ایک بھائی کا سوال
السلام علیکم
ایک بھائی نے سوال کیا ہے کہ جب کوئی شخص حالت جنابت یا احتلام کی حالت میں ہو اور وہ بنا غسل کیے کوئی دوسرے صاف اور پاک کپڑے پہن لے تو کیا وہ پاک کپڑے حالت جنابت یا احتلام کی وجہ سے ناپاک ہو جائیگے جبکہ ان پاک کپڑوں پر کوئی ناپاک چیز نہیں لگی ہیں.
شیخ محترم
@اسحاق سلفی صاحب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جب تک کپڑوں یا کسی اور چیز پر نجاست نہ لگے ، اس وقت کوئی چیز صرف جنبی کے جسم سے مس ہونے کی وجہ سے نجس نہیں ہوتی
صحیح بخاری کی یہ حدیث شریف دیکھئے :
عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم لقيه في بعض طريق المدينة وهو جنب فانخنست منه فذهب فاغتسل ثم جاء فقال: أين كنت يا أبا هريرة؟ قال: كنت جنبا فكرهت أن أجالسك وأنا على غير طهارة فقال: "سبحان الله إن المسلم
لا ينجس"
سیدنا ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ مدینہ کے کسی راستے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی ملاقات ہوئی۔ اس وقت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جنابت کی حالت میں تھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں پیچھے رہ کر لوٹ گیا اور غسل کر کے واپس آیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اے ابوہریرہ! کہاں چلے گئے تھے۔ انہوں نے جواب دیا کہ میں جنابت کی حالت میں تھا۔ اس لیے میں نے آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کے ساتھ بغیر غسل کے بیٹھنا برا جانا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ سبحان اللہ! مومن ہرگز نجس نہیں ہو سکتا۔(صحیح بخاری ، کتاب الغسل )
اور یہی حدیث صحیح مسلم میں اس طرح ہے
عن أبي هريرة، أنه لقيه النبي صلى الله عليه وسلم في طريق من طرق المدينة، وهو جنب فانسل فذهب فاغتسل، فتفقده النبي صلى الله عليه وسلم فلما جاءه قال: «أين كنت يا أبا هريرة» قال: يا رسول الله، لقيتني وأنا جنب فكرهت أن
أجالسك حتى أغتسل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «سبحان الله إن المؤمن لا ينجس»
سیدنا ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ مدینہ کے کسی راستے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی ملاقات ہوئی۔ اس وقت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جنابت کی حالت میں تھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ( بغیر سلام و مصافحہ ) چپکے سے نکل گیا اور غسل کر کے واپس آیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اے ابوہریرہ! کہاں چلے گئے تھے۔ انہوں نے جواب دیا کہ میں جنابت کی حالت میں تھا۔ اس لیے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بغیر غسل کے بیٹھنا مناسب نہیں سمجھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ سبحان اللہ! مومن ہرگز نجس نہیں ہو سکتا۔))
اس حدیث سے واضح ہے کہ صرف جنبی کے جسم سے لگنے سے کوئی چیز ناپاک نہیں ہوتی ، ورنہ مصافحہ اور سلاممنع ہوتے ، جبکہ اس حدیث سے اس خیال کی نفی ہوتی ہے
علامہ ابن حجر فتح الباری میں فرماتے ہیں :
وَكَانَ سَبَبُ ذَهَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا لَقِيَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ ماسحه ودعا لَهُ هَكَذَا رَوَاهُ النَّسَائِيّ وبن حِبَّانَ مِنْ حَدِيثِ حُذَيْفَةَ فَلَمَّا ظَنَّ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ الْجُنُبَ يَنْجُسُ بِالْحَدَثِ خَشِيَ أَنْ يُمَاسِحَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَعَادَتِهِ فَبَادَرَ إِلَى الِاغْتِسَالِ وَإِنَّمَا أَنْكَرَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ‘‘
سیدنا ابو ہریرہ کے ( بغیر ملاقات ، و سلام ) وہاں سے نکل جانے کا سبب یہ تھا کہ نبی کریم ﷺ جب اپنے کسی صحابی سے ملتے تو مصافحہ کرتے اور اس کیلئے دعاء کرتے ، جیسا نسائی اور ابن حبان نے روایت کیا ہے
تو ابوہریرہ نے سمجھا کہ جنبی جنابت سے ناپاک ہوجاتا ہے تو انہیں یہ فکر لاحق ہوئی کہ پیارے نبی ﷺ
حسب ان سے ہاتھ ملائیں گے ( اور میرا جسم ناپاک ہے ) تو وہ جلدی جلدی غسل کرنے چلے گئے
لیکن نبی کریم ﷺ نے ان کے خیال کی نفی کی ‘‘
خلاصہ یہ کہ جب تک کپڑا کسی نجاست سے آلودہ نہ ہو اس وقت تک وہ پاک ہے اسے دھونے کی ضرورت نہیں ، ہاں اگر کپڑوں میں منی وغیرہ لگ جائے تو اسے دھونا چاہیئے ،
جیسا کہ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں
عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا «غَسَلَتْ مَنِيًّا مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے منی دھوئی۔
سنن الترمذی ،باب غسل المني من الثوب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