• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام بخاری رح مقلد تھے ؟ احناف کی گواہی

شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اس تحریر کو رومن انگلش میں پڑھنے اور اسکین پیجیس کے لئے یہاں کلک کریں

https://ahlehadithhaq.wordpress.com/2016/04/12/kya-imam-bukhari-rh-muqallid-the-ahnaf-ki-gawahi/

کیا امام بخاری رح مقلد تھے؟ احناف کی گواہی


بعض لوگوں نے امام بخاری رح کو مقلد ثابت کرنے کے لئے پورا زور لگا دیا ہے لیکن پھر بھی وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکے ان شاء اللہ اس تحریر میں یہ ثابت کیا جائے گا کہ امام بخاری رح مقلد تھے یا نہیں

آئیے پہلے دیکھتے ہیں مقلد کے بارے میں کیا بیان کیا گیا ہے

۱- امام ابن قیم الجوزی رح لکھتے ہیں

الْمُقَلِّدُ لَيْسَ مِنْ الْعُلَمَاءِ بِاتِّفَاقِ الْعُلَمَاءِ

کہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مقلد عالم نہیں ہوتا ـ (اعلام الموقعین ج ۳ ص ۴۶۹)

۲- امام ابن عبدالبر رح لکھتے ہیں کہ انھوں نے (علماء نے) فرمایا

وَالْمُقَلِّدُ لَا عِلْمَ لَهُ وَلَمْ يَخْتَلِفُوا فِي ذَلِكَ

کہ مقلد کے پاس کوئی علم نہیں ہوتا اور اس بات میں کوئی بھی اختلاف نہیں ہے ـ (جامع البیان العلم ج ۲ ص ۹۹۳)

اب فیصلہ خود ہی کر لیں کہ کیا امام بخاری رح کے پاس کوئی علم نہیں تھا؟

۳- سرفراز خان صفدر فرماتے ہیں کہ

تقلید جاہل کے لئے ہے جو احکام اور دلائل سے ناواقف ہے ـ (الکلام المفید ص ۲۳۴)

فیصلہ خود ہی کر لیں کہ کیا امام بخاری رح جاہل تھے؟ اور احکام اور دلائل سے ناواقف تھے؟

اب آئیے دیکھتے ہیں کہ اجتہاد اور مجتہد کے بارے میں کیا بیان کیا گیا ہے

۱- ماسٹر امین اوکاڑوی فرماتے ہیں کہ

مجتہد پر اجتہاد واجب ہے اور اپنے جیسے مجتہد کی تقلید حرام ہے ـ (تجلیات صفدر ج ۳ ص ۴۳۰)

۲- علامہ النووی رح فرماتے ہیں

فَإِنَّ الْمُجْتَهِدَ لَا يُقَلِّدُ الْمُجْتَهِدَ

کہ اور مجتہد،مجتہد کی تقلید نہیں کرتا ـ (صحیح مسلم بشرح النووی ض ۱ ص ۲۹۰)

۳- امام ابن ترکمانی حنفی رح نے بھی یہی فرمایا

فَإِنَّ الْمُجْتَهِدَ لَا يُقَلِّدُ الْمُجْتَهِدَ

کہ اور مجتہد،مجتہد کی تقلید نہیں کرتا ـ (الجوھر النقی ج ۲ ص ۴۷)

ان اقوالات سے یہ ثابت ہوا کہ مجتہد تقلید کر ہی نہیں سکتا

اب آئیے امام بخاری رح کو مجتہد ثابت کرتے ہیں احناف کی کتابوں سے ـ

احناف کی گواہی


۱- مولانا محمد حسین نیلوی حنفی امام ذھبی رح کے بارے میں فرماتے ہیں کہ

جب امام ذھبی رح اس کی تصحیح کر دیں تو قطعی صحیح بن جائے گی جس کا منکر کافر نہیں تو کم از کم فاسق ضرور ہوگا کیونکہ امام ذھبی رح کا قول حجت ہے ـ (ندائے حق ص ۲۸۵)

امام ذھبی رح امام بخاری رح کے بارے میں فرماتے ہیں

وكان إماما حافظا حجة رأسا في الفقه والحديث مجتهدا من أفراد العالم مع الدين والورع والتأله

کہ آپ امام،حافظ،حجت،چوٹی کے فقیہ و محدث اور مجتہد تھے نیز دینداری،تقوی و پرہیزگاری اور عبادت گزاری کے ساتھ ساتھ یگانہ روزگار تھے ـ (الکاشف ج ۲ ص ۱۵۷)

