• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کلمہ گو مشرک کا حکم

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِ إِلَّا أَسْمَاءً سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّـهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّـهِ ۚ أَمَرَ‌ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ‌ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٤٠﴾
اس کے سوا تم جن کی پوجا پاٹ کر رہے ہو وہ سب نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے خود ہی گھڑ لئے ہیں۔ اللہ تعالٰی نے ان کی کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی (١) فرمانروائی صرف اللہ تعالٰی کی ہے، اس کا فرمان ہے کہ تم سب سوائے اس کے کسی اور کی عبادت نہ کرو، یہی دین درست ہے (٢) لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (٣)۔
٤٠۔١
اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ ان کا نام معبود تم نے خود ہی رکھ لیا ہے، دراں حالیکہ وہ معبود ہیں نہ ان کی بابت کوئی دلیل اللہ نے اتاری ہے۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ ان معبودوں کے جو مختلف نام تم نے تجویز کر رکھے ہیں۔ مثلا خواجہ غریب نواز، گنج بخش کرنی والا، کرماں والا وغیرہ یہ سب تمہارے خود ساختہ ہیں۔ ان کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں اتاری۔
٤٠۔٢
یہی دین، جس کی طرف میں تمہیں بلا رہا ہوں، جس میں صرف ایک اللہ کی عبادت ہے، درست اور رقیم ہے جس کا حکم اللہ نے دیا ہے۔
٤٠۔٣
جس کی وجہ سے اکثر لوگ شرک کا ارتکاب کرتے ہیں (وَمَاوَمَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُهُمْ بِاللّٰهِ اِلَّا وَهُمْ مُّشْرِكُوْنَ) 12۔یوسف:106) ' ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں ' اور فرمایا (وَمَآ اَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِيْنَ) 12۔یوسف:103) اے پیغمبر تیری خواہش کے باوجود اکثر لوگ اللہ پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔

وَمَا أَكْثَرُ‌ النَّاسِ وَلَوْ حَرَ‌صْتَ بِمُؤْمِنِينَ ﴿١٠٣﴾
گو آپ لاکھ چاہیں۔ لیکن اکثر لوگ ایماندار نہ ہیں نہ ہونگے (١)۔
١٠٣۔ ١
یعنی اللہ تعالٰی آپ کو پچھلے واقعات سے آگاہ فرما رہا ہے تاکہ لوگ ان سے عبرت پکڑیں اور اللہ کے پیغمبروں کا راستہ اختیار کر کے نجات ابدی کے مستحق بن جائیں۔ لیکن اس کے باوجود لوگوں کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں ہے کیونکہ وہ گذشتہ قوموں کے واقعات سنتے ہیں لیکن عبرت پذیری کے لئے نہیں، صرف دلچسپی اور لذت کے لئے، اس لئے وہ ایمان سے، محروم ہی رہتے ہیں۔

وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُ‌هُم بِاللَّـهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِ‌كُونَ ﴿١٠٦﴾
ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں (١)
١٠٦۔ ١
یہ وہ حقیقت ہے جسے قرآن نے بڑی وضاحت کے ساتھ متعدد جگہ بیان فرمایا ہے کہ یہ مشرک یہ تو مانتے ہیں کہ آسمان اور زمین کا خالق، مالک، رازق اور مدبر صرف اللہ تعالٰی ہی ہے۔ لیکن اس کے باوجود عبادت میں اللہ کے ساتھ دوسروں کو بھی شریک ٹھرا لیتے ہیں۔ اور یوں اکثر لوگ مشرک ہیں یعنی ہر دور میں لوگ توحید ربوبیت کے تو قائل رہے ہیں لیکن توحید الوہیت ماننے کے لیے تیار نہیں ہوتے آج کے قبر پرستوں کا شرک بھی یہی ہے کہ وہ قبروں میں مدفون بزرگوں کو صفات الوہیت کا حامل سمجھ کر انہیں مدد کے لیے پکارتے بھی ہیں اور عبادت کے کئی مراسم بھی ان کے لیے بجا لاتے ہیں اعاذنا اللہ منہ
"تفسیر احسن البیان"
 
