• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کفر کرنے والے

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
کفر کرنے والے

{فَإِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْکٰفِرِیْنَ o} [آل عمران:۳۲]
'' پس بے شک اللہ تعالیٰ کافروں کو پسند نہیں کرتا۔ ''
شرح...: کفر ایمان کی ضد ہے، اس آیت میں یہی کفر مراد ہے۔ بسا اوقات یہ نعمت اور احسان کے انکار پر بولا جاتا ہے یا بعض اوقات اس سے کُفْرٌ دُوْنَ کُفْرٍ یعنی (بڑے کی نسبت چھوٹا کفر) بھی مراد ہوتا ہے۔
لغوی لحاظ سے اس کا معنی چھپانا ہے، اسی وجہ سے رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ یہ ہر چیز کو اپنی سیاہی کی وجہ سے چھپا لیتی ہے، تو کافر اس انسان کو کہا جائے گا جو حق کو پردے میں رکھے۔
(کافرون) یہ مومنین کی ضد ہے، اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو ظالم، حق کو چھپانے والے اور بغیر دلیل کے اللہ تعالیٰ کا انکار کرنے والے، اس کے علاوہ کسی اور کی پوجا کرنے والے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے منکر اور قرآن و سنت کے منکر ہیں۔ آپ کی شخصیت اور آپ کے مخصوص امور پر استہزاء کرنے والے، اللہ کے فرشتوں، کتابوں اور دیگر انبیاء کے انکاری ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان جدائی ڈال دیں اور بعض پر ایمان لانے کے قائل اور بعض کے منکر ہیں۔ قیامت کے اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے کے بھی انکاری ہیں چنانچہ ان کا نظریہ یہ ہے کہ بس (دنیا) ہی ہمارا ٹھکانہ اور جنت ہے، جنت اور جہنم کی بھی نفی کرنے والے ہیں۔
ان کی حالت بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{ضَلَّ سَعْیُھُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَھُمْ یَحْسَبُوْنَ أَنَّھُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنَعًا o}[الکہف: ۱۰۴]
'' وہ لوگ کہ جن کی دنیوی زندگی کی تمام تر کوششیں بیکار ہوگئیں اور وہ اسی گمان میں ہیں کہ وہ اچھے کام کر رہے ہیں۔ ''
یہ وہ لوگ ہیں کہ جنہوں نے خود بھی کفر کیا اور حق کی پیروی نہیں کی اور لوگوں کو بھی اس کی اقتداء سے روکتے رہے، حتیٰ کہ اللہ کے راستہ سے روکنے کے لیے اپنا مال و دولت بھی صرف کرتے ہیں اور خواہش یہ ہے کہ کاش! مسلمان بھی ہماری طرح کافر اور منکر بن جائیں تاکہ برابری ہوجائے۔ یہ مسلمانوں سے اس وقت تک خوش نہیں ہوتے جب تک وہ ان کے دین و ملت کی پیروی نہ کرلیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ان کی مزید تفصیل یوں بیان ہوئی:
{وَلَمَّا جَآئَ ھُمْ کِتٰبٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَھُمْ وَکَانُوْا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُوْنَ عَلَی الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَلَمَّا جَآئَ ھُمْ مَّا عَرَفُوْا کَفَرُوْا بِہٖ فَلَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ o}[البقرہ: ۸۹]
'' اور ان کے پاس جب اللہ تعالیٰ کی کتاب جو کہ ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والی آئی ہے، حالانکہ پہلے یہ خود اس کے ساتھ کافروں پر فتح چاہتے تھے تو باوجود (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے) آجانے، انہیں پہچان لینے کے، پھر کفر کرنے لگے، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کافروں پر۔ ''
{لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا إِنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلٰثَۃٍ ط} [المائدہ:۷۳]
''بلاشبہ ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا: بے شک اللہ تینوں میں سے تیسرا ہے۔ ''
{قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا o} [یونس:۶۸]
