• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کلمۃ اللّہ + بارعب اور وجیہ مسیح عیسی علیہ السلام۔ ۔ تفسیر السراج۔ پارہ:3

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اِذْ قَالَتِ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ يٰمَرْيَمُ اِنَّ اللہَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَۃٍ مِّنْہُ ۝۰ۤۖ اسْمُہُ الْمَسِيْحُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيْہًا فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَۃِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِيْنَ۝۴۵ۙوَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَہْدِ وَكَہْلًا وَّمِنَ الصّٰلِحِيْنَ۝۴۶
اورجب فرشتوں نے کہا۔ اے مریم (علیہا السلام)! اللہ تجھے خوشخبری سناتاہے اپنے ایک حکم کی۱؎ جس کا نام مسیح (علیہ السلام) ہے ۔ عیسیٰ (علیہ السلام) بیٹا مریم(علیہا السلام) کا۔ دنیا اور آخرت میں مرتبہ والا اور آخرت کے مقربوں میں سے۔۲؎ (۴۵) وہ لوگوں سے ماں کی گود میں اور پوری عمر کا ہوکے (بھی) کلام کرے گا اور وہ نیک بختوں میں ہے ۔۳؎ (۴۶)
کلمۃ اللّہ
۱؎ ابن مریم علیہ السلام کو کلمۃ اللہ اس لیے فرمایا کہ ان کی پیدائش غیر مادی اسباب کی بناپر ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے خرق عادت کے طورپر محض اختیار کن فیکون سے کام لیتے ہوئے آپ کو مادہ پرست لوگوں کے لیے ایک زبردست نشان بنایا۔
بارعب اور وجیہ مسیح علیہ السلام
۲؎ ان کو جلال ورعب عنایت کیا۔ یہودی باوجود وسیع مادی قوت کے مسیح علیہ السلام کو گرفتار نہ کرسکے۔

انجیل میں جو یہ لکھا ہے کہ مسیح علیہ السلام کو دو چوروں کے ساتھ صلیب پر لٹکادیاگیا۔ یہ سراسر غلط اور وجاہت ووقار کے خلاف ہے۔ کوئی نبی اپنے آپ کو اس بے چارگی کے ساتھ کفر کے سپرد نہیں کردیتا۔ نبی آخری وقت تک باطل سے لڑتا اور جہاد کرتا ہے۔
۳؎ اس آیت میں حضرت مریم علیہا السلام کو خوشخبری سنائی ہے کہ تیرا بیٹا اللہ کا نبی ہوگا اور اس کا کام لوگوں کی اصلاح وتربیت ہوگا۔
جھولے میں گفتگو کرنے کا مطلب وہ نہیں جو بعض قرآن ناآشنا لوگوں نے سمجھا ہے کہ وہ معمولی اور عادی گفتگو ہے، اس لیے کہ مقام بشارت میںاس کا ذکر خصوصیت فاضلہ چاہتا ہے اور پھر '' الناس'' کی طرف تکلم کا انتساب متقاضی ہے کہ اس سے مراد وہ گفتگو ہو جس کا تعلق منصب اصلاح ورشد سے ہے۔حدیث میں آتا ہے کہ مسیح علیہ السلام کے علاوہ تین اور بچوں نے بھی بچپن میں باقاعدہ گفتگو کی ہے ۔ شاہد یوسف، صاحب جریج اور ماشتہ صاحب فرعون نے۔ بات یہ ہے کہ انبیاء فطرتاً ملکہ ٔ نبوت لے کر پیدا ہوتے ہیں۔ ابتداء ہی سے ان کے دلوں میں نبوت کے انوار روشن رہتے ہیں اور حسب موقع ان کا اظہار ہوتا ہے ۔کَھْلاً سے مراد یہ ہے کہ مسیح علیہ السلام کی عمر تابکہولت پہنچے گی اور وہ عمر کے آخری لمحوں میں بھی تبلیغ واشاعت میں مصروف رہیں گے۔
حل لغات
{المھد}گہوارہ۔
 
Top