شمولیت
اگست 17، 2014
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
26
ملاں کے فتووں کے سستے ہیں بھاؤ.....
تمہارے فتوے کہ مطابق صحابی رسول بھی کافر هو گۓ جنہوں نے اپنی کم علمی میں نبی علیہ سلام کو سجدہ کر دیا یا نۓ معبود کی فرمائش کر دی..
لیکن نبی علیہ سلام نے انہیں کافر،کافر کہنے کہ بجاۓ سمجھایا..
باقی نبی کو یا علی رض وغیرہ کو اللہکہنے والا ہمارے نزدیک بھی کافر هے.. کیونکہ یہ کفر_اکبر ہے...
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ملاں کے فتووں کے سستے ہیں بھاؤ.....
شرم تم کو مگر نہیں آتی
تمہارے فتوے کہ مطابق صحابی رسول بھی کافر هو گۓ جنہوں نے اپنی کم علمی میں نبی علیہ سلام کو سجدہ کر دیا یا نۓ معبود کی فرمائش کر دی..
جاہل لوگ دوسروں کا نظریہ جاننے اور اس کو سمجھنے کی بجائے اپنی طرف سے دوسروں کے بارے میں غلط نظریہ قائم کر لیتے ہیں، اور ایسا صرف تعصب کی بنا پر ہے جس میں تم اور تمہاری جماعت کے لوگ پیش پیش ہیں۔ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کافر نہیں ہوئے، کیونکہ ان کو مسئلے کا علم نہیں تھا، اور موانع تکفیر کا ایک اصول یہ بھی ہے کہ کفریہ حرکت کرنے والا جاہل نہ ہو، اس کو مسئلے کا علم ہو، بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو جہالت کی بنا پر کفریہ حرکت کرتے ہیں اگر ان کو سمجھا دیا جائے اور شریعت کی روشنی میں ان کی رہنمائی کر دی جائے تو وہ اپنے کفریہ کاموں سے باز آ جاتے ہیں اور توبہ کر لیتے ہیں، پس کسی جاہل پر کفر کا فتویٰ لگانے سے بہتر ہوتا ہے کہ اس کو سمجھایا جائے اور اسلامی اصولوں کے مطابق اس کی تربیت کی جائے۔
لیکن نبی علیہ سلام نے انہیں کافر،کافر کہنے کہ بجاۓ سمجھایا..
نبی علیہ السلام اس امت کی طرف آخری نبی بنا کر بھیجے گئے تھے، اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کرنے پر اس کام سے نہ صرف روکا بلکہ مسئلہ سمجھا دیا کہ ایسا کرنا درست نہیں، اور نبی علیہ السلام نے اپنی زندگی میں صرف اللہ کو سجدہ کرنے کی بات کی ہے، ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اگر اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ کرنے کا حکم ہوتا تو نبی علیہ السلام عورت کو حکم دیتے کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے(مفہوم حدیث) لیکن اب قیامت تک اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ کرنا حرام ہے، یہی وجہ ہے کہ مسئلہ سمجھ آنے کے بعد اس صحابی رضی اللہ عنہ نے پھر کبھی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ نہیں کیا، بلکہ ان کی وفات کے بعد بھی کبھی سجدہ نہیں کیا، تو اس سے یہ بات ظاہر ہے کہ جس کو مسئلے کا علم نہ ہو اس کی تکفیر نہیں کی جائے گی تب تک جب تک اس کا موانع دور نہ کر لیا جائے، پس یہی وجہ ہے کہ صحابی کی تکفیر نہیں کی گئی، آپ مفتی صاحب ذرا بتانا پسند کریں گے کہ اگر کسی کو مسئلہ بھی سمجھا دیا جائے کہ اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ کرنا حرام ہے، اور کتاب و سنت سے دلائل بھی دے دئیے جائیں اس کے بعد بھی کوئی ضد، اناد، ہٹ دھرمی، اور دکھاوے کی خاطر یہ حرکت کرے تو اس کا شریعت کی روشنی میں کیا حکم ہے؟
باقی نبی کو یا علی رض وغیرہ کو اللہ کہنے والا ہمارے نزدیک بھی کافر هے.. کیونکہ یہ کفر_اکبر ہے...
یہ تو اللہ بہتر جانتا ہے کہ تم لوگ کسی مخلوق کو خالق سمجھنے والوں کو کافر کہتے ہو یا نہیں، کیونکہ تمہاری سوچوں سے تو لگتا ہے کہ مخلوق کو خالق ماننے والے، غیراللہ کی پوجا پاٹ کرنے والے، گھوڑوں کے نیچے سے گزرنے والے، غیراللہ کو مشکل کشا، حاجت روا ماننے والے، غیراللہ سے اولادیں مانگنے والے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالیاں دینے والے نا صرف مسلمان بلکہ تمہاری آنکھ کا تارا ہیں، نا یقین آئے تو اپنی جماعت کے ایک رہنما کی تقریر سن لو جس نے اہل شرک کے ایک پیر کے عرس پر جا کر یہ بات کہی:
"چاہے کوئی شیعہ ہے، بریلوی ہے، دیوبندی ہے، اہل حدیث ہے، جو کوئی میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھتا ہے۔ ہماری آنکھ کا تارا ہے"
تو تمہاری جماعت کا رہنما آنکھ کا تارا گردانتا ہے اور تم کافر کہتے ہو، پہلے جا کر اپنی جماعت کے رہنما سے مشورہ کر آؤ کہ سر جی یہاں کیا بیان دینا ہے۔ اللہ تمہیں منہج سلف کا صحیح فہم عطا فرمائے آمین
 
شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
ملاں کے فتووں کے سستے ہیں بھاؤ.....
تمہارے فتوے کہ مطابق صحابی رسول بھی کافر هو گۓ جنہوں نے اپنی کم علمی میں نبی علیہ سلام کو سجدہ کر دیا یا نۓ معبود کی فرمائش کر دی..
لیکن نبی علیہ سلام نے انہیں کافر،کافر کہنے کہ بجاۓ سمجھایا..
...
بھائی جان کم علمی اور لاعلمی میں بڑا فرق ہوتاہے معاذ رضی اللہ عنہ نے لاعلمی کی وجہ سے سجدہ کیا اور پھر رسول اللہ ﷺ نے انکو اسکے کرنے سے منع کر دیا پھران کا پہلا فعل لاعلمی کی وجہ سے ہوا تو وہ قابل مواخذہ تو نہ ہو انہ۔۔۔۔۔۔۔!! !
مواخذہ تو تب ہی ہو گا جب جانتے ہوئے بھی ہم وہ کام کریں۔رسو ل اللہ ﷺ ان کو کافر کیوں کہتے جب کہ وہ تو لا علم تھے اس وقت لہذا انکو کافر نہ تو کہا جاسکتا تھا نہ ہی ایسے ممکن تھا بلکہ ان سے یہ فعل ہونا اور اس کا حکم نازل ہونے کی حکمت ہی یہ ہے کہ آج کوئی غیراللہ کو نہ تو سجدہ عبدیت کرے اور نہ ہی تعظیمی کرے اگر یہ حدیث نہ ہوتی تو آج ملاں بہت سے دلائل بنا کر سجدہ تعظیم جائز کر دیتا اگرچے کسر تو اب بھی کوئی نہیں چھوڑی۔میں یہ معاذرضی اللہ عنہ والی روایت کا ترجمہ یہاں لکھ دیتا ہوں تاکہ یہاں پر محفوظ ہو سکے۔
ازہر بن مروان، حماد بن زید، ایوب، قاسم، شیبانی، عبداللہ بن اوفی، حضرت معاذ جب شام سے آئے تو نبی اکرم کو سجدہ کیا آپ نے فرمایا معاذ! یہ کیا؟ عرض کیا میں شام گیا تو دیکھا کہ اہل شام اپنے مذہبی اور عسکری رہنماؤں کو سجدہ کرتے ہیں تو میرے دل کو اچھا لگا کہ ہم آپ کے ساتھ ایسا ہی کریں تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا! آئندہ ایسا نہ کرنا اس لئے کہ اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ غیر اللہ کو سجدہ کرے تو بیوی کو حکم دیتا کہ وہ خاوند کو سجدے کرے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے عورت اپنے پروردگار کا حق اس وقت تک ادا نہیں کرسکتی جب تک اپنے خاوند کا حق ادا نہیں کرتی اور اگر خاوند اس سے مطالبہ کرے کہ اپنے آپ کو میرے سپرد کر دو (صحبت کے لئے) اور بیوی اس وقت پالان پر ہو (جہاں صحبت مشکل ہے) تو بھی عورت کو انکار نہیں کرنا چاہئے۔ سنن ابن ماجہ(1853)
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
شرک کا مرتکب اگر مرنے سے پہلے شرک سے توبہ کرکے توحید پرگامزن ہوجاے تواللہ تعالی اسے معاف کردےگا لیکن شرک کا مرتکب اگر شرک کی حالت میں مر گیا تو اسکا ٹھکانا جھنم ہے اللہ ہم سب کو شرک سے محفوظ رکھے۔
 
