• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کڑوا سچ

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
ارسلان بھائی جو مصیبت اب گلے پڑ ہی گئی ہے وہ اس تصویر میں کمال خوبی سے آپ نے دکھائی ہے۔ اب اسی خوبی کی حامل ایک تصویر اور بنا دیجئے جس کی کشش لوگوں کو اس عذاب سے چھٹکارے کی صورت بتا دے۔
 
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
95
پوائنٹ
64
اگر یہاں پاکستان کی جگہ کسی عربی ملک کا نام ہوتا تو میں اس سے ضرور اتفاق کرتا لیکن میں اس سے یہاں اختلاف کروں گا۔ اس بات میں کوئ شک نہیں کہ برِصغیر میں ہماری روایت پسندی نے عورت پر کئ ظلم ڈھائیں ہیں جسمیں سے ایک یہ بھی ہے کہ مطلقہ عورت کے لیے طلاق ایک داغ بنا دیا گیا ہے اور اسکے ساتھ یا تو ہمارا ہمدردانہ رویہ ہوتا ہے اور یہ تو الزام دینے والا جیسا کہ اصل غلطی عورت کی ہوتی ہے ہمیشہ۔ اور طلاق کے بعد عورت کے لیے زندگی تنگ کردی جاتی ہے۔
جبکہ عرب معاشرے میں چونکہ عورت کو نوازا بہت جاتا ہے شادی وغیرہ کے موقعہ پر اسلیے وہاں عورت بنسبت پاکستانی عورت کے خودمختار ہوتی ہے اور اسکے لیے معاشرے میں اکیلے گزارا کرنا آسان ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں ایک سخت جاہلانہ نظریہ پایا جاتا ہے: عورت کو یہ باور کرایا جائے کہ اب اسکے سسرال کے گھر سے اسکا صرف جنازہ ہی نکل سکے گا۔
میں اس نظریے کے حاملین سے کہوں گا کہ کیا عورت کو اسکو گھر والے اسکو شوہر کو بیچ کے آتے ہیں شادی کے وقت یا بطور آمانت کے اسکے حوالے کرتے ہیں؟
عورت کسی کی ملکیت نہیں ہے اور وہ ایک انسان ہے۔ اسی کو قرآن مجید نے یوں بیان فرمایا:
يأيها الذين آمنوا لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها۔۔۔ الآية
ایمان والو! تمہیں حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کو ورﺛے میں لے بیٹھو

الله تعلى ہمیں صحیح معنوں میں دین پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اگر یہاں پاکستان کی جگہ کسی عربی ملک کا نام ہوتا تو میں اس سے ضرور اتفاق کرتا لیکن میں اس سے یہاں اختلاف کروں گا۔ اس بات میں کوئ شک نہیں کہ برِصغیر میں ہماری روایت پسندی نے عورت پر کئ ظلم ڈھائیں ہیں جسمیں سے ایک یہ بھی ہے کہ مطلقہ عورت کے لیے طلاق ایک داغ بنا دیا گیا ہے اور اسکے ساتھ یا تو ہمارا ہمدردانہ رویہ ہوتا ہے اور یہ تو الزام دینے والا جیسا کہ اصل غلطی عورت کی ہوتی ہے ہمیشہ۔ اور طلاق کے بعد عورت کے لیے زندگی تنگ کردی جاتی ہے۔
جبکہ عرب معاشرے میں چونکہ عورت کو نوازا بہت جاتا ہے شادی وغیرہ کے موقعہ پر اسلیے وہاں عورت بنسبت پاکستانی عورت کے خودمختار ہوتی ہے اور اسکے لیے معاشرے میں اکیلے گزارا کرنا آسان ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں ایک سخت جاہلانہ نظریہ پایا جاتا ہے: عورت کو یہ باور کرایا جائے کہ اب اسکے سسرال کے گھر سے اسکا صرف جنازہ ہی نکل سکے گا۔
میں اس نظریے کے حاملین سے کہوں گا کہ کیا عورت کو اسکو گھر والے اسکو شوہر کو بیچ کے آتے ہیں شادی کے وقت یا بطور آمانت کے اسکے حوالے کرتے ہیں؟
عورت کسی کی ملکیت نہیں ہے اور وہ ایک انسان ہے۔ اسی کو قرآن مجید نے یوں بیان فرمایا:
يأيها الذين آمنوا لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها۔۔۔ الآية
ایمان والو! تمہیں حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کو ورﺛے میں لے بیٹھو

