• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام بخاری شیعہ تھے ؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اس لنک پر ایک فتوہ نظر سے گذرا جس میں کہا گیا ہے کہ

حضرت علی رضی اللہ کے نام کے ساتھ ’رضی اللہ عنہ‘ کے علاوہ دیگر القابات مثلا ’کرم اللہ وجھہ‘ یا ’علیہ السلام‘ وغیرہ لگانا اہل تشیع کا طریق کار ہے کیونکہ وہ اس طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بقیہ صحابہ رضی اللہ عنہم سے امتیاز اور فضیلت کو ثابت کرنا چاہتے ہیں لہذا ان الفاظ کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔
آئیں اب امام بخاری کی صحیح بخاری کا مطالعہ کرتے ہیں

أنَّ عليًّا عليه السلامُ قال : كانتْ لي شارفٌ من نَصيبي منَ المَغنَمِ ، وكان النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم أعطاني شارفًا منَ الخمُسِ ، فلما أرَدتُ أن أبتَنِيَ بفاطمةَ عليها السلامُ ، بنتِ رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم ، واعَدتُ رجلًا صَوَّاغًا من بني قَينُقاعَ أن يَرتَحِلَ معي ، فنأتي بإذخِرٍ أرَدتُ أن أبيعَه من الصوَّاغينَ ، وأستَعينَ به في وَليمَةِ عُرْسي .
الراوي: علي بن أبي طالب المحدث:البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 2089
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]


اس حدیث میں نہ صرف یہ کہ علی علیہ السلام کے لئے علیہ السلام کا امام بخاری نے استعمال بلکہ فاطمہ علیہا السلام کے لئے بھی علیہا السلام کا استعمال کیا اور اس فتوے کی رو سے حضرت علی کے نام کے ساتھ علیہ السلام لگانا اہل تشیع کا طریق کار ہے کیونکہ وہ اس طرح حضرت علی کے بقیہ صحابہ سے امتیاز اور فضیلت کو ثابت کرنا چاہتے

اس سے ثابت ہوا کہ امام بخاری بھی شیعہ ہیں کیونکہ آپ نے بھی صحیح بخاری میں مولا علی علیہ السلام کے نام کے ساتھ علیہ السلام لگایا ہے یہی نہیں بلکہ امام بخاری نے تو امام حسین علیہ السلام کے نام کے ساتھ بھی علیہ السلام لگایا ہے

أُتِيَ عبيدُ اللهِ بنُ زيادٍ برأسِ الحسينِ بنِ عليٍّ عليه السلام ، فجَعَلَ في طَسْتٍ ، فجَعَلَ يَنْكُثُ ، وقال في حُسْنِه شيئًا ، فقال أنسٌ : كان أَشْبَهَهم برسولِ الله صلى الله عليه وسلم، وكان مَخْصوبًا بالوَسْمَةِ .
الراوي: أنس بن مالك المحدث:البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3748
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]


ایسی طرح دیگر محدیثین نے بھی مولا علی کے نام کے ساتھ علیہ السلام لگا یا ہے

مثلاً
امام علي بن أبي بكر بن سليمان، نور الدين الهيثمي المعرف امام الهيثمي

نشد علي عليه السلام الناس فقام خمسة أو ستة من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فشهدوا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من كنت مولاه فعلي مولاه
الراوي: خمسة أو ستة من الصحابة المحدث:الهيثمي - المصدر: مجمع الزوائد - الصفحة أو الرقم: 9/108
خلاصة حكم المحدث: رجاله رجال الصحيح‏‏


محمد ناصر الدين الباني

أن عليا عليه السلام مر بقاص ، فقال : أتعرف الناسخ من المنسوخ ؟ قال : لا ، قال : هلكت وأهلكت .
الراوي: أبو عبدالرحمن الجهني المحدث:الألباني - المصدر: العلم لأبي خيثمة - الصفحة أو الرقم: 130
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح على شرط الشيخين
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ہم سے یحٰیی ابوزکریا نے بیان کیا، کہا ہم کو سلمان بن بلال نے خبردی، اُن سے یحٰیی بن سعید نے، کہ میں نے قاسم بن محمد سے سُنا انہوں نے بیان کیا کہ (سر کے شدید درد کی وجہ سے) عائشہ رضی اللہ عنھا نے کہا ہائے رے سر! اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ایسا میری زندگی میں ہوگیا (یعنی تمہارا انتقال ہوگیا) تو میں تمہارے لئے استغفار اور دُعا کروں گا عائشہ رضی اللہ عنھما نے کہا افسوس، اللہ کی قسم! میرا خیال ہے کہ آپ میرا مرجانا ہی پسند کرتے ہیں اور اگر ایسا ہوگیا تو آپ تو اسی دن رات اپنی کسی بیوی کے یہاں گزاریں گے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ میں خود درد سر میں مبتلا ہوں میرا ارادہ ہوتا تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور اُن کے بیٹے کو بلا بھیجوں اور انہیں (خلافت کی) وصیت کردوں کہیں ایسا نہ ہو کے میرے بعد کہنے والے کچھ اور کہیں (کہ خلافت ہمارا حق ہے) یا آرزو کرنے والے کسی اور بات کی آرزو کریں (کہ خلیفہ ہوجائیں) پھر میں نے اپنے جی میں کہا (اس کی ضرورت ہی کیا ہے) خود اللہ تعالٰی ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا اور کسی کو خلیفہ نہ ہونے دے گا نہ مسلمان اور کسی کی خلافت ہی قبول کریں گے۔۔۔

