• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کوئی بھائی اس سوال کو جواب دے دیں فیس بک پر کسی نے پوچھا ہے !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
السلام و علیکم :

کوئی بھائی اس سوال کو جواب دے دیں فیس بک پر کسی نے پوچھا ہے



Assalam o Alaikum
Mera sawal ye hy k
jb mera beta peda hoa tu mn ne Allah ka shukar ada krty hoay ye manat mani k mn esy hafaz e Quran aur ek acha aalam bnaoun ga. Ab jb us ne school se class 6th pas ke tu 1 mah pehly mn ne school se hata kr ek madrasa mn admition dela deya , usy aur mujy b Quraan hefz krany ka shoq tha, wo ab rehta b madrasa mn he hy. Jis waja se wo preshan b hy , jb k wo apny shoq aur meri tabedari ke waja se kuch keh b nhe raha ,jb k mery walid sahab es se mutmaen nhe ,jis waja se ab mujy ye waswasy aa rahy hyn k agr wo school k sath sath Quran hefz b karta tu zeyada acha tha k wo apny asri aloom k sath deen ka elam hasal kar k zeyada deen ke khedmit kr sakta hy, jb k mery walid sahab b yeh he kehty hyn k school se na hatao, deen k jitny kam asri aloom k sath kr sakta hy etni serf hafaz bn kr nhe, ab mera b erada bn raha hy k ksi cadit college mn usy admition delaon aur sath sath masjid mn quran b hefz kry, aur rehaiesh b ghar rakhy q k wo madrasa ki rehaiesh se preshan hy, ab mujy btayn k mn kea kron ? Madrasa se hataon tu koi gunah tu nhe ho ga? Aur ye manat b poori karni hy​
Jazaku mu Allah
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
مدرسے سے ہٹانے سے گناہ نہیں ہوگا۔ منت بعد میں پوری کر لیں۔ اس کا وقت مقرر نہیں کیا۔
ایک وقت میں حفظ اور عصری تعلیم اس طرح حاصل کرنا کہ حفظ پر اثر نہ ہو بہت کم افراد کے لیے ممکن ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ یا تو پہلے حافظ بنا لیں اور پھر عصری تعلیم دلا دیں یا پہلے میٹرک کروا کر پھر حافظ بنا لیں۔
اس عمر کے بچے کو رہائیشی رکھنا اس کی طبیعت اور بعض اوقات شرعی معاملات میں انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ اگر حفظ کروانا ہے تب بھی کسی قریب کی مسجد میں بھیج کر کروایا جا سکتا ہے۔
واللہ اعلم
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اسلام علیکم انتهائی ادب کیساتھ مخترم میرا ایک مسلۂ ہے ميں نے ساس سے بيوی کی عیرموجودگی میں فون پر بات کرتے ہوے غصے میں کہا کہ میں نے بیوی کو کہھ دیا ہے کہ اگر تھم مہکے (ماں) کے گھر گئ تو تین طلاق ھوگی حالانکہ میں نےبیوی سے ایسا نہېں کہا تھا صرف ساس کو بطورے دھمکانے کیلۓ کہا تو اب بیوی گھر (مہکے)جا سکتی ہے؟ یا نہېں براےمہرابانی جلدی جواب ديکر میسج پر(مسينجر)پر بندہ بہت مشکو ر ھوگا وسلام

مؤدبانہ گزارش ہےمیں انتظار میں ہوں جواب کا

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
Aslamualaikum admin.mera Ek sawal tha meeras k taluq se. Bhot hi mushkil masla Hai hamare qaandaan me badi preshani ka sabab bana hua Hai.Aap se ilteja Hai hamari madad kijiye isko hal karne me Allah Aap ko jazaye qair de.


