محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
کیا بھینس کی قربانی کرنا جائز ہے ؟
محمد رفیق طاہر
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
قربانی صرف اور صرف :الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
۱۔ اونٹ
۲۔ بھیڑ ، دنبہ، چھترا
۳۔ بکری اور
۴۔ گائے کی ہی کی جاسکتی ہے۔
کیونکہ اللہ رب العالمین نے فرمایا ہے :
[[وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكاً لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَى مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ (الحج، 34)]]
اور ہم نے ہر امت کے لیے قربانی کی جگہ مقرر کی تاکہ جو مویشی جانور اللہ نے ان کو دیئے ہیں ان پر اللہ کا نام ذکر کریں۔
اس آیت میں قربانی کے جانور بھیمۃ الأنعام مقرر کیے گئے ہیں۔ اور بھیمۃ الأنعام کی وضاحت خود اللہ تعالیٰ نے فرمائی ہے:
[[وَمِنَ الأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشاً كُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ{142} ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الأُنثَيَيْنِ نَبِّؤُونِي بِعِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ{143} وَمِنَ الإِبْلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ قُلْ ………الآیة، (الأنعام،142-144)]]
اور "انعام"(چوپایوں)میں سے بوجھ اٹھانے والے اور کچھ زمین سے لگے ہوئے ۔ کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمھیں رزق دیا اور شیطان کے قدموں کے پیچھے نہ چلو ، یقیناً وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔ آٹھ اقسام ، بھیڑ میں سے دو اور بکری میں سے دو، کہہ دیجئے کیا اس نے دونوں نر حرام کیے یا دونوں مادہ یا وہ جس پر ددنوں ماداؤں کے رحم لپٹے ہوئے ہیں؟ مجھے کسی علم کے ساتھ بتاؤ، اگر تم سچے ہو۔ اور اونٹوں میں سے دو اور گائیوں میں سے دو۔۔۔۔۔الخ
ان آٹھ جانوروں (۱،۲بکری نرومادہ، ۳ ،۴بھیڑ نرومادہ، ۵ ،۶اونٹ نرو مادہ، ۷ ،۸گائے نرومادہ) کے علاوہ دیگر حلال جانور (پالتو ہوں یا غیر پالتو) کی قربانی کتاب وسنت سے ثابت نہیں ۔
لہٰذا بھینس یا بھینسے کی قربانی درست نہیں ۔ قربانی ان جانوروں کی دی جائے جن کی قربانی رسول اللہﷺ کے قول وعمل و تقریر سے ثابت ہے۔
مصدر:
http://www.rafeeqtahir.com/ur/play.php?catsmktba=514#.V8pWOw_1Zb8.facebook