تشریح!
جیسا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا انہوں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی کو خلیفہ کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف و صریح سب لوگوں کے سامنے ان کو اپنا جانشین نہیں کیا تھا مگر منشائے خداوندی بھی یہی تھی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوں اُن کے بعد حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ، اُن کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ، ان کے بعد علی رضی اللہ عنہ منشائے ایزدی پورا ہوا۔۔۔ (صحیح بخاری کتاب المرضٰی حدیث نمبر ٥٦٦٦)۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ہم سے یحٰیی ابوزکریا نے بیان کیا، کہا ہم کو سلمان بن بلال نے خبردی، اُن سے یحٰیی بن سعید نے، کہ میں نے قاسم بن محمد سے سُنا انہوں نے بیان کیا کہ (سر کے شدید درد کی وجہ سے) عائشہ رضی اللہ عنھا نے کہا ہائے رے سر! اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ایسا میری زندگی میں ہوگیا (یعنی تمہارا انتقال ہوگیا) تو میں تمہارے لئے استغفار اور دُعا کروں گا عائشہ رضی اللہ عنھما نے کہا افسوس، اللہ کی قسم! میرا خیال ہے کہ آپ میرا مرجانا ہی پسند کرتے ہیں اور اگر ایسا ہوگیا تو آپ تو اسی دن رات اپنی کسی بیوی کے یہاں گزاریں گے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ میں خود درد سر میں مبتلا ہوں میرا ارادہ ہوتا تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور اُن کے بیٹے کو بلا بھیجوں اور انہیں (خلافت کی) وصیت کردوں کہیں ایسا نہ ہو کے میرے بعد کہنے والے کچھ اور کہیں (کہ خلافت ہمارا حق ہے) یا آرزو کرنے والے کسی اور بات کی آرزو کریں (کہ خلیفہ ہوجائیں) پھر میں نے اپنے جی میں کہا (اس کی ضرورت ہی کیا ہے) خود اللہ تعالٰی ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا اور کسی کو خلیفہ نہ ہونے دے گا نہ مسلمان اور کسی کی خلافت ہی قبول کریں گے۔۔۔

تشریح!
جیسا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا انہوں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی کو خلیفہ کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف و صریح سب لوگوں کے سامنے ان کو اپنا جانشین نہیں کیا تھا مگر منشائے خداوندی بھی یہی تھی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوں اُن کے بعد حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ، اُن کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ، ان کے بعد علی رضی اللہ عنہ منشائے ایزدی پورا ہوا۔۔۔ (صحیح بخاری کتاب المرضٰی حدیث نمبر ٥٦٦٦)۔۔۔
برکیٹ سے کام مت چلاؤ

کیا بیٹی کی گواہی باپ کے حق میں قابل قبول ہے ؟؟؟؟

اور پھر اس حدیث میں دوافراد کو بلانے کی خواہش کا اظہار ہے ابوبکر اور ان کے بیٹے کو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کو وصیت کریں اگراس حدیث کی تشریح کو مان لیا جائے تو حضرت ابو بکر کے بعد ان کے بیٹے کو خلافت ملنی چاھئے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصیت کرنے کے لئے ان دونوں کو ہی بلانے کی خواہش ظاہر کی ہے پھر اگر وصیت کے لئے بلانے کی خواہش کا یہ مطلب لیا جائے کہ ابوبکر کو خلافت ملے گی تو جن کو حضرت ابو بکر کے ساتھ بلانے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے ان کو حضرت ابو بکر کے بعد خلافت کا اہل مانے میں کیا چیز مانع ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
برکیٹ سے کام مت چلاؤ

