• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کوئی نبی علیہ السلام کبھی خیانت نہیں کرتا+ نوع انسانی کاسب سے بڑا محسن۔ تفسیر السراج۔ پارہ:4

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اِنْ يَّنْصُرْكُمُ اللہُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ۝۰ۚ وَاِنْ يَّخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِيْ يَنْصُرُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِہٖ۝۰ۭ وَعَلَي اللہِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ۝۱۶۰ وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ اَنْ يَّغُلَّ۝۰ۭ وَمَنْ يَّغْلُلْ يَاْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ۝۰ۚ ثُمَّ تُوَفّٰي كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَھُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ۝۱۶۱ اَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَ اللہِ كَمَنْۢ بَاۗءَ بِسَخَطٍ مِّنَ اللہِ وَمَاْوٰىہُ جَہَنَّمُ۝۰ۭ وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ۝۱۶۲ ھُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ اللہِ۝۰ۭ وَاللہُ بَصِيْرٌۢ بِمَا يَعْمَلُوْنَ۝۱۶۳ لَقَدْ مَنَّ اللہُ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ بَعَثَ فِيْھِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِھِمْ يَتْلُوْا عَلَيْھِمْ اٰيٰتِہٖ وَيُزَكِّيْھِمْ وَيُعَلِّمُھُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَۃَ۝۰ۚ وَاِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۝۱۶۴
اگر خدا تمہاری مدد کرے گا تو کوئی تم پرغالب نہ ہوگا اور اگر وہ تمھیں چھوڑدے گا تو اس کے بعد کون ہے کہ تمہاری مدد کرے اور چاہیے کہ ایماندار خدا ہی پربھروسہ رکھیں۔(۱۶۰) اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان نہیں کہ خیانت کرے اور جوکوئی خیانت کرے گا، قیامت کے دن اس چیز کو کہ خیانت کی لائے گا۔ پھر ہر کسی کو اس کی کمائی کا پورا بدلہ دیاجائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا۔۱؎ (۱۶۱) بھلا جو شخص خدا کی مرضی کے تابع ہے ، کیا اس کے برابر ہے جو خدا کا غصہ کما لایا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ کیسی بری جگہ ہے ۔(۱۶۲) خدا کے نزدیک ان لوگوں کے درجے ہیں اور جو وہ کرتے ہیں، خدا دیکھتا ہے ۔۲؎ (۱۶۳) بے شک خدا نے مومنوں پر احسان کیا کہ ان میں انھیں کے درمیان سے ایک رسول اٹھایا کہ اس کی آیتیں ان پر پڑھتا ہے اور انھیں پاک کرتا اور کتاب اور کام کی بات سکھاتا ہے ۔ اگرچہ وہ پہلے صریح گمراہی میں تھے۔۳؎ (۱۶۴)
۱؎ اس آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ نبی انتہا درجہ کا دیانت دار ہوتا ہے ۔ اس کی طرف ادنیٰ خیانت کا انتساب بھی گناہ ہے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بعض شرفاء نے خواہش کی تھی کہ ہمیں ہمارے مقررہ حق سے کچھ زائد دیاجائے اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ نبیﷺاس نوع کی غیر منصفانہ تقسیم کا ارتکاب نہیں کرسکتا۔لفظ غلول بہرحال عام ہے ۔ نبیﷺہرنوع کی خیانت سے بالا ہے ۔

۲؎ اس آیت میں بتایا ہے کہ مجاہدین جو اللہ کی رضا جوئی کے لیے اپنے آرام وآسائش کو چھوڑ کر گھروں سے نکل کھڑے ہوئے ہیں، وہ ان سے یقینا بہتر ہیں جو گھروں میں بیٹھے ہوئے مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے ہیں۔مجاہدین کی نسبت ارشاد ہے کہ ھُمْ دَرَجٰتٌ یعنی وہ اپنی جانفروشیوں کی قیمت آپ ہیں۔ وہ مجسمۂ اجروثواب ہیں۔
نوع انسانی کاسب سے بڑا محسن

۳؎ اس آیت میں اللہ نے اس احسان عظیم کی طرف مسلمانوں کو متوجہ کیا ہے جس کی وجہ سے انھوں نے کونین کی لذتوں کو حاصل کیا۔حضور ﷺکی آمد سے پہلے مطلع عالم پر جہل وجمود کے تاریک بادل چھارہے تھے۔ دنیا اخلاقی برائیوں کی انتہا کو پہنچ چکی تھی۔ قتل وغارت گری کا بازار گرم تھا۔ ایران سے لے کر روم تک انسانیت کاکہیں نام ونشان نہ تھا۔ ہندستان جو حکمت ودانائی کے لیے ہمیشہ سے مشہور ہے ،اس وقت عقیم ہوچکا تھا۔ زبردست زیردستوں کا خون چوس رہے تھے اور زیردست نہایت انکسار کے ساتھ زندگی کے دن گزاررہے تھے۔ علم کا آفتاب غروب ہوچکاتھا۔ سارے عرب میں چند لوگ تھے جو لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔ باقی سارا جزیرہ جہل ونادانی کے اتھاہ سمندر میں غرق تھا۔ ان حالات میں دنیا کا ہرذرہ ایک آفتاب ہدایت کا منتظر تھا۔جو آئے اور دنیاوالوں کو نوروعرفان سے مجلیٰ کر دے۔ چنانچہ وہ آیا۔ فاران کی چوٹیوں سے طلوع ہوا۔ رات کی ظلمت دن کی تابندگی سے بدل گئی۔ اخلاق واصلاح کا غوغا بلند ہوا۔ امن وصلح عام کی طرح ڈالی گئی او رایک دفعہ پھرانسانیت کو معراج کمال پر پہنچادیا گیا۔ساری دنیا حکمت ومعرفت کے نشے میں چور ہوگئی۔ زیردست زبردست ہوگئے اور علم کا پرچم نہایت شان سے لہرانے لگا۔ یہ کیوں ہوا؟ اس لیے کہ جو رسول ﷺ آ یا، وہ کامل تھا۔ جہاں اس نے اللہ کی آیات کی تفصیل وتوضیح کی ، وہاں تزکیہ وتطہیر سے بھی کام لیا۔ جہاں دماغوں کو روشنی بخشی، وہاں دلوں کی دنیا کو بھی جلوؤں سے معمور کردیا۔
حل لغات

{ یَغُلَّ}مصدر غلول۔ خیانت۔بددیانتی{بآء} لوٹا۔پھرا {مَاویٰ} ٹھکانا۔جگہ۔ {مَنّ} احسان کیا۔
 
Top