• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا بریلوی رسول اللہ ٖٖ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدا (رب) مانتے ہیں؟ فاروق رضوی بریلوی

شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ایک ویڈیو جس میں شیخ جرجیس انصاری صاحب بیان فرما رہے تھے کہ بریلوی قرآن کی اس آیت سے ”وما رميت إذ رميت ولكن الله رمى“ ”(اے نبی ﷺ) جو کنکر یاں آپ نے پھینکی تھی وہ آپ نے نہیں بلکہ اللہ نے پھینکی تھی“ سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کہ نبی ہی اللہ ہیں پھر اس کے بعد ایک شعر پڑھا
وہی جو مستوی عرش تھا خدا ہوکر
اتر پڑا مدینے میں مصطفی ہوکر
تو گویا ان اشعار سے وہ یہ ثابت کر رہے تھے کہ بریلوی رسول اللہ ﷺ کو اللہ کہتے ہیں یا اللہ کا درجہ دیتے ہیں اس کے جواب میں ایک بریلوی عالم شیخ جرجیس انصاری کو جواب دیتا ہے ۔ میں اختصار کے ساتھ ان کا جواب نقل کروں گا ، کیونکہ میرے بھی کچھ شبہات ہیں جو اس کے جواب کے میں پیدا ہوئے ہیں اس کا جواب مطلوب ہے اُمید ہے اہل علم راہنمائی فرمائیں گے۔
فاروق رضوی بریلوی کا جواب:

سب سے پہلی بات کہ عرش پر اللہ تو بیٹھا ہی نہیں ہے۔ یہ تمہارا گھٹیا عقیدہ ہے کہ عرش پر اللہ بیٹھا ہو اہےعرش جائے خدا نہیں ہے بلکہ جائے رسول ہے۔ عرش تخت ہے عرش مخلوق ہے، اورمخلوق پر اللہ قرار پکڑے اللہ کی ذات اس سےپاک ہے اور یہاں خدا کس معنی میں استعمال ہوا ہے خدا کے بہت سے معنی ہوتے ہیں جیسا کہ پالنے والا، پرورش کرنے والا، مدد کرنے والا، امداد کرنے والا، لوگوں کی حفاظت کرنے والا ، جس طرح اللہ کے کچھ صفاتی نام ہیں وہی کچھ صفاتی نام اللہ نے اپنے محبوب کو بھی عطا کئے ہیں جیسے اللہ کا صفاتی نام ”رحیم ہے“ ” کریم“ بھی ہے قرآن میں اللہ خود فرماتا ہے ”بسم اللہ الرحمن الرحیم“اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ، اللہ کہتا ہے رحمان میں ہوں رحیم میں ہوں مگر قرآن میں ہی اللہ ایک جگہ ارشاد فرماتا ہے ہمارا محبوب بھی رحیم ہے،ہمارا محبوب بھی مہربان ہےبہت سے آیتیں ایسی ہیں جس میں اللہ نے بہت سے صفاتی نام اپنے محبوب کو عطا کیے ہیں خدا اللہ کا ذاتی نام نہیں ہے بلکہ صفاتی نام ہے تو ابو الاسی کہتے ہیں خدا اس معنی میں کہ مددگار، اُمت کے پالنے والے،اُمت کو کھلانے والے،قوموں کو پالنے والے، لوگوں کی پرورش کرنے والےاس عتبار سے ہم رسول اللہ کیلئے خدا کا لفظ استعمال کر رہے ہیں۔
اس کی دلیل یہ ہے کہ بخاری میں ہے ”بے شک اللہ خزانوں کا مالک ہے اور میں اس کا تقسیم کرنے والا ہوں“ تو گویا ابو الاآسی کہہ رہے ہیں کہ جب سرکار اپنی اُمت میں نہیں تھے، لوگوں کے درمیان بظاہر نہیں تھے، عرش پر جلوہ گر تھے تب بھی وہ نعمتیں بانٹ رہے تھے اور مدینے میں مصطفی ہو کر آئے ہیں تب تو اور زیادہ نعمتیں تقسیم فرما رہے ہیں
رسول اللہ ﷺ کو عرش پر بیٹھانے والے اعتراض کا جواب:

اب اگر کوئی کہے کہ عرش پر آپ نے رسول کو بیٹھا دیا ہےتو میں کہتا ہوں کہ تمہارا یہ گندہ عقیدہ ہو گا کہ عرش پر اللہ بیٹھا ہوا ہے ہمارے نزدیک اللہ بیٹھنے سے اور اُٹھنے سے پاک ہے عرش پر بیٹھنا رسول کی شان ہے اس لئے امام احمد رضا خاں بریلوی نے ایک شعر میں فیصلہ کر دیا
وہی لا مکاں کے مکیں ہوئے سر عرش تخت نشیں ہوئے
وہ نبی ہیں جن کے ہیں یہ مکاں وہ خدا ہے جس کا مکاں نہیں۔
خدا وہ ہے جس کا کوئی مکاں نہیں ہے اس کی شان تو یہ ہے کہ جب عرش نہیں تھا تب بھی وہ موجود تھا۔جب عرش نہیں ہو گا تب بھی اس کی ذات موجود ہو گی جیسے پہلے عرش پر بیٹھنے سے پاک تھا ویسے اب بھی پاک ہے آئندہ بھی پاک ہو گا۔
رسول اللہ ﷺکو خدا کہنے کی دلیل :

اب اگر یہ کہتے ہیں رسول کیلئے خدا کہہ دیا ، تم نے رسول کو اللہ ہی کہہ دیا تو مجھے اس آیت کا جواب دے دیجئے۔
پارہ نمبر 12 سورۃ یوسف آیت نمبر 23 میں ہے حضرت یوسف علیہ السلام نے کہا ”قال معاذ الله إنه ربي أحسن مثواي“ ”اللہ کی پناہ عزیز مصر تو میرا رب ہے“ اب بتائیے حضرت یوسف علیہ السلام تو مشرک ہو گئے انہوں نے عزیز مصر کورب کہہ دیا ۔
تو رب کون ہے اللہ رب العزت مگر وہ عزیز مصر کو رب کہہ رہے ہیں اس کا جواب مفسرین نے یہ دیا کہ رب کے معنی ہوتے ہیں کھلانے والا، پالنے والا تو یوسف علیہ السلام کو عزیز مصر چونکہ کھلاتا تھا پلاتا تھا اس لئے انہوں نےعزیز مصر کو(اس معنی میں) رب فرمایا تو شرک نہیں ہوا ۔ لہذا اوپر جو خدا کا معنی رسول اللہ ﷺ کیلئے استعمال کیا گیا ہے وہ بھی اسی معنی میں استعمال ہوا ہے ۔
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
مگر جو یہ شعر ہے یہ اپنے ظاہر کے اعتبار سے درست نہیں(تعارف علمائے دیوبند از شفیع اوکاڑوی)
 
Top