• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کھانا یا پانی کا مونچھ میں لگنا

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

اگر کھانا یا پانی مونچھ میں لگ کر پیٹ کے اندر جاۓ تو کیا وہ لقمہ حرام کا ہوگا؟
مجھے علم ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہے لیکن محترم شیوخ سے وضاحت چاہتا ہوں. کیونکہ کسی کو بتانا ہے.
جزاکم اللہ خیرا

محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب حفظہ اللہ
محترم شیخ @ابن داود صاحب حفظہ اللہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اگر کھانا یا پانی مونچھ میں لگ کر پیٹ کے اندر جاۓ تو کیا وہ لقمہ حرام کا ہوگا؟
یہ بات آداب کے خلاف ہے ، جو مونچھیں کھانے پینے میں لگتی ہیں ، یقینا وہ سنت کے بھی خلاف ہیں ، لیکن کھانے یا پینے کا حرام ہونا ، میرے علم میں نہیں ہے ۔
’’ آج ہم فطرتی آداب سے کتنے دور ہو گئے ہیں۔ مونچھیں باریک ترشوانے کا حکم تھا لیکن ہم نے بڑی بڑی مونچھیں رکھ لیں۔ ناخن کٹوانے کا کم ملا تو یورپ کے تتبع میں انہیں بڑھانا اور ریت ریت کر صاف کرنا شروع کر دیا۔ بقول مولانا سید سلیمان ندویؒ:
''جن کے ناخن بڑے اور مونچھیں بڑی ہوتی ہیں، وہ کھانے پینے کی ہر چیز کو گندہ کر کے کھاتے پیتے ہیں۔ جس سے نہ صرف دوسروں کو کراہت معلوم ہوتی ہے بلکہ خود ان کو طبی طور پر نقصان پہنچتا ہے، یورپ میں ناخن بڑھانا اور ان کو ریت ریت کر صاف کرنا، اور اسی طرح بعض لوگوں میں بڑی بڑی مونچھیں رکھنا حسن سمجھا گیا ہے مگر یہ دونوں باتیں صریحاً خلافِ فطرت ہیں اور کھانے پینے کی گندگی کا باعث ہیں۔
مونچھوں کے بڑھانے کا فیشن یورپ کا آئینہ بدل جانے سے اب کم ہو رہا ہے۔ مگر داڑھی بڑھانے کے بجائے اس کے منڈانے کا فیشن ابھی اسی طرح قائم ہے، بلکہ اب تو داڑھی اور مونچھ دونوں کو صاف کرنے کا حکم ترقی پر ہے، یہ تمام باتیں اسلامی شعار کے خلاف ہیں اور اس شعار کے مخالف ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کے لئے مقرر کیا تھا۔‘‘ حوالہ
 
Top