• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیادین کونظام زندگی کہاجاسکتاہے؟

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
واضح رہےکہ دین اسلام معروف معنوں میں ایک نظام یا ضابطہءحیات نہیں۔کیونکہ جب ہم کسی چیزیاتصورپرنظام کا اطلاق کرتےہیں تو اس کامطلب ہوتاہےکہ اس میں تمام جزئیات یکساں حیثیت رکھتی ہیں۔جبکہ دین میں کچھ جزئیات اولیں حیثیت میں مطلوب ہیں اورکچھ ثانوی حیثیت میں یااولیں جزئیات کےتقاضےکےطورپرمطلوب ہوتی ہیں۔مثلااللہ کی معرفت اور اس کی محبت اولیں درجےکامطالبہ ہےجبکہ اس کی اطاعت یااس کےقانون کو معاشرےپرلاگوکرنا یہ اس کا تقاضہ ہے۔اصلامطلوب نہیں۔اور ایسافرض جو دین میں تقاضےکےطورپرہووہ فریضہ تمام حالات کیلے نہیں ہوتا۔ بلکہ وہ اس وقت فرض ہوتاہےجب اس کیلے خاص حالات ہوں۔مثلاسچی گواہی دینایہ ایک دینی فریضہ ہےلیکن یہ اس وقت ہے جب گواہی دینےکےحالات ہوں۔ایسےہی اسلامی قانون یا نظام کانافذکرنااس وقت ہےجب اس کےحالات ہوں۔
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
ہمارے جدیدمفکرین کو اسلامی فکرکی تعبیرکیلے نظام کالفظ اس وجہ سے استعمال کرناپڑاکیونکہ دورجدیدمیں سائنس کاجادوسرچڑھ کربول رہاہےاورسائنس فطرت کےمطالعےکانام ہےجس میں وہ ہر چیز کو فطری قوانین کےتحت سسٹمائزکرتی ہے۔لہذا سائنس کےحاملین اہل مغرب نےمعاشرےکو بھی لگےبندھےقوانین کےتحت پڑھناشروع کیا تو انہونےاس کےبھی چنداصول متعین کرناچاہےجس سے پھر کیپٹیلزم اور کیمونزم سامنےآئے۔چناچہ اسی تاثرکو لیتےہوئےہمارےمفکرین نےاسلام کوبھی سسٹمائزکرناچاہا۔جس میں کچھ ثانوی درجےکےفرائض اولیں کےمساوی ہوگئے۔
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
واضح رہےکہ دین اسلام معروف معنوں میں ایک نظام یا ضابطہءحیات نہیں۔کیونکہ جب ہم کسی چیزیاتصورپرنظام کا اطلاق کرتےہیں تو اس کامطلب ہوتاہےکہ اس میں تمام جزئیات یکساں حیثیت رکھتی ہیں۔جبکہ دین میں کچھ جزئیات اولیں حیثیت میں مطلوب ہیں اورکچھ ثانوی حیثیت میں یااولیں جزئیات کےتقاضےکےطورپرمطلوب ہوتی ہیں۔مثلااللہ کی معرفت اور اس کی محبت اولیں درجےکامطالبہ ہےجبکہ اس کی اطاعت یااس کےقانون کو معاشرےپرلاگوکرنا یہ اس کا تقاضہ ہے۔اصلامطلوب نہیں۔اور ایسافرض جو دین میں تقاضےکےطورپرہووہ فریضہ تمام حالات کیلے نہیں ہوتا۔ بلکہ وہ اس وقت فرض ہوتاہےجب اس کیلے خاص حالات ہوں۔مثلاسچی گواہی دینایہ ایک دینی فریضہ ہےلیکن یہ اس وقت ہے جب گواہی دینےکےحالات ہوں۔ایسےہی اسلامی قانون یا نظام کانافذکرنااس وقت ہےجب اس کےحالات ہوں۔
تو آپ دین اسلام کو ضابطہء حیات نہیں مانتے بہت اعلیٰ آپ اپنے اس فلسفے کی دلیل بھی ساتھ دیتے تاکہ آپ کے فلسفے کو سمجھنے میں آسانی ہوجاتی
میری نظر میں اسلام ایک مسلم کے لیئے واحد ضابطہء حیات ہے جس میں زندگی کے ہر ہر معاملے کی وضاحت موجود ہے
آپ پہلے اپنے دلائل لائیں اس کے بعد بات آگے بڑھائی جائے گی ان شاءاللہ۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

محترم عاصم، کسی بھائی نے مراسلہ میں اپنی رائے کے ساتھ کچھ جزو بھی پیش کئے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اس کا منکر بھی ہو، آپ عاصم صاحب آپ اس پر اپنی رائے پیش کریں جو مثبت طریقہ کار ھے، پھر ہو سکتا ھے بات آگے چلے۔

والسلام
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
جب ہم کسی چیزیاتصورپرنظام کا اطلاق کرتےہیں تو اس کامطلب ہوتاہےکہ اس میں تمام جزئیات یکساں حیثیت رکھتی ہیں۔
اس تعریف کی وضاحت دلیل کے ساتھ کرسکتے ہیں؟
 
Top