• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کون اس حدیث کو عملی طور پر صحیح ثابت کرے گا؟؟؟؟

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
عامر بھائی۔

احادیث کو پرکھنے کا جو معیار ہے یا تو اس سے اپناموقف کو مدلل کریں
کیا معیار ھے کہ آپ لوگوں کی باتوں کو قول رسول کریم سمجھتے ہیں؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
عامر بھائی۔



کیا معیار ھے کہ آپ لوگوں کی باتوں کو قول رسول کریم سمجھتے ہیں؟
الحمد للہ اہل حدیث کے پاس ایسی کسوٹی ہے جس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں اور دیگر لوگوں کی باتوں میں تمیز کی جاتی ہے ۔
ہم منکریں حدیث کی طرح نہیں ہیں کہ جن کے پاس قبول ( قرآن ) و رد ( حدیث ) کا کوئی پیمانہ نہیں ہے ، کوئی اصول اور قاعدہ و قانون نہیں ہے ۔
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,017
پوائنٹ
120

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ارسلان صاحب۔
آپ قاریئن کو گواہ کر کہ اللہ کی قسم کھائیں کہ آپ کو میں نے ان چاروں سوالات کے جواب نہیں دئیے
[/COLOR][/B]


آپ اپنی پوسٹ میں کئی جگہ مجھ پر یہ الزام لگا چکے ہیں۔
جھوٹ بولنا بری بات ھے۔
اللہ تعالیٰ جھوٹ کی لعنت سے محفوظ رکھے آمین
میں نے اپنی اس پوسٹ میں یہ اقرار کیا ہے کہ آپ نے جواب دیا ہے۔
بہرحال وہ جواب تھے مطمئن جواب نہیں تھے۔
آپ ایمانداری سے بتائیں جو آپ نے جواب دئے ہیں کیا وہ واقعی جواب تھے؟ (ہرگز نہیں)
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
اللہ تعالیٰ جھوٹ کی لعنت سے محفوظ رکھے آمین
میں نے اپنی اس پوسٹ میں یہ اقرار کیا ہے کہ آپ نے جواب دیا ہے۔

آپ ایمانداری سے بتائیں جو آپ نے جواب دئے ہیں کیا وہ واقعی جواب تھے؟ (ہرگز نہیں)

جی ہاں ایمان والوں کے لیئے جوابات، اللہ کی آیات میں ہی ہوتے ہیں۔
آپ برائے مہربانی کاپی پیسٹ کردیں، یا میرے جوابات کاپی پیسٹ کرنے میں کسی ساتھی سے مدد لے لیں
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جی ہاں ایمان والوں کے لیئے جوابات، اللہ کی آیات میں ہی ہوتے ہیں۔
آپ برائے مہربانی کاپی پیسٹ کردیں، یا میرے جوابات کاپی پیسٹ کرنے میں کسی ساتھی سے مدد لے لیں
آپ کو خود کاپی پیسٹ کرنے میں کیا مسئلہ ہے؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
آپ کو خود کاپی پیسٹ کرنے میں کیا مسئلہ ہے؟

سوال نمبر١۔ قبیلہ بنو نضیر کے درخت کاٹنے کا حکم قرآن مجید میں کہاں ھے؟

جواب۔ اس نام کے کسی قبیلے کا ذکر قرآن میں نہیں ھے۔


سوال نمبر٢۔ حرمت والے مہینوں کے ناموں کی وضاحت قرآن مجید کی کون سی آیت میں ھے؟

جواب۔ تفصیل کے ساتھ جواب دیکھنے اور سمجھنے کے لیئے لیکچر دیکھیں۔
www.iipc.tv

ویب سائٹ پر جا کر VOD کو کلک کریں اور اردو لیکچر سلیکٹ کریں۔ نیچے لیکچر کا عنوان لکھا ھے۔ SACRED MONTHS. اس کو کلک کریں۔


سوال نمبر٣۔ بیت المقدس کو قبلہ بنانے کا حکم قرآن مجید میں کس جگہ ھے؟

جواب۔ اگر بیت المقدس سے مراد یروشلم میں واقع عمارت ھے، تو یہ کبھی بھی مسلمانوں کا قبلہ نہیں رہا ھے۔ جب یہ قبلہ ہی نہیں تھا تو حکم کیسا۔


سوال نمبر ٤ اللہ تعاٰ لٰی نے اپنے نبی پر کیا ظاہر کیا تھا؟

جواب۔ اگر اس سے مراد سورۃ تحریم والا واقعہ ھے تو اس کا جواب ھے۔

وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّـهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَـٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ ﴿٣-٦٦﴾

اور جب نبی نے اپنی ایک بی بی سے ایک راز کی بات فرمائی پھر جب وہ اس کا ذکر کر بیٹھی اور اللہ نے اسے نبی پر ظاہر کردیا تو نبی نے اسے کچھ جتایا اور کچھ سے چشم پوشی فرمائی پھر جب نبی نے اسے اس کی خبر دی بولی حضور کو کس نے بتایا، فرمایا مجھے علم والے خبردار نے بتایا (3)

اللہ نے اسی آیت میں نبی پر یہ ظاہر کردیا، کہ نبی کی زوجہ نے وہ بات ظاہر کردی ھے جو انہوں نے اپنی زوجہ کو بتائی تھی۔


سوال۔ کون سی چیز رسول اکرم نے اپنے اوپر حرام کرلی تھی؟

جواب۔ یہ اس بات کا ذکر ھے کہ جو اللہ نے نبی پر حلال کیا وہ انہوں نے اپنے اوپر حرام کرلیا ( اپنی ازواج کی خوشی کے لیئے)


يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّـهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١-٦٦﴾

اے نبیؐ، تم کیوں اُس چیز کو حرام کرتے ہو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہے؟ (کیا اس لیے کہ) تم اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہو؟ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے


آیت سے واضح ہو رہا ھے کہ کوئی خاص چیز ھے جو اللہ نے اپنے بنی پر حلال کی ھے، مگر ان کی ازواج اس سے خوش نہیں ہیں۔
دنیا کی کوئی عورت یہ پسند نہیں کرتی کہ اس کا شوہر دوسری عورتوں سے شادی کرے۔ نبی کے ساتھ بھی یہی معاملہ ھے۔ اس کی وضاحت سورۃ الا حزاب آیت ٥٠ میں ھے۔

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّـهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُّؤْمِنَةً إِن وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَن يَسْتَنكِحَهَا خَالِصَةً لَّكَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۗ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿٥٠-٣٣﴾


اے نبیؐ، ہم نے تمہارے لیے حلال کر دیں تمہاری وہ بیویاں جن کے مہر تم نے ادا کیے ہیں، اور وہ عورتیں جو اللہ کی عطا کردہ لونڈیوں میں سے تمہاری ملکیت میں آئیں، اور تمہاری وہ چچا زاد اور پھوپھی زاد اور ماموں زاد اور خالہ زاد بہنیں جنہوں نے تمہارے ساتھ ہجرت کی ہے، اور وہ مومن عورت جس نے اپنے آپ کو نبیؐ کے لیے ہبہ کیا ہو اگر نبیؐ اسے نکاح میں لینا چاہے یہ رعایت خالصۃً تمہارے لیے ہے، دوسرے مومنوں کے لیے نہیں ہے ہم کو معلوم ہے کہ عام مومنوں پر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں ہم نے کیا حدود عائد کیے ہیں (تمہیں ان حدود سے ہم نے اس لیے مستثنیٰ کیا ہے) تاکہ تمہارے اوپر کوئی تنگی نہ رہے، اور اللہ غفور و رحیم ہے (50)



ان شاء اللہ وضاحت ہوگئی ہوگی۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جواب۔ اس نام کے کسی قبیلے کا ذکر قرآن میں نہیں ھے۔
قارئین حضرات پہلے سوال کا جواب ملاحظہ فرمائیے۔
یعنی اس آیت میں جس درخت کاٹنے کا زکر ہے یہ آدمی اس کا منکر ہے،پھر تم ہی بتاؤ کہ یہ کونسا درخت ہے اور اس درخت کے کاٹنے کا حکم قرآن مجید میں کہاں ہے؟

