• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کوئی مخصوص سورۃ روز پڑھنا

شمولیت
اکتوبر 16، 2016
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
48
السلام و وعلیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ!

میں روزانہ سورۃ یٰسین، سورۃ واقعہ اور سورۃ ملک پڑھتا ہوں (سورۃ یٰسین اور سورۃ واقعہ گھر میں خیر و برکت کے لئے اور سورۃ ملک عذاب قبر سےمحفوظ رہنے کے)۔
میں نے اپنی بیوی کو کہا کہ وہ خود بھی پڑھے اور بچیوں کو بھی ساتھ لے کر بیٹھے کہ وہ تینوں بھی یہ سورتیں روز پڑھ لیا کریں۔ جس پر میری بیوی نے کہا کہ روز کوئی بھی مخصوص سورۃ پڑھنا وظیفہ بن جاتا ہے اور ہر سورۃ کے مؤکل ہوتے ہیں۔ اس سے نقصان بھی ہو سکتا ہے۔ میں نے کہا کہ آج تک تو نہیں سنا کہ ایسا ہوتا ہے کیونکہ یہ قرآن ہے اور قرآن پڑھنے سے کیسا نقصان ہوگا۔ ہاں اگر کوئی غلط نیت سے پڑھے تو الگ بات ہے۔
جناب مجھے یہ بتائیں کہ کیا واقعی ایسا ہے کہ کوئی بھی مخصوص سورۃ روز پڑھنا ایک وظیفہ بن جاتا ہے؟ کیا اس سے نقصان ہو سکتا ہے (جبکہ قرآن کو شفاء کہا گیا ہے)؟ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلی جواب دیں تاکہ یہ مسئلہ واضح ہوسکے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
السلام و وعلیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ!

میں روزانہ سورۃ یٰسین، سورۃ واقعہ اور سورۃ ملک پڑھتا ہوں (سورۃ یٰسین اور سورۃ واقعہ گھر میں خیر و برکت کے لئے اور سورۃ ملک عذاب قبر سےمحفوظ رہنے کے)۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
قرآن مجید روزانہ جتنا ممکن پڑھنا چاہیئے ،یہ عظیم عبادت اور مومن کیلئے بہت اہم اور مفید ہے :
جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے :
أَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ، (صحیح مسلم بَابُ فَضْلِ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ )
یعنی قرآن پڑھتے رہا کرو ، کیونکہ یہ روز محشر اپنے اصحاب کیلئے شفیع بن کر آئے گا ‘‘
اورفرمایا
عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَلَهُ بِهِ حَسَنَةٌ، وَالحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، لَا أَقُولُ الم حَرْفٌ، وَلَكِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِيمٌ حَرْفٌ» (سنن الترمذي )
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جس نے کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اسے اس کے بدلے ایک نیکی ملے گی ، اور ایک نیکی دس گنا بڑھا دی جائے گی ، میں نہیں کہتا « الم » ایک حرف ہے ، بلکہ « الف » ایک حرف ہے ، « لام » ایک حرف ہے اور « میم » ایک حرف ہے “ (یعنی الم پڑھنے پر تیس نیکیاں ملیں گی )
اس لئے زیادہ سے زیادہ جتنا پڑھنا ممکن ہو کسی بھی وقت قرآن پڑھنا دنیا و آخرت کیلئے مفید ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن مخصوص سورتیں یا مخصوص آیات مخصوص وقت میں پڑھنا صرف اسی صورت صحیح ہوگا جب صحیح یا حسن درجہ کی احادیث سے ایسا منقول ، ثابت ہو ۔
یہ فتوی ملاحظہ فرمائیں :

بسم الله والصلاة والسلام على رسول الله:
أقرأ سورة يس يوميا بعد قراءة ما تيسر من القرآن فهل هذا يعتبر بدعة ؟ وهل أستمر في قراءتها؟
ترجمہ سوال :
میں روزانہ دیگر تلاوت کے ساتھ سورۃ یسین پڑھتا ہوں کیا میرا یہ عمل ٹھیک ہے اور جاری رکھوں یا یہ عمل بدعت ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب :

الإجابــة
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه، أما بعـد:
فلا شك أن تلاوة القرآن عبادة عظيمة لأن القارئ يحصل على عشر حسنات بقراءة الحرف الواحد منه ، لكن لا ينبغي للمسلم التزام قراءة سورة معينة في وقت مخصوص مع اعتقاد خصوصية شرعية لذلك الفعل بدون دليل شرعي يدل لذلك لأن هذا داخل في ضابط البدعة الإضافية كما تقدم في (الفتوى رقم :631 )
والمواظبة على قراءة سورة يس كل يوم لم يثبت دليل شرعي يدل عليها ، وكل ما ورد من أحاديث للترغيب في قراءتها فهو ضعيف كما تقدم في الفتوى رقم : 9909 ، والفتوى رقم : 7008 .
ولكن اجتهد في الإكثار من تلاوة القرآن ما استطعت ففي ذلك ثواب عظيم .
والله أعلم .

http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=72863
جواب حمد و ثنا کے بعد :اس میں کوئی شک نہیں کہ تلاوت قرآن ایک عظیم عبادت ہے ، اور اس کے ایک ایک حرف کے پڑھنے پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں ،لیکن کسی مخصوص وقت، خاص اس وقت کی فضیلت کا اعتقاد رکھ کر کوئی متعین سورۃ پڑھنا ، جس پر کوئی دلیل شرعی موجود نہ ہو تو یہ اضافی بدعت شمار ہوگی ،
اور روزانہ بلاناغہ سورۃ یسین کی پابندی سے تلاوت پر کوئی شرعی دلیل موجود نہیں ،اور جو روایات اس ضمن میں مروی ہیں وہ سب ضعیف ہیں ،اس لئے اس تخصیص کو چھوڑ کر قرآن پاک روزانہ زیادہ سے زیادہ پڑھنا چاہیئے ، اسی میں اجر عظیم ہے ؛
اور فضیلۃالشیخ صالح المنجد کی سائیٹ پر اسی مسئلہ کے جواب میں فرمایا ہے :
الأحاديث الواردة في فضل قراءة سور مخصوصة في أيام مخصوصة كثيرة ، غير أنها لا يصح منها شيء سوى ما ثبت في فضل قراءة سورة الكهف يوم الجمعة وليلتها ، كما سبق بيان ذلك في جواب رقم : (10700)
https://islamqa.info/ar/135745
یعنی :مخصوص ایام میں مخصوص سورتوں کی فضیلت میں جو روایات وارد ہیں ، ان میں صرف سورۃ الملک کا جمعہ کے پڑھنا صحیح اسناد سے ثابت ہے ، باقی سب روایات ضعیف یا موضوع ہیں )

اور سورۃ ملک کی فضیلت میں درج ذیل موقوف روایت یعنی صحابی کا قول ثابت ہے
وعن عبد الله بن مسعود عنہ قال من قرأ تبارك الذي بيده الملك كل ليلة منعه الله عز وجل بها من عذاب القبر وكنا في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم نسميها المانعة وإنها في كتاب الله عز وجل سورة من قرأ بها في ليلة فقد أكثر
وأطاب

رواه النسائي ( السنن الكبرى 10479 ) واللفظ له واسنادہ (حسن) والحاكم وقال صحيح الإسناد
(صحيح الترغيب والترهيب 1589 )
یعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضي الله عنہ فرماتے ہیں :
جوہر رات سورۃ ملک پڑھے گا ، اللہ اسے عذاب قبر سے بچالے گا ، اور عبد اللہ فرماتے ہیں ہم اس سورۃ کو نبی کریم کے عہد مبارک میں ( مانعہ ) کہتے تھے ،(یعنی عذاب روکنے والی )
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔
اور سورۃ واقعہ کی فضیلت میں مروی حدیث ضعیف اور ناقابل عمل ہے
وہ حدیث درج ذیل ہے :
وأمّا الحديث الضعيف فهو ما رواه البيهقي عن ابن مسعود رضي الله عنه، أنّ النّبي - صلّى الله وسلّم - قال:" من قرأ سورة الواقعة في كلّ ليلة لم تصبه فاقة أبداً "، وهو حديث ضعيف، قال عنه المناوي في فيض القدير:" وفيه أبو شجاع،
قال في الميزان: نكرة لا يعرف ".

