• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اس حدیث سے علم غیب ثابت ہوتا ہے؟

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

برائے مہربانی اہل علم سے گزارش ہے کہ میری اصلاح کریں

IMG-20150809-WA0002.jpg
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

برائے مہربانی اہل علم سے گزارش ہے کہ میری اصلاح کریں

13371 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
جی نہیں اس سے نبی اکرم ﷺ کا عالم الغیب ہونا ثابت نہیں ہوتا۔۔ بلکہ اگر یہ حدیث صحیح ہوتی تو یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی صداقت کے دلائل میں سے ایک اور علامت اور دلیل ہوتی؛
کیونکہ اس میں جبریل علیہ السلام کے ذریعے آسمانی بشارت آنے کا ذکر ہے

حدثنا هناد بن السري عن عبد الرحمن بن محمد المحاربي عن عبد السلام بن حرب عن ابي خالد الدالاني عن ابي خالد مولى آل جعدة عن ابي هريرة قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " اتاني جبريل فاخذ بيدي فاراني باب الجنة الذي تدخل منه امتي فقال ابو بكر:‏‏‏‏ يا رسول الله وددت اني كنت معك حتى انظر إليه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ اما إنك يا ابا بكر اول من يدخل الجنة من امتي ".(سنن ابی داود :حدیث نمبر: 4652 )

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل آئے، انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا، اور مجھے جنت کا وہ دروازہ دکھایا جس سے میری امت داخل ہو گی“ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میری خواہش ہے کہ آپ کے ساتھ میں بھی ہوتا تاکہ میں اسے دیکھتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو اے ابوبکر! میری امت میں سے تم ہی سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گے“۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۴۸۸۰)
(ضعیف)
(اس کے راوی ابوخالد مولی آل جعدہ مجہول ہیں)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لیکن سیدنا ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ کا دیگر صحیح اور قطعی دلائل سے جنتی ہونا ۔اور قیامت تک آنے والے مومنین سے افضل و اعلی ہونا ثابت ہے ،
 
Last edited:

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
اللہ عالم الغیب ہے، اس معنی میں کہ وہ کسی ”واسطے یا ذریعہ“ کے بغیر غیب یا مستقبل کا مصدقہ علم رکھتا ہے۔

اللہ تبارک تعالیٰ اپنے انبیاء اور رسولوں کو بھی غیب اور مستقبل کے علم سے بذریعہ وحی آگاہ کرتے ہیں تاکہ وہ دعوت و تبلیغ کے دوران لوگوں کو بتلا سکیں کہ وہ اللہ کے بھیجے ہوئے پیغمبر ہیں۔ ”ثبوت“ کے طور پر وہ انہیں ایسی باتوں سے آگاہ کرتے ہیں، جن سے وہ علم وحی کے بغیر آگاہ نہیں ہوتے اور نہ ہوسکتے ہیں۔

اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعہ بہت سی غیب کے علم سے آگاہ کیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غیب کے علم سے اپنی امت کو آگاہ کیا۔ چنانچہ آج ہم روز قیامت، جنت اور دوزخ وغیرہ سے متعلق بہت سی ”علم غیب“ سے واقفیت رکھتے ہیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں ہوگا کہ (نعوذ باللہ) ہم بھی ”عالم الغیب“ ہیں۔

متذکرہ بالا حدیث سے متعلق مجھے یہ علم نہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے یا نہیں۔ اگر یہ حدیث ”صحیح“ ہے تو اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب ہیں۔ صرف یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پیشگی بتلا دی ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

پس نوشت: یہ مراسلہ مندرجہ بالا جواب نمبر۔3 دیکھے بغیر لکھا گیا۔ کیونکہ یہ دونوں جوابات ایک ہی وقت میں لکھے جارہے تھے۔
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
جی نہیں اس سے نبی اکرم ﷺ کا عالم الغیب ہونا ثابت نہیں ہوتا۔۔ بلکہ اگر یہ حدیث صحیح ہوتی تو یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی صداقت کے دلائل میں سے ایک اور علامت اور دلیل ہوتی؛
کیونکہ اس میں جبریل علیہ السلام کے ذریعے آسمانی بشارت آنے کا ذکر ہے

حدثنا هناد بن السري عن عبد الرحمن بن محمد المحاربي عن عبد السلام بن حرب عن ابي خالد الدالاني عن ابي خالد مولى آل جعدة عن ابي هريرة قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " اتاني جبريل فاخذ بيدي فاراني باب الجنة الذي تدخل منه امتي فقال ابو بكر:‏‏‏‏ يا رسول الله وددت اني كنت معك حتى انظر إليه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ اما إنك يا ابا بكر اول من يدخل الجنة من امتي ".(سنن ابی داود :حدیث نمبر: 4652 )

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل آئے، انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا، اور مجھے جنت کا وہ دروازہ دکھایا جس سے میری امت داخل ہو گی“ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میری خواہش ہے کہ آپ کے ساتھ میں بھی ہوتا تاکہ میں اسے دیکھتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو اے ابوبکر! میری امت میں سے تم ہی سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گے“۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۴۸۸۰)
(ضعیف)
(اس کے راوی ابوخالد مولی آل جعدہ مجہول ہیں)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لیکن سیدنا ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ کا دیگر صحیح اور قطعی دلائل سے جنتی ہونا ۔اور قیامت تک آنے والے مومنین سے افضل و اعلی ہونا ثابت ہے ،
جزاک اللہ خیر بھائ جان
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
اللہ عالم الغیب ہے، اس معنی میں کہ وہ کسی ”واسطے یا ذریعہ“ کے بغیر غیب یا مستقبل کا مصدقہ علم رکھتا ہے۔