جواب۔ تفصیل کے ساتھ جواب دیکھنے اور سمجھنے کے لیئے لیکچر دیکھیں۔
www.iipc.tv
ویب سائٹ پر جا کر VOD کو کلک کریں اور اردو لیکچر سلیکٹ کریں۔ نیچے لیکچر کا عنوان لکھا ھے۔ SACRED MONTHS. اس کو کلک کریں۔
آپ کو چاہیے کہ آپ اس جواب کو ٹائپ کر کے یہاں لکھ دیں یا کم از کم اپنے جواب کا خلاصہ یہاں بیان کر دیں۔میرے پاس اتنی فرصت نہیں ہے کہ میں یہ جواب جاننے کے لیے یہ ویڈیو دیکھ سکوں،لہذا اگر واقعی اس سوال کا جواب آتا ہے تو یہاں بیان کرو،سوال بہت آسان ہے کہ حرمت والے چار مہینوں کے نام کیا ہیں،قرآن مجید کی آیت میں زکر ہے کہ حرمت والے مہینے چار ہیں،اب یہ مہینے کون سے ہیں کیونکہ حرمت والے مہینوں کا جاننا بہت ضروری ہے۔
اب اگر آپ کو حرمت والے چار مہینوں کے بارے مین علم ہے تو بتائیں۔
اور اگر آپ یہ موقف رکھتے ہیں کہ حرمت والے مہینے مخصوص نہیں کوئی بھی ہو سکتے ہیں یا ہم اپنی سمجھ سے کسی مہینے کو بھی حرمت والا کہہ سکتے ہیں تو معاذاللہ ثم معاذاللہ اس بات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دین کے معاملے میں خیانت کا الزام آتا ہے،جو کہ درست نہیں،اللہ بہتر جانتا ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکمل دین اسلام کے بارے میں اپنی امت کو بتا دیا ہے۔اور کوئی بات نہیں چھپائی۔

جواب۔ اگر بیت المقدس سے مراد یروشلم میں واقع عمارت ھے، تو یہ کبھی بھی مسلمانوں کا قبلہ نہیں رہا ھے۔ جب یہ قبلہ ہی نہیں تھا تو حکم کیسا۔
تو بیت اللہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے سے پہلے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صھابہ کرام رضی اللہ عنھم کس طرف رخ کر کے نماز پڑھتے تھے کیونکہ قرآن میں ہے۔
سَيَقُولُ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَ ٱلنَّاسِ مَا وَلَّىٰهُمْ عَن قِبْلَتِهِمُ ٱلَّتِى كَانُوا۟ عَلَيْهَا ۚ قُل لِّلَّهِ ٱلْمَشْرِ‌قُ وَٱلْمَغْرِ‌بُ ۚ يَهْدِى مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَ‌ٰ‌طٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿١٤٢﴾ وَكَذَ‌ٰلِكَ جَعَلْنَـٰكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا۟ شُهَدَآءَ عَلَى ٱلنَّاسِ وَيَكُونَ ٱلرَّ‌سُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا ۗ وَمَا جَعَلْنَا ٱلْقِبْلَةَ ٱلَّتِى كُنتَ عَلَيْهَآ إِلَّا لِنَعْلَمَ مَن يَتَّبِعُ ٱلرَّ‌سُولَ مِمَّن يَنقَلِبُ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ ۚ وَإِن كَانَتْ لَكَبِيرَ‌ةً إِلَّا عَلَى ٱلَّذِينَ هَدَى ٱللَّهُ ۗ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَـٰنَكُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِٱلنَّاسِ لَرَ‌ءُوفٌ رَّ‌حِيمٌ ﴿١٤٣ قَدْ نَرَ‌ىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِى ٱلسَّمَآءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْ‌ضَىٰهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ‌ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَ‌امِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا۟ وُجُوهَكُمْ شَطْرَ‌هُۥ ۗ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَـٰبَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ ٱلْحَقُّ مِن رَّ‌بِّهِمْ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ ﴿١٤٤