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضي الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو آدمی ہر رات سورہ واقعہ پڑھے گا اسے کبھ فاقہ لاحق نہیں ہوگا ۔
یہ حدیث اسلئے ضعیف ہے کہ اس کا راوی ابو شجاع مجہول ہے ،اور بقول علامہ مناوی یہ روایت منکر ہے
اس حدیث ضعیف ہونے کے متعلق ، علامہ البانی (سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة ) میں لکھتے ہیں :
أخرجه الحارث بن أبي أسامة في " مسنده " (178 - من زوائده) وابن السني في " عمل اليوم والليلة " (رقم 674) وابن لال في " حديثه " (116 / 1) وابن بشران في " الأمالي " (20 / 38 / 1) والبيهقي في " الشعب "( 2268 ) وغيرهم من طريق أبي شجاع عن أبي طيبة عن ابن مسعود مرفوعا.
وهذا سند ضعيف، قال الذهبي: أبو شجاع نكرة لا يعرف، عن أبي طيبة، ومن أبو طيبة؟ عن ابن مسعود بهذا الحديث مرفوعا
وقال المناوي في " التيسير ": والحديث منكر
 
Last edited:
شمولیت
اکتوبر 16، 2016
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
48
جزاک اللہ خیراً کثیر

اس طرح تو مندرجہ ذیل روایات بھی ضعیف ہوں گی؟

ایک روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ’’میرا دل چاہتا ہے کہ سورۃ یٰسٓ میرے ہر امتی کے دل میں ہو‘‘ ایک روایت میں ہے کہ ’’جس نے سورۃ یٰسٓ کو ہر رات میں پڑھا پھر مرگیا تو شہید مرا‘‘ ایک روایت میں ہے کہ جو شخص سورۃ یٰسٓ کو پڑھتا ہے اس کی مغفرت کی جاتی ہے اور جو بھوک کی حالت میں پڑھتا ہے وہ سیر ہوجاتا ہے اور جو راستہ گم ہوجانے کی وجہ سے پڑھتا ہے وہ راستہ پالیتا ہے اور جو شخص جانور کے گم ہوجانے کی وجہ سے پڑھتا ہے وہ اس کو پالیتا ہے اور جو ایسی حالت میں پڑھے کہ کھانا کم ہوجانے کا خوف ہو تو وہ کھانا کافی ہوجاتا ہے اور جو ایسے شخص کے پاس پڑھے جو نزع کی حالت میں ہو تو اس پر نزع میں آسانی ہوجاتی ہے اور حالت ولادت والی عورت پر پڑھنے سے اس کی ولادت میں سہولت کردی جاتی ہے اسی طرح جب کسی بادشاہ یا دشمن کا خوف ہو اور اس کے لیے یہ سورۃ یٰسٓ پڑھی جائے تو وہ خوف جاتا رہتا ہے۔
ایک روایت میں آیا ہے کہ جس نے ’’سورۃ یٰسٓ اور (اس کے بعد والی ) سورہ والصٰفٰت‘‘ جمعے کے روز پڑھی اور پھر اﷲ سے دعا مانگی تو اس کی دعائیں پوری کی جاتی ہیں۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو کامل یقین کے ساتھ اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
(بحوالہ : فضائل قرآن تصنیف مولانا محمد ذکریا کاندھلوی)
امام دارمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ : ‘‘حدثنا عمر و بن زرارۃ : حدثنا عبدالوھاب: حدثنا راشد أبو محمد الحماني عن شھر بن حوشب قال: قال ابن عباس: من قرأ یٰس حین یصبح، أعطي یسر یومہ حتی یمسي، ومن قرأھا فی صدر لیلۃ أعطي یسر لیلتہ حتی یصبح’’
ہمیں عمر و بن زرارہ نے حدیث بیان کی: ہمیں عبدالوہاب الثقفی نے حدیث بیان کی: ہمیں راشد ابو محمد الحمانی نے حدیث بیان کی، وہ شہر بن حوشب سے بیان کرتے ہیں کہ (سیدنا) ابن عباس (رضی اللہ عنہما) نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت یاسین پڑھے تو اسے شام تک آسانی عطا ہو گی اور جو شخص رات کے وقت یاسین پرھے تو اسے صبح تک آسانی عطا ہو گی۔ (یعنی اس کے دن و رات آرام و راحت سے گزریں گے)
[سنن الدارمی۱؍۴۵۷ح ۳۴۲۲دوسرا نسخہ: ۳۴۶۲و سندہ حسن]
 
Top