• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کلمہ گو مشرک کی دین اسلام سے غداری

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ایسے لوگ اسے شرک مانتے ہی نہیں ، بلکہ وہ کہتے ہیں کہ فلاں اللہ کے زیادہ قریب ہے ، تو اس سے مانگنے سے فریاد ’’ اوپر ‘‘ تک جاتی ہے۔
مثال دیتے ہیں کہ اوپر چڑھنے کے لیے سیڑھی کی ضرورت ہوتی ہے ، بس یہ سیڑھی بنا کر اللہ تک پہنچتے ہیں ، جو درحقیقت شرک ہے۔
بلکہ اہل شرک اب یہ پروپیگنڈا بھی کرتے ہیں کہ اس امت میں شرک ہو ہی نہیں سکتا اور وہ اس صحیح حدیث سے استدلال کرتے ہیں جس کا مفہوم ہے کہ مجھے تم سے شرک کا خوف نہیں ہے، حالانکہ یہ خطاب صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اجمعین کے لئے تھا، میں نے بھی یہی جواب یہاں دیا ہے
مزید تفصیل
کلمہ گو مشرکین کو دعوت توحید دینے میں مشکلات
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
میں محترم بھائی عبدہ حفظہ اللہ کی چند باتوں کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں، اگر غلطی پر ہوں تو بھائی سے گزارش ہے کہ اصلاح فرما دیں۔ جزاک اللہ خیرا
محترم بھائی جو کچھ میں نے سٹڈی کیا ہے اس موضوع پر اور جو علم حاصل کیا ہے ان پر میرا جو فہم ہے وہ میں بیان کر دیتا ہوں، اگر کسی بھائی یا بہن کو اختلاف ہو گا تو وہ میری بات کو کوڈ کر کے اپنا نقطہ نظر بیان کر سکتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ میرے موقف کے مخالف کوئی اور موقف کتاب و سنت کے مطابق سامنے آ جائے، ورنہ اتنا تو ضرور ہو گا کہ میرا حاصل کیا گیا فہم درست ہو گا۔ ان شاءاللہ
جو ہمارے مخلص علماء انکو کلمہ گو مشرک کہتے ہیں تو میرا ان سے یہ سوال ہے کہ
1-کیا وہ کلمہ گو مشرک کو ابدی جہنمی سمجھتے ہیں
جی بھائی بالکل! اگر مشرک شرک اکبر کا مرتکب ہے تو اس کے ابدی جہنمی ہونے میں کوئی شک ہی نہیں، اس مثال کو آسان انداز میں یوں سمجھ لیجئے کہ اگر کوئی کلمہ طیبہ پڑھنے کے باوجود یہ عقیدہ رکھے کہ نعوذباللہ ثم نعوذباللہ نقل کفر کفر نباشد کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نور میں سے نور ہیں، یا اللہ اور نبی ایک ہی ہیں، یا فوت شدہ نیک لوگ فوت ہونے کے بعد مافوق الاسباب مشکل کشائی، حاجت روائی پر قادر ہیں تو ایسا شخص شرک اکبر کا مرتکب ہے اور ابدی جہنمی ہے چاہے وہ کلمہ طیبہ کا اقراری بھی ہو۔ (نوٹ: شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے ایسے عقائد رکھنے والے شخص کو کافر کہا ہے ملاحظہ ہو فتاویٰ اسلامیہ)
2-کیا وہ شرک والی تمام آیات کا ان پر اطلاق کرتے ہیں
شرک اکبر کے مرتکب پر قرآن مجید میں موجود شرک کی مذمت کرنے والی تمام آیات کا اطلاق ہو گا۔ واللہ اعلم
3-میرے خیال میں وہ نہیں کرتے جیسا کہ ہمارے امیر محترم نے بھی ایک دفعہ خآنیوال کی تقریر میں کہا تھا کہ یہ آیات ان کلمہ گو کے لئے نہیں بلکہ مشرکین مکہ کے لئے ہیں تو پھر میرا سوال ہے کہ پھر تو یہ مسلمان ہوئے اور انکے پیچھے نماز جائز ہوئی ان سے شادی جائز ہوئی کیا اسکا پھر ہم فتوی دیں گے
پروفیسر محترم حافظ محمد سعید حفظہ اللہ کی اس بات پر کچھ کہنے سے قبل اس بات کے پیچھے ان کا منہج کیا ہے وہ جان لینا ضروری ہے، پروفیسر محترم حافظ محمد سعید اور ان کے جماعت کے جید علماء و رفقاء جیسے شیخ مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ اور امیر حمزہ صاحب کے عقائد و نظریات آج سے چند سال یا ایک دہائی قبل بہت اچھے اور مفاہمتی پالیسی سے بہت حد تک صاف تھے، لیکن چند سال قبل ہی بدلتے حالات کی وجہ سے ان کے عقائد و منہج میں بھی واضح تبدیلی آئی، اس کے کچھ ظاہری اسباب بھی ہمیں معلوم ہیں، بس یہی وجہ ہے کہ آج سے ایک دہائی قبل اس جماعت کے امیر اور ان کے رفقاء کے جو خیالات تھے وہ آج کے خیالات سے یکسر مختلف ہیں، لیکن ہم جب حالات کا بغور جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں یہ بات سمجھ آتی ہے کہ ایک دہائی قبل اس جماعت کے امیر اور ان کے رفقاء کا منہج کتاب و سنت پر تھا اور کتاب و سنت کو مدنظر رکھ کر ہی یہ فتاویٰ جات دئیے گئے جو کلمہ گو مشرک کی مذمت میں تھے، لیکن موجودہ نظریات مفاہمتی پالیسی، ملکی بدلتے حالات، مختلف تنظیموں اور افواج و ایجنسیوں سے تعلقات اور ان سے حاصل ہونے والے مفاد، اہل شرک کی مجالس میں اٹھنا بیٹھنا اور ان کے جلوسوں میں شرکت کرنے کے پر ہیں، لہذا اس حوالے سے اگر بغور ان نظریات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سمجھنے میں کوئی دقت پیش نہیں آئے گی کہ موجودہ نظریات کس قدر کھوکھلے اور بے دلیل ہیں۔

