• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کون اس حدیث کو عملی طور پر صحیح ثابت کرے گا؟؟؟؟

شمولیت
مارچ 05، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
16
بخاری شریف کو قرآن حکیم کے بعد صحیح ترین کتاب کہنے والوں میں سے کون اس حدیث کا دفاع کرے گا؟؟؟​

جو بھائی اس حدیث کو صحیح سمجھتے ہیں ان سے گذارش ھے کہ وہ سات عدد عجوہ کھجور کھالیں اور کسی گرجا/چرچ میں اتوار کے دن جائیں اور عیسائی عوام کے سامنے ان کے پادری کو چیلنج کریں کہ مجھے کوئی بھی ذہر پلادیں اگر میں مر گیا تو مجھے عیسائی قبرستان میں دفن کرنااور اگر ذہر اثر نہ کرے تو تم سب کو اسلام قبول کرنا ھو گا۔

اس معجرہ سے اسلام کو بہت فائدہ پہنچے گا۔ کتنے بھائی اس اسلامی تبلیغ کے لیئے تیار ہیں؟؟؟؟ خاص طور پر ان بھائیوں کو آگے آنے چاہیے جن کا دستار بندی ہوا ہے ختم بخاری کے
موقعے پر
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
عابد صاحب،
حدیث کا درست مفہوم بھی سمجھا دیتے ہیں۔ اگر برا نہ منائیں تو پہلے قرآن کی ان آیات پر عمل کر کے دکھا دیں تاکہ حدیث کی مراد آپ کو درست طور پر سمجھائی جا سکے۔

آل عمران:
كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَوْ آمَنَ أَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُم مِّنْهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُونَ ( 110 ) 
(مومنو) جتنی امتیں (یعنی قومیں) لوگوں میں پیدا ہوئیں تم ان سب سے بہتر ہو کہ نیک کام کرنے کو کہتے ہو اور برے کاموں سے منع کرتے ہو اور خدا پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہلِ کتاب بھی ایمان لے آتے تو ان کے لیے بہت اچھا ہوتا ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں (لیکن تھوڑے) اور اکثر نافرمان ہیں
لَن يَضُرُّوكُمْ إِلَّا أَذًى وَإِن يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ ( 111 ) 
اور یہ تمہیں خفیف سی تکلیف کے سوا کچھ نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور اگر تم سے لڑیں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے پھر ان کو مدد بھی (کہیں سے) نہیں ملے گی

لیں جی، ہم تو ویسے بھی ایرانیوں کی سازش کا شکار ہو چکے ہیں۔ لہٰذا آپ ہی جائیں اور اہل کتاب عیسائیوں اور یہودیوں سے عملی طور پر جنگ کریں۔ ہمیں یقین ہے کہ قرآن کی درج بالا آیت کے مطابق آپ کا بھی ایمان یہی ہوگا کہ یہ لوگ آپ کو خفیف سی تکلیف کے علاوہ کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور اگر آپ ان سے لڑیں گے تو ان کے ڈرون بھی الٹے رخ بھاگ کھڑے ہوں گے اور اپنے تمام جدید ترین ہتھیاروں سمیت آپ کے سامنے سرنگوں ہو جائیں گے۔ اور پھر موجودہ ناٹو افواج کی طرح ان کو کسی اور جگہ سے مدد بھی نہیں ملے گی۔ مسلمانوں کو ذلت اور پستی سے نکالنے کے لئے آپ اور آپ کے گروہ کے دیگر افراد اتنا تو کر ہی سکتے ہیں نا۔اس سے عملی طور پر قرآن کی حقانیت بھی ثابت ہو جائے گی اور مسلمانوں کا کھویا ہوا رعب و دبدبہ ، شان و شوکت بھی واپس آجائے گی۔ کیا خیال ہے؟

چلیں یہ مشکل کام ہوگا۔ قرآن کا آسان سا حکم ہے اور صاف و صریح۔ اس پر عمل کر کے دکھا دیں:

وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلاَّ يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلاَّ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنْهُمْ فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ البقرۃ: 150
اور اے رسول! جہاں کہیں آپ جا رہے ہوں اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیا کریں اور اے مومنو! جہاں کہیں تم ہو اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیا کرو۔

تو یقین ہے کہ آپ سفر میں بھی، اور لیٹے، اٹھتے، کھڑے بیٹھے، چلتے پھرتے جہاں کہیں بھی ہوتے ہوں گے اپنا منہ مسجد حرام کی جانب نہیں رکھتے ہوں گے۔ اتنے اہم اور صریح قرآنی حکم کا انکار۔ توبہ توبہ! آج سے اس آیت پر آپ عمل شروع کریں۔ پھر ہم سے حدیث پر عمل کا مطالبہ بھی کر لیجئے گا، کیا جلدی ہے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
عابد صاحب،
حدیث کا درست مفہوم بھی سمجھا دیتے ہیں۔ اگر برا نہ منائیں تو پہلے قرآن کی ان آیات پر عمل کر کے دکھا دیں تاکہ حدیث کی مراد آپ کو درست طور پر سمجھائی جا سکے۔

آل عمران:
كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَوْ آمَنَ أَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُم مِّنْهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُونَ ( 110 ) 
(مومنو) جتنی امتیں (یعنی قومیں) لوگوں میں پیدا ہوئیں تم ان سب سے بہتر ہو کہ نیک کام کرنے کو کہتے ہو اور برے کاموں سے منع کرتے ہو اور خدا پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہلِ کتاب بھی ایمان لے آتے تو ان کے لیے بہت اچھا ہوتا ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں (لیکن تھوڑے) اور اکثر نافرمان ہیں
لَن يَضُرُّوكُمْ إِلَّا أَذًى وَإِن يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ ( 111 ) 
اور یہ تمہیں خفیف سی تکلیف کے سوا کچھ نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور اگر تم سے لڑیں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے پھر ان کو مدد بھی (کہیں سے) نہیں ملے گی

لیں جی، ہم تو ویسے بھی ایرانیوں کی سازش کا شکار ہو چکے ہیں۔ لہٰذا آپ ہی جائیں اور اہل کتاب عیسائیوں اور یہودیوں سے عملی طور پر جنگ کریں۔ ہمیں یقین ہے کہ قرآن کی درج بالا آیت کے مطابق آپ کا بھی ایمان یہی ہوگا کہ یہ لوگ آپ کو خفیف سی تکلیف کے علاوہ کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور اگر آپ ان سے لڑیں گے تو ان کے ڈرون بھی الٹے رخ بھاگ کھڑے ہوں گے اور اپنے تمام جدید ترین ہتھیاروں سمیت آپ کے سامنے سرنگوں ہو جائیں گے۔ اور پھر موجودہ ناٹو افواج کی طرح ان کو کسی اور جگہ سے مدد بھی نہیں ملے گی۔ مسلمانوں کو ذلت اور پستی سے نکالنے کے لئے آپ اور آپ کے گروہ کے دیگر افراد اتنا تو کر ہی سکتے ہیں نا۔اس سے عملی طور پر قرآن کی حقانیت بھی ثابت ہو جائے گی اور مسلمانوں کا کھویا ہوا رعب و دبدبہ ، شان و شوکت بھی واپس آجائے گی۔ کیا خیال ہے؟

چلیں یہ مشکل کام ہوگا۔ قرآن کا آسان سا حکم ہے اور صاف و صریح۔ اس پر عمل کر کے دکھا دیں:

وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلاَّ يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلاَّ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنْهُمْ فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ البقرۃ: 150
اور اے رسول! جہاں کہیں آپ جا رہے ہوں اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیا کریں اور اے مومنو! جہاں کہیں تم ہو اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیا کرو۔

تو یقین ہے کہ آپ سفر میں بھی، اور لیٹے، اٹھتے، کھڑے بیٹھے، چلتے پھرتے جہاں کہیں بھی ہوتے ہوں گے اپنا منہ مسجد حرام کی جانب نہیں رکھتے ہوں گے۔ اتنے اہم اور صریح قرآنی حکم کا انکار۔ توبہ توبہ! آج سے اس آیت پر آپ عمل شروع کریں۔ پھر ہم سے حدیث پر عمل کا مطالبہ بھی کر لیجئے گا، کیا جلدی ہے۔

شاکر بھائی۔
بالکل غلط استدلال ھے آپ کا۔

پہلے یہ طے کریں کہ "القران کیا کہتا ھے اہل کتاب کے بارے میں"

البقرہ آیت ١٥٠ میں آپ نے لفظ شطر کا ترجمہ نہیں لکھا ہے۔
اسکے علاوہ آیات کا سیاق وسباق بھی صرف نظر کرتے ہوئے ، معاذ اللہ آیت کو ناقابل عمل قرار دے دیا ھے۔




أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا ﴿٢٤-٤٧﴾
کیا ان لوگوں نے قرآن پر غور نہیں کیا، یا دلوں پر اُن کے قفل چڑھے ہوئے ہیں؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
سورہ البقرہ اور سورہ آل عمران کی نقل کی گئی آیات پر ماشاء اللہ عمل ہورہا ھے۔ کیا آپ اس کی تصدیق نہیں کرتے کہ مومنین ان پر عمل پیرا ہیں؟
 
شمولیت
مئی 20، 2012
پیغامات
128
ری ایکشن اسکور
257
پوائنٹ
90
===============================
حدیث سے پہلے قرآن کا دعویٰ سچ ثابت کریں ۔۔ ھم بھی پرویزی ھو جائیں گے ۔۔۔
قرآن کہتا ھے " اگر تم میں 20 آدمی ثابت قدم ھونگے تو وہ 200 کافروں پر غالب آ جائیں گے ۔۔۔ ( الانفال ۔۔۔ القرآن ) ۔۔
اگر پرویزی اپنے آپ کو " اھل قرآن " کہتے ھیں تو پہلے اس قرآنی دعوے کو سچ ثابت کریں اور کھلے عام کسی میدان میں 20 پرویزی ، 200 کافروں سے لڑ کر دکھائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر جیت گئے تو ھم پرویزی ھو جائیں گے اور اگر پرویزی نہ جیت سکے تو وہ بتائیں کہ پھر اس قرآنی دعوے کی کیا حقیقت ھو گی ۔۔۔ ؟ ؟
===============================
ھم بھی اس چیلنج کو قبول کرنے کو تیار ھیں ۔۔۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
علامہ ابو عبداللہ محمد بن خلفہ دشتانی مالکی لکھتے ہیں:

علامہ مازری مالکی نے کہا ہے کہ طبی نقطہ نظر سے مدینۃ منورۃ اور عجوہ کجھوروں کی تخصیص کی وجہ نہیں معلوم ہو سکی، ہو سکتا ہے کہ عجوہ کجھوروں کی یہ تاثیر عہد رسالت کے ساتھ خاص ہو، کیونکہ ہمارے زمانے میں عجوہ کجھوروں سے شفاء کا حصول دوام و استمرار کے ساتھ ثابت نہیں ہو سکا، قاضی عیاض نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ عجوہ کجھوروں کی یہ تاثیر مدینہ منورہ کے ساتھ خاص ہو کیونکہ بعض جڑی بوٹیوں کی تاثیرات کسی خاص علاقے کی ساتھ مخصوص ہوتی ہے۔
اکمال اکمال المعلم ج 5 ص 253
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اس ساری مشق کانتیجہ کیانکلا!
ایک صاحب آئے انہوں نے اہل حدیث کو ایک حدیث پر عمل کرنے کا چیلنج کیا
اس کے با لمقابل دوسرے صاحب نے قرآن پر عمل کرنے کا چیلنج دیا
اوردونوں نے ایساتاثر پیش کیاکہ حدیث توٹھیک ہے اورقرآن کی آیت بھی تسلیم لیکن دونوں میں جوبات کہی گئی ہے وہ ناقابل عمل
اس سے وہ لوگ جن کاقرآن وحدیث کا مطالعہ نہیں ہے وہ دونوں سے بدظنی کاشکار ہوں گے۔
جب بات قرآن وحدیث کے تعلق سے ہوتوافہام وتفہیم سے بات کہنی چاہئے۔
ہمارے بیشتر عصری اوراعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان کچھ تو مستشرقین کی تحقیقات سے دین سے بدظن ہوتے ہیں اورکچھ مختلف فرقوں کی باہمی ہنگامہ آرائیوں سے۔
اس
 

عامر

رکن
شمولیت
مئی 31، 2011
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
826
پوائنٹ
86
محترم جمشید صاحب

اس ساری مشق کانتیجہ کیانکلا!
ایک صاحب آئے انہوں نے اہل حدیث کو ایک حدیث پر عمل کرنے کا چیلنج کیا
اس کے با لمقابل دوسرے صاحب نے قرآن پر عمل کرنے کا چیلنج دیا
اوردونوں نے ایساتاثر پیش کیاکہ حدیث توٹھیک ہے اورقرآن کی آیت بھی تسلیم لیکن دونوں میں جوبات کہی گئی ہے وہ ناقابل عمل
اس
آپ کیا کہتے ہیں اس ضمن میں یا آپکا کیا موقف ہے؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
میراموقف یہ ہے کہ یہ چیزیں یقین سے تعلق رکھتی ہیں۔

کسی کا یقین قرآن وحدیث پر جتنازیادہ واضح ہوگااس کی تاثیرات اتنی ہی عیاناسامنے آئیں گی۔

ایک آنکھوں دیکھاواقعہ نہیں لیکن استاد محترم سے سناہواواقعہ پیش خدمت ہے۔
ایک شخص پرجادو کردیاگیاتھااوراس کے دل کے پاس درد رہتاتھا۔وہ حضرت مولانامنت اللہ رحمانی بانی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء کے پاس آیا انہوں نے پانی پر دم کرکے اسے پینے کیلئے دیا۔پانی پینے کے بعد اسے قے ہوئی اوراس قے میں حلق سے سات بڑی بڑی سوئیاں نکلیں۔ مولانا نے فرمایاکہ جادو کے زور سے یہ سوئیاں اس کے جسم کے اندر پہنچائی گئی تھیں۔ یہ سوئیاں دھیرے دھیرے اس کے دل تک پہنچتی اوراس کی زندگی کارشتہ منقطع ہوجاتا۔

کسی نے بعد میں پوچھاشاید میرے وہی استاد محترم ہوں۔ کہ آپ نے پانی پر کیاپڑھ کر دم کیاتھا
سادگی سے جواب دیا کہ سورہ فاتحہ

سورہ فاتحہ کو سورہ شفاء بھی کہاجاتاہے اللہ نے اس میں بڑی تاثیر نہیں تاثیرات رکھی ہیں لیکن ہماراایمان کمزور ہے اس لئے ہم اس کے فوائد کا نہ یقین کرتے ہیں اورنہ ہی یہ چیزیں ہمارے تجربہ میں آتاہے۔

جن لوگوں کا ایمان قوی ہے اورقرآن کی ہرآیت اورحضور کے ہرارشاد پر اس طرح اٹل ایمان رکھتے ہیں کہ چاہے پوری دنیا ایک طرف لیکن اللہ اوراس کے رسول کا فرمان ایک طرف توایسوں کیلئے آسمان وزمین اپنی جگہ سے ٹل جایاکرتے ہیں رب اشعث والی حدیث توذہن میں ہوگی۔

جوحدیث پیش کی گئی ہے اورجوقرآن کی آیت ہے دونوں کا مفہوم برحق ہے اس میں کسی تاویل ونکیر کی گنجائش نہیں۔ ہاں ہمارایمان کمزور ہے ہم اپنے کمزور ایمان کی وجہ سے یہ فوائد نہ پاسکیں تو یہ ہماری کمی ہے اس کاالزام کتاب اللہ اورسنت رسول پر ڈالناظلم ہوگا۔


یقین پیداکراے ناداں یقین سے ہاتھ آتی ہے
وہ درویشی کہ جس کے سامنے جھکتی ہے فغفوری​
 
Top