اللہ تبارک تعالیٰ اپنے انبیاء اور رسولوں کو بھی غیب اور مستقبل کے علم سے بذریعہ وحی آگاہ کرتے ہیں تاکہ وہ دعوت و تبلیغ کے دوران لوگوں کو بتلا سکیں کہ وہ اللہ کے بھیجے ہوئے پیغمبر ہیں۔ ”ثبوت“ کے طور پر وہ انہیں ایسی باتوں سے آگاہ کرتے ہیں، جن سے وہ علم وحی کے بغیر آگاہ نہیں ہوتے اور نہ ہوسکتے ہیں۔

اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعہ بہت سی غیب کے علم سے آگاہ کیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غیب کے علم سے اپنی امت کو آگاہ کیا۔ چنانچہ آج ہم روز قیامت، جنت اور دوزخ وغیرہ سے متعلق بہت سی ”علم غیب“ سے واقفیت رکھتے ہیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں ہوگا کہ (نعوذ باللہ) ہم بھی ”عالم الغیب“ ہیں۔

متذکرہ بالا حدیث سے متعلق مجھے یہ علم نہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے یا نہیں۔ اگر یہ حدیث ”صحیح“ ہے تو اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب ہیں۔ صرف یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پیشگی بتلا دی ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

پس نوشت: یہ مراسلہ مندرجہ بالا جواب نمبر۔3 دیکھے بغیر لکھا گیا۔ کیونکہ یہ دونوں جوابات ایک ہی وقت میں لکھے جارہے تھے۔

جزاک اللہ خیر بھائ جان
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
خلیفۃ الرسول بلا فصل ،سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ
اعلی درجہ کے جنتی ہیں
اس کیلئے آپ صحیح البخاری کی درج ذیل دو روایتیں پڑھ لیں :

’’ابن عمر رضي الله عنهما قال:‏‏‏‏ " كنا نخير بين الناس في زمن النبي صلى الله عليه وسلم ، فنخير ابا بكر ثم عمر بن الخطاب ثم عثمان بن عفان رضي الله عنهم ".
( صحیح البخاری :حدیث نمبر: 3655 )

جناب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ ہی میں جب ہمیں صحابہ کے درمیان انتخاب کے لیے کہا جاتا تو سب میں افضل اور بہتر ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قرار دیتے، پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو۔

اور سیدنا علی ؓ کے صاحبزادے جناب محمد بن الحنفية رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:

عن محمد بن الحنفية قال:‏‏‏‏ قلت لابي:‏‏‏‏ " اي الناس خير بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال ابو بكر:‏‏‏‏ قلت:‏‏‏‏ ثم من قال:‏‏‏‏ ثم عمر وخشيت ان يقول:‏‏‏‏ عثمان قلت:‏‏‏‏ ثم انت قال:‏‏‏‏ ما انا إلا رجل من المسلمين ".(صحیح البخاری :حدیث نمبر: 3671

محمد بن حنفیہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد (علی رضی اللہ عنہ) سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل صحابی کون ہیں؟
انہوں نے بتلایا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ میں نے پوچھا پھر کون ہیں؟
انہوں نے بتلایا، اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔ مجھے اس کا اندیشہ ہوا کہ اب (پھر میں نے پوچھا کہ اس کے بعد؟) کہہ دیں گے کہ عثمان رضی اللہ عنہ اس لیے میں نے خود کہا، اس کے بعد آپ ہیں؟ یہ سن کر وہ بولے کہ میں تو صرف عام مسلمانوں کی جماعت کا ایک شخص ہوں۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اور بھی کئی آیت قرآنی و احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غیب کا علم عطاء فرمایا ہے
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

برائے مہربانی اہل علم سے گزارش ہے کہ میری اصلاح کریں

13371 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
ذٰلِكَ مِنْ اَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوْحِيْهِ اِلَيْكَ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ اِذْ اَجْمَعُوْا اَمْرَهُمْ وَهُمْ يَمْكُرُوْنَ (12:102)

یہ خبریں ہیں غیب کی ہم بھیجتے ہیں تیرے پاس اور تو نہیں تھا اُن کے پاس جب وہ ٹھہرانے لگے اپنا کام اور فریب کرنے لگے



قُلْ لَّا اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِيْ خَزَاىِنُ اللّٰهِ وَلَا اَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا اَقُوْلُ لَكُمْ اِنِّىْ مَلَكٌ اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا يُوْحٰى اِلَيَّ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْاَعْمٰى وَالْبَصِيْرُ اَفَلَا تَتَفَكَّرُوْنَ (6:50)

تو کہہ میں نہیں کہتا تم سے کہ میرے پاس ہیں خزانے اللہ کے اور نہ میں جانوں غیب کی بات اور نہ میں کہوں تم سے کہ میں فرشتہ ہوں٥ میں تو اسی پر چلتا ہوں جو میرے پاس اللہ کا حکم آتا ہے تو کہہ دے کب برابر ہوسکتا ہے اندھا اور دیکھنے والا سو کیا تم غور نہیں کرتے
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
لْ لَّا اَمْلِكُ لِنَفْسِيْ نَفْعًا وَّلَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَاءَ اللّٰهُ وَلَوْ كُنْتُ اَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْر ِ ٻ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوْءُ ڔ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِيْرٌ وَّبَشِيْرٌ لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ (7:188)

تو کہہ دے کہ میں مالک نہیں اپنی جان کے بھلے کا اور نہ برے کا مگر جو اللہ چاہے اور اگر میں جان لیا کرتا غیب کی بات تو بہت کچھ بھلائیاں حاصل کر لیتا اور مجھ کو برائی کبھی نہ پہنچتی٦ میں تو بس ڈر اور خوشخبری سنانے والا ہوں ایمان دار لوگوں کو
 
Top