• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام ابن جریر ...طبری رحمہ اللہ ....شیعہ تھے ..؟

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اشماریہ بھائی کی بات بلکل درست ہے، یہ تو ممکن ہے کہ ''بقول دارقطنی امام شافعی نے غدیر خم پر کتاب لکھی''، یہ نہیں ہو سکتا کہ ''بقول شافعی امام دارقطنی نے غدیر خم پر کتاب لکھی''
جزاک اللہ خیرا
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله

قارین کے لئے ایک تحریر یہ بھی مفید رہے گئی - جو ایک ویب سائٹ سے لی ہے-

کیا ابو جعفر محمد بن جرير بن يزيد طبری رحم الله .شیعہ تھے ؟؟

ابن جریر طبری کا مذہب
تاریخ طبری کے مصنف” ابن جریر طبری “کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ سنی شافعی المسلک تھے،طبقاتِ شافعیہ اور دیگر رجال کی کتابوں میں یہی مذکور ہے بعد میں وہ درجہٴ اجتہاد پر فائز ہوگئے تھے اور فقہائے مجتہدین کی طرح ان کا بھی مستقل مکتبِ فقہ وجود میں آگیا تھا جو ایک عرصہ تک قائم رہا ۔(۱۸) اس موقع پر یہ یاد رہے کہ اسی نام وولدیت سے ایک اور شخص بھی گزرا ہے جو رافضی تھا؛ چناں چہ علمائے رجال نے وضاحت کے ساتھ لکھا ہے کہ ابو جعفر محمد بن جریر بن رستم طبری رافضی تھا،اس کی بہت ساری تصانیف بھی ہیں،ان میں سے ایک ”کتاب الرواة عن أہل البیت“ بھی ہے،حافظ سلیمانی رحمہ اللہ کے کلام ”کان یضع للروافض“ کا مصداق بھی یہی شخص ہے۔(۱۹)

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ابن جریر طبری (سنی)کے بارے میں(مسح رجلین کے قائل ہونے کاشبہ) اس لیے پیدا ہوا؛ کیوں کہ ابن جریر جو مسح رجلین کا قائل تھا وہ ان کے علاوہ ایک اور شخص ہے جو شیعی تھا،ان دونوں کا نام اور ولدیت ایک جیسی ہے، میں نے اس (ابن جریر شیعی) کی شیعہ مذہب کے اصول و فروع کے بارے میں کتابیں دیکھیں ہیں ۔(۲۰)حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ابن جریر کے بارے مسح رجلین کے قائل ہونے کی جو حکایت بیان کی جاتی ہے تو اس سے مراد محمد بن جریر بن رستم رافضی ہے؛ کیوں کہ یہ ان کا مذہب ہے،(نہ کہ اہل سنت کا)۔ (۲۱)چوں کہ دونوں کا نام ولدیت اور کنیت ایک جیسی ہے؛ اس لیے بہت سارے خواص بھی اس سے دھوکہ کھا جاتے ہیں،پہچان کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں کے دادا کا نام جدا جدا ہے،سنی ابن جریر کے داد کا نام یزید ہے اور رافضی ابن جریر کے دادا کا نام رستم ہے۔(۲۲)

