• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ اقوال سلف:

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
تفسیر ابن کثیر : تفسیر سورۃ الفتح آیات ۴۵۔۴۶
۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ پھر فرماتا ہے جبکہ یہ کافر اپنے دلوں میں غیرت و حمیت جاہلیت کو جما چکے تھے صلح نامہ میں آیت «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» لکھنے سے انکار کر دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے ساتھ لفظ رسول اللہ لکھوانے سے انکار کیا ، پس اللہ تعالیٰ نے اس وقت اپنے نبی اور مومنوں کے دل کھول دئیے ان پر اپنی سکینت نازل فرما کر انہیں مضبوط کر دیا اور تقوے کے کلمے پر انہیں جما دیا یعنی «لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ» پر جیسے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا فرمان ہے اور جیسے کہ مسند احمد کی مرفوع حدیث میں موجود ہے ۔ ۱؎ (سنن ترمذي:3265،قال الشيخ الألباني:صحیح)
ابن ابی حاتم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جہاد کرتا رہوں جب تک کہ وہ «لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ» نہ کہہ لیں ، جس نے «لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ» کہہ لیا ، اس نے مجھ سے اپنے مال کو اور اپنی جان کو بچا لیا مگر حق اسلام کی وجہ سے اس کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے “ ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی کتاب میں نازل فرمایا ایک قوم کی مذمت بیان کرتے ہوئے فرمایا «اِنَّهُمْ كَانُوْٓا اِذَا قِيْلَ لَهُمْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ يَسْتَكْبِرُوْنَ» ۱؎ (37-الصافات:35) یعنی ’ ان سے کہا جاتا تھا کہ سوائے اللہ کے کوئی عبادت کے لائق نہیں تو یہ تکبر کرتے تھے ‘ ۔ ¤ اور اللہ تعالیٰ نے یہاں مسلمانوں کی تعریف بیان کرتے ہوئے یہ بھی فرمایا کہ یہی اس کے زیادہ حقدار اور یہی اس کے قابل بھی تھے ۔ یہ کلمہ «لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ» ہے انہوں نے اس سے تکبر کیا اور مشرکین قریش نے اسی سے حدیبیہ والے دن تکبر کیا پھر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ایک مدت معینہ تک کے لیے صلح نامہ مکمل کر لیا ۔
ابن جریر میں بھی یہ حدیث ان ہی زیادتیوں کے ساتھ مروی ہے لیکن بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ پچھلے جملے راوی کے اپنے ہیں یعنی زہری رحمہ اللہ کا قول ہے جو اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ گویا حدیث میں ہی ہے ۔
مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس سے مراد اخلاص ہے ،
عطا رحمہ اللہ فرماتے ہیں وہ کلمہ یہ ہے «لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْك لَہٗ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ ، وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ » ۔
مسور رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس سے مراد «لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْك لَہٗ» ہے ،
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس سے مراد «لاَّ اِلٰهَ اِلاَّ اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَرُ» ہے ۔
یہی قول سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہے ،
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں اس سے مراد اللہ کی وحدانیت کی شہادت ہے جو تمام تقوے کی جڑ ہے ۔
سعید بن جبیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس سے مراد «لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ» بھی ہے اور جہاد فی سبیل اللہ بھی ہے ۔
عطا خراسانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کلمہ تقویٰ «لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ» ہے ۔
قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں مراد «لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ» ہے ۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔
 
Top