• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اللہ تعالی علی رضی اللہ عنہ کے ذریعہ مدد کرتا ہے ؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
14725718_274501046278252_1698713312709715974_n.jpg
شیعہ حضرات کے یہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق بہت غلو پایا جاتا ہے ، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ حضرت علی کو مشکل کشا سمجھتے ہیں ۔ اپنے اس عقیدے سے سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لئے ضعیف و موضوع احادیث بیان کرتے ہیں ۔ کہیں تو وہ حدیث ہی نہیں مانتےیہاں تک کہ بخاری ومسلم کی بھی کوئی حدیث صحیح نہیں مانتے اور کہیں حدیث کے نام پر گھڑی ہوئی باتیں پھیلاتے ہیں ۔ کنزالعمال (علاء الدین علی متقی بن حسام الدین برہان پوری متوفی:975) سے ضعیف حدیث لےکر لوگوں کو بتلاتے ہیں کہ دیکھو یہاں اللہ کا حضرت علی کے ذریعہ مدد کرنا لکھا ہے ۔
کنزالعمال میں وارد حضرت علی سے متعلق روایت کا مختصر حکم آپ کی خدمت میں پیش ہے ۔
اللہ کا حضرت علی کے ذریعہ مدد اور تائید والی روایت چند طرق سے مروی ہے مثلا ابوالحمراء ھلال بن حارث اور جابر بن عبداللہ وغیرہ ان کے علاوہ بھی دیگر طریق مثلا ابوھریرہ ،انس بن مالک،ذکوان اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے مگر سارے طرق میں ضعف ہے ۔
(1) ابوالحمراء والی روایت کو شیخ البانی نے موضوع کہا ہے ۔( السلسلة الضعيفة:4902)
علامہ ذہبی نے کہا کہ اس کو گھڑنے والا احمد بن حسین کوفی ہے ۔(تلخيص العلل المتناهية:79)
(2) جابر بن عبداللہ والی روایت کو ابن الجوزی نے صحیح نہیں قراردیا ۔(العلل المتناهية:1/237 )
اس میں ایک شیعہ راوی اشعث متکلم فیہ ہے ۔(ميزان الاعتدال:1/269)
(3) ابوھریرہ والی روایت میں عباس بن بکار منکرالحدیث ہے ۔( لسان الميزان:4/403)
(4) انس بن والی روایت کو علامہ ذہبی نے مختلق کہا ہے ۔(ميزان الاعتدال:1/530)
(5) ذکوان والے طریق کو علامہ ذہبی نے باطل قرار دیا ہے ۔(ميزان الاعتدال:2/382 )
(6) عبداللہ بن عباس والی روایت کے متعلق حافظ ابن کثیر نے کہا کہ اس میں محمد بن أبي الزعيزعة منکر روایت کرنے والا ہے ۔(لسان الميزان:7/137)
خلاصہ یہ کہ یہ روایت کسی بھی جہت سے قابل استدلال نہیں ہے یہ ضعیف وموضوع ہے ۔
 
Top