خود شیعہ مصنّفین اور اصحابِ رجال میں سے بحرالعلوم طباطبائی،ابن الندیم، علی بن داوٴد حلّی، ابو جعفر طوسی،ابو العباس نجاشی اور سیّد خوئی وغیرہ نے ابن جریر بن رستم طبری کا اہلِ تشیع میں سے ہونے کی تصریح کی ہے۔(۲۳) بہرحال دونوں ناموں اور ولدیت و کنیت میں تشابہ ہے، اسی تشابہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شیعہ علماء نے ابن جریر شیعی کی بہت ساری کتابوں کی نسبت ابن جریرسنی کی طرف کرنے کی کوشش کی ہے؛ چناں چہ ڈاکٹر ناصر بن عبداللہ بن علی قفازی نے ”أصول مذھب الشیعة الإمامیة الإثني عشریة عرض و نقد“ میں لکھا ہے :”روافض نے اس تشابہ کو غنیمت جان کر ابن جریر سنی کی طرف بعض ان کتابوں کی نسبت کی ہے جس سے ان کے مذہب کی تائید ہوتی ہے،جیسا کہ ابن الندیم نے الفہرست،ص:۳۳۵ میں ”کتاب المسترشد في الإمامة“ کی نسبت ابن جریر سنی کی طرف کی ہے؛ حالاں کہ وہ ابن جریر شیعی کی ہے،دیکھیے: طبقات أعلام الشیعة في المائة الرابعة،ص:۲۵۲،ابن شہر آشوب،معالم العلماء، ص:۱۰۶،آج بھی روافض بعض ان اخبار کی نسبت امام طبری کی طرف کرتے ہیں جن سے ان کے مذہب کی تائید ہوتی ہے؛حالاں کہ وہ اس سے بری ہیں،دیکھیے: الأمیني النجفي، الغدیر: ۱/۲۱۴-۲۱۶۔ روافض کے اس طرزِ عمل نے ابن جریر طبری سنی کو ان کی زندگی میں بہت سارے مصائب سے دوچار کیا؛ یہاں تک کہ عوام میں سے بعض لوگوں نے انھیں رفض سے متہم بھی کیا، جیسا کہ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔(دیکھیے:البدایة و النہایة: ۱۱/۱۴۶)(۲۴)
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جنہوں نے دین برباد کر دیا ان کے ثناء خواں ہیں بنو امیہ کے دور کی بدعات۔
۱ نماز لیٹ کرنا صحیح مسلم، صحیح بخاری کتاب تاخیر الصلاۃ
۲ عید کے خطبے نماز سے قبل دینا۔
۳ رکع اور سجدے میں جاتے ہوئَے تکبرات ختم کر دی صحیح مسلم
۴ رکع کے بعد کا قیام ختم کردیا زاد المعاد ابن قیم
۵ زکوۃ میں خرد برد کرنا مصنف ابن ابی شیبہ
۶ صحابہ کرام کی توہین کرنا
صحیح مسلم
اس سے ذیادہ دین کی بربادی کیا ہوگی اور ان کے ثناء خواں ہیں اللہ ہدایت دے
دین کی بربادی کے تین اہم نکتے آپ کے ذہن سے شاید محو ہوگئے ہیں :
7۔ احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جمع و تدوین کروانا۔
8۔ مشرق و مغرب تک اسلام کا جھنڈا بلند کرنا۔
9۔ قرآن کریم پر اعراب وغیرہ لگوانا
اپنا نام دیکھیں ، اور کام دیکھیں ۔ آئندہ سے آپ کی ’ دفاع حدیث ‘ سے ہٹ کر کوئی بھی پوسٹ اپرو نہیں کی جائے گی ، دفاع حدیث کے نام پر بہت فتنہ برپا کر چکے ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
جنہوں نے دین برباد کر دیا ان کے ثناء خواں ہیں بنو امیہ کے دور کی بدعات۔

۱ نماز لیٹ کرنا صحیح مسلم، صحیح بخاری کتاب تاخیر الصلاۃ
۲ عید کے خطبے نماز سے قبل دینا۔
۳ رکع اور سجدے میں جاتے ہوئَے تکبرات ختم کر دی صحیح مسلم
۴ رکع کے بعد کا قیام ختم کردیا زاد المعاد ابن قیم
۵ زکوۃ میں خرد برد کرنا مصنف ابن ابی شیبہ
۶ صحابہ کرام کی توہین کرنا
صحیح مسلم
اس سے ذیادہ دین کی بربادی کیا ہوگی اور ان کے ثناء خواں ہیں اللہ ہدایت دے
اچھے برے لوگ تو ہر دور میں ہوتے ہیں- لیکن تناسب کے اعتبار سے دیکھا جائے تو نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم اور خلفاء راشدین کے دور کے بعد بنو امیہ کا دور بہترین اور اپنی مثال آپ تھا -چوں کہ اس دور میں سانحہ کربلا اور واقعہ حرہ جیسے واقعات پیش آے تو رافضیت پسند عوام کو اس بات کا موقع مل گیا کہ اس کی بنیاد پر بنو امیہ کی پوری ٩٠ سالہ تاریخی حکمرانی کو کسی نہ کسی طرح داغدار کیا جائے- اور اسی لئے ضعیف سے ضعیف روایات کا سہارا لیا گیا یا پھر چند صحیح روایات کا غلط سلط مفہوم اخذ کرکے اس قسم کی اول فول بکی گئی- کہ "اس دور میں نماز لیٹ پڑھائی جاتی تھی -زکوۃ میں خرد برد کیا جاتا تھا، اہل بیت اطہار کو منبر سے گالیاں دی جاتی تھیں، صحابہ کی توہین کی جاتی تھی" وغیرہ- جب کہ تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو حقیقت یہ ہے کہ اس میں بھی زیادہ تر کوفیوں اور خارجیوں کا ہاتھ تھا جنہیں نے دین کو برباد کیا اور اس کا ملبہ امویوں پر ڈال دیا گیا- حتیٰ کہ اموی ہونے کی بنا پر اس دور کی دو انتہائی جلیل القدر ہستیوں عثمان رضی الله عنہ و معاویہ رضی الله عنہ کو بھی نہیں بخشا گیا اور ان کو بھی بدعتی کہا گیا -(فنعوز باللہ من ذالک)

