• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا تقلید ضروری ہے ؟؟؟؟؟؟

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
یہ سراسر ناانصافی ہے کہ غیر مقلدین کو اس مین ظاہر نہی کیا گیا کیونکہ وہ بھی تو حنفیوں سے ہی الگ ہوئے ہیں۔ پھر ان کی مزید شاخوں کا بھی ذکر کرتے ”سلفی“، ”غرباء ۔۔۔“، ”الدعوۃ ۔۔۔“، ”چکڑالوی“
، ”جماعت المسلمین“، ”عثمانی“ وغیرہ وغیرہ تاکہ 72 کی گنتی تو پوری ہوجاتی۔



صحابہ کرام کے بعد فقہی اختلاف کے سبب چار مشہور طبقے ہوئے ان کو اہلِ السنت والجماعت حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی کہا گیا۔ تقریباً 1200 ہجری تک یہی طبقات رہے۔ ہندوستان میں انگریز دور حکومت میں ”تقیہ“ کرنے والوں کو خوب پھلنے پھولنے کا موقعہ ملا اور اس کا شکار اہل السنت والجماعت حنفی طبقہ ہی ہؤا کیونکہ یہاں اس کے علوہ کیسی اور طبقے کا وجود ہی نہ تھا۔ ”تقیہ“ کرنے والوں کے شکار سادہ لوح اور دینی علم سے نابلد لوگ ہوئے وہ بریلوی کہلائے۔ جیسے اہل بدعت سے اپنے کو ممتاز کرنے کے لئے خیرالقرون والوں نے اپنے آپ کو اہل السنت والجماعت کہلایا اسی طرح ”تقیہ“ کرنے والوں کے شکار طبقہ سے ممیز کرنے کے لئے اہلِ السنت والجماعت حنفی دیو بندی کہلائے۔



جب تک تقلید ہورہی تھی تو برصغیر میں صرف ایک ہی طبقہ تھا اہلِ السنت والجماعت حنفی۔ یہ طبقہ انگریز کی آمد تک ایک ہی رہا۔ انگریز دور میں غیر مقلدین نے تقلید چھوڑی اور تقریباً دو صدی کے اندر اندر ان کی نسل اس قدر بڑھی کہ رکنے کا نام ہی نہیں لیتی۔ رکے بھی کیونکر کہ اللہ تعالیٰ نے عقل ہر کسی کو کم زیدہ دی ہے تو جو دین عقل سے ہوگا اس کی شاخیں نکلتی ہی رہیں گی یہاں تک کہ 72 کے عدد کو چھو لیں گی۔

شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ الله نے اپنی کتاب غنیۃ الطّالبین میں تمام فرقِ ضالہ کی بھرپور تردید کی ہے۔ شیعہ وروافض، مرجیہ و قدریہ، جہمیہ، کرامیہ اور معتزلہ وغیرہ کی تردید تو بہت نمایاں ہے جبکہ ان کے علاوہ صرف ایک ہی گروہ ایسا رہ جاتاہے جسے فرقہ ناجیہ کہا جاسکتا ہے اور اسی گروہ کو شیخ نے اہل الحدیث اور أہل السنۃ قرار دے کر ان کی تعریف و توصیف کی ہے اور دیگر لوگوں کوبھی انہی کی طریق پرچلنے کی جابجا ہدایت کی ہے۔ لہٰذا اب یہ فیصلہ کرنا چنداں مشکل نہیں کہ شیخ صحیح العقیدہ مسلمان تھے۔ علاوہ ازیں یہ بات بھی ملحوظِ خاطر رہے کہ کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ جو فرقِ ضالہ کے عقائد و نظریات کی نشاندہی و تردید کے حوالہ سے ایک سند کی حیثیت رکھتے ہیں، نے شیخ جیلانی اور ان کے بعض اقوال و فرمودات کو اپنے فتاویٰ میں بطورِ تائید و استشہاد جابجا نقل کیا ہے مثلاً دیکھئے: فتاویٰ ابن تیمیہؒ: (ج۵؍ ص۸۵،ج۱۰؍ ص۴۵۵، ۵۲۴،۵۴۸، ج۱۱؍ ص۶۰۴)

اس تحریر سے احناف اور اہل دیوبند کے نظریات کی دیوار دھڑام سے نیچے آ گرتی ہے - جس میں انہوں نے یہ دعوی کیا ہے کہ "اہل حدیث " انگریز دور کی پیداوار ہیں- اوریہ بھی کہ خود یہ احناف اپنے زعم میں ناجی فرقہ ہیں-

شیخ کے نزدیک ٧٢ بدعتی گروہ کی گنتی میں مرجیہ گروہ بھی شامل ہے جس میں ان کی ایک شاخ "حنفیہ" بھی شامل ہے- (غنیۃ الطّالبین) -

ہوسکتا ہے کہ کوئی یہ کہے کہ شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ الله حنبلی المسلک سے تعلق رکھتے تھے- (تا کہ غیرمقلدین کو نیچا دکھایا جا سکے)- لیکن آپ کے فرمودات سے یہ بات واضح ہے کہ آپ غیر مقلد تھے اور اہل سنہ والجماعت سے تعلق رکھتے تھے:

شیخ کا عقیدہ وہی تھا جو اہل السنۃ کا متفقہ عقیدہ ہے بلکہ آپ خود اپنے عقیدہ کے حوالہ سے رقم طراز ہیں کہ''اعتقادنا اعتقاد السلف الصالح والصحابة'' (سیراعلام النبلائ:۲۰؍۴۴۲) ''ہمارا عقیدہ وہی ہے جو صحابہ کرامؓ اور سلف صالحین کا ہے۔''بلکہ شیخ دوسروں کو بھی سلف صالحین کا عقیدہ ومذہب اختیارکرنے کی اس طرح تلقین کرتے ہیں کہ

''علیکم بالاتباع من غیر ابتداع، علیکم بمذھب السلف الصالح امشوا في الجادة المستقیمة'' '' تمہیں چاہیے کہ (کتاب وسنت کی) اتباع اختیار کرو اور بدعات کا ارتکاب نہ کرو اور تمہیں چاہیے کہ سلف صالحین (کوئی ایک امام نہیں) کے مذہب کو اختیار کرو اور یہی وہ صراط مستقیم ہے جس پر تمہیں گامزن رہنا چاہیے۔'' (الفتح الربانی: المجلس العاشر ص۳۵)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ذرا غور و فکر سے دیکهے کہ الشیخ السیدیس اس مختصر سی ویڈیو میں کیا ارشاد فرما رہا ہے اہل حق کے بارے میں :


لنک



 
Top