۲- رشید احمد گنگوہی حنفی جن کے متعلق عاشق الٰہی میرٹھی حنفی نے واشگاف الفاظ میں لکھا ہے

قطب العالم ، قدوة العلماء ، غوث الأعظم ، أسوة الفقهاء ، جامع الفضائل والفواضل العلية ، مستجمع الصفات الخصائل البهية والسنية ، حامي دين مبين مجدد زمان وسيلتنا إلى الله الصمد الذي لم يلد و لم يولد شيخ المشائخ

کہ وہ دنیا کے قطب تھے، علماء کے لئے ایک نمونہ تھے،غوث الاعظم تھے،فقہاء میں ایک مثال تھے،ان میں تمام نیکیاں تھی،وہ دین کے مجدد تھے،وہ استادوں کے استاد تھے. (تزکرة الرشید ج ۱ ص ۲)

رشید احمد گنگوہی حنفی فرماتے ہیں

الإمام البخاري عندي مجتهد برأسه و هذا أيضا ظاهر من ملاحظة تراجمه بدقة النظر

کہ امام بخاری رح میرے نزدیق مجتہد مستقل ہیں اور یہ دقیق نظر کے ساتھ ان کے تراجم ابواب کے ملاحظہ سے ظاہر ہے ـ (لامع الدراری علی جامع البخاری ص ۱۹)

۳- زکریا کاندھلوی حنفی نے بھی اپنی کتاب میں یہی الفاظ نقل کئے ہیں ـ (الکنز المتواری ج ۱ ص ۱۶۴)

۴- مولانا عبدالرشید نعمانی حنفی لکھتے ہیں

قال سليمان بن إبراهيم العلوي : البخاري إمام مجتهد برأسه كأبي حنيفة والشافعي ومالك و أحمد

کہ سلیمان بن ابراھیم العلوی نے فرمایا کہ امام بخاری رح ائمہ اربعہ امام مالک رح، امام ابو حنیفہ رح، امام شافعی رح اور امام احمد رح کی طرح چوٹی کے مجتہد تھے ـ (ما تمس اليه الحاجة ص ۴۸)

۵- ابراھیم بن عبداللطیف بن مخدوم محمد ھاشم التتوی السندی الحنفی رح فرماتے ہیں

وأما الإمام البخاري، فقد ذكر التاج السبكي في طبقاته أنه أي البخاري شافعي المذهب، وتعقبه العلامة نفيس الدين سليمان بن إبراهيم العلوي رضي الله تعالى عنه فقال: البخاري إمام مجتهد برأسه كأبي حنيفة والشافعي ومالك وأحمد وسفيان الثوري ومحمد بن الحسن

کہ تاج الدین سبکی رح نے امام بخاری رح کے متعلق طبقات میں ذکر کیا ہے کہ بخاری رح شافعی المسلک تھے مگر علامہ نفیس الدین سلیمان بن ابراھیم العلوی رح نے اسکا انکار کیا ہے اور امام بخاری رح کے متعلق فرمایا ہے کہ بخاری رح ایک بڑے مجتہد تھے جیسے امام ابو حنیفہ رح ، امام شافعی رح، امام مالک رح اور امام احمد رح اور امام سفیان الثوری رح اور محمد بن حسن رح تھے ـ (سحق الاغبیاء بحوالہ ما تمس اليه الحاجة ص ۴۸)

۶- عبدالرشید نعمانی حنفی کے نزدیق بھی امام بخاری رح مجتہد ہیں کیونکہ سرفراز خان صفدر حنفی لکھتے ہیں کہ

اصول تصنیف کے پیش نظر جب کوئی شخص اپنے کسی بیان کی تائید میں کسی دوسرے کی عبارت نقل کرتا ہے اور اس کے کسی جزء سے اختلاف نہیں کرتا تو اسکا لازماً یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ اس کے ساتھ وہ کامل اتفاق رکھتا ہے ـ (راہ ھدایت ص ۱۳۸)

مولانا انور شاہ کشمیری حنفی جن کے متعلق انظر شاہ حنفی شیخ علی کا قول نقل کرتے ہیں

لو حلفت أنه أعلم بأبي حنيفة لما حنثت

کہ انھوں نے فرمایا اگر میں یہ قسم کھاؤں کہ وہ (یعنی انور شاہ) ابو حنیفہ رح کے بارے میں سب سے زیادہ جاننے والے تھے تو میں جھوٹ نہیں کہہ رہا ہوں ـ (حیات کشمیری ص ۲۹۰)

۷- مولانا انور شاہ کشمیری حنفی رح فرماتے ہیںہیں

واعلم أن البخاري مجتهد لا ريب فيه وما اشتهر أنه شافعي فلموافقته إياه في السمائل المشهورة و إلا فموافقته للإمام الأعظم ليس بأقل مما وافق فيه الشافعي ، وكونه من تلامذة الحميدي لا ينفع لأنه من تلامذة إسحاق بن راهويه أيضا فهو حنفي ، فعده شافعيا باعتبار الطبقة ليس بأولى من عده حنفيا

کہ امام بخاری رحمہ اللہ مجتہد تھے اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے ، اور یہ جو مشہور ہے کہ آپ شافعی ہیں تو وہ مسائل مشہورہ میں امام شافعی رحمہ اللہ سے موافقت کی وجہ سے ہے ، اگر یہ بات کہی جائے کہ امام بخاری رحمہ اللہ امام حمیدی رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں جو کہ شافعی ہیں تویہ بات بھی اس کے لیے دلیل اور فائدہ مند نہیں ہے کیونکہ آپ اسحاق بن راہویہ ک بھی شاگرد ہیں جو کہ حنفی ہیں رہی بات امام شافعی سے موافقت والی تو آپ نے بہت سے مسائل میں اما م ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے موافقت کی ہے ـ (فیض الباری ج ۱ ص ۵۳)

۸- ملا علی قاری حنفی رح امام بخاری رح کے بارے میں فرماتے ہیں

وَمِنْ حَيْثِيَّةِ حِدَّةِ ذِهْنِهِ، وَرِقَّةِ نَظَرِهِ، وَوُفُورِ فِقْهِهِ، وَكَمَالِ زُهْدِهِ، وَغَايَةِ وَرَعِهِ، وَكَثْرَةِ اطِّلَاعِهِ عَلَى طُرُقِ الْحَدِيثِ، وَعِلَلِهِ، وَقُوَّةِ اجْتِهَادِهِ، وَاسْتِنْبَاطِهِ

کہ اور بحیثیت بہت زبردست ذہن اور باریک نظر رکھنے والے تھے اور فقہ میں اور کمال ذھد میں اور پرہیزگاری میں بہت بہت بلند تھے اور حدیث کی طروق یعنی اسانید اور حدیث کی علتوں پر بہت معلومات رکھتے تھے اور زبردست مجتہد تھے اور مسئلہ کے اخذ کرنے میں بہت زبردست تھے ـ (مرقاة المفاتيح ج ۱ ص ۵۷)

۹- مفتی رفیع عثمانی حنفی لکھتے ہیں کہ

انور شاہ کشمیری رح کی رائے بعض دلائل کی بناء پر یہ ہے کہ امام بخاری رح تو بلا شک و شبہ مجتہد مطلق ہیں اور ان کی کتاب اسی پر شاہد عدل ہے.عام طور سے جو امام بخاری رح کا شافعی ہونا مشہور ہے وہ اس وجہ سے کہ مسائل مشہورہ میں ان کا مزہب امام شافعی رح کے موافق ہے مگر یہ موافقت ان کے شافعی ہونے کی دلیل نہیں بن سکتی ـ (درس مسلم ص ۸۵)

۱۰- محمد زکریا حنفی امام بخاری رح کے بارے میں فرماتے ہیں کہ

اسی طرح بہت سے شوافع نے اپنے طبقات میں ان کو شافعی تحریر کیا ہے چکی کا پاٹ یہ ہے کہ امام بخاری رح پختہ طور پر مجتہد تھے.اگرچہ فقہائے شافعیہ نے ان کو طبقات شافعیہ میں اور غیر مقلدین نے اپنا کہا ہے لیکن چونکہ امام بخاری رح احناف سے زیادہ ناراض ہیں اس لئے نمایاں طور پر یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ شافعی ہیں حالانکہ امام بخاری رح جتنے احناف سے ناراض ہیں اتنے ہی بلکہ اس سے کچھ زیادہ شافعیہ کے خلاف ہیں ـ (تقریر بخاری شریف حصہ ۱،۲،۳ ص ۴۴)

۱۱- سلیم اللہ خان حنفی مہتمم جامعہ فاروقیہ کراچی
فرماتے ہیں کہ

بخاری رح مجتہد مطلق ہیں ـ (فضل الباری ج ۱ ص ۳۶)

۱۲- محمد عاشق الٰہی میرٹھی حنفی محمد زکریا حنفی کی سوانح عمری میں لکھتے ہیں کہ

میرے نزدیق صحیح بات یہ ہے کہ امام بخاری رح پختہ طور پر مجتہد تھے ـ (سوانح عمری محمد زکریا ص ۳۳۴)

۱۳- احمد رضا بجنوری حنفی لکھتے ہیں کہ

امام بخاری رح چونکہ خود درجہ اجتہاد رکھتے تھے اس لئے انہوں نے جمع حدیث کا کام اپنے نقطئہ نظر سے قائم کئے ہوئے تراجم و ابواب کے مطابق کیا ـ (انوار الباری ج ۲ ص ۲۳۶)

۱۴- ابن عابدین شامی حنفی کے استاد علامہ اسماعیل عجلونی حنفی امام بخاری رح کے بارے میں لکھتے ہیں

كانا مجتهداً مطلقا

کہ وہ مجتہد مطلق تھے ـ (الفوائد الدراری بحوالہ دفاع صحیح بخاری ص ۷۵)

۱۵- محمد عبدالقوی حنفی فرماتے ہیں کہ

جمہور علماء کی تحقیق میں امام بخاری رح مجتہد ہیں ـ (مفتاح النجاح ص ۲۸)

۱۶- محمد صدیق حنفی لکھتے ہیں کہ

امام بخاری رح مجتہد ہیں،بعض نے کہا شافعی المسلک ہیں لیکن راجح یہی ہے کہ مجتہد ہیں ـ (الخیر الساری ج ۱ ص ۶۸)

۱۷- عبدالحی لکنوی حنفی رح فرماتے ہیں

“فقد وجد بعدهم أيضا أرباب الاجتهاد المستقل كأبي ثور البغدادي و داود الظاهري و محمد بن إسماعيل البخاري وغيرهم على ما (لا) يخفى على من طالع كتب الطبقات”

کہ ان کے بعد بھی اجتہادِ مستقل والے حضرات ہوئے ہیں جس طرح کہ ابو ثور بغدادی،داود ظاہری اور محمد بن اسماعیل بخاری رح وغیرہ ہیں جس نے کتب طبقات کا مطالعہ کیا ہے اس پر یہ بات پوشیدہ نہیں ہے ـ (جامع الصغیر شرح نافع الکبیر ص ۱۶)

۱۸- امام ابوالحسن سندھی حنفی رح امام بخاری رح کے بارے میں لکھتے ہیں

والصحيح أنه مجتهد

کہ صحیح بات یہ ہے کہ وہ مجتہد تھے. (حاشیہ بخاری (مصری) بحوالہ دفاع صحیح بخاری ص ۷۵)

۱۹- قاری محمد طیب حنفی لکھتے ہیں کہ

امام بخاری رح محدث بھی ہیں اور فقیہ بھی ہیں نیز اجتہاد کے رتبے کو پہنچے ہوئے ہیں ـ (خطبات حکیم الاسلام ج ۵ ص ۲۳۱)

ملا علی قاری حنفی کے مثل بلکہ انہیں کی عبارت کا ترجمہ شیخ عبدالحق دہلوی حنفی رح اور ان کے صاحبزادہ
شیخ نور الحق حنفی رح بیک الفاظ میں ہیوں کرتے ہیں

۲۰- عبدالحق دہلوی حنفی رح امام بخاری رح کے بارے میں لکھتے ہیں

وے درزمان خود در حفظ احادیث واتقان آں وفہم معانی کتاب و سنت و حدّت ذہن وجودت قریحت ووفور فقہ وکمال زہد و غایت ورع و کثرت اطلاع برطرق حدیث وعلل آں ووقت نظر و قوت اجتہاد و استنباط فروع از اصول نظیرے نداشت

وہ اپنے زمانہ میں حدیث کے حفظ و اتقان،معانی کتاب و سنت کے فہم،ذہن کی تیزی،حافظہ کی عمدگی،وفور فقہ،کمال زہد،غایت ورع،اسانید و عللِ حدیث پر کثرت اطلاع،وقت نظر،قوت اجتہاد اور اصول سے فروع استنباط کرنے میں اپنی مثال نہیں رکھتے تھے. (اشعت اللمعات ج ۱ ص ۵)