Masla ye Hai k walid k inteqal k baad Jo jayedad thi usko walida ne taqseem kiya tha bachon me.jisme betiyon k tarka insaf se nahi diya gaya tha.aur Ek bhai b tha Jo bhot zyada taqseem se qush nahi tha.aur woh betiyon aur bhai k gair mojodgi me hi taqseem hue thi.behno ne aur bhai ne bade bhayion k izzat karte hue faisle par qamooshi iqtiyar karli.20 saal baad Jo bhai pehle se hi apni meeras k hisse pe qush Nai tha use b ganwani ya kamqeemati jhailni padhrahi Hai sarkari mansooba bandiyon se.behno ka toh meeras k hissa hi bhot kam Hai jitne k woh haqdaar Hai usse.aur Jo Jo dusre bhai Hai unki jayedad k qeemat sarkari mansooba bandiyo k wajeh se hi bad gayi Hai.ab woh bhai aur behnen apna sahi haq chahti hain jayedad me se.bade bhai behno ko us zamane k hisab se chand rupeeye dekar dafa karna chahte hain.wirasat k taqseem dobara nahi chahte.aur chote bhai ka toh Kuch hissa nahi Hai aisa keh rahe hain.aur chote bhai se b utni hi raqam behno ko dene k liye keh rahe hain.is Surat e haal me sharayi hukum kya hai.?kya wirasat sahi se taqseem nahi hue Hai.toh uske haqdaar 20 saal baad b uski sahi taqseem k maang karsakte hain?

Aakifa Amber
Aakifa

Aur in 20 saalon me thodi jayedad k qareed faroqt b hue Hai.jaise k plot pe ghar tameer kiya gaya wagerah.lekin Jo badi jayedad thi woh waisi hi Hai.lekin unki qeematein muqtalif hogayi gain.

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
اسلام علیکم انتهائی ادب کیساتھ مخترم میرا ایک مسلۂ ہے ميں نے ساس سے بيوی کی عیرموجودگی میں فون پر بات کرتے ہوے غصے میں کہا کہ میں نے بیوی کو کہھ دیا ہے کہ اگر تھم مہکے (ماں) کے گھر گئ تو تین طلاق ھوگی حالانکہ میں نےبیوی سے ایسا نہېں کہا تھا صرف ساس کو بطورے دھمکانے کیلۓ کہا تو اب بیوی گھر (مہکے)جا سکتی ہے؟ یا نہېں براےمہرابانی جلدی جواب ديکر میسج پر(مسينجر)پر بندہ بہت مشکو ر ھوگا وسلام

مؤدبانہ گزارش ہےمیں انتظار میں ہوں جواب کا

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایسی طلاق کو " طلاق معلق " کہا جاتا ہے ،
اور اس طلاق میں شرعی حکم شوہر کی نیت و ارادہ کے مطابق ہوگا ، یعنی اگر اس کا ارادہ یہ ہے کہ اس کی بیوی وہ کام کرے گی تو اس پر طلاق واقع ہوجائے تو ایسی نیت سے طلاق واقع ہوجائے گی ،اور اگر محض دھمکانا مطلوب تھا تو طلاق واقع نہیں ہوئی ؛
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
س1: رجل علق الطلاق فقال لزوجته: إذا لم تخرجي التلفزيون من المنزل لغاية الساعة الثانية عشرة فأنت طالق. فالزوجة أخرجت التلفزيون إلى البلكونة -وهي: نافذة خارج المنزل- وليس تحت سقف المنزل، ولكنها ملحقة به، فهل يقع الطلاق ويحرم عليه الجلوس معها؟
ج1: إذا كان قصد الزوج إيقاع الطلاق على زوجته إذا لم تخرج التلفزيون ثم لم تخرجه- وقع طلقة واحدة، وله مراجعتها ما دامت في العدة، إذا لم تكن هذه هي الطلقة الثالثة، وإن كان يقصد الزوج حث الزوجة وإلزامها أن تخرج التلفزيون ولم يقصد الطلاق، ثم لم تخرج التلفزيون فحكم ذلك حكم اليمين، فيكفر كفارة يمين، ولا يقع طلاق، والكفارة هي: إطعام عشرة مساكين أو كسوتهم، أو تحرير رقبة مؤمنة، فإن لم يجد صام ثلاثة أيام.