پس یہی وجہ ہے کہ پروفیسر صاحب نے اہل شرک کی مشابہت رکھنے والا یہ قول پیش کیا ہے کہ (یہ آیات ان کلمہ گو کے لئے نہیں بلکہ مشرکین مکہ کے لئے ہیں) اور اس پر آپ کا یہ سوال (پھر میرا سوال ہے کہ پھر تو یہ مسلمان ہوئے اور انکے پیچھے نماز جائز ہوئی ان سے شادی جائز ہوئی کیا اسکا پھر ہم فتوی دیں گے) تھا تو اس پر بھی یہی کہا جا سکتا ہے کہ کوئی بعید نہیں کہ پروفیسر صاحب اور ان کے رفقاء جس مفاہمتی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ان میں شادی بیاح، نکاح، نماز اور دیگر تعلقات کی اجازت فراہم کرنے والے فتاویٰ جات دے دیں، کیونکہ جب انسان ایسی مفاہمتی پالیسی اپناتا ہے جس میں مداہنت کی آمیزش ہو تو اس کے عقائد و نظریات میں واضح فرق نمایاں ہونا شروع ہو جاتا ہے اسی وجہ سے قرآن میں اس چیز کے بارے میں کہا گیا کہ (وَدُّوا لَوْ تُدْهِنُ فَيُدْهِنُونَ ﴿٩﴾۔۔۔سورة القلم) "وه تو چاہتے ہیں کہ تو ذرا ڈھیلا ہو تو یہ بھی ڈھیلے پڑ جائیں" اس آیت کی تفسیر میں حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ لکھتے ہیں:
وہ چاہتے ہیں کہ تو ان کے معبودوں کے بارے میں نرم رویہ اختیار کرے تو وہ بھی تیرے بارے میں نرم رویہ اختیار کریں باطل پرست اپنی باطل پرستی کو چھوڑنے میں ڈھیلے ہو جائیں گے۔ اس لئے حق میں خوشامد، حکمت، تبلیغ اور کار نبوت کے لئے سخت نقصان دہ ہے۔
غور کیجئے اس کا مطلب یہی سمجھ آتا ہے کہ چونکہ مداہنت کی پالیسی میں انسان اپنے خیالات و نظریات کو بھی داؤ پر لگا دیتا ہے اسی لئے اہل باطل کا ایک خطرناک ہتھیار اہل حق پر قابو نہ پا سکنے کی صورت میں مداہنت کی پالیسی کو اختیار کرنے کی طرف توجہ مبذول کروانا ہے،اور قرآن کی سورۃ الکافرون جو نازل ہوئی تو یہ اس موضوع پر بہترین سورت ہے۔ الحمدللہ
قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ﴿١﴾ لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ ﴿٢﴾ وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ﴿٣﴾ وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدتُّمْ ﴿٤﴾ وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ﴿٥﴾ لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ ﴿٦﴾۔۔۔سورۃ الکافرون
ترجمہ: آپ کہہ دیجئے کہ اے کافرو! (1) نہ میں عبادت کرتا ہوں اس کی جس کی تم عبادت کرتے ہو (2) نہ تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں (3) اور نہ میں عبادت کروں گا جس کی تم عبادت کرتے ہو (4) اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کر رہا ہوں (5) تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین ہے (6)
اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
شیخ عبدالعزیز ابن باز رحمۃ اللہ اور اُن کی فتوٰی کمیٹی کا فتوٰی۔
شیخ رحمۃ اللہ اور اُن کی لنجنۃ (فتوٰی کمیٹی) سے بریلوی جماعت کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم دریافت کیا گیا جن کا عقیدہ یہ ذکر کیا گیا کہ!۔
١۔ رسول اللہ ﷺ زندہ ہیں۔
٢۔ آپ ﷺ حاضر وناظر ہیں۔
٣۔ قبروں والوں سے حاجات روائی کی درخواست کرتے ہیں۔
٤۔ قبروں پر گنبد بناتے اور چراغاں روشن کرتے ہیں۔
٥۔ یارسول اللہﷺ ، یا محمد ﷺ کہتے ہیں۔
٦۔ رفع الیدین کرنے والے اور آمین بالجہر کرنے والے سے ناراض ہوتے ہیں اور وہابی کہتے ہیں۔
٧۔ وضو اور اذان میں نام محمدﷺ پر انگوٹھے چومتے ہیں وغیرہا، ایسے عقائد کے حامل کے پیچھے نماز کے متعلق شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ اور اُن کی کمیٹی کے دیگر علماء مثلا شیخ عبدالرزاق عفیفی، شیخ عبداللہ قعود فرماتے ہیں۔