سوال نمبر ٤ اللہ تعاٰ لٰی نے اپنے نبی پر کیا ظاہر کیا تھا؟

جواب۔ اگر اس سے مراد سورۃ تحریم والا واقعہ ھے تو اس کا جواب ھے۔

وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّـهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَـٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ ﴿٣-٦٦﴾

اور جب نبی نے اپنی ایک بی بی سے ایک راز کی بات فرمائی پھر جب وہ اس کا ذکر کر بیٹھی اور اللہ نے اسے نبی پر ظاہر کردیا تو نبی نے اسے کچھ جتایا اور کچھ سے چشم پوشی فرمائی پھر جب نبی نے اسے اس کی خبر دی بولی حضور کو کس نے بتایا، فرمایا مجھے علم والے خبردار نے بتایا (3)

اللہ نے اسی آیت میں نبی پر یہ ظاہر کردیا، کہ نبی کی زوجہ نے وہ بات ظاہر کردی ھے جو انہوں نے اپنی زوجہ کو بتائی تھی۔
یہ بات آپ کو کہاں سے معلوم ہوئی؟آپ کے پاس اس بات کی دلیل کیا ہے؟

سوال۔ کون سی چیز رسول اکرم نے اپنے اوپر حرام کرلی تھی؟

جواب۔ یہ اس بات کا ذکر ھے کہ جو اللہ نے نبی پر حلال کیا وہ انہوں نے اپنے اوپر حرام کرلیا ( اپنی ازواج کی خوشی کے لیئے)


يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّـهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١-٦٦﴾

اے نبیؐ، تم کیوں اُس چیز کو حرام کرتے ہو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہے؟ (کیا اس لیے کہ) تم اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہو؟ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے


آیت سے واضح ہو رہا ھے کہ کوئی خاص چیز ھے جو اللہ نے اپنے بنی پر حلال کی ھے، مگر ان کی ازواج اس سے خوش نہیں ہیں۔

دنیا کی کوئی عورت یہ پسند نہیں کرتی کہ اس کا شوہر دوسری عورتوں سے شادی کرے۔ نبی کے ساتھ بھی یہی معاملہ ھے۔
سوال نمبر ٤ اللہ تعاٰ لٰی نے اپنے نبی پر کیا ظاہر کیا تھا؟

جواب۔ اگر اس سے مراد سورۃ تحریم والا واقعہ ھے تو اس کا جواب ھے۔

وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّـهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَـٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ ﴿٣-٦٦﴾

اور جب نبی نے اپنی ایک بی بی سے ایک راز کی بات فرمائی پھر جب وہ اس کا ذکر کر بیٹھی اور اللہ نے اسے نبی پر ظاہر کردیا تو نبی نے اسے کچھ جتایا اور کچھ سے چشم پوشی فرمائی پھر جب نبی نے اسے اس کی خبر دی بولی حضور کو کس نے بتایا، فرمایا مجھے علم والے خبردار نے بتایا (3)

اللہ نے اسی آیت میں نبی پر یہ ظاہر کردیا، کہ نبی کی زوجہ نے وہ بات ظاہر کردی ھے جو انہوں نے اپنی زوجہ کو بتائی تھی۔
یہ بات آپ کو کہاں سے معلوم ہوئی؟آپ کے پاس اس بات کی دلیل کیا ہے؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
میری پوسٹ کو غور سے پڑھیں۔
اگر حق جاننا چاہتے ہیں تو وقت تو صرف کرنا ہوگا۔

یہ بات آپ کو کہاں سے معلوم ہوئی؟آپ کے پاس اس بات کی دلیل کیا ہے؟
آیت میں لکھی ھے، یہ ہی دلیل ھے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
میری پوسٹ کو غور سے پڑھیں۔
اگر حق جاننا چاہتے ہیں تو وقت تو صرف کرنا ہوگا۔



آیت میں لکھی ھے، یہ ہی دلیل ھے۔
وہ بات کیا تھی،یہی تو میں پوچھ رہا ہوں
 
Top