• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ابوبکررضی اللہ عنہ، اللہ کے نبی ﷺ سے بڑے تھے ؟

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
السلام علیکم ۔ اٹیچ کی گئی حدیث پر یہ اعتراض کیا گیا ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کافی بڑے تھے تو ان کی وفات 63 سال کی عمر میں کیسے ہوئی اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی تریسٹھ سال کی عمر میں وفات پائی ؟
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
امام مسلم رحمه الله (المتوفى261)نے کہا:
حدثني أبو غسان الرازي محمد بن عمرو، حدثنا حكام بن سلم، حدثنا عثمان بن زائدة، عن الزبير بن عدي، عن أنس بن مالك، قال: «قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ثلاث وستين، وأبو بكر وهو ابن ثلاث وستين، وعمر وهو ابن ثلاث وستين»[صحيح مسلم 3/ 1825 رقم 2348]

یہ حدیث بالکل صحیح ہے۔یہ صحابی رسول انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے۔
اس سے معلوم ہوتاہے کہ ابوبکررضی اللہ عنہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑے نہیں تھے۔

رہی یہ روایت :
امام مسلم رحمه الله (المتوفى261)نے کہا:
حدثنا عبد الله بن عمر بن محمد بن أبان الجعفي، حدثنا سلام أبو الأحوص، عن أبي إسحاق، قال: كنت جالسا مع عبد الله بن عتبة، فذكروا سني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: بعض القوم كان أبو بكر أكبر من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عبد الله: «قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ثلاث وستين، ومات أبو بكر وهو ابن ثلاث وستين، وقتل عمر وهو ابن ثلاث وستين»[صحيح مسلم 3/ 1826 رقم2352]

اس روایت میں ہے کہ ابوبکررضی اللہ عنہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑے تھے ۔
اس روایت کی سند عبداللہ بن عتبہ اور بعض القوم تک صحیح ہے لیکن ابوبکررضی اللہ عنہ کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑا بتانے والے بعض القوم کا نام مذکور نہیں ہے اوربظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی تابعی کا بیان ہے ۔
نیز روایت کے سیاق سے پتہ چلتا ہے کہ عبداللہ بن عتبہ نے اس بیان کی تردید کی ہے۔لہٰذا یہ بات درست نہیں ہے اور عبداللہ بن عتبہ کا بیان درست ہے کیونکہ انس رضی اللہ عنہ سے ان کی تائید حاصل ہے۔
لہٰذا عبداللہ بن عتبہ اور انس رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیح ہے۔اوراس کے برخلاف بات کسی نامعلوم تابعی کا بیان ہے جو عبداللہ بن عتبہ اور صحابی رسول انس رضی اللہ عنہ کے بیان کے مخالف ہونے کے سبب مرجوح ہے واللہ اعلم۔
 
Top