ترجمہ :

سوال : ایک شخص نے طلاق کو موقوف رکھتے ہوئے اپنی بیوی سے یوں کہا کہ: اگر تم بارہ بجے تک گھر سے ٹی وی نہیں نکالو گی تو تجھ پر طلاق ہے، چنانچہ بیوی نے ٹی وی اٹھا کر گھر کے بالکونی میں رکھـ دیا اور یہ بالکونی گھر سے باہر کھلنے والی ایک کھڑکی کا حصہ ہے، یہ حصہ گھر کی چھت کے نیچے بنا ہوا نہیں ہے، لیکن گھر سے ملا ہوا ہے، تو کیا یہ طلاق واقع ہوجائیگی؟ اور کیا اس عورت کا اس مرد کے ساتھـ زندگی گزارنا حرام ہوجائیگا؟

جواب : جب شوہر کی نیت یہ ہو کہ اگر بیوی ٹی وی باہر نہیں نکالے گی تو اس پر طلاق ہے، اور پھر بیوی نے ٹی وی گھر سے نہیں نکالا ہے تو اس پر ایک طلاق پڑ جائیگی، اور عدت کے ختم ہونے سے پہلے پہلے اس شوہر کو رجوع کرنے کا حق حاصل ہے، بشرطیکہ یہ اس کی اپنی بیوی پر تیسری طلاق نہ ہو اور اگر اس طرح کہنے سے شوہر کا مقصد صرف عورت کو ابھارنا اور ٹی وی باہر کرنے پر اس کو مجبور کرنا ہے، اور طلاق دینا اس کا مقصد نہ ہو، اور پھر اس عورت نے ٹی وی باہر نہیں نکالا ہے، تو اس کا حکم قسم کے حکم جيسا ہوگا، لہذا وہ قسم کا کفارہ دے گا، اس سے طلاق واقع نہیں ہوگی، اور قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس غریبوں کو کھانا کھلانا یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک مسلمان غلام آزاد کرنا ہے، اور اگر کسی کی ان تینوں چیزوں کو کرنے کی طاقت نہ ہو تو وہ تین دن کے روزے رکھے۔
( جلد کا نمبر 20، صفحہ 38)
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی
نائب صدرعبدالرزاق عفیفی عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز (صدر فتوی کمیٹی )
الاسلام سوال وجواب
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایسی طلاق کو " طلاق معلق " کہا جاتا ہے ،
اور اس طلاق میں شرعی حکم شوہر کی نیت و ارادہ کے مطابق ہوگا ، یعنی اگر اس کا ارادہ یہ ہے کہ اس کی بیوی وہ کام کرے گی تو اس پر طلاق واقع ہوجائے تو ایسی نیت سے طلاق واقع ہوجائے گی ،اور اگر محض دھمکانا مطلوب تھا تو طلاق واقع نہیں ہوئی ؛
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
س1: رجل علق الطلاق فقال لزوجته: إذا لم تخرجي التلفزيون من المنزل لغاية الساعة الثانية عشرة فأنت طالق. فالزوجة أخرجت التلفزيون إلى البلكونة -وهي: نافذة خارج المنزل- وليس تحت سقف المنزل، ولكنها ملحقة به، فهل يقع الطلاق ويحرم عليه الجلوس معها؟
ج1: إذا كان قصد الزوج إيقاع الطلاق على زوجته إذا لم تخرج التلفزيون ثم لم تخرجه- وقع طلقة واحدة، وله مراجعتها ما دامت في العدة، إذا لم تكن هذه هي الطلقة الثالثة، وإن كان يقصد الزوج حث الزوجة وإلزامها أن تخرج التلفزيون ولم يقصد الطلاق، ثم لم تخرج التلفزيون فحكم ذلك حكم اليمين، فيكفر كفارة يمين، ولا يقع طلاق، والكفارة هي: إطعام عشرة مساكين أو كسوتهم، أو تحرير رقبة مؤمنة، فإن لم يجد صام ثلاثة أيام.

