• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کھانے سے پہلے یا بعد میں ہاتھ دھونا

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
کھانے سے پہلے یا بعد میں ہاتھ دھونے کے متعلق اہل علم کے درمیان اختلاف پاتا ہے۔ بعض علماء نے سنت اور بعض علماء نے مستحب اور بعض نے غیر مستحب بھی کہا ہے ۔

اس اختلاف کا حل ڈھونڈنے سے پہلے ہم اس سے متعلق روایات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔


اس سلسلے میں متعدد روایات ہیں۔

(1) بركة الطعام الوضوء قبله، والوضوء بعده(رواه الترمذي وأبو داود)
ترجمہ: کھانے کی برکت ، کھانے سے پہلے اور اس کے بعد وضو کرنا ہے۔

اس حدیث کو شیخ البانی نے ضعیف قرار دیا ہے ۔

(2)من أحب أن يكثر خير بيته فليتوضأ إذا حضر غداؤه وإذا رفع (رواه ابن ماجه)
ترجمہ: جو اپنے گھر میں بھلائی بڑھانا چاہتا ہے تو کھانے کے وقت اور بعد میں وضو کرے۔

اس حدیث کو شیخ البانی نے ضعیف قرار دیا ہے ۔

(3)الوضوء قبل الطعام ينفي الفقر, وبعده ينفي اللمم (رواه القضاعي والطبراني)
ترجمہ: کھانے سے پہلے وضو کرنا فقر کو مٹاتا ہے اور کھانے کے بعد ہاتھ دھونا بیماری(جنون) کو ختم کرتاہے۔
اس حدیث کو عراقی اور مناوی نے ضعیف قرار دیا ہے ۔

(4)سعة في الرزق وردع سنة الشيطان الوضوء قبل الطعام وبعده(رواه الحاكم في تاريخه)
ترجمہ : رزق میں کشادگی اور شیطنت سے بچنے کا طریقہ کھانے سے پیلے اور اس کے بعد وضو کرنا ہے ۔

اس حدیث کو البانی صاحب نے موضوع قرار دیا ہے ۔


(5)الوضوء قبل الطعام حسنة وبعد الطعام حسنتان(رواه الحاكم في تاريخه)
ترجمہ : کھانے سے پہلے وضو کرنا ایک نیکی ہے اور کھانے کے بعد وضو کرنا دو نیکیاں ہٰیں ۔

اس حدیث کو شیخ البانی نے ضعیف الجامع میں موضوع قرار دیا ہے ۔


(6)الوضوء قبل الطعام وبعده ينفي الفقر وهو من سنن المرسلين(رواه الطبراني في الأوسط)
ترجمہ: کھانے سے پہلے اور اس کے بعد وضو کرنا فقر کو دور کرتا ہے اور یہ انبیاء کی سنت ہے ۔

علامہ البانی نے اسے بھی موضوع قرار دیا ہے ۔

گویا کہ ہاتھ دھونے سے متعلق اکثر روایات ضعیف ہیں ۔ اس سے متعلق ایک روایت صحیح ملتی ہے ۔

عن أم المؤمنين عائشة –رضي الله عنها- أن رسول الله –صلى الله عليه وسلم – كان إذا أراد أن ينام وهو جنب توضأ ، وإذا أراد أن يأكل غسل يديه۔(رواہ النسائي وصححه الألباني )
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب بھی سونے کا ارادہ کرتے اور آپ حالت جنابت میں ہوتے تو وضو کرتے اور جب کھانے کا ارادہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ دھوتے ۔

اس حدیث کو شیخ البانی نے صحیح قرار دیا ہے ۔

اس باب میں یہی ایک روایت صحیح ہے ، باقی سب ضعیف ہیں ، ساتھ ساتھ اس روایت میں بھی مطلق ہاتھ دھونے کا ذکر نہیں ہے بلکہ جنابت سے متعلق ہے جس کی وضاحت دیگر روایات سے بھی ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ مذکوہ بالا روایات میں صرف ہاتھ دھونے کی بات نہیں مکمل وضو کرنے کی بات ہے ۔

ان احادیث کے علاوہ دیگر روایات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ نبی ﷺ نے کھانا کھایا اور آپ نے پانی چھوا تک نہیں ۔ اور اسی طرح کھانے کے بعد بھی آپ ﷺ سے ہاتھ نہ دھونا ثابت ہے ۔

ان تمام بحث کو مدنظر رکھتے ہوئے سب سے درست رائے یہ ہے کہ اگر ہاتھ میں گندگی یا تکلیف دہ کوئی چیز لگی ہو تو کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا سنت ہے ، اور اسی طرح کھانے کے بعد بھی ۔ اور اگر ہاتھ صاف ہو تو بغیر دھوئے کھانے میں کوئی حرج نہیں اور اسی طرح ہلکا پہلکا کھانے سے ہاتھ میں کچھ نہ لگے تو نہ دھونے میں کوئی حرج نہیں ۔

واللہ اعلم بالصواب
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
شیخ امین اللہ پشاوری نے جو احادیث جمع کی ہیں ۔ ان کا خلاصہ کلام یہ ہے کہ " کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا سنت موکدہ نہیں ہے ۔ البتہ طبیعت کی نفاست کے لیے دھونا اچھی بات ہے ۔اور ڈاکٹری اصولوں کے عین مطابق بھی ہے ۔
 
Top