محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
کفار کے ساتھ حسن سلوک
امام ابن حجر فرماتے ہیں :
''البر والصلۃ والاحسان لا یستلزم التحابب والتواددالمنھي عنہ '
کفارکے ساتھ اچھا سلوک ، صلہ رحمی اور نیکی کرنا ان سے اُس محبت اور دوستی کو مستلزم نہیں کرتا ہے کہ جس سے منع کیا گیا ہے ۔'[فتح الباری ۵/۲۳۳]
کفار کے ساتھ حسنِ سلوک نہ صرف جائز بلکہ بسا اوقات مستحب اور تاکیدی ہو جاتاہے ۔خصوصاً ایسے وقت میں جب یہ امید ہو کہ ایسا کرنے سے کافر دین اسلام کی طرف مائل ہوگا۔اور اگر کفار و مشرکین عزیز واقارب میں سے ہوں تو اس چیز کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے ۔
﴿ لَا يَنْہٰىكُمُ اللہُ عَنِ الَّذِيْنَ لَمْ يُقَاتِلُوْكُمْ فِي الدِّيْنِ وَلَمْ يُخْرِجُوْكُمْ مِّنْ دِيَارِكُمْ اَنْ تَبَرُّوْہُمْ وَتُقْسِطُوْٓا اِلَيْہِمْ۰ۭ اِنَّ اللہَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِيْنَ۸ اِنَّمَا يَنْہٰىكُمُ اللہُ عَنِ الَّذِيْنَ قٰتَلُوْكُمْ فِي الدِّيْنِ وَاَخْرَجُوْكُمْ مِّنْ دِيَارِكُمْ وَظٰہَرُوْا عَلٰٓي اِخْرَاجِكُمْ اَنْ تَوَلَّوْہُمْ۰ۚ وَمَنْ يَّتَوَلَّہُمْ فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ۹﴾[الممتحنۃ :۸،۹]
'' جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی نہیں لڑی اور نہ ہی تمہیں جلا وطن کیا ان کے ساتھ حسن سلوک و احسا ن کرنے اور منصفانہ برتائو کرنے سے اللہ تعالیٰ تمہیں نہیں روکتا' بلکہ اللہ تعالیٰ تو انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔اللہ تعالیٰ تمہیں صرف ان لوگوں کی محبت سے روکتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائیاں لڑی ہیں اورتمہیں جلا وطن کیا اور جلا وطن کرنے والوں کی مدد کی ۔جو لوگ ایسے کفار سے محبت کریں وہ واقعی ظالم ہیں ''۔