"جس شخص کے یہی حالات ہوں اُس کے پیچھے نماز پڑھنا ناجائز ہے اور اگر کوئی نمازی اس کی اس حالت سے واقف ہونے کے باوجود اس کے پیچھے نماز پڑھے تو اس کی نماز صحیح نہیں کیونکہ سوال میں مذکورہ امور میں سے اکثر کفریہ اور بدعیہ ہیں جو اس توحید کے خلاف ہیں جسے دے کر اللہ تعالٰی نے اپنے انبیاء علیہم السلام کو مبعوث فرمایا اور جو اس نے اپنی کتابوں میں بیان فرمائی" (فتاوٰی دار الافتاء سعودی عرب ٢\٢٥٦)

لہذا کلمہ گومشرک کو امام بنانا ناجائز اور اس کی امامت میں نماز ادا کرنا غیرصحیح ہے اگر کوئی شخص پڑھ لے تو اس پر نماز لوٹانا ضروری ہے۔ واللہ اعلم۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
شیخ رحمۃ اللہ اور اُن کی لنجنۃ (فتوٰی کمیٹی) سے بریلوی جماعت کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم دریافت کیا گیا جن کا عقیدہ یہ ذکر کیا گیا کہ!۔
١۔ رسول اللہ ﷺ زندہ ہیں۔
٢۔ آپ ﷺ حاضر وناظر ہیں۔
٣۔ قبروں والوں سے حاجات روائی کی درخواست کرتے ہیں۔
----------
یسے عقائد کے حامل کے پیچھے نماز کے متعلق شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ اور اُن کی کمیٹی کے دیگر علماء مثلا شیخ عبدالرزاق عفیفی، شیخ عبداللہ قعود فرماتے ہیں۔

