• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کلمہ گو مشرک کی دین اسلام سے غداری

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ہم نے تو انہیں مسجد کے اندر بھی غیر اللہ کی پکار (المدد یا غوث اعظم، یا رسول اللہ مدد، یا علی مدد وغیرہ)کے نعرے لگاتے دیکھا اور سنا ہے۔ صلاۃ الجمعہ کے بعد سلام پڑھتے ہوئے ،گیارہویں کے ختم شریف پر اور میلادالنبی وغیرہ کے موقعہ پر۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ہم نے تو انہیں مسجد کے اندر بھی غیر اللہ کی پکار (المدد یا غوث اعظم، یا رسول اللہ مدد، یا علی مدد وغیرہ)کے نعرے لگاتے دیکھا اور سنا ہے۔ صلاۃ الجمعہ کے بعد سلام پڑھتے ہوئے ،گیارہویں کے ختم شریف پر اور میلادالنبی وغیرہ کے موقعہ پر۔
انا للہ وانا الیہ رجعون
إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّـهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ ﴿٧٢﴾۔۔۔سورة المائده
ترجمه: یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے، اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور گنہگاروں کی مدد کرنے واﻻ کوئی نہیں ہوگا
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّـهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ سورۃ لقمان آیت 13
’’اور جب کہ لقمان نے وعﻆ کہتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے پیارے بچے! اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا بیشک شرک بڑا بھاری ﻇلم ہے‘۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِ‌كْ بِاللَّـهِ ۖ إِنَّ الشِّرْ‌كَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴿١٣﴾
سورۃ لقمان آیت 13​
''اور جب کہ لقمان نے وعظ کہتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے پیارے بچے! اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا بیشک شرک بڑا بھاری ظلم ہے'۔''
عبدالقیوم بھائی میں نے تھوڑی سے سیٹنگ کردی ہے۔اور اس آیت کے شروع میں لفظ "نیا" اضافی لکھا ہو ا تھا وہ حذف کردیا ہے۔
جزاک اللہ خیرا۔​
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
لیکن ایک بات سمجھ نہیں آتی، جب یہ لوگ کھلم کھلاشرک کا ارتکاب کرتے ہیں تو اُن کے خلاف کفر کا فتوٰی کیوں نہیں لگایا جاتا؟۔ کیونکہ یہ کہہ کر دل کو تسلی دی جاتی ہے کہ یہ کلمہ گو مشرک ہیں، کیا توحید فرائض میں شامل نہیں ہے؟۔ اہل علم حضرات متوجہ ہوں۔
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
ضدی بھائی کفر شرک میں فرق ہے یہ دونوں الگ الگ ہیں
یہ ساری اصطلاحیں استعمال کی جاتی ہے
کفر میں انکار کیا جاتا ہے سرے سے ہی اسے کفر کہتے ہیں
شرک اسے کہتے اللہ کے ساتھ صفات میں اللہ کے احکام میں اللہ کی ذات میں کسی لحاظ میں کسی کو اللہ کا حصہ دار بنانا شرک ہے
اس لیے کفر اور شرک کا فتوی تعریف کو دیکھ کر لگے گا
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
عبدالقیوم بھائی! یہ ہی تو میں جاننا چاہتا ہوں کہ رسولٖﷺ کی حدیث موجود ہے کہ شرک کے علاوہ اللہ سبحان وتعالٰی تمام گناہوں کو معاف کردے گا لیکن شرک کو معاف نہیں کرے گا اور مشرک ہمیشہ جہنم میں رہے گا سوچنے والی بات تو یہ ہے کہ جب ایک مسلمان جو کلمے کا اقرار کرتا ہے اور دوسری طرف وہ اسی اقرار کی نفی کررہا ہے تو وہ مشرک ہونے کے ساتھ ساتھ منافق بھی ہوا؟ اور سب سے اہم بات جب احادیث کا ذخیرہ موجود ہے تب ان تمام احکامات کو بالائے طاق رکھ کر "یاغوث المدد" یارسول اللہ المدد" یاعلی المدد" کا عقیدہ رکھیں تب ہم کیوں کفر کا فتوٰی نہیں لگاسکتے کیونکہ لاعلمی کی بنیاد پر تو چلیں ایک عذر موجود ہے لیکن جانتے بوجھتے نصوس کی موجودگی میں اس طرح کا عقیدہ رکھنا کیا دائرہ اسلام سے خارج نہیں کردیتا؟۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
عبدالقیوم بھائی! یہ ہی تو میں جاننا چاہتا ہوں کہ رسولٖﷺ کی حدیث موجود ہے کہ شرک کے علاوہ اللہ سبحان وتعالٰی تمام گناہوں کو معاف کردے گا لیکن شرک کو معاف نہیں کرے گا اور مشرک ہمیشہ جہنم میں رہے گا سوچنے والی بات تو یہ ہے کہ جب ایک مسلمان جو کلمے کا اقرار کرتا ہے اور دوسری طرف وہ اسی اقرار کی نفی کررہا ہے تو وہ مشرک ہونے کے ساتھ ساتھ منافق بھی ہوا؟ اور سب سے اہم بات جب احادیث کا ذخیرہ موجود ہے تب ان تمام احکامات کو بالائے طاق رکھ کر "یاغوث المدد" یارسول اللہ المدد" یاعلی المدد" کا عقیدہ رکھیں تب ہم کیوں کفر کا فتوٰی نہیں لگاسکتے کیونکہ لاعلمی کی بنیاد پر تو چلیں ایک عذر موجود ہے لیکن جانتے بوجھتے نصوس کی موجودگی میں اس طرح کا عقیدہ رکھنا کیا دائرہ اسلام سے خارج نہیں کردیتا؟۔
ایسے لوگ اسے شرک مانتے ہی نہیں ، بلکہ وہ کہتے ہیں کہ فلاں اللہ کے زیادہ قریب ہے ، تو اس سے مانگنے سے فریاد ’’ اوپر ‘‘ تک جاتی ہے۔
مثال دیتے ہیں کہ اوپر چڑھنے کے لیے سیڑھی کی ضرورت ہوتی ہے ، بس یہ سیڑھی بنا کر اللہ تک پہنچتے ہیں ، جو درحقیقت شرک ہے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
ضدی بھائی کفر شرک میں فرق ہے یہ دونوں الگ الگ ہیں
یہ ساری اصطلاحیں استعمال کی جاتی ہے
کفر میں انکار کیا جاتا ہے سرے سے ہی اسے کفر کہتے ہیں
شرک اسے کہتے اللہ کے ساتھ صفات میں اللہ کے احکام میں اللہ کی ذات میں کسی لحاظ میں کسی کو اللہ کا حصہ دار بنانا شرک ہے
اس لیے کفر اور شرک کا فتوی تعریف کو دیکھ کر لگے گا
محترم بھائی سلف کا اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ جو مشکر ہے وہ لازمی کافر ہے اگرچہ کافر کے لئے مشرک ہونا لازمی نہیں یعنی عموم خصوص کی نسبت ہے پس ضدہ بھائی کا اشکال درست ہے کہ جس کو ہم اتنی آسانی سے مشرک کہ دیتے ہیں اسکو کافر کیوں نہیں سمجھتے

