• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا تکبیرات عیدین نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں؟

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اہل علم سے گزارش ہے کہ مجھے اس کا تفصیل بخش جواب دیں یہ سوال پوچھنے کی وجہ یہ ہے کہ فیس بک پر یہ تصویر میری نظر سے گزری

12039230_1175130832501861_405738979798705752_n.jpg
12039230_1175130832501861_405738979798705752_n.jpg

12039230_1175130832501861_405738979798705752_n.jpg
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ :

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ذوالحجہ کے پہلے دس ایام میں (یعنی عشرہ ذوالحجہ میں ) تکبیرات پڑھنے کی فضیلت نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے؛
بخاری شریف میں ہے:
عن ابن عباس قال قال رسول الله صلی اللہ علیه وسلم ما من أیام ۔۔۔۔ العمل الصالح فیهن أحب الی الله ۔۔۔۔ من هذہ الأیام العشرة، قالوا: یا رسول الله ولا الجهاد في سبیل اللہ؟ قال: ولا الجهاد في سبیل الله إلا رجل خرج بنفسه وما له فلم یرجع من ذلك بشيء (رواہ البخاری)

یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ان دس دنوں کے اعمال صالحہ جتنے اللہ تعالیٰ کو محبوب ہیں اتنے اور دِنوں کے نہیں یعنی ان دنوں کے اعمال نماز روزہ، تسبیح، تہلیل، تکبیر اور صدقہ خیرات وغیرہ اللہ عزوجل کو بہت ہی محبوب ہیں لہٰذا ان دنوں میں بندگی و عبادت میں زیادہ کوشش کرنی چاہئے۔
صحابہ نے عرض کیا کہ جہاد بھی ان دنوں کے اعمال صالحہ کے برابر نہیں ہوتا؟ فرمایا: جہاد بھی برابر نہیں ہو سکتا۔ ہاں وہ مجاہد جو جان مال لے کر جہاد کے لئے نکلے اور پھر کوئی چیز واپس نہ لائے یعنی خود بھی شہید ہو جائے اور مال بھی خرچ ہو جائے۔ ایسا جہاد ان دِنوں کے اعمال صالحہ کے برابر ہو سکتا ہے۔

اس صحیح حدیث میں اس عشرہ کی کتنی بزرگی اور عظمت ثابت ہوئی کہ اللہ تعالیٰ جو بندہ کی ایک ایک نیکی کو اتنا محبوب رکھتا ہے کہ ایک ایک نیکی پر اس کو دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بلکہ ہزاروں گا تک ثواب دیتا ہے۔ اس عشرہ کی نیکی کو بہت محبوب رکھتا ہے۔ یہ بحرِ رحمت کی موجیں ہیں جو عاجز بندہ کو اسکے بحرِ رحمت س خطِ وافر لینے کے لئے پکار رہی ہیں۔ کاش کہ انسان ایسے وقتوں کی قدر کرے اور کمربستہ ہو کر کچھ کما لے۔ خوش قسمت ہی وہ لوگ جو ایسے وقتوں میں بحرِ رحمت میں غوط لگاتے ہیں۔

دوسری حدیث:
عن ابن عمر قال قال رسول الله صلی الله علیه وسلم ما من أیام أعظم عند الله ولا العمل فیهن أحب الی الله عزوجل من هذہ الأیام یعنی من العشر( رواه أحمد وصحح إسناده الشيخ أحمد محمد شاكر )

یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان دِس دنوں سے بزرگ و برتر اور کوئی دن نہیں ہیں نہ ان دنوں کے عمل کے برابر کسی اور دنوں کا عمل اللہ کو محبوب ہے۔

تیسری حدیث:
عن ابن عمر قال قال رