متعین کردیں۔"ولی" کا مطلب ، "سر پرست"، "محافظ"، "ولی عہد"، "عہدے دار"یا حرف عام میں"اعلی افسران" ہے، اور اسکی جمع "اولیاء" ہے ۔لہذا قرآن کریم میں جہاں جہاں یہ لفظ استعمال ہو ا ہے اس کا یہی مطلب قرین قیاس ہے۔ کیونکہ دوستی یا رفاقت کے عربی میں دیگر الفاظ بھی ہیں اور ان کا قرآن کریم میں ان کا استعمال بھی ہو ا ہے ، مثلاً رفیق، مزمل، زمل وغیرہ۔لہذا ولی سے مراد "فیصلہ کن اتھارٹی" یا"اعلی افسران "ہی ہیں۔اب میں چند آیات پیش کرتا ہوں، جن میں ولی کا درست قرآنی مفہوم اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ 3:28

ترجمہ: مومنین اہل ایمان کو نظر انداز کر کے کافروں کو سرپرست/ٹرسٹی نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اس کا خدا سے کچھ تعلق نہیں۔
الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا 4:139
ترجمہ: جومنافقین مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو (ریاست کےلیے ) اپنا سرپرست بناتے(چاہتے ) ہیں۔ کیا یہ ان کے ہاں اپنے وقعت و قدر بڑھانا چاہتے ہیں ، جان لو کہ عزت تو سب کی سب اللہ ہی کے پاس ہے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَتُرِيدُونَ أَن تَجْعَلُوا لِلَّهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا 4:144
ترجمہ: اے اہل ایمان ، مومنین کو نظر انداز کر کے کافروں کا انتخاب (ریاست کے) اہم عہدوں کےلیے نہ کر لینا۔ کیا تم اپنے اوپر (خدا کے علاوہ) کسی اور کا غلبہ و طاقت تسلیم کر لو گے؟ (بقیہ حصہ دوم)
 

عمران علی

مبتدی
شمولیت
اگست 25، 2012
پیغامات
71
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
21
ولی کا درست قرآنی مفہوم (حصہ دوم)​
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ 5:51
ترجمہ: اے اہل ایمان یہود و نصارىٰ میں سے کسی کو بھی (اپنی مملکت کے )اہم عہدوں کے لیے منتخب نہ کرنا۔کیونکہ ممکن ہے کہ یہ پہلے سے ہی کسی اور کے لیے کام کررہیں ہوں(مثلاًدشمن کے لیے جاسوسی کرنا،یاد رکھو ان واضح احکامات کے باوجود بھی اگر تم نہیں سمجھے ) اور تم میں سے کسی نے انکا انتخاب کسی عہدے کے لیے کر لیا تو تمہارا شمار بھی انہیں میں سے ہوگا، اور ایسی قوم کو تو اللہ بھی ہدایت نہیں دے سکتا جو کسی چیز کو اسکے مقام سے ہٹا دے ۔(یعنی احکامات سے روگردانی کرنا ظلم ہو گا)

إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ 5:55

ترجمہ: اے اہل ایمان یاد رکھو کہ تمہارے لیے اقتدار اعلی صرف اللہ اور اسکا رسول (اسلامی مملکت) ہے ، اور اسلامی مملکت کے نامزد کردہ وہی مومنین تمہارے رہنمااور افسران ہو سکتے ہیں جو خود قوانین کی پیروی کرنے والے اور معاشرے کو نشو و ارتقاء دینے والے ہوں اور مشکلات سے نہ گھبراتے ہوں۔(اسلام کا سیاسی نظام پیش کرنے والی واضح ترین آیت) : (واضح رہے کہ یہی آیت ہمارے آئين میں قراردار مقاصد کے نام سے موجود ہے۔)

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَكُمْ هُزُوًا وَلَعِبًا مِّنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَالْكُفَّارَ أَوْلِيَاءَ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ 5:57

ترجمہ: اے اہل ایمان اہل کتاب اور کفار میں سے کسی کو بھی اپنی مملکت کے عہدوں کے لیے منتخب نہیں کرنا کیونکہ یہ اللہ کے عطاکردہ ضابطہ حیات کو ہنسی مذاق سمجھتے ہیں۔ اگر تم مومنین میں سے ہو گے تو تمہیں اللہ کے ہی قوانین کے حضور سر بسجود رہنا چاہیے۔

تَرَىٰ كَثِيرًا مِّنْهُمْ يَتَوَلَّوْنَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ أَنفُسُهُمْ أَن سَخِطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَفِي الْعَذَابِ هُمْ خَالِدُونَ 5:80

وَلَوْ كَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوهُمْ أَوْلِيَاءَ وَلَٰكِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ 5:81

لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا ۖ وَلَتَجِدَنَّ أَقْرَبَهُم مَّوَدَّةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّ مِنْهُمْ قِسِّيسِينَ وَرُهْبَانًا وَأَنَّهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ 5:82

ترجمہ: آپ (تاریخ میں )دیکھتے ہیں کہ ان (اہل کتاب )کی اکثریت اللہ کے حکم سے سرکشی کر تےہوئے کفار کو اہم عہدوں پر نامزد کر تی رہی ہے، ان کا یہی فعل ان کی بربادی کا سبب بن جاتا ہے ، کیونکہ ان کا مستقبل ان ہی کافروں کے ہاتھوں میں ہوتا ہے جن کو یہ اپنے ہاتھوں سے اپنے لیے منتخب کر کے بھیجتے رہے۔اس طرح اللہ کے احکامات بے کار ہو کر رہ گئے اوریہی چیز ان کے لیے ابدی عذاب کا سبب بن کر رہ گئی۔5:80