"جس شخص کے یہی حالات ہوں اُس کے پیچھے نماز پڑھنا ناجائز ہے اور اگر کوئی نمازی اس کی اس حالت سے واقف ہونے کے باوجود اس کے پیچھے نماز پڑھے تو اس کی نماز صحیح نہیں کیونکہ سوال میں مذکورہ امور میں سے اکثر کفریہ اور بدعیہ ہیں جو اس توحید کے خلاف ہیں جسے دے کر اللہ تعالٰی نے اپنے انبیاء علیہم السلام کو مبعوث فرمایا اور جو اس نے اپنی کتابوں میں بیان فرمائی" (فتاوٰی دار الافتاء سعودی عرب ٢\٢٥٦)

لہذا کلمہ گومشرک کو امام بنانا ناجائز اور اس کی امامت میں نماز ادا کرنا غیرصحیح ہے اگر کوئی شخص پڑھ لے تو اس پر نماز لوٹانا ضروری ہے۔ واللہ اعلم۔


میں محترم بھائی عبدہ حفظہ اللہ کی چند باتوں کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں، اگر غلطی پر ہوں تو بھائی سے گزارش ہے کہ اصلاح فرما دیں۔ جزاک اللہ خیرا


محترم ارسلان بھائی اور محترم ضدی بھائی کے نظریے سے میں پوری طرح متفق ہوں اور میرے نزدیک درست نظریہ یہی ہے
اب مسئلہ یہ زیر بحث ہے کہ اسکے خلاف نظریہ رکھنے والے علماء اجتہادی غلطی پر ہیں یا بد نیت اور خواہش پرست ہیں یا علم سے کورے یعنی جاہل ہیں
تو بھائی میرے لحاظ سے اگرچہ احتمال تو تینوں کا ہو سکتا ہے اور اسی طرح کے احتمالات مختلف مسئلوں میں میرے اندر یا محترم ارسلان بھائی کے اندر بھی پائے جا سکتے ہیں مگر درست احتمال کا علم تو اللہ کے پاس ہے اور ہم ہیں ظاہر کے مکلف پس ظاہر میں ہمیں جب احتمال کے تعین پر واضح قرینہ نہ نظر آئے تو گمان سے بچنے کے لئے حسن ظن کو استعمال کریں تو معاملہ سلجھ سکتا ہے پس میرے خیال میں ان مخلص علماء کو مفسدہ اور مصلحت کا موازنہ کرنے میں غلطی لگی ہے لیکن اس غلطی کو ہم گمراہی پر محمول کرتے ہوئے یہ سمجھیں کہ یہ علماء واقعی توحید کے مخالف ہیں اور اللہ کی وحدانیت نہیں چاہتے تو محترم ارسلان بھائی کیا آپ کا دل اس بات پر مطمئن ہو سکتا ہے واللہ اعلم
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
محترم ارسلان بھائی اور محترم ضدی بھائی کے نظریے سے میں پوری طرح متفق ہوں اور میرے نزدیک درست نظریہ یہی ہے
اب مسئلہ یہ زیر بحث ہے کہ اسکے خلاف نظریہ رکھنے والے علماء اجتہادی غلطی پر ہیں یا بد نیت اور خواہش پرست ہیں یا علم سے کورے یعنی جاہل ہیں
تو بھائی میرے لحاظ سے اگرچہ احتمال تو تینوں کا ہو سکتا ہے اور اسی طرح کے احتمالات مختلف مسئلوں میں میرے اندر یا محترم ارسلان بھائی کے اندر بھی پائے جا سکتے ہیں مگر درست احتمال کا علم تو اللہ کے پاس ہے اور ہم ہیں ظاہر کے مکلف پس ظاہر میں ہمیں جب احتمال کے تعین پر واضح قرینہ نہ نظر آئے تو گمان سے بچنے کے لئے حسن ظن کو استعمال کریں تو معاملہ سلجھ سکتا ہے پس میرے خیال میں ان مخلص علماء کو مفسدہ اور مصلحت کا موازنہ کرنے میں غلطی لگی ہے لیکن اس غلطی کو ہم گمراہی پر محمول کرتے ہوئے یہ سمجھیں کہ یہ علماء واقعی توحید کے مخالف ہیں اور اللہ کی وحدانیت نہیں چاہتے تو محترم ارسلان بھائی کیا آپ کا دل اس بات پر مطمئن ہو سکتا ہے واللہ اعلم
جزاک اللہ خیرا

