عبدالرحیم رحمانی
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 22، 2012
- پیغامات
- 1,129
- ری ایکشن اسکور
- 1,053
- پوائنٹ
- 234
حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عاشوراء کی صبح کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے قبیلوں میں کہلا بھیجا کہ صبح جس نے کھا پی لیا ہووہ دن کا باقی حصہ (روزہ داروں کی طرح ) پورا کرے اور جس نے کچھ کھایا پیا نہ ہو وہ روزے سے رہے۔ ربیع نے کہا پھر بعد میں بھی (یعنی رمضان کے روزے کی فرضیت کے بعد ) ہم اس دن روزہ رکھتے اور اپنے بچوں سے بھی رکھواتے تھے۔ انہیں ہم اون کا ایک کھلونا دے کر بہلائے رکھتے۔ جب کوئی کھانے کے لئے روتا تو وہی دے دیتے حتی کہ افطاری کا وقت ہوجاتا۔
(صحیح بخای: 1960، صحیح مسلم : 1136)
(ابن حجر رحمہ اللہ) اس حدیث میں دلیل ہے کہ بطور مشق بچوں سے روزہ رکھوانا مشروع ہے اگر چہ اس عمر میں وہ شرع کے مکلف نہیں ہیں۔ (فتح الباری: 4/201)
(امام نووی رحمہ اللہ) اس حدیث میں دلیل ہے کہ بچوں کو اطاعت کے کاموں کی مشق کرانا اور انہیں عبادت کی عادت ڈالنا مستحب ہے لیکن وہ مکلف نہیں ہوں گے۔ (شرح مسلم للنووی :4/469)
(ابن عثیمین رحمہ اللہ) اگر کوئی بچہ ابھی بالغ نہ ہوا ہو تو اس پر روزے لازم نہیں لیکن اگر وہ بغیر کسی مشقت کے روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہو تو پھر اسے روزے کا حکم دیا جاسکتا ہے اور صحابہ کرام بھی بچوں کو روزہ رکھوایا کرتے تھے۔ (فتاویٰ اسلامیۃ :2/162)
(صحیح بخای: 1960، صحیح مسلم : 1136)
(ابن حجر رحمہ اللہ) اس حدیث میں دلیل ہے کہ بطور مشق بچوں سے روزہ رکھوانا مشروع ہے اگر چہ اس عمر میں وہ شرع کے مکلف نہیں ہیں۔ (فتح الباری: 4/201)
(امام نووی رحمہ اللہ) اس حدیث میں دلیل ہے کہ بچوں کو اطاعت کے کاموں کی مشق کرانا اور انہیں عبادت کی عادت ڈالنا مستحب ہے لیکن وہ مکلف نہیں ہوں گے۔ (شرح مسلم للنووی :4/469)
(ابن عثیمین رحمہ اللہ) اگر کوئی بچہ ابھی بالغ نہ ہوا ہو تو اس پر روزے لازم نہیں لیکن اگر وہ بغیر کسی مشقت کے روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہو تو پھر اسے روزے کا حکم دیا جاسکتا ہے اور صحابہ کرام بھی بچوں کو روزہ رکھوایا کرتے تھے۔ (فتاویٰ اسلامیۃ :2/162)
(کتاب الصیام، حافظ عمران ایوب لاہوری)