شمولیت
اگست 17، 2014
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
26
بھائی جان کم علمی اور لاعلمی میں بڑا فرق ہوتاہے معاذ رضی اللہ عنہ نے لاعلمی کی وجہ سے سجدہ کیا اور پھر رسول اللہ ﷺ نے انکو اسکے کرنے سے منع کر دیا پھران کا پہلا فعل لاعلمی کی وجہ سے ہوا تو وہ قابل مواخذہ تو نہ ہو انہ۔۔۔۔۔۔۔!! !
مواخذہ تو تب ہی ہو گا جب جانتے ہوئے بھی ہم وہ کام کریں۔رسو ل اللہ ﷺ ان کو کافر کیوں کہتے جب کہ وہ تو لا علم تھے اس وقت لہذا انکو کافر نہ تو کہا جاسکتا تھا نہ ہی ایسے ممکن تھا بلکہ ان سے یہ فعل ہونا اور اس کا حکم نازل ہونے کی حکمت ہی یہ ہے کہ آج کوئی غیراللہ کو نہ تو سجدہ عبدیت کرے اور نہ ہی تعظیمی کرے اگر یہ حدیث نہ ہوتی تو آج ملاں بہت سے دلائل بنا کر سجدہ تعظیم جائز کر دیتا اگرچے کسر تو اب بھی کوئی نہیں چھوڑی۔میں یہ معاذرضی اللہ عنہ والی روایت کا ترجمہ یہاں لکھ دیتا ہوں تاکہ یہاں پر محفوظ ہو سکے۔
ازہر بن مروان، حماد بن زید، ایوب، قاسم، شیبانی، عبداللہ بن اوفی، حضرت معاذ جب شام سے آئے تو نبی اکرم کو سجدہ کیا آپ نے فرمایا معاذ! یہ کیا؟ عرض کیا میں شام گیا تو دیکھا کہ اہل شام اپنے مذہبی اور عسکری رہنماؤں کو سجدہ کرتے ہیں تو میرے دل کو اچھا لگا کہ ہم آپ کے ساتھ ایسا ہی کریں تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا! آئندہ ایسا نہ کرنا اس لئے کہ اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ غیر اللہ کو سجدہ کرے تو بیوی کو حکم دیتا کہ وہ خاوند کو سجدے کرے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے عورت اپنے پروردگار کا حق اس وقت تک ادا نہیں کرسکتی جب تک اپنے خاوند کا حق ادا نہیں کرتی اور اگر خاوند اس سے مطالبہ کرے کہ اپنے آپ کو میرے سپرد کر دو (صحبت کے لئے) اور بیوی اس وقت پالان پر ہو (جہاں صحبت مشکل ہے) تو بھی عورت کو انکار نہیں کرنا چاہئے۔ سنن ابن ماجہ(1853)
میرے بھائ میں یہی کہتا ہوں کہ جو جان بوجھ کر شرکیہ یا کفریہ کام کرے وه کافر ہے..
مگر محمد ارسلان تکفیری منا ہر کسی کو کافر کہتا هے..چاہے کوئ جہالت میں کفریہ و شرکیہ کام کرے....
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
میرے بھائ میں یہی کہتا ہوں کہ جو جان بوجھ کر شرکیہ یا کفریہ کام کرے وه کافر ہے..
مگر محمد ارسلان تکفیری منا ہر کسی کو کافر کہتا هے..چاہے کوئ جہالت میں کفریہ و شرکیہ کام کرے....
مفتی صاحب آپ میں عقل بھی ہے یا نہیں یہ کیا لکھا ہے:
جاہل لوگ دوسروں کا نظریہ جاننے اور اس کو سمجھنے کی بجائے اپنی طرف سے دوسروں کے بارے میں غلط نظریہ قائم کر لیتے ہیں، اور ایسا صرف تعصب کی بنا پر ہے جس میں تم اور تمہاری جماعت کے لوگ پیش پیش ہیں۔ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کافر نہیں ہوئے، کیونکہ ان کو مسئلے کا علم نہیں تھا، اور موانع تکفیر کا ایک اصول یہ بھی ہے کہ کفریہ حرکت کرنے والا جاہل نہ ہو، اس کو مسئلے کا علم ہو، بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو جہالت کی بنا پر کفریہ حرکت کرتے ہیں اگر ان کو سمجھا دیا جائے اور شریعت کی روشنی میں ان کی رہنمائی کر دی جائے تو وہ اپنے کفریہ کاموں سے باز آ جاتے ہیں اور توبہ کر لیتے ہیں، پس کسی جاہل پر کفر کا فتویٰ لگانے سے بہتر ہوتا ہے کہ اس کو سمجھایا جائے اور اسلامی اصولوں کے مطابق اس کی تربیت کی جائے۔
 
Top