• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کوئی ہے جو ہمیں قرآن وسنت کی تعلیمات اور مقصد حیات سے روشناس کروائے

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
والصلاۃ والسلام على نبينا محمد اشرف الخلق والمرسلين
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

خدمت خلق اور ایثار وقربانی ہم مسلمانوں اور اسلامی معاشرے کی وہ امتیازی خوصیت ہے جس کی نظیر دوسرے مذاہب کے ماننے والوں میں شاذ ہی ملتی ہو۔۔۔ ایک واقعہ پیش خدمت ہے۔۔۔ جنگ یرموک میں ایک پیاسا زخمی اپنے بھائی سے پانی طلب کرتا ہے جب پانی کا پیالہ اس کے سامنے پیش کیا جاتا ہے تو دوسرا زخمی پیاس، پیاس پکارتا ہے پہلا پیاسا حالت نزع میں اشارہ کرتا ہے کے پانی میرے دوسرے بھائی کو دیا جائے اس طرح ٥ یا ٧ مجاہدین جام شہادت نوش کرتے ہیں اور اپنی ذات پر دوسرے کو ترجیح دینے کی عظیم تاریخی مثال قائم کرتے ہیں۔۔۔

اسی طرح ایک دوسری مثال دیتا ہوں کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مہمان آتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کھانے کی کوئی چیز نہ تھی ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ اسے اپنے گھر لے گئے، گھر میں صرف اتنا کھانا تھا جو ایک ہی آدمی کے لئے کافی ہوسکتا تھا صاحب خانہ اپنی اہلیہ سے کہتے ہیں، بچوں کو یونہی بہلا کر سُلادو اور جب میں اور مہمان کھانے کے لئے بیٹھیں گے تو کسی بہانے چراغ بجھا دینا۔۔۔مہمان سمجھے گا میں بھی کھانا کھا رہا ہوں اس طرح وہ دونوں میاں بیوی بھوکے سوئے بچوں کو بھی بھوکا سلایا اور مہمان نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا دوسرے دن میزبان صحابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اللہ تعالٰی نے تمہارے اس ایثار کو ایسا شرف قبولیت بخشا ہے کے اس کا ذکر قرآن میں کردیا۔۔۔

اپنی شدید ضرورت کے باوجود اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں (الحشر)۔۔۔

سبحان اللہ قربان جائیں ہم اپنے اسلاف پر۔۔۔ وہ لوگ بھی اسی گوشت پوست کے ہی انسان تھے لیکن اُن کی ترجیح دنیا نہیں، بلکہ آخرت تھی اور وہ ہمیشہ رضائے الہٰی کے طالب رہتے تھے جبکہ ہم خواہشات کے اسیر اور دنیا کے حریص ہیں ہم دوسروں کو دینے کے بجائے ان سے چھینتے ہیں بہن بھائیوں والدین کے درمیان چھینا جھپٹی ہورہی ہے ایسے عالم میں پڑوسیوں اور محتاجوں کو کون پوچھے گا۔۔۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہما کے دور میں بعض واقعات ایسے بھی ہوئے جن کی مثال واقعی نہیں مل سکتی۔۔۔ ایک شخص پڑوسی کو ہدیہ بھیجتا تو وہ اپنے اگلے پڑوسی کیلئے بھیجدیتا حتٰٰی کے ٤٠ گھروں سے ہوکر وہ ہدیہ اس دینے والے کے پاس واپس پہنچ جاتا تھا یہ وہ لوگ تھے جن کے گھروں میں کئی کئی دن تک چولہا نہیں جلتا تھا اور تن ڈھانپنے کے لئے جسم پر پورے کپڑے بھی نہ ہوتے تھے معمولی جھونپڑیوں میں گزر بسر کرتے تھے لیکن ان کے دل غنی اور ظرف بڑا وسیع تھا بخل اور خود غرضی کو وہ قریب نہیں پھٹکنے دیتے تھے آج اس دور میں انسان لالچی، نفس پرست، خود غرض اور بخیل ہوکر ذلیل ہورہا ہے۔۔۔

مسلمانوں اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے اسلاف کی زندگیوں کو مشعل راہ بناو تو دنیا جنت اور معاشرہ امن سکون اور الفت ومحبت کا گہوارہ بن جائے گا عفودرگزر اور صبر وبرداشت بھی وہ اعلٰی اخلاقی اوصاف ہیں جن پر عمل پیرا ہونے سے گھروں، خاندانوں، اور معاشرے میں امن وسکون اور باہمی الفت محبت کی بہار آسکتی ہے صحابہ کرام اور خیرالقرون کے مسلمانوں میں یہ صفات بدرجہ تمام وکمال پائی جاتی تھیں آج لوگ بھوک اور بیماری کی وجہ سے خودکشی کے ذریعے حرام موت مررہے ہیں اگرصحابہ کرام ایسا کرتے تو آدھی سے زیادہ آبادی خودکشی کرلیتی لیکن ہمیں ایسا ایک بھی واقعہ تاریخ میں نہیں ملتا کیوں؟؟؟۔۔۔ اسلئے کے آج ہم لوگ دینی تعلیمات سے ناآشنا اور مقصد حیات سے غافل ہیں کوئی ہے جو ہمیں قرآن وسنت کی تعلیمات اور مقصد حیات سے روشناس کروائے۔۔۔

والسلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔
 
Top