اصل میں اشکال کا جواب یہ ہے کہ جو ان مشرکوں کو کافر نہیں سمجھتے وہ لازمی انکو مشرک بھی نہیں سمجھ رہے ہوتے بلکہ مشرک کی جگہ ایک نئی اصطلاح یعنی کلمہ گو مشرک استعمال کرتے ہیں البتہ یہ ان علماء کا اپنا اجتہاد ہے میرا ان سے بالکل اتفاق نہیں بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ اصل میں کسی کو مشرک کہنے میں ہی ہمیں اتنی احتیاط کرنی چاہیے جیسے ہم اسکو کافر کہ رہے ہوں کیونکہ حقیقت یہی ہوتی ہے پس ہمیں مانع تکفیر اچھی طرح دکھ لینے چاہیں

جو ہمارے مخلص علماء انکو کلمہ گو مشرک کہتے ہیں تو میرا ان سے یہ سوال ہے کہ
1-کیا وہ کلمہ گو مشرک کو ابدی جہنمی سمجھتے ہیں
2-کیا وہ شرک والی تمام آیات کا ان پر اطلاق کرتے ہیں
3-میرے خیال میں وہ نہیں کرتے جیسا کہ ہمارے امیر محترم نے بھی ایک دفعہ خآنیوال کی تقریر میں کہا تھا کہ یہ آیات ان کلمہ گو کے لئے نہیں بلکہ مشرکین مکہ کے لئے ہیں تو پھر میرا سوال ہے کہ پھر تو یہ مسلمان ہوئے اور انکے پیچھے نماز جائز ہوئی ان سے شادی جائز ہوئی کیا اسکا پھر ہم فتوی دیں گے

نوٹ:محترم بھائیو: میں محترم حافظ سعید حفظہ اللہ کو اپنا امیر سمجھتا ہوں اور حتی الامکان انکے ہر بات کی اتباع کرتا ہوں اگر اللہ کی معصیت کا معاملہ نہ ہو مگر یہ بھی یاد رکھا جائے یہ ان سے اجتہادی اختلاف کو ممنوع نہیں کرتا جیسے ہماری جماعت کے بہت سے علماء بھی ایسا ہی کرتے ہیں مثلا فطرانہ کو جنس کے بغیر دینے میں بڑے علماء اگرچہ جماعت سے اختلاف رکھتے ہیں مگر یہ اجتہادی اختلاف ہوتا ہے جماعت سے علیحدگی لازمی نہیں ہوتی
 
Top