• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اس حدیث کی سند ٹھیک ہے۔؟اس سے اجتماعی دعا ثابت ہوتی ہے یا انفرادی؟

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ

ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے کہ ایک شخص آیا اور اس نے نماز پڑھی پھر اللہ سے مغفرت مانگنے اور اسکی رحمت کا سوال کرنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے نمازی تو نے جلدی کی۔ جب نماز پڑھ چکو تو اللہ کی اس طرح حمد وثناء بیان کرو جیسا کہ اسکا حق ہے پھر مجھ پر درود بھیجو اور پھر اس سے دعا کرو۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر ایک اور شخص نے نماز پڑھی پھر اللہ کی تعریف بیان کی پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے نمازی دعا کرو قبول کی جائے گی۔ (ترمذی کتاب الدعوات )

کیا اس حدیث کی سند بالکل ٹھیک ہے؟نیز
اگر اس کی سند ٹھیک ہے۔؟ توکیا اس سے نماز کےبعد اجتماعی دعا ثابت ہوتی ہے۔یا انفرادی۔؟
شیوخ حضرات رہنمائی فرمایئں۔جزاکم اللہ خیرا
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے:
10 - بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد إذ دخل رجل فصلى فقال اللهم اغفر لي وارحمني فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عجلت أيها المصلي إذا صليت فقعدت فاحمد الله بما هو أهله وصل علي ثم ادعه قال ثم صلى رجل آخر بعد ذلك فحمد الله وصلى على النبي صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم أيها المصلي ادع تجب
الراوي: فضالة بن عبيد الأنصاري المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 3476
خلاصة حكم المحدث: صحيح
اس روایت میں انفرادی دعا کا ذکر ہے۔
 
Top