ترجمہ :

سوال : ایک شخص نے طلاق کو موقوف رکھتے ہوئے اپنی بیوی سے یوں کہا کہ: اگر تم بارہ بجے تک گھر سے ٹی وی نہیں نکالو گی تو تجھ پر طلاق ہے، چنانچہ بیوی نے ٹی وی اٹھا کر گھر کے بالکونی میں رکھـ دیا اور یہ بالکونی گھر سے باہر کھلنے والی ایک کھڑکی کا حصہ ہے، یہ حصہ گھر کی چھت کے نیچے بنا ہوا نہیں ہے، لیکن گھر سے ملا ہوا ہے، تو کیا یہ طلاق واقع ہوجائیگی؟ اور کیا اس عورت کا اس مرد کے ساتھـ زندگی گزارنا حرام ہوجائیگا؟

جواب : جب شوہر کی نیت یہ ہو کہ اگر بیوی ٹی وی باہر نہیں نکالے گی تو اس پر طلاق ہے، اور پھر بیوی نے ٹی وی گھر سے نہیں نکالا ہے تو اس پر ایک طلاق پڑ جائیگی، اور عدت کے ختم ہونے سے پہلے پہلے اس شوہر کو رجوع کرنے کا حق حاصل ہے، بشرطیکہ یہ اس کی اپنی بیوی پر تیسری طلاق نہ ہو اور اگر اس طرح کہنے سے شوہر کا مقصد صرف عورت کو ابھارنا اور ٹی وی باہر کرنے پر اس کو مجبور کرنا ہے، اور طلاق دینا اس کا مقصد نہ ہو، اور پھر اس عورت نے ٹی وی باہر نہیں نکالا ہے، تو اس کا حکم قسم کے حکم جيسا ہوگا، لہذا وہ قسم کا کفارہ دے گا، اس سے طلاق واقع نہیں ہوگی، اور قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس غریبوں کو کھانا کھلانا یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک مسلمان غلام آزاد کرنا ہے، اور اگر کسی کی ان تینوں چیزوں کو کرنے کی طاقت نہ ہو تو وہ تین دن کے روزے رکھے۔
( جلد کا نمبر 20، صفحہ 38)
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی
نائب صدرعبدالرزاق عفیفی عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز (صدر فتوی کمیٹی )
الاسلام سوال وجواب
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اسحاق بھائی اس میں اور موجودہ مسئلے میں ذرا سا فرق ہے۔ اس میں خاوند نے عورت سے یہ جملہ کہا ہے۔ اور صورت مسئولہ میں خاوند نے ساس سے یہ کہا ہے:
میں نے بیوی کو کہھ دیا ہے کہ
حالانکہ خاوند نے بیوی کو یہ بات نہیں کہی۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
Shabbir Ahmed‎‏


Mujhe aap se pochna tha k syed kon log hote hai hamare haa amoman syed ko kafi izzat di jati hai chahe woh syed jesa bhi yani k gunah gaar ho or islam mai syed ka kia makam hai kahi kisi hadees se sabit hai k inki izzat or rutba dosre mosalmano se zyada hai? Mai aap k jawab ka muntazir rahuga AOA
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
Shabbir Ahmed‎‏
Mujhe aap se pochna tha k syed kon log hote hai hamare haa amoman syed ko kafi izzat di jati hai chahe woh syed jesa bhi yani k gunah gaar ho or islam mai syed ka kia makam hai kahi kisi hadees se sabit hai k inki izzat or rutba dosre mosalmano se zyada hai? Mai aap k jawab ka muntazir rahuga AOA
سید ہمارے ہاں ان لوگوں کو کہا جاتا ہے ، جو اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل اولاد سے ہوں ، اور بلاشبہ ان شخصیات کی قدر و منزلت عام لوگوں کی نسبت اعلی و ارفع ہے ، لیکن تقوی پرہیز گاری اور اسلامی تعلیمات کی پابندی سے نہ تو اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی استثناء تھا ، نہ آپ کی براہ راست اولاد کو، اور نہ ہی ان کے بعد ان کی نسلوں میں سے کسی کو۔
إن اكرمكم عند الله اتقاكم
و من بطأ به عمله لم يسرع به نسبه
آج کل بہت سارے لوگ خود کوسید کہلواتے ہیں ، لیکن ضروری نہیں کہ وہ فی الحقیقت بھی سید ہی ہوں ۔
 
Top