'' (وہ کافر ہیں) کہ جنھوں نے کہا: اللہ نے ایک بیٹا بنایا ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ان کی ایک نشانی یہ بھی ہے:
{أَلَّذِیْنَ قَالُوْٓا إِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ ط} [المائدہ:۷۲]
'' وہ (کافر ہیں) لوگ جنہوں نے کہا کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے۔ ''
حالانکہ عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
{مَا الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ إِلاَّ رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ وَأُمُّہٗ صِدِّیْقَۃٌ کَانَا یَاْکُلٰنِ الطَّعَامَ أُنْظُرْ کَیْفَ نُبَیِّنُ لَھُمُ الْاٰیٰتِ ثُمَّ انْظُرْ أَنّٰی یُؤْفَکُوْنَ o} [المائدہ: ۷۵]
'' مسیح بن مریم نہیں ہے مگر ایک رسول، تحقیق اس سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر گزر چکے ہیں اور اس کی والدہ صدیقہ ہے، دونوں کھانا کھایا کرتے تھے۔ ذرا دیکھئے تو ہم ان کے لیے کیسے نشانیاں واضح بیان کرتے ہیں پھر بھی دیکھئے تو وہ کہاں بھٹکے پھرتے ہیں۔
{لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا إِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ وَقَالَ الْمَسِیْحُ یٰبَنِیْٓ إِسْرَآئِ یْلَ اعْبُدُوا اللّٰہَ رَبِّیْ وَرَبَّکُمْ إِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَمَاْوٰہُ النَّارُ وَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ أَنْصَارٍ o} [المائدہ: ۷۲]
''بلاشبہ ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا: بے شک مریم کا بیٹا عیسیٰ مسیح ہی اللہ ہے ۔ جبکہ مسیح نے تو کہا تھا اے بنی اسرائیل! اللہ ہی کی عبادت کرو، جو میرا اور تم سب کا رب ہے۔ یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کردی ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ ظالموں (مشرکین کا) کا کوئی مددگار نہ ہوگا۔ ''
ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان یوں ہے:
{وَحَسِبُوْٓا أَلاَّ تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ فَعَمُوْا وَصَمُّوْا ثُمَّ تَابَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ ثُمَّ عَمُوْا وَصَمُّوْا کَثِیْرٌ مِّنْھُمْ ط وَاللّٰہُ بَصِیْرٌ بِمَا یَعْمَلُوْنَ o} [المائدہ: ۷۱]
'' یقینا وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے، آپ ان سے کہہ دیں کہ اگر اللہ تعالیٰ، مسیح بن مریم، اس کی ماں اور روئے زمین کے سب لوگوں کو ہلاک کردینا چاہے تو کون ہے جو اللہ تعالیٰ پر کچھ بھی اختیار رکھتا ہو؟ آسمان اور زمین کے درمیان کا کل مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ ''
{وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ أَنْزَلَ اللّٰہُ فَأُولٰٓئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ o} [المائدہ: ۴۴]
'' اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ چیز کے ساتھ فیصلہ نہ کیا تو وہی کافر ہیں۔ ''
وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسولوں سے مذاق کرتے اور اللہ کی آیات میں جھگڑتے ہیں اللہ یا اس کے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتے اور برا بھی کہتے ہیں۔
وہ لوگ بھی مراد ہیں جنہوں نے ایمان لانے کے بعد پھر کفر کیا اور مرتد ہوگئے، جادو کے ساتھ بھی مشغول ہیں، دین کو کھیل تماشا سمجھا ہوا ہے چنانچہ انہیں دنیا کی زندگانی نے دھوکے میں مبتلا کیا ہوا ہے۔
ایسے لوگ بھی ان میں شامل ہیں:
{اَلْأَعْرَابُ اَشَدُّ کُفْرًا وَّنِفَاقًا وَّأَجْدَرُ أَلاَّ یَعْلَمُوْا حُدُوْدَ مَآ أَنْزَلَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖo} [التوبۃ:۹۷]