کیا آپ کو یہ دین کی بربادی نظر نہیں آتی کہ اتنی قدر منزلت والی ہستیوں کو بدعتی کہا جائے؟؟ -
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
دین کی بربادی کے تین اہم نکتے آپ کے ذہن سے شاید محو ہوگئے ہیں :
7۔ احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جمع و تدوین کروانا۔
8۔ مشرق و مغرب تک اسلام کا جھنڈا بلند کرنا۔
9۔ قرآن کریم پر اعراب وغیرہ لگوانا
اپنا نام دیکھیں ، اور کام دیکھیں ۔ آئندہ سے آپ کی ’ دفاع حدیث ‘ سے ہٹ کر کوئی بھی پوسٹ اپرو نہیں کی جائے گی ، دفاع حدیث کے نام پر بہت فتنہ برپا کر چکے ۔
محترم،
اگر آپ کی آخری اپرول ملے تو عرض کروں کہ جن تین باتوں کا آپ نے ذکر کیا ہے مثلا
یہ تو پانچوے خلیفہ راشد عمر بن عبدالعزیز کا کارنامہ ہے دوسری بات
تو میں تو ان کی بات کر رہا ہوں جنہوں صرف مال کی ہوس میں دوسروں پر حملے کیے ہیں جیسے حجاج بن یوسف نے ہند پر حملہ اس فقط اس لیے کروایا کہ وہاں سے تین گنا واپس ملنے کی امید تھی اور رہی بات کہ قرآن پر اعراب لگوانا تو محترم عرض ہے کہ جب برہلوی حضرات اس کو بدعت حسنہ میں گنتے ہیں تو آپ اہل حدیث حضرات یہ فرما کر جان چھڑاتے ہیں کہ یہ اعراب قرآن پر پہلے سے پڑھی جاتی تھی بس اس کو بنو امیہ کے دور میں نمایاں کر دیا گیا اور جہاں تک میری معلومات ہے تو یہ بھی کوئی بنو امیہ کا کارنامہ نہیں ہے چونکہ وہ اس وقت حکومت میں تھے اس لیے اتھوریٹی ان کے ہاتھ میں تھی اور اتنے بڑے پیمانے پر یہ کام حکومت کے اتھوریٹی کے بغیر ناممکن تھا اس وجہ سے ان کا نام آتا ہے وگرنہ یہ بھی صحابہ کرام کے مشورے سے کیا گیا تھا۔
اخری بات یہ میرے اس حوالے سے آخری کمینٹ ہیں اس لیے میں امید کرتا ہوں کے اس کو اپروف کیا جائے گا آئیندہ سے میں بھی اس سے گریز کروں گا۔
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
محترم
محمد علی جواد
میری اپ سے اس حواے سے کافی گفتگو ہو چکی مگر میں نے کبھی بھی تاریخی روایات کا آپ کو حوالہ نہیں دیا ہے اور نہ ہی کبھی ضعیف روایات پیش کی ہیں لوگوں کو یہ گمان نہ کے اس حوالے سے صرف تاریخی روایات ہی موجود ہیں میں نے اوپر بھی بخاری اور مسلم کے حوالے پیش کیے ہیں آپ کو پڑھنے کی توفیق ہو تو پڑھیں گے دوبارہ گزارش کرتا ہوں بخاری و مسلم سے تاخیر الصلاۃ کے باب نکال پڑھ لیں اور اس پر ابن حجر اور امام نووی کی تشریحات بھی پڑھ لیجئے گا رہی بات زکوۃ میں خرد برد کی تو مصنف ابن ابی شیبہ میں حکمرانوں کو زکوۃ دینے کے ابواب پڑھ لیں چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے زکوۃ حکمرانوں کو دینے کے بارے میں پوچھا گیا " عن الأعرج قال: " سألت ابن عمر؟ فقال: ادفعهم إليهم , وإن أكلوا بها لحوم الكلاب , فلما عادوا إليه قال: ادفعها إليهم(ارواء الغلیل رقم 873)
ترجمہ: ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ان کو(زکوۃ) دے دو چاہے اس سے کتوں کا گوشت ہی کیوں نہ کھائیں پھر دوبارہ پوچھا آپ نے یہی کہا ان کو دے دو۔