تاہم وہ اس ذلت آمیز عذاب سے بچ سکتے تھے اگر یہ اللہ ،اسکے (منتخب کردہ) نبی اوراس نبی پر نازل ہونے والی وحی کے تابع رہتے اور اپنے لیے کفار کو سربراہ منتخب نہ کرتے، لیکن یہ ایسا کر بھی تو نہیں سکتے تھے کیونکہ ان کی اکثریت قانون شکن رہی ہے۔5:81

اسی لیے اے رسول ہم آپ کو آگا ہ کر رہے ہیں کہ اگر کسی قوم کو آپ اسلام اور مومنین کی دشمنی میں سرفہرست دیکھیں گے تو وہ یہی یہودی ہوں گےیاوہ لوگ جو مشرکین (عرب)ہیں۔تاہم اگر آپ کو یہ دیکھنا ہو کہ آپ سے الفت و محبت میں ذیادہ قریب کون ہیں تو وہ عیسائی ہیں، کیونکہ ان میں منکسر المزاج عالم اور راہب ہیں ،جو تکبر نہیں کرتے۔5:82

مضمون کے طوالت پکڑ جانے کی وجہ سے میں مزید آیات کی وضاحت نہیں کرسکتا ، احباب سے گزارش ہے کہ بقیہ آیات میں بھی ولی کا ترجمہ "سرپرست، ٹرسٹی، اعلی عہدہ دار" کرکے دیکھیں تو آپ کو آیت نکھر کر سامنے آتی محسوس ہوگی۔آخر میں ایک جامع آیت پیش کرنا چاہوں گا جس میں ولی کا ترجمہ "دوست "کسی صورت بھی ممکن نہیں

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَٰئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا مَا لَكُم مِّن وَلَايَتِهِم مِّن شَيْءٍ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا ۚ وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلَّا عَلَىٰ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ 8:72

ترجمہ: یاد رکھو کہ تمہاری مملکت کے لیے اولیاء(ٹرسٹی/افسران) صرف وہی لوگ ہو سکتے ہیں جو ایمان لائے ,ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جان و مال کا نظرانہ پیش کیا اور وہ لوگ جنہوں نے ان کی مد د کی اور انہیں چھت فراہم کی ۔مومنین میں سے وہ جو بعد میں ایمان لائے لیکن انہوں نے وہ مصیبتیں نہیں جھیلیں جو ہجرت کرنےوالوں اور ان کی مدد کرنے والوں نے برداشت کی، انہیں بھی تم ایسے اہم مناصب کے لیے نہ منتخب کرو، تا وقتیکہ کہ وہ بھی اللہ کی راہ میں اپنا جان و مال نہ قربان کردیں۔تاہم اگر وہ تم سے مدد کی درخواست کریں تو ان کی مدد کرنا تم پر فرض ہے، ماسوائے اسکے کہ تم کسی معاہدہ کے پابند ہو اور انکی مدد نہیں کر سکتے۔جان رکھو اللہ تمہارے ہر عمل پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
صحیح مسلم کی روایت کے مطابق جنگ بدر میں پکڑے جانے والے قیدیوں کو سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ائمۃ الکفر قرار دیا تھا۔

اس میں عام لوگ بھی شامل تھے اور رسول اللہ ﷺ کے چچا عباس رضی اللہ عنہ بھی جو کہ زبردستی لائے گئے تھے۔ اسی طرح رسول اللہ ﷺ کے داماد بھی۔ وغیرہ۔

کیا اس سے یہ دلیل لی جا سکتی ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کی بات زیادہ وزن دار ہے کیونک سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس وقت تک اسلام قبول نہیں کیا تھا۔ اور ان سے بھی بظاہر وہی سلوک ہوا جو دیگر قیدیوں کے ساتھ۔ حتی کہ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی نے سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کا ہار اپنے خاوند کی رہائی کے عوض پیش کیا۔

آپ کے موضوع کے ساتھ اس کے تطبیق کیسے ہو سکتی ہے؟

صرف علم حاصل کرنے کے لئے پوچھ رہا ہوں۔ بحث کا اراد واللہ العظیم ہرگز نہیں۔ ہے

بینوا توجروا
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
صحیح مسلم کی روایت کے مطابق جنگ بدر میں پکڑے جانے والے قیدیوں کو سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ائمۃ الکفر قرار دیا تھا۔

اس میں عام لوگ بھی شامل تھے اور رسول اللہ ﷺ کے چچا عباس رضی اللہ عنہ بھی جو کہ زبردستی لائے گئے تھے۔ اسی طرح رسول اللہ ﷺ کے داماد بھی۔ وغیرہ۔

کیا اس سے یہ دلیل لی جا سکتی ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کی بات زیادہ وزن دار ہے کیونک سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس وقت تک اسلام قبول نہیں کیا تھا۔ اور ان سے بھی بظاہر وہی سلوک ہوا جو دیگر قیدیوں کے ساتھ۔ حتی کہ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی نے سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کا ہار اپنے خاوند کی رہائی کے عوض پیش کیا۔

آپ کے موضوع کے ساتھ اس کے تطبیق کیسے ہو سکتی ہے؟

صرف علم حاصل کرنے کے لئے پوچھ رہا ہوں۔ بحث کا اراد واللہ العظیم ہرگز نہیں۔ ہے

بینوا توجروا
بھائی صاحب! اگر آپ مجھ سے مخاطب ہیں تو مجھے آپ کی بات سمجھ نہیں آئی۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جزاک اللہ خیرا

ارسلان بھائی یہ میں فیس بک پر اپنے پیج پر شیر کر دیا ہے -
 
Top