'' دیہاتی لوگ کفر اور نفاق میں بہت ہی سخت ہیں اور وہ اس لائق ہیں کہ ان کو ان احکام کا علم نہ ہو جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر نازل فرمائے۔ ''
اور ان میں سے بعض ایسے بھی جو اللہ کے راستہ میں مال کو خرچ کرنے کو چٹی سمجھتے ہیں اور مسلمانوں پر حوادثات زمانہ کے منتظر رہتے ہیں۔
وہ لوگ بھی ان کے تحت ہیں جو بارش کے نزول کے وقت کہتے ہیں: یہ فلاں ستارہ کی وجہ سے برسی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحمت کی وجہ سے برسنے کے قائل نہیں۔ مسلمانوں سے جنگ اور لڑائی کرتے ہیں۔ اپنے باپوں سے بے رغبتی کرتے ہوئے اپنی نسبت جان بوجھ کر غیر کی طرف کرتے ہیں، نماز اور سنت نبوی کے تارک ہیں۔ قرآن کے کلام اللہ ہونے میں شک رکھتے ہیں۔ دوسروں کو کافر کہتے ہیں حالانکہ وہ ایسے نہیں ہوتے۔
اپنے مالکوں سے بھاگنے والے غلام بھی شامل ہیں۔ غیر اللہ کی قسمیں اٹھانے والے ہیں۔ حسب ذیل انسان بھی شامل ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ أَتَی حَائِضًا، أَوِ امْرَأَۃً فِيْ دُبُرِھَا، أَوْ کَاھِنًا، فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلیٰ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ ))1
'' جس نے حائضہ سے ہم بستری کی یا عورت کی دبر زنی کی یا کاہن کے پاس گیا تو اس نے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ہے اس کا انکار کیا ہے۔ ''
ان کے تحت وہ عورتیں بھی آتی ہیں:
(( یَکْفُرْنَ الْعَشِیْرَ، وَیَکْفُرْنَ الْاِحْسَانَ، لَوْ أَحْسَنْتَ إِلیٰ إِحْدَاھُنَّ الدَّھْرَ کُلَّہُ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَیْئًا، قَالَتْ: مَا رَأَیْتُ مِنْکَ خَیْرًا قَطُّ۔ ))2
'' جو خاوند کی نافرمانی کرتی ہیں اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں اگر تو ان میں سے کسی سے ساری زندگی احسان کرتا رہے پھر تیری طرف سے کوئی کمی کوتاہی دیکھ لے (تو) کہے گی: میں نے کبھی بھی تیری طرف سے بھلائی نہیں دیکھی۔ ''
چنانچہ اللہ تعالیٰ کافروں سے محبت نہیں کرتے اور نہ ہی اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند کرتے ہیں فرمایا:
{إِِنْ تَکْفُرُوْا فَإِِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنْکُمْ وَلاَ یَرْضَی لِعِبَادِہٖ الْکُفْرَ وَإِِنْ تَشْکُرُوْا یَرْضَہُ لَکُمْ وَلاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ أُخْرَی ثُمَّ إِِلٰی رَبِّکُمْ مَرْجِعُکُمْ فَیُنَبِّیُٔکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ إِِنَّہٗ عَلِیْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ o} [الزمر: ۷]
'' اگر تم کفر کرو تو بے شک اللہ تعالیٰ تم سے بے پروا ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا۔ اور اگر تم شکر کرو تو وہ تم سے راضی ہوجائے گا۔ کوئی کسی دوسرے کا گناہ نہیں اٹھائے گا۔ پھر تم کو اپنے ربّ کی طرف واپس ہونا ہے۔ پھر وہ تمہیں تمہارے اعمال کے متعلق خبر دے گا۔ بے شک وہ سینوں کی باتوں کو بھی جاننے والا ہے۔''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح سنن الترمذي، رقم: ۱۱۶۔
2 أخرجہ البخاري في کتاب النکاح، باب: کفران العشیر وھو الزوج، رقم: ۵۱۹۷۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ایک اور مقام پر فرمایا:
{فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْ م بَیْنِھِمْ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ مَّشْھَدِ یَوْمٍ عَظِیْمٍo}[مریم: ۳۷]
''وہ پھر بھی (عیسائیوں کے فرقے) باہم اختلاف کرنے لگے پس کافروں کے لیے ویل اس بڑے دن کے آجانے سے۔ ''

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top