محترم بھائی! جو اہل حدیث علماء ان عقائد رکھنے والوں کو مسلمان گردانتے ہیں، وہ کیا نیت رکھ کر ایسا نظریہ رکھتے ہیں، اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا، کیونکہ نیتیں تو صرف اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے، بعض علماء کی حالت ایسی ہوتی ہے کہ ان فتاویٰ جات کے باوجود ان کو توحید مخالف کہنا مشکل ہو جاتا ہے، مثلا شیخ عبدالرشید اظہر رحمہ اللہ اور شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے دیوبندیوں اور بریلویوں کے پیچھے نماز پڑھنے کے جواز پر فتویٰ دیا تھا، حالانکہ اگر بغور دیکھا جائے تو یہ بات تسلیم نہیں کی جا سکتی کہ ان علماء کو بریلوی اور دیوبندی عقائد کے متعلق معلومات نہیں ہوں گی، پھر ان تمام عقائد کو سامنے رکھتے ہوئے یہ فتویٰ دینے سے کچھ ایسا سمجھ آتا ہے کہ:
  • یا تو ان کو اجتہادی غلطی لاحق ہوئی ہے
  • یا وہ ان عقائد کو تمام بریلوی و دیوبندی عوام بالخصوص ان پڑھ لوگوں کو العذر بالجہل (ا) کے تحت معذور سمجھتے ہوں
  • یا وہ ملکی حالات کی وجہ سے کسی مصلحت کے تحت ایسا فتویٰ دینے سے گریزاں ہوں
تو اس صورتحال میں ان علماء کو گمراہ یا بے دین یا توحید مخالف سمجھنا میرے خیال میں ایک جذباتی فیصلہ ہو گا، اس پر سوچ و بچار اور علماء کا اصلی موقف جاننے کی ضرورت ہے، کیونکہ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جس نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا اور وہ کافر نہ ہوا تو یہ کفر اس کہنے والے کی طرف لوٹ آئے گا (او کما قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم) ہاں اگر کوئی عالم دین ان بریلوی و دیوبندی عقائد کی تاویل کرے، یا ان کو ٹھیک سمجھے یا ان کی موافقت کرے اور اسی نظریے پر پختہ ہو، اور اسی نظریے پر ہوتے ہوئے وہ کسی موحد کا بھی رد کر دے تو میرے خیال میں وہ متنازعہ اور مشکوک قرار پائے گا۔ واللہ اعلم
۔۔۔۔۔

(1) "العذر بالجہل" (جہالت کی وجہ سے معذور خیال کرنا) اس موضوع پر میں ریسرچ کرنا چاہتا ہوں اور کتاب و سنت کے مطابق جو موقف ہو وہ معلوم کرنا چاہتا ہوں اگر کوئی بھائی یا بہن میرے ساتھ علمی تعاون کر سکے تو اللہ تعالیٰ اس کو جزائے خیر سے نوازے گا۔ ان شاءاللہ
انور شاہ راشدی بھائی
خضر حیات بھائی
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
عبدہ بھائی۔
لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا يَفْقَهُوْنَ بِهَا ۡ وَلَهُمْ اَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُوْنَ بِهَا ۡ وَلَهُمْ اٰذَانٌ لَّا يَسْمَعُوْنَ بِهَا ۭاُولٰۗىِٕكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ
جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے۔ یہ لوگ بھی چوپاؤں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں یہی لوگ غافل ہیں۔

حساس آدمی کے لئے مسلمان مشرکوں کے حالات وخیالات معلوم کرنا ایک ناقابل برداشت مصیبت ہے اس فرقہ میں عقل ونقل کا کال ہے ایک طرف تسلیم کرتے ہیں کہ اللہ علام الغیوب ہے، سمیع وبصیر ہے آسمانوں اور زمینوں میں ایک ذرہ بھی اس سے اوجھل نہیں اور نہ ہی بغیر اس کی مرضی کے حرکت کرسکتا ہے اور اتنا نزدیک ہے کہ اس سے زیادہ نزدیکی ممکن نہیں۔ پھر وہ رحمٰن رحیم ہے، غور وغفار ہے سخی ہے بےحساب دیتا ہے جبار بادشاہ نہیں کہ کسی کو اپنے در پر نہ آنے دے، ہروقت اس کا دروازہ کھلا ہے ہروقت اس کا ہاتھ پھیلا ہے ہروقت اس کا لنگر جاری ہے یہ سب اور اس سے زیادہ مانتے ہیں مگر۔ "مگر" کے آگے عقل ودانش کی موت ہے انسانیت اور انسانی شرافت کا ماتم ہے! "مگر" کے بعد یہ کہ قبروں کے سامنے جھکنا ضروری ہے، مردوں سے منتیں ماننا لازمی ہے، سفارش وشفاعت کے بغیر اس دربار میں رسائی ناممکن ہے۔

