• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام یحیی بن سعید القطان حنفی تھے؟ غلط فہمی کا جواب

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
بعض مقلدین امام ابو حنیفہ کے عشق میں اتنے اندھے ہو جاتے ہیں کہ ان کے سوا ان کو کوئی نظر نہیں آتا اور باقی سب محدثین اور ائمہ کو وہ ابو حنیفہ کے پیر کی جوتی سمجھتے ہیں چاہے وہ محدث یا امام خود امام ابو حنیفہ سے کئی گنا بڑا عالم ہی کیوں نہ ہو۔
ایسا ایک مقلد ہے مجنون ابی حنیفہ زاہد الکوثری الکذاب جس نے حنفی محدثون پر ایک کتاب لکھی ہے اور اس میں ہر دوسرے محدث کو امام ابو حنیفہ کا مقلد یا حنفی قرار دیا ہے عجب یہ کہ اس نے ہر اس شخص کو بھی امام ابو حنیفہ کے مذہب پر قرار دیا جس نے محض ان سے روایت لی ہو، جو کہ اس کی فقاہت کی عظیم نشانی ہے۔

مقلدین کی حنفی محدثین کی لسٹ میں ایک نام ہے امیر المؤمنین فی الحدیث امام الجرح والتعدیل یحیی بن سعید بن فروخ القطان رحمہ اللہ (المتوفی 198 ھ) کا۔

مقلدین نے اس عظیم مجتہد امام کو اپنے امام کے نمبر بڑھانے کے لئے حنفی ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے اور ظلم یہ کہ حنفی قرار دے کر وہ انہیں اپنے جیسا مقلد ثابت کرنے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں جو کہ کسی بھی عالم کے حق میں گستاخی ہے، کیونکہ یہ لوگ خود کہتے پھرتے ہیں کہ تقلید صرف جاہل ہی کے لئے ہے اور ان عظیم ائمہ کو مقلد ثابت کر کے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ یہ بھی جاہل ہی ہیں نعوذ باللہ۔

امام یحیی القطان کو حنفی ثابت کرنے کے لئے درج ذیل روایت پیش کی جاتی ہے:
أَخْبَرَنَا العتيقي، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْد الرَّحْمَن بن عُمَر بن نصر بن مُحَمَّد الدمشقي بها، قَالَ: حَدَّثَنِي أبي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَد بن علي بن سعيد الْقَاضِي، قال: سمعت يحيى بن معين، يقول: سمعت يحيى بن سعيد القطان، يقول: لا نكذب الله، ما سمعنا أحسن من رأي أبي حنيفة، وقد أخذنا بأكثر أقواله. قال يحيى بن معين: وكان يحيى بن سعيد يذهب في الفتوى إلى قول الكوفيين، ويختار قوله من أقوالهم
امام خطیب بغدادی کہتے ہیں کہ عتیقی نے ہمیں خبر دی کہا عبد الرحمن بن عمر بن نصر بن محمد الدمشقی نے ہمیں بیان کیا کہا کہ میں میرے والد (عمر بن نصر الدمشقی) نے بیان کیا، کہا احمد بن علی بن سعید القاضی نے ہمیں بیان کیا کہ میں نے یحیی بن معین کو کہتے سنا کہ میں نے یحیی بن سعید القطان کو کہتے سنا: "ہم اللہ کی تکذیب نہیں کرتے، ہم نے ابو حنیفہ کی رائے سے اچھی کوئی چیز نہیں سنی اور ہم ان کے اکثر اقوال لیتے ہیں۔" یحیی بن معین نے فرمایا: یحیی بن سعید کوفیوں کے قول پر فتوی دیتے تھے اور اپنے قول کو ان کے اقوال سے اختیار کرتے تھے۔
(تاریخ بغداد ج 15 ص 473)​
یہ روایت من گھڑت ہے کیونکہ نہ صرف اس کی سند سخت ضعیف ہے بلکہ اس کا متن بھی صحیح اور اصل روایت کے عین مخالف ہے۔ بلکہ یہ امام یحیی بن معین کے اصل قول کی بگڑی ہوئی حالت ہے اور ان کا اصل قول کچھ اور ہے جو نیچے بیان کیا جائے گا ان شاء اللہ۔ اس روایت کے ضعف کی تفصیل درج ذیل ہے:

پہلی وجہ ضعف:
اس سند میں پہلی وجہ ضعف ہے "عبد الرحمن بن عمر بن نصر بن محمد الدمشقی الشیبانی" اور یہ شخص متہم (بالکذب والاعتزال) ہے۔
(دیکھیں، لسان المیزان: ج 5 ص 116)