کیا بیٹی کی گواہی باپ کے حق میں قابل قبول ہے ؟؟؟؟
اسی لئے شریعت نے ضابطہ طے کررکھا ہے۔۔۔
کہ گواہی دو عورتوں کی ہی قابل قبول ہے۔۔۔
اللہ کو پتہ تھا کہ آخر میں ایسی قوم آئے گی جو اس طرح کی باتیں بنانے میں ایکسپرٹ ہوگی۔۔۔
اور پھر اس حدیث میں دوافراد کو بلانے کی خواہش کا اظہار ہے ابوبکر اور ان کے بیٹے کو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کو وصیت کریں اگراس حدیث کی تشریح کو مان لیا جائے تو حضرت ابو بکر کے بعد ان کے بیٹے کو خلافت ملنی چاھئے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصیت کرنے کے لئے ان دونوں کو ہی بلانے کی خواہش ظاہر کی ہے پھر اگر وصیت کے لئے بلانے کی خواہش کا یہ مطلب لیا جائے کہ ابوبکر کو خلافت ملے گی تو جن کو حضرت ابو بکر کے ساتھ بلانے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے ان کو حضرت ابو بکر کے بعد خلافت کا اہل مانے میں کیا چیز مانع ہے؟؟؟؟؟؟
جو چیز مانع ہے وہ رافضیوں کا بخاری سے اعتراض پیش کرنا۔۔۔
اگر ہم ماننے پر آئیں تو من مانی جیسی آپ لوگ کرتے ہیں اسلام کے نام پر۔۔۔
کرنے لگیں۔۔۔ مثال کے طور پر شہادت عمررضی اللہ عنہ، وعثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت پر۔۔۔
عزہ داریاں، ماتمی جلوس، ایکسیکٹرا ایکسکٹرا۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
أن فاطمةَ عليها السلامُ شَكَتْ ما تَلْقَى مِن أثَرِ الرَّحَى، فأتَى النبي صلَّى اللهُ عليه وسلَّم سَبْيٌ، فانْطَلَقتْ فلم تَجِدْهُ، فوجَدَتْ عائِشةَ فأخْبَرَتْها، فلما جاءَ النبي صلَّى اللهُ عليه وسلَّم أخبَرَتْهُ عائِشَةُ بمجيءِ فاطمةَ، فجاءَ النبي صلَّى اللهُ عليه وسلَّم إلينا وقدْ أخذنا مضاجِعنا، فذهبتُ لأقومَ، فقال : ( على مكانِكُما ) . فقعد بيننا، حتى وجدتُ بردَ قدميهِ على صدري، وقال : ( ألا أُعَلَّمُكُما خيرًَا مما سألْتُمانِي،إذا أخَذْتُما مَضاجِعَكُما، تُكبران أربعًا وثلاثين، وتُسبحان ثلاثًا وثلاثين، وتَحمدان ثلاثًا وثلاثين، فهو خيرُ لكما من خادمٍ ) .
الراوي: علي بن أبي طالب المحدث:البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3705
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]


أن فاطمةَ عليها السلامُ والعباسَ ، أتيا أبا بكرٍ يلتمسان ميراثَهما ، أرضَه مِن فَدَك ، وسهمَه مِن خَيْبَرٍ ، فقال أبو بكر : سمعتُ النبيَّ -صلى الله عليه وسلم- يقول : " لا نُوّرَّثُ ، ما تركنا صدقةٌ ؛ إنما يأكلُ آلُ محمدٍ في هذا المالِ . واللهِ لَقَرَابَةُ رسولِ اللهِ- صلى الله عليه وسلم-ُّ أحب إليذَ أن أصلَ مِن قرابتي .
الراوي: عائشة أم المؤمنين المحدث:البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 4035
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]


یہاں بھی امام بخاری نے سیدہ فاطمہ عليها السلام کے نام کے ساتھ عليها السلام لگایا لیکن حضرت عائشہ اور حضرت ابوبکر کے نام کے عليها السلام تو بہت دور کی بات ہے رضی اللہ عنہ بھی نہیں لگایا !!!!!
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

جہاں تک میں نے اھل علم سے فارمز میں سنا ھے کہ احادیث مبارکہ اصل عربی متن میں صرف نام ہی لکھے ہوئے ہیں دعائیہ کلمات درج نہیں۔

واللہ اعلم

والسلام
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
السلام علیکم

جہاں تک میں نے اھل علم سے فارمز میں سنا ھے کہ احادیث مبارکہ اصل عربی متن میں صرف نام ہی لکھے ہوئے ہیں دعائیہ کلمات درج نہیں۔

واللہ اعلم

والسلام
بات ہورہی ہے قرآن کے بعد اصح ترین کتاب صحیح بخاری کی جب یہ کتاب ہی اضافوں سے نہیں بچی تو پھر اصح ترین کتاب ماننا کیا معنی رکھتا ہے؟؟
اگر تو یہ دعائیہ کلمات بعد کا اضافہ ہے تو پھر صرف اہل بیت اطہار کے لئے اس طرح کے دعائیہ کلمات یعنی عليه السلامُ کا اضافہ کسی سنی اہل علم نے ہی کیا ہوگا پھر اس طرح کے فتوے بلاجواز اور اہل بیت اطہار سے دشمنی کی بناء پر دیئے گئے ہیں
 

عبد المجيد

مبتدی
شمولیت
جون 01، 2013
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
3
مجھ ناچیزکااس بارےمیں یہ خیال ہےکہ ان معاملات میں تشددنہیں ہوناچاہیے بلکہ اچھے اسلوب میں گفتگوہونی چاہیے۔،
اللہ تعالی ہمیں حق سمجھنے کی اوراس پرچلنے کی توفیق دے،آمین
اخوکم فی اللہ عبدالمجیدمحمدحسین بلتستانی
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top