۲۱- نور الحق حنفی رح امام بخاری رح کے بارے میں فرماتے ہیں

وے درزمان خود در حفظ احادیث واتقان آں وفہم معانی کتاب و سنت و حدّت ذہن وجودت قریحت ووفور فقہ وکمال زہد و غایت ورع و کثرت اطلاع برطرق حدیث وعلل آں ووقت نظر و قوت اجتہاد و استنباط فروع از اصول نظیرے نداشت

کہ وہ اپنے زمانہ میں حدیث کے حفظ و اتقان،معانی کتاب و سنت کے فہم،ذہن کی تیزی،حافظہ کی عمدگی،وفور فقہ،کمال زہد،غایت ورع،اسانید و عللِ حدیث پر کثرت اطلاع،وقت نظر،قوت اجتہاد اور اصول سے فروع استنباط کرنے میں اپنی مثال نہیں رکھتے تھے. (تیسیر القاری ج ۱ ص ۳)

۲۲- امام ابن عابدین حنفی رح صاحب ردالمختار امام بخاری رح کے بارے میں فرماتے ہیں

وهي منقسمة إلي حفظٍ ودراية،واجتهاد في التحصيل،ورواية ونسق وإفادة وورع وزهادة والتحقيق وإتقان وتمكن وعرفان وأحوال وكرامات

کہ وہ حفظ اور درایت اور اجتہاد اور روایت اور عبادت اور افادہ اور پرہیزگاری اور زہد اور تحقیق اور اتقان اور تمکّن اور عرفان اور احوال اور کرامات پر منقسم ہیں ـ ( عقود اللآلي في الأسانيد العوالي ص ۹۷)

۲۳- علامہ غلام رسول سعیدی حنفی فرماتے ہیں کہ

امام بخاری رح شافعی ہونے کی تقدیر پر بھی محض مقلد نہیں تھے بلکہ مجتہد فی المسائل تھے ـ (نعمت الباری ج ۱ ص ۸۲)

۲۴- مولانا سید فخرالدین حنفی امام بخاری رح کے بارے میں فرماتے ہیں کہ

لیکن حقیقت یہ ہے کہ شافعی یا حنبلی سے تلمذ اور تحصیلِ علوم کی بنا پر کسی کو شافعی یا حنبلی کہنا مناسب نہیں،بلکہ امام کے تراجم بخاری کے گہرے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ امام ایک مجتہد ہیں،انھوں نے جس طرح احناف سے اختلاف کیا ہے وہاں حضرات شوافع سے اختلاف کی تعداد بھی کچھ کم نہیں ہے ـ (ایضاح البخاری ج ۱ ص ۴۵)

۲۵- قاضی عبدالرحمٰن حنفی فاضل دارالعلوم دیوبند لکھتے ہیں کہ

بعض فقہی مسائل میں امام شافعی رح کی موافقت کی وجہ سے امام بخاری رح کو شافعی کہنے کا جواز نکل سکتا ہے اور اسی طرح بعض قرائن سے انہیں حنبلی کہا جاسکتا ہے تو اسحاق بن راہویہ کا شاگرد ہونے کی وجہ سے امام بخاری رح کو حنفی المسلک بھی کہا جاسکتا ہے،پھر بہت سے مسائل میں امام بخاری رح نے امام شافعی کی مخالفت اور حنفیہ کی تائید بھی کی ہے،انہوں نے جس طرح احناف سے اختلاف کیا ہے اسی طرح شوافع سے بھی کیا ہے،حقیقت یہ ہے کہ امام بخاری رح کے تراجم ابواب میں جو بالغ نظری پائی جاتی ہے اس کے پیش نظر ان کو کسی مسلک کا پابند نہیں کہا جاسکتا وہ کسی مسلک کے متبع نہ تھے بلکہ خود ایک مجتہد کی شام رکھتے تھے ـ (فضل الباری ج ۱ ص ۶۴)

الحمداللہ احناف کی گواہی سے ثابت ہوا کہ امام بخاری رح مقلد نہیں بلکہ مجتہد تھے ـ

اللہ ہم سب کو حق سمجھنے کی توفیقق دے آمین

والسلام علیکم
جزاك الله خير وبارك الله في علمك وعملك
 
Top