دوسری وجہ ضعف:
اس سند میں دوسرا ضعف ہے عبد الرحمن کا باپ، "عمر بن نصر بن محمد الدمشقی" جو کہ مجھول العین ہے (یعنی مجھول الحال سے بھی بدتر ضعف)! اس سے صرف اس کا بیٹا ہی روایت کرتا ہے۔ اور اس کو امام ابن عساکر نے اپنی تاریخ (ج 19 ص 154) میں بغیر کسی جرح اور تعدیل کے ذکر کیا ہے۔
لہٰذا اس سند کے سخت ضعیف ہونے میں کوئی شک باقی نہیں رہتا۔ اب متن کی طرف آئیں تو یہ روایت مزید ضعیف و من گھڑت بن جاتی ہے۔

تیسری وجہ ضعف: ابن معین اور ابن القطان کے اصل قول سے مخالفت:
اصل قول جو امام ابن معین اور امام ابن القطان سے ثابت ہے وہ درج ذیل ہے:
امام ابن معین کے ثقہ حافظ اور قریبی شاگرد عباس الدوری امام ابن معین سے روایت کرتے ہیں کہ امام ابن القطان نے فرمایا:
"لا نكذب الله ربما رأينا الشيء من رأى أبي حنيفة فاستحسناه فقلنا به"
"ہم اللہ کی تکذیب نہیں کرتے، ہم کبھی کبھار ابو حنیفہ کی رائے میں سے کچھ (اچھا) دیکھتے ہیں تو ہم اس کی تعریف کرتے ہیں اور اس کے مطابق کہتے ہیں۔"
(تاریخ ابن معین ج 3 ص 517)​
اس صحیح وثابت روایت سے پتہ چلتا ہے کہ پہلی روایت یقینا موضوع ہے کیونکہ اس ثابت روایت میں درج ذیل چیزوں کا کوئی ذکر نہیں ہے جو پچھلی روایت میں بیان کی گئی ہیں:
1- اس روایت میں امام یحیی القطان کے قول: "ہم نے ابو حنیفہ کی رائے سے بہتر کوئی چیز نہیں دیکھی" کا کوئی ذکر نہیں لہٰذا یہ الفاظ امام القطان سے ثابت نہیں۔
2- اس روایت میں امام القطان کا یہ قول کہ "ہم ابو حنیفہ کے اکثر اقوال لیتے ہیں" بھی مذکور نہیں ہے، بلکہ الٹا یہ کہا گیا ہے کہ ہم صرف کبھی کبھار ان کے کچھ اچھے اقوال لیتے ہیں۔
3- اور نہ ہی اس روایت کے آخر میں امام ابن معین کا تبصرہ شامل ہے۔

معلوم ہوا کہ امام ابن معین کی طرف منسوب اس مکذوبہ روایت اور اس ثابت شدہ روایت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ مزید یہ کہ اس روایت میں امام ابن القطان فرما رہے ہیں کہ اگر "کبھی کبھار" وہ ابو حنیفہ کی رائے میں دلائل کے موافق کوئی اچھی چیز دیکھتے ہیں تو وہ اس کی تحسین کرتے ہیں، نہ کہ یہ کہ وہ ان کے اکثر اقوال لیتے ہیں۔

دنیا کا کوئی بھی مقلد کیا ہمیں یہ بتا سکتا ہے کہ جو شخص کسی سے صرف کبھی کبھار اس کے گنے چنے اقوال لیتا ہے، کیا اسے اس امام کا مقلد یا اس امام کے مذہب پر قرار دیا جا سکتا ہے؟

مزید یہ کہ اگر امام ابن القطان نے ابو حنیفہ کی آراء میں سے صرف کبھی کبھار ہی کچھ چیزیں لی ہیں تو یہ ہرگز ممکن نہیں ہے کہ ایسا آپ نے تقلیدا کیا ہو گا، کیونکہ کسی سے اس کی گنی چنی چیزیں لینا اس بات کا متقاضی ہے کہ وہ چیزیں اس شخص کے نزدیک صحیح اور حق ہوں اور اس لئے وہ ان کی تحسین کرتا ہے۔ اور یہ جاننے کے لئے کہ کیا چیز صحیح اور حق ہے اور کیا نہیں، اس کو خود اجتہاد کرنا پڑے گا!!
لہٰذا امام ابن القطان اپنے خود کے اجتہاد کی بنا پر ہی جانتے تھے کہ ابو حنیفہ کی یہ یہ چیزیں صحیح اور اچھی ہیں اور اسی لئے وہ ان کی تحسین کرتے اور انہیں خود چن لیتے تھے۔
ورنہ تو صحیح چیز اگر کہیں سے بھی مل جائے تو وہ کسی بھی لی جا سکتی ہے چاہے وہ امام ابو حنیفہ کی طرف سے ہو یا ابلیس کی طرف سے۔ یہ ہرگز تقلید نہیں ہے بلکہ امام یحیی بن سیعد القطان کا اجتہاد امام ابو حنیفہ کے اجتہاد سے دلائل کی بنا پر بعض چیزوں پر موافق اور متفق ہوا تھا۔ لہٰذا امام قطان کو حنفی یا مقلد کہنا دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔

اس کے برعکس امام قطان نے خود امام ابو حنیفہ پر جرح کی ہے اور ان سے کچھ بھی لینے سے انکار کیا ہے۔

امام یحیی القطان کی امام ابو حنیفہ پر جرح:
امام علی بن عبد اللہ المدینی روایت کرتے ہیں کہا امام یحیی بن سعید القطان نے فرمایا:
"مر بي أبو حنيفة وأنا في سوق الكوفة، فلم أسأله عن شيء وكان جاري بالكوفة فما قربته ولا سألته عن شيء"
"ابو حنیفہ میرے پاس سے گزرے جب میں کوفہ کی ایک مارکیٹ میں تھا، تو میں نے ان سے کسی بھی چیز کے بارے میں نہیں پوچھا، وہ کوفہ کی طرف جا رہے تھے تو میں نے نہ ان کا ساتھ دیا اور نہ ہی ان سے کچھ بھی پوچھا۔"
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم ج 8 ص 450 واسنادہ صحیح)​
اسی طرح امام یحیی القطان سے پوچھا گیا کہ "ابو حنیفہ کی حدیث کیسی ہے؟"، تو آپ نے فرمایا:
"لم يكن بصاحب الحديث"
"وہ صاحبِ حدیث نہیں تھے۔"
(الکامل لابن عدی ج 7 ص 2473، الضعفاء الکبیر للعقیلی ج 4 ص 282، تاریخ بغدادج 13 ص 445، واسنادہ صحیح)​

امام یحیی بن سعید القطان کا اصل مذہب:
تو اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر امام یحیی القطان نہ حنفی تھے نہ مقلد، تو ان کا اصل مذہب کیا تھا؟ تو آپ کے قریبی ثقہ شاگرد، امام علی بن عبد اللہ المدینی اپنے استاد کا مذہب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
"ومن بعد سفيان يحيى بن سعيد القطان كان يذهب مذهب سفيان الثوري وأصحاب عبد الله"
"اور سفیان (الثوری) کے بعد آئے یحیی بن سعید القطان جنہوں نے سفیان الثوری اور سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اصحاب کے مذہب کی پیروی کی۔"
(العلل لابن المدینی: ص 44)​
تو امام علی المیدنی کے نزدیک امام یحیی القطان نے، بغیر کسی معین امام کے، تمام اصحاب عبد اللہ کے طریقے کی پیروی کی۔ اور ایک لائن قبل آپ نے یہی الفاظ امام سفیان الثوری کے بارے میں بھی کہے ہیں جو تمام کے نزدیک متفقہ طور پر مجتہد امام تھے اور ثوری مذہب کے بانی تھے۔

لہٰذا امام یحیی القطان کو مقلد یا حنفی کہنا بالکل غلط اور بے اصل ہے بلکہ وہ مجتہد امام تھے جنہوں نے زیادہ تر اصحاب عبد اللہ کے طریقے کی پیروی کی کسی امام یا کسی ایک صاحبِ عبد اللہ کو معین کیے بغیر۔ اور کبھی کبھار تو آپ نے اصحاب عبد اللہ کی بھی اپنے اجتہاد کی بنا پر مخالفت کی ہے۔ مثلا امام ابراہیم النخعی اور سفیان الثوری کا مذہب رفع الیدین نہ کرنے کا تھا، جبکہ امام یحیی القطان نے ان کی مخالفت کرتے ہوئے رفع الیدین کیا (دیکھیں جزء رفع الیدین للبخاری)۔

خلاصہ:
معلوم ہوا کہ امام یحیی بن سعید القطان کا حنفی ہونے کا دعوی سفید جھوٹ ہے۔ انہوں نے ابو حنیفہ کی آراء میں سے محض چند اچھی آراء کو اختیار کیا جو خود ان کے اجتہاد کے نتیجے میں صحیح اور اچھی تھیں۔ جبکہ اس کے برعکس انہوں نے خود امام ابو حنیفہ پر جرح کی ہے۔ اور امام یحیی القطان خود ایک مجتہد امام تھے جنہوں نے عبد اللہ بن مسعود کے اصحاب کے مذہب کی پیروی کی اور بعض مسئلوں میں ان سے بھی اپنے اجتہاد کی بنا پر اختلاف کیا۔

نوٹ: بعض مقلدین کسی امام کے فقیہ ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ اس بات سے کرتے ہیں کہ امام ترمذی نے اپنی سنن میں فقہاء کے مذہب بیان کرتے ہوئے ان کا نام لیا ہے یا نہیں! اور اسی بنا پر انہوں نے امام بخاری جو سید الفقہاء ہیں ان کو بھی فقہاء کی لسٹ سے نکالنے کی کوشش کی ہے کیونکہ امام ترمذی نے ان کے اقوال کو بیان نہیں کیا۔ تو عرض ہے کہ امام ترمذی نے سنن الترمذی میں امام یحیی القطان کا نام فقہاء کے درمیان ذکر کیا ہے۔
آپ تقصیر الصلاۃ بمنی کے موضوع پر فقہاء کے مذاہب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ القَطَّانِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ"
 
Last edited:
Top