کرامت غوث الاعظم جو مرجانے کے بعد بھی "غوث" ہیں اور ملک الموت سے قبض کی ہوئی روحوں کا تھیلا چھین سکتے ہیں۔ محبوب سبحانی ہیں عاشق جاں نثار کو ضد کرکے مجبور کردیتے ہیں یہ غریب نواز ہیں اور مرنے پر بھی مٹھیاں بھر بھر کردیتے ہیں چنانچہ انسانیت واسلام کے یہ مدعی جوق درجوق قبروں پر جاتے ہیں ناک رگڑتے ہیں اور سب کچھ کرتے ہیں جو کوئی شریف النفس اور خود دار انسان کسی مخلوق کے سامنے نہیں کرسکتا۔

اقبال فرماتے ہیں!
زبان سے کہہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل
دل ونگاہ مسلمان نہیں تو کچھ بھی نہیں۔

یعنی کلمہ توحید غیراللہ کی عبادت کی نفی اور اللہ وحدہ لاشریک کی توحید کے اثبات پر مبنی ہے۔ اگر ہم زبان سے کلمہ توحید پڑھتے رہیں اور ساتھ ساتھ غیراللہ کی عبادت وپرستش بھی کرتے رہیں تو کلمے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبے میں فرمایا کرتے تھے سب سے زیادہ سچی بات اللہ کا کلام ہے اور سب سے بہتر ہدایت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے اور تمام کاموں میں سب سے برا کام دین میں نئی بات نکالنا ہے اور ہر ایسی نئی بات کا نام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی اور ہر گمراہی جہنم میں ہے۔ (حدیث)۔

میرے لحاظ سے اگرچہ احتمال تو تینوں کا ہو سکتا ہے اور اسی طرح کے احتمالات مختلف مسئلوں میں میرے اندر یا محترم ارسلان بھائی کے اندر بھی پائے جا سکتے ہیں مگر درست احتمال کا علم تو اللہ کے پاس ہے اور ہم ہیں ظاہر کے مکلف پس ظاہر میں ہمیں جب احتمال کے تعین پر واضح قرینہ نہ نظر آئے تو گمان سے بچنے کے لئے حسن ظن کو استعمال کریں۔
اب آپ کی کیا رائے ہے؟۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
یعنی آپ کے نزدیک مشرک کو کافر کہیں
محترم بھائی اللہ آپ سے راضی ہو یہ خالی میرے نزدیک نہیں بلکہ میرے خیال میں تمام اہل حدیث علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ ہر مشرک لازمی کافر ہے
ہاں اختلاف اس میں نہیں کہ کیا مشرک کافر ہے یا نہیں بلکہ اس میں ہے کہ آج کے کلمہ گو مشرک کیا واقعی مشرک ہیں کہ نہیں پس جو علماء ان کلمہ گو مشرک کو کافر نہیں کہتے وہ انکو لازمی مشرک بھی نہیں سمجھتے بلکہ اسی پر تو تیسرا ناقض اسلام بھی ہے کہ جو مشرک کو کافر نہ سمجھے وہ کافر ہے (مانع کا خیال رکھتے ہوئے) پس ہمارے علماء مانع تکفیر کی وجہ سے اسکو کافر نہیں کہتے پس جن مانع کی وجہ سے اسکی تکفیر کالعدم ہو جائے گی انہیں مانع کی وجہ سے اسکا مشرک ہونا پہلے کالعدم ہو گا کیونکہ تکفیر آپ مشرک ہونے کی وجہ سے کر رہے ہیں