الله تعلى ہمیں صحیح معنوں میں دین پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
ہاں ہم اپنی لڑکیوں کو ” مہر “ کے بدلے بیچ کر ہی آتے ہیں، یہی ” حقیقت “ ہے اور اس ” المیہ “ میں نام نہاد ” مصلحتی مذہبی طبقہ “ بھی کسی سے پیچھے نہیں، ایک نہیں بلکہ سینکڑوں تماشائیوں ( باراتی ) کے ہجوم میں اور ” مہر “بھی اکثر اوقات ” غیر ادا شدہ “ ہوتا ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

جبکہ عرب معاشرے میں چونکہ عورت کو نوازا بہت جاتا ہے شادی وغیرہ کے موقعہ پر اسلیے وہاں عورت بنسبت پاکستانی عورت کے خودمختار ہوتی ہے اور اسکے لیے معاشرے میں اکیلے گزارا کرنا آسان ہوتا ہے۔

ہمارے ہاں ایک سخت جاہلانہ نظریہ پایا جاتا ہے: عورت کو یہ باور کرایا جائے کہ اب اسکے سسرال کے گھر سے اسکا صرف جنازہ ہی نکل سکے گا۔

میں اس نظریے کے حاملین سے کہوں گا کہ کیا عورت کو اسکو گھر والے اسکو شوہر کو بیچ کے آتے ہیں شادی کے وقت یا بطور آمانت کے اسکے حوالے کرتے ہیں؟
عرب معاشرہ میں عورت کو نوازے جانے پر سنی سنائی نہیں بلکہ اپنے ذاتی تجربہ سے تھوڑی روشنی ڈالیں، مجھے آپکی اس رائے سے اتفاق نہیں۔

والدین کا لڑکی کو سمجھداری کی باتیں بتانا جاہلانہ نہیں بلکہ فائدہ مند ہوتا ھے۔

جب آپ اس عمر کو پہنچیں گے تو اس کا جواب خود سے لے لیں۔

والسلام
 
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
95
پوائنٹ
64
میں
السلام علیکم



عرب معاشرہ میں عورت کو نوازے جانے پر سنی سنائی نہیں بلکہ اپنے ذاتی تجربہ سے تھوڑی روشنی ڈالیں، مجھے آپکی اس رائے سے اتفاق نہیں۔

والدین کا لڑکی کو سمجھداری کی باتیں بتانا جاہلانہ نہیں بلکہ فائدہ مند ہوتا ھے۔

جب آپ اس عمر کو پہنچیں گے تو اس کا جواب خود سے لے لیں۔

والسلام
میں ایک عربی ملک میں کئ سالوں سے رہ رہا ہوں اور یہاں کئ عربوں سے میرے تعلقات ہیں۔ عربوں کے ہاں مہر میں عورت کو بہت کچھ نوازا جاتا ہے۔ اور یہ اب سے نہیں بلکہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور سے ہی معاملہ چل رہا ہے جبکہ آپ نے مہر کی مقدار کو محدود کرنا چاہا اور ایک عورت نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے قرآن مجید کی یہ آیت سنائ:
وإن أردتم استبدال زوج مكان زوج وآتيتم إحداهن قنطارا فلا تأخذوا منه شيئا۔۔۔ الآية (النساء)
اس واقعہ کا پسِ منظر یہی تھا کہ صحابہ عورتوں کو حق مہر کی ایک بڑی مقدار دیا کرتے تھے۔