اور اور روایت میں اس طرح ہے کہ : عن قزعة قال: " قلت لابن عمر: إن لى مالا , فإلى من أدفع زكاته؟ فقال: ادفعها إلى هؤلاء القوم. يعنى الأمراء. قلت: إذاً يتخذون بها ثياباً وطيباً , فقال: وإن اتخذوا بها ثيابا وطيبا , ولكن فى مالك حق سوى الزكاة(حوالہ ایضا)
ترجمہ: قذعہ کہتے ہیں میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا میرے پاس مال ہے اس کی زکوۃ کہاں دوںانہوں نے کہا ان کودویعنی حکمران کو میں نے کہا وہ اپنے کپڑوں اور خوشبوں پر خرچ کردیں گے تو انہوں نے کہا کہ وہ چاہے کپڑوں اور خوشبوں پر خرچ کریں مگر تیرے مال میں زکوۃ کے علاوہ بھی حق ہے(یعنی تم زکوۃ کے علاوہ جہاں صدقہ کرنا چاہو)
اب اس میں حکمرانوں کے زکوۃ میں خرد برد کا ذکر ہے اور ابن عمررضی اللہ عنہ بنو امیہ کے دور میں حیات تھے تو میں احادیث سے ہی حوالے دیتا ہوں مگر کوئی پڑھنا نہ چاہے تو اور بات ہے چونکہ یہ میرے اس حوالے سے آخری کمینٹ ہیں اس لئے آئندہ کی گفتگو نہ ہو پائے گی اس لئے معزرت۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
ویسے اگر کسی صاحبِ علم کو نا گوار نہ گزرے تو علامہ تمنا عمادی مجیبی پھلوارویؒ کی کتاب ”امام زہری و امام طبری، تصویر کا دوسرا رخ“ بھی مفید رہے گی، ان شاء اللہ تعالٰی !
میں چونکہ ” شخصیت پرستی“ کا قائل نہیں، اس لیے سب کے نظریات جاننے کی کوشش کرتا ہوں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
محترم،
اگر آپ کی آخری اپرول ملے تو عرض کروں کہ جن تین باتوں کا آپ نے ذکر کیا ہے مثلا
یہ تو پانچوے خلیفہ راشد عمر بن عبدالعزیز کا کارنامہ ہے دوسری بات
تو میں تو ان کی بات کر رہا ہوں جنہوں صرف مال کی ہوس میں دوسروں پر حملے کیے ہیں جیسے حجاج بن یوسف نے ہند پر حملہ اس فقط اس لیے کروایا کہ وہاں سے تین گنا واپس ملنے کی امید تھی اور رہی بات کہ قرآن پر اعراب لگوانا تو محترم عرض ہے کہ جب برہلوی حضرات اس کو بدعت حسنہ میں گنتے ہیں تو آپ اہل حدیث حضرات یہ فرما کر جان چھڑاتے ہیں کہ یہ اعراب قرآن پر پہلے سے پڑھی جاتی تھی بس اس کو بنو امیہ کے دور میں نمایاں کر دیا گیا اور جہاں تک میری معلومات ہے تو یہ بھی کوئی بنو امیہ کا کارنامہ نہیں ہے چونکہ وہ اس وقت حکومت میں تھے اس لیے اتھوریٹی ان کے ہاتھ میں تھی اور اتنے بڑے پیمانے پر یہ کام حکومت کے اتھوریٹی کے بغیر ناممکن تھا اس وجہ سے ان کا نام آتا ہے وگرنہ یہ بھی صحابہ کرام کے مشورے سے کیا گیا تھا۔
اخری بات یہ میرے اس حوالے سے آخری کمینٹ ہیں اس لیے میں امید کرتا ہوں کے اس کو اپروف کیا جائے گا آئیندہ سے میں بھی اس سے گریز کروں گا۔
آپ کی معلومات غلط ہیں ۔ لہذا غلط معلومات کی بنیاد پر غلط نتائج نکالنے سے گریز کریں ۔ بلکہ آپ کی اس آخری پوسٹ کے پس منظر میں یہ بھی کہوں گا کہ ہمیں محبت اور نفرت میں اس قدر غیر متوازن نہیں ہونا چاہیے کہ حقیقت تسلیم کرتے ہوئے ، زبان لڑکھڑائے اور قلم ڈگمگائے ۔
عمر بن عبد العزیز جو بھی تھے ، اموی بادشاہ تھے ، قرآن کے اعراب کے متعلق کسی کا جو بھی نقطہ نظر ہے ، بہر صورت وہ اموی حکومت کا ہی کارنامہ ہے ، اگر ان کی خوبیوں سے جان چھڑانے کے لیے ہمیں دور از کار تاویلات یاد آجاتی ہیں ، تو ان پر لگائے گئے الزامات کے لیے کوئی عذر سامنے رہنے چاہییں ۔