آپ کی نظر میں اگر اس فورم پر یا کہیں اور کوئی ایسا عالم ہو جو ان کلمہ گو مشرک کو مشرک تو سمجھتا ہو مگر کافر نہ سمجھتا ہو تو بتا دیں تاکہ میری بھی اصلاح ہو سکے اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
جزاک اللہ خیرا
محترم بھائی! جو اہل حدیث علماء ان عقائد رکھنے والوں کو مسلمان گردانتے ہیں، وہ کیا نیت رکھ کر ایسا نظریہ رکھتے ہیں، اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا، کیونکہ نیتیں تو صرف اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے، بعض علماء کی حالت ایسی ہوتی ہے کہ ان فتاویٰ جات کے باوجود ان کو توحید مخالف کہنا مشکل ہو جاتا ہے، مثلا شیخ عبدالرشید اظہر رحمہ اللہ اور شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے دیوبندیوں اور بریلویوں کے پیچھے نماز پڑھنے کے جواز پر فتویٰ دیا تھا، حالانکہ اگر بغور دیکھا جائے تو یہ بات تسلیم نہیں کی جا سکتی کہ ان علماء کو بریلوی اور دیوبندی عقائد کے متعلق معلومات نہیں ہوں گی، پھر ان تمام عقائد کو سامنے رکھتے ہوئے یہ فتویٰ دینے سے کچھ ایسا سمجھ آتا ہے کہ:
  • یا تو ان کو اجتہادی غلطی لاحق ہوئی ہے
  • یا وہ ان عقائد کو تمام بریلوی و دیوبندی عوام بالخصوص ان پڑھ لوگوں کو العذر بالجہل (ا) کے تحت معذور سمجھتے ہوں
  • یا وہ ملکی حالات کی وجہ سے کسی مصلحت کے تحت ایسا فتویٰ دینے سے گریزاں ہوں
تو اس صورتحال میں ان علماء کو گمراہ یا بے دین یا توحید مخالف سمجھنا میرے خیال میں ایک جذباتی فیصلہ ہو گا، اس پر سوچ و بچار اور علماء کا اصلی موقف جاننے کی ضرورت ہے، کیونکہ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جس نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا اور وہ کافر نہ ہوا تو یہ کفر اس کہنے والے کی طرف لوٹ آئے گا (او کما قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم) ہاں اگر کوئی عالم دین ان بریلوی و دیوبندی عقائد کی تاویل کرے، یا ان کو ٹھیک سمجھے یا ان کی موافقت کرے اور اسی نظریے پر پختہ ہو، اور اسی نظریے پر ہوتے ہوئے وہ کسی موحد کا بھی رد کر دے تو میرے خیال میں وہ متنازعہ اور مشکوک قرار پائے گا۔ واللہ اعلم