اسی طرح عرب ممالک اپنے وطنیوں کو چاہے وہ مرد ہو یا عورت اچھی ملازمت دیتے ہیں اور اسکے ساتھ بعض کے لیے مہانہ وظیفے مقرر ہوتے ہیں۔ اسی لیے عورت کی عام طور پر وہی مالی پوزیشن ہوتی ہے جوکہ مرد کی ہوتی ہے۔ اور یہاں کچھ عرصہ پہلے ایک سروے میں اس بات کو خوب نوٹ کیا گیا کہ یہاں مردوں کے لیے شادی کرنا کافی مشکل ہوگیا ہے چونکہ شادی کے لیے لڑکی کو کم از کم اپنے سٹیٹس کا لڑکا درکار ہوتا ہے جوکہ بعض اوقات ملنا مشکل ہوتا ہے۔

رہی بات والدین کا لڑکی کو سمجھانا تو میں نے کب اسکی مخالفت کی ہے؟ اگر عورت کے جنازے والی بات کی طرف آپکا اشارہ ہے تو معذرت کے ساتھ یہ سمجھانا نہیں بلکہ پرلے درجے کی جہالت ہے اور اپنی ذمہ داریوں سے فرار کی ایک صورت ہے۔

اسلام ایک بڑا ہی فطری دین ہے۔ یہاں مرد کی زیادتی پر اسکو سزا ہے اور اسی طرح عورت کی زیادتی پر اسکو سزا ہے۔ کبھی یہ بات ماں باپ نے اپنے بیٹے کو نہیں سمجھائ کہ بیٹا جو مرضی ہو جائے اپنی بیوی کو کبھی چھوڑنا مت، بلکہ عام طور پر ساس صاحبہ سب سے آگے ہوتی ہیں بیٹوں کی طلاقیں دلانے میں۔
رہی بات عمر کی تو پیارے بھائ آپ کہاں مجھے جانتے ہیں! جو ان حالات سے گزرا ہوتا ہے اسکو ہی صرف اسکی کڑواہٹ کا علم ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اگر نے اپنا تعارف عرب ملک میں رہنے پر کروا ہی دیا ھے تو اس عرب ملک کا کوئی نام بھی تو ہو گا جہاں میں نہیں گیا اور ان کے بارے میں کم جانتا ہوں۔

وَإِنْ أَرَدتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍ وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنطَارًا فَلاَ تَأْخُذُواْ مِنْهُ شَيْئًا أَتَأْخُذُونَهُ بُهْتَاناً وَإِثْماً مُّبِيناً
04:20

اس آیت کو آپ حق مہر زیادہ دینے سے مراد لے رہے ہیں اور کچھ دنوں بعد آپ شائد بھول جائیں اور کسی دوسرے دھاگہ یا مراسلہ میں حق مہر کو کم ہونے پر حدیث مبارکہ پیش کر رہے ہونگے۔

رہی بات عمر کی تو پیارے بھائ آپ کہاں مجھے جانتے ہیں!
اسی دوران میری ایک دن استاد محترم ڈاکٹر حافظ انس نضر سے ملاقات ہوئ اور وہ اسوقت فیس بک کھولے دیکھ رہے تھے۔ تو میں نے انکو بھی وہی تجویز پیش کی کہ اسکو بند کردیا جائے۔ تو اس پر انہوں نے مجھ سے اختلاف کیا اور کہا کہ بیٹا ہمیں ایک مثبت پہلو پر عمل کرنا چاہیے اور وہ یہ کہ ہم اسکو بجائے اپنی ذات کے استعمال کرنے کہ اسلام کے لیے استعمال کریں۔
استاذ محترم 35 اور آپ بیٹا کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ اس کی ضرورت نہیں تحریر پڑھ کے ہی بہت کچھ علم ہو جاتا ھے، آپ کا اپنا جواب طویل ہونے سے کچھ غیر متعلقہ ہو گیا آپ جاری رہیں۔

والسلام
 
Top