’ دین کی بربادی ‘ کی لسٹ میں یہ بھی اضافہ کرلیں کہ برصغیر میں اسلام کی وسیع پیمانے پر نشرو اشاعت کا سبب بننے والا اولین قافلہ مجاہد عظیم محمد بن قاسم کا تھا ، وہ بھی اسی اموی فوج کا سپہ سالار تھا ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
محترم
محمد علی جواد
میری اپ سے اس حواے سے کافی گفتگو ہو چکی مگر میں نے کبھی بھی تاریخی روایات کا آپ کو حوالہ نہیں دیا ہے اور نہ ہی کبھی ضعیف روایات پیش کی ہیں لوگوں کو یہ گمان نہ کے اس حوالے سے صرف تاریخی روایات ہی موجود ہیں میں نے اوپر بھی بخاری اور مسلم کے حوالے پیش کیے ہیں آپ کو پڑھنے کی توفیق ہو تو پڑھیں گے دوبارہ گزارش کرتا ہوں بخاری و مسلم سے تاخیر الصلاۃ کے باب نکال پڑھ لیں اور اس پر ابن حجر اور امام نووی کی تشریحات بھی پڑھ لیجئے گا رہی بات زکوۃ میں خرد برد کی تو مصنف ابن ابی شیبہ میں حکمرانوں کو زکوۃ دینے کے ابواب پڑھ لیں چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے زکوۃ حکمرانوں کو دینے کے بارے میں پوچھا گیا " عن الأعرج قال: " سألت ابن عمر؟ فقال: ادفعهم إليهم , وإن أكلوا بها لحوم الكلاب , فلما عادوا إليه قال: ادفعها إليهم(ارواء الغلیل رقم 873)
ترجمہ: ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ان کو(زکوۃ) دے دو چاہے اس سے کتوں کا گوشت ہی کیوں نہ کھائیں پھر دوبارہ پوچھا آپ نے یہی کہا ان کو دے دو۔
اور اور روایت میں اس طرح ہے کہ : عن قزعة قال: " قلت لابن عمر: إن لى مالا , فإلى من أدفع زكاته؟ فقال: ادفعها إلى هؤلاء القوم. يعنى الأمراء. قلت: إذاً يتخذون بها ثياباً وطيباً , فقال: وإن اتخذوا بها ثيابا وطيبا , ولكن فى مالك حق سوى الزكاة(حوالہ ایضا)
ترجمہ: قذعہ کہتے ہیں میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا میرے پاس مال ہے اس کی زکوۃ کہاں دوںانہوں نے کہا ان کودویعنی حکمران کو میں نے کہا وہ اپنے کپڑوں اور خوشبوں پر خرچ کردیں گے تو انہوں نے کہا کہ وہ چاہے کپڑوں اور خوشبوں پر خرچ کریں مگر تیرے مال میں زکوۃ کے علاوہ بھی حق ہے(یعنی تم زکوۃ کے علاوہ جہاں صدقہ کرنا چاہو)
اب اس میں حکمرانوں کے زکوۃ میں خرد برد کا ذکر ہے اور ابن عمررضی اللہ عنہ بنو امیہ کے دور میں حیات تھے تو میں احادیث سے ہی حوالے دیتا ہوں مگر کوئی پڑھنا نہ چاہے تو اور بات ہے چونکہ یہ میرے اس حوالے سے آخری کمینٹ ہیں اس لئے آئندہ کی گفتگو نہ ہو پائے گی اس لئے معزرت۔
صحیح روایات کو اپنی مرضی کے معنی پہنانا نیم رافضیت پسند لوگوں کا ہی کام ہے- ایسے لوگ جن کی زندگی کا مقصد ہی جلیل القدر ہستیوں کی ذات پر تبرّا ہو- ان سے کچھ بھی توقع رکھی سکتی ہے- آپ کے اس نیچے دیے گئے لنک سے بھی یہ بات اچھی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ آپ جیسے لوگوں کا اصل مقصد ہی اموی خلفاء اور اموی صحابہ کرام رضوان الله اجمین کی تنقیص اور ان پر لعنت بھیجنے والی روایات کو صحیح ثابت کرنا ہے - چاہے اس کے لئے بودی سے بودی دلیل بھی دینی پڑے -

http://forum.mohaddis.com/threads/کیا-اس-روایت-میں-خلف-کا-تعین-ہوتا-ہے.36488/

رہی بات بخاری کی تو اس کا حوالہ دیتے ہوے آپ ہمیشہ بھول جاتے ہیں کہ اس بخاری میں ہی ابن عمر رضی الله عنہ کے قول سے یزید بن معاویہ رضی الله عنہ کی بے گناہی دو بار ثابت ہوتی ہے -لیکن آپ کا رافضی ذہن اس کو کہاں قبول کرے گا - کبھی وقت ملے تو غور سے پڑھیے گا - ویسے بھی زکات کے خرد برد والی روایات میں اس بات کا تعین ہی نہیں کہ کون سا خلیفہ تھا جس کے زمانے میں یہ سب کچھ ہوتا تھا - مختار بن ابی عبید ثقفی کذاب بھی اسی دور کا ہے جس نے "غم حسین" کو اپنا آلہ کار بنا کر فتنہ برپا کیا - زیادہ ممکن ہے کہ یہ سب کچھ اسی کے دور میں ہوا -(واللہ ا علم)-

الله سب کو دین کے معاملے میں تعصب سے بچاے (آمین)
 
Last edited:

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
کاش سادات بنو اُمیہ کے خلاف رافضیت کی گود میں بیٹھ کر دن رات زہر اُگلنے والے یہ تو سوچیں کہ ان کے دور میں کتنی اسلامی فتوحات ہوئیں اور حضرت علی ؓ کے دور میں مسلمانوں کے خلاف کیا کچھ نہیں ہوا ؟ بعض اوقات کفِ لسان اختیار کرنا پڑتا ہے کہ کہیں یہ حضرات ہمیں ” زمرہ ٔ ناصبین“ میں شامل نہ کر دیں۔امیر المومنین و خلیفۃ المسلمین امیر یزید ؒ بن معاویہؓ کی فضیلت تو حضرت حسینؓ کی زبان سے پیش کردہ ” تین شرائط“ میں بھی مضمر و پنہاں ہے مگر جب سبائیت و رافضیت کا پردہ آنکھوں پرپڑا ہوا ہو تو ” مستند تاریخی روایات“ تو درکنار،رسول اللہ ﷺ کی ” احادیث صحیحہ “ بھی نظر نہیں آتیں۔
 
Top