۔۔۔۔۔
ماشاءاللہ محترم بھائی آپ کی بات سو فیصد درست ہے یہی ہم آپ سے کہتے ہیں کہ اگر کوئی ہمارا اہل حدیث بھائی کسی طرح کا فتوی دے رہا ہے تو اس وقت سارے احتمالات کو ذہن میں رکھنا چاہئے فورا ہی اسکو مرجیئہ یا خارجی نہ کہ دینا چاہئے میں نے دونوں طرح کی انتہائیں دیکھیں ہیں باہر بھی اور اس فورم پر بھی- مگر یہ درست رویہ نہیں-
البتہ جہاں تک آپ نے جہالت کے عذر پر معلومات کی بات کی ہے تو اس پر ان شاءاللہ میں کسی وقت لکھوں گا کہ یہ بھی ایک مانع تکفیر ہے جو خفی امور سے ہے پس اگر کوئی اسکو بریلویوں کے لئے حجت مانتا ہے تو بھی درست ہے اور کوئی نہیں مانتا تو بھی درست ہے اوپر آپ نے جو لکھا ہے کہ اسکو لازمی حجت ماننا چاہئے تو یہ غلط ہے جیسا کہ ابن باز رحمہ اللہ کے حوالہ سے مبشر ربانی حفظہ اللہ نے لکھا ہے کہ جس ملک میں توحید کی طرف بلانے والے موجود ہوں مگر لوگ انکی طرف نہ آئیں وغیرہ وغیرہ تو پھر انکو جہالت کا عذر نہیں ہو گا
میرے خیال میں ہر ایک کو پنے جائز اجتہاد کی اجازت دینی چاہئے پس جب آپ کسی مسلمان کو یہ اجازت نہیں دیتے کہ وہ بریلوی یا تحکیم بغیر ما انزل اللہ کے مرتکب یا مسلمانوں کے خلاف کافروں کی مدد کرنے والے کو کسی جائز عذر کی وجہ سے مسلمان سمجھے تو آپ کا رویہ اس وقت خارجیوں والا ہوتا ہے
اسی طرح جب آپ کسی مسلمان کو یہ اجازت نہیں دیتے کہ وہ بریلوی یا تحکیم بغیر ما انزل اللہ کے مرتکب یا مسلمانوں کے خلاف کافروں کی مدد کرنے والے کا کافر سمجھے تو اس وقت بھی آپ کا رویہ خارجیوں والا ہوتا ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
عبدہ بھائی۔
حساس آدمی کے لئے مسلمان مشرکوں کے حالات وخیالات معلوم کرنا ایک ناقابل برداشت مصیبت ہے اس فرقہ میں عقل ونقل کا کال ہے ایک طرف تسلیم کرتے ہیں کہ اللہ علام الغیوب ہے، سمیع وبصیر ہے آسمانوں اور زمینوں میں ایک ذرہ بھی اس سے اوجھل نہیں اور نہ ہی بغیر اس کی مرضی کے حرکت کرسکتا ہے اور اتنا نزدیک ہے کہ اس سے زیادہ نزدیکی ممکن نہیں۔ پھر وہ رحمٰن رحیم ہے، غور وغفار ہے سخی ہے بےحساب دیتا ہے جبار بادشاہ نہیں کہ کسی کو اپنے در پر نہ آنے دے، ہروقت اس کا دروازہ کھلا ہے ہروقت اس کا ہاتھ پھیلا ہے ہروقت اس کا لنگر جاری ہے یہ سب اور اس سے زیادہ مانتے ہیں مگر۔ "مگر" کے آگے عقل ودانش کی موت ہے انسانیت اور انسانی شرافت کا ماتم ہے! "مگر" کے بعد یہ کہ قبروں کے سامنے جھکنا ضروری ہے، مردوں سے منتیں ماننا لازمی ہے، سفارش وشفاعت کے بغیر اس دربار میں رسائی ناممکن ہے۔
کرامت غوث الاعظم جو مرجانے کے بعد بھی "غوث" ہیں اور ملک الموت سے قبض کی ہوئی روحوں کا تھیلا چھین سکتے ہیں۔ محبوب سبحانی ہیں عاشق جاں نثار کو ضد کرکے مجبور کردیتے ہیں یہ غریب نواز ہیں اور مرنے پر بھی مٹھیاں بھر بھر کردیتے ہیں چنانچہ انسانیت واسلام کے یہ مدعی جوق درجوق قبروں پر جاتے ہیں ناک رگڑتے ہیں اور سب کچھ کرتے ہیں جو کوئی شریف النفس اور خود دار انسان کسی مخلوق کے سامنے نہیں کرسکتا۔

میرے لحاظ سے اگرچہ احتمال تو تینوں کا ہو سکتا ہے اور اسی طرح کے احتمالات مختلف مسئلوں میں میرے اندر یا محترم ارسلان بھائی کے اندر بھی پائے جا سکتے ہیں مگر درست احتمال کا علم تو اللہ کے پاس ہے اور ہم ہیں ظاہر کے مکلف پس ظاہر میں ہمیں جب احتمال کے تعین پر واضح قرینہ نہ نظر آئے تو گمان سے بچنے کے لئے حسن ظن کو استعمال کریں۔​
اب آپ کی کیا رائے ہے؟۔


محترم بھائی میری اوپر دی گئی رائے جو آپ نے کوٹ کی ہے وہ ان لوگوں کے بارے نہیں تھی جن کا آپ نے اوپر تذکرہ کیا ہے بلکہ انکو مسلمان سمجھنے والے اہل حدیث مخلص علماء کے بارے میں تھی
اوپر لوگ تو میری نظر میں بیشک اللہ کا نام لیتے رہے جیسے مشرکین مکہ لیتے تھے مگر شرک کی وجہ سے وہ مشرک ہی رہیں گے واللہ اعلم
 
Top