• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ارکان اسلام کو ماننے کے بعد بھی کوئی شخص مشرک ہوسکتا ہے

شمولیت
مارچ 19، 2012
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
82
سوال: حدیث میں وارد پانچ ارکان اسلام کو ماننے کے بعد، کیا کوئی شرکیہ عمل انسان کو دوبارہ کافر بنادیتا ہے؟
جواب: الحمدللہ وحدہ والصلوۃ والسلام علی رسولہ وآلہ وصحبہ وبعد:
اسلام کا مطلب یہ ہے کہ:
آپ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہيں اور نماز ادا کریں، زکوۃ دیں، رمضان کے روزے رکھیں اور استطاعت ہو تو حج کریں۔
ایمان کا مطلب یہ ہےکہ :
آپ اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، قیامت پر اور اچھی بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہونے پر ایمان رکھیں۔
احسان کا مطلب ہے یہ ہے کہ:
آپ اللہ کی عبادت ایسے اچھے طریقے سے کریں گویا کہ آپ اللہ تعالی کو دیکھ رہے ہیں۔ اگر آپ اللہ کو نہیں دیکھ سکتے تو اللہ تو آپ کو دیکھ ہی رہا ہے۔
اسلام اور ایمان میں فرق:
اسلام میں ظاہری اعمال شامل ہیں اور ایمان میں باطنی یعنی قلبی اعمال۔
اسلام اور ایمان میں تعلق:
اور یہ دونوں آپس میں لازم وملزوم ہیں۔ ایمان کے بغیر اسلام درست ہے نہ اسلام کے بغیر ایمان۔
نواقض اسلام:
یعنی مسلمان کو کافر بنادینے والے اعمال بہت زیادہ ہیں۔
نواقض اسلام کی مثالیں:
ان میں سے سب سے بڑا شرک ہے مثلاً فوت شدہ بزرگوں کو پکارنا اور ان سے فریاد کرنا، بتوں، درختوں اور ستاروں وغیرہ سے حاجت روائی چاہنا۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ'' (صحیح بخاری 4477، صحیح مسلم 88) (کہ تو کسی کو اللہ کا شریک بنائے حالانکہ اللہ نے تجھے پیدا کیا ہے)۔
اللہ تعالی یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی بکنا اور دین کا مذاق اڑانا بھی اس میں داخل ہے۔
اس کے علاوہ کسی ایسی چیز کا انکار کرنا جس کا فرض ہونا ہر کسی کو بدیہی طور پر معلوم ہے جیسے نماز اور زکوۃ ۔
یا کسی ایسے عمل کے حرام ہونے کا انکار کرنا جو دین میں بدیہی طور پر حرام ہے مثلاً چوری، بدکاری۔
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ نے اس قسم کی دس چیزیں بیان کی ہیں۔ یہ رسالہ "مجموعۂ توحید"میں شامل ہے اور الگ بھی شائع ہوا ہے۔
مزید معلومات کے لئے فقہ کی کتابوں میں مذکور "مرتد کے احکام" کا باب ملاحظہ کیجئے۔
وباللہ التوفیق وصلی اللہ علی نبینا محمد وآلہ وصحبہ وسلم
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
سوال: حدیث میں وارد پانچ ارکان اسلام کو ماننے کے بعد، کیا کوئی شرکیہ عمل انسان کو دوبارہ کافر بنادیتا ہے؟


جواب: الحمدللہ وحدہ والصلوۃ والسلام علی رسولہ وآلہ وصحبہ وبعد:

اسلام کا مطلب یہ ہے کہ:

آپ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہيں اور نماز ادا کریں، زکوۃ دیں، رمضان کے روزے رکھیں اور استطاعت ہو تو حج کریں۔

ایمان کا مطلب یہ ہےکہ :

آپ اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، قیامت پر اور اچھی بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہونے پر ایمان رکھیں۔

احسان کا مطلب ہے یہ ہے کہ:

آپ اللہ کی عبادت ایسے اچھے طریقے سے کریں گویا کہ آپ اللہ تعالی کو دیکھ رہے ہیں۔ اگر آپ اللہ کو نہیں دیکھ سکتے تو اللہ تو آپ کو دیکھ ہی رہا ہے۔

اسلام اور ایمان میں فرق:

اسلام میں ظاہری اعمال شامل ہیں اور ایمان میں باطنی یعنی قلبی اعمال۔

اسلام اور ایمان میں تعلق:

اور یہ دونوں آپس میں لازم وملزوم ہیں۔ ایمان کے بغیر اسلام درست ہے نہ اسلام کے بغیر ایمان۔

نواقض اسلام:

یعنی مسلمان کو کافر بنادینے والے اعمال بہت زیادہ ہیں۔

نواقض اسلام کی مثالیں:

ان میں سے سب سے بڑا شرک ہے مثلاً فوت شدہ بزرگوں کو پکارنا اور ان سے فریاد کرنا، بتوں، درختوں اور ستاروں وغیرہ سے حاجت روائی چاہنا۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

''أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ'' (صحیح بخاری 4477، صحیح مسلم 88)

(کہ تو کسی کو اللہ کا شریک بنائے حالانکہ اللہ نے تجھے پیدا کیا ہے)۔
اللہ تعالی یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی بکنا اور دین کا مذاق اڑانا بھی اس میں داخل ہے۔

اس کے علاوہ کسی ایسی چیز کا انکار کرنا جس کا فرض ہونا ہر کسی کو بدیہی طور پر معلوم ہے جیسے نماز اور زکوۃ ۔

یا کسی ایسے عمل کے حرام ہونے کا انکار کرنا جو دین میں بدیہی طور پر حرام ہے مثلاً چوری، بدکاری۔

شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ نے اس قسم کی دس چیزیں بیان کی ہیں۔ یہ رسالہ "مجموعۂ توحید"میں شامل ہے اور الگ بھی شائع ہوا ہے۔

مزید معلومات کے لئے فقہ کی کتابوں میں مذکور "مرتد کے احکام" کا باب ملاحظہ کیجئے۔

وباللہ التوفیق وصلی اللہ علی نبینا محمد وآلہ وصحبہ وسلم
 
Top