ام عبدالرحمٰن
رکن
- شمولیت
- اگست 10، 2013
- پیغامات
- 365
- ری ایکشن اسکور
- 316
- پوائنٹ
- 90
اسلام علیکم ۔۔
اللہ پاک نے قرآن پاک میں بہت جگہ پر سود لینے سے منع فرمایا ہے اور اسے حرام قرار دیا ہے ۔۔
الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا ۗ وَأَحَلَّ اللَّـهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا ۚ فَمَن جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّهِ فَانتَهَىٰ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّـهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿٢٧٥) سورہ بقرہ
جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ سودا بیچنا بھی تو (نفع کے لحاظ سے) ویسا ہی ہے جیسے سود (لینا) حالانکہ سودے کو خدا نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔ تو جس شخص کے پاس خدا کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آگیا تو جو پہلے ہوچکا وہ اس کا۔ اور (قیامت میں) اس کا معاملہ خدا کے سپرد اور جو پھر لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں کہ ہمیشہ دوزخ میں (جلتے) رہیں گے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٢٧٨﴾ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّـهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ ﴿٢٧٩﴾ سورہ بقرہ
مومنو! خدا سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو۔اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ (کہ تم) خدا اور رسول سے جنگ کرنے کے لئے (تیار ہوتے ہو) اور اگر توبہ کرلو گے (اور سود چھوڑ دو گے) تو تم کو اپنی اصل رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان اور تمہارا نقصان۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً ۖ وَاتَّقُوا اللَّـهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿١٣٠﴾
سورہ آلِ عمران ۔
اےایمان والو! دگنا چوگنا سود نہ کھاؤ اور خدا سے ڈرو تاکہ نجات حاصل کرو۔
تو ہمارے ملک میں جو بینک کا نظام ہے وہ بھی تو سود کے زمرے میں آتا ہے تو انسان سود سے کیسے بچے کیونکہ آج کل تو تنخوائیں ئی بینک میں آتی ہیں تو وہ بھی تو ایک طرح سے سود ہی ہوا نا؟؟؟ کیا اسی طرح کسی بینک میں نوکری کرنا بھی غلط ہی ہوا ؟؟؟ کیونکہ جو تنخواہ ملتی ہے وہ بھی تو رِبا سے ہی آتی ہے ۔۔
آپ سب سے گذارش ہے اس بارے میں رہنمائی فرمائیں ۔۔۔
جزاک اللہ ۔۔۔
کلیم حیدر
محمد ارسلان
اللہ پاک نے قرآن پاک میں بہت جگہ پر سود لینے سے منع فرمایا ہے اور اسے حرام قرار دیا ہے ۔۔
الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا ۗ وَأَحَلَّ اللَّـهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا ۚ فَمَن جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّهِ فَانتَهَىٰ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّـهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿٢٧٥) سورہ بقرہ
جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ سودا بیچنا بھی تو (نفع کے لحاظ سے) ویسا ہی ہے جیسے سود (لینا) حالانکہ سودے کو خدا نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔ تو جس شخص کے پاس خدا کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آگیا تو جو پہلے ہوچکا وہ اس کا۔ اور (قیامت میں) اس کا معاملہ خدا کے سپرد اور جو پھر لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں کہ ہمیشہ دوزخ میں (جلتے) رہیں گے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٢٧٨﴾ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّـهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ ﴿٢٧٩﴾ سورہ بقرہ
مومنو! خدا سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو۔اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ (کہ تم) خدا اور رسول سے جنگ کرنے کے لئے (تیار ہوتے ہو) اور اگر توبہ کرلو گے (اور سود چھوڑ دو گے) تو تم کو اپنی اصل رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان اور تمہارا نقصان۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً ۖ وَاتَّقُوا اللَّـهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿١٣٠﴾
سورہ آلِ عمران ۔
اےایمان والو! دگنا چوگنا سود نہ کھاؤ اور خدا سے ڈرو تاکہ نجات حاصل کرو۔
تو ہمارے ملک میں جو بینک کا نظام ہے وہ بھی تو سود کے زمرے میں آتا ہے تو انسان سود سے کیسے بچے کیونکہ آج کل تو تنخوائیں ئی بینک میں آتی ہیں تو وہ بھی تو ایک طرح سے سود ہی ہوا نا؟؟؟ کیا اسی طرح کسی بینک میں نوکری کرنا بھی غلط ہی ہوا ؟؟؟ کیونکہ جو تنخواہ ملتی ہے وہ بھی تو رِبا سے ہی آتی ہے ۔۔
آپ سب سے گذارش ہے اس بارے میں رہنمائی فرمائیں ۔۔۔
جزاک اللہ ۔۔۔
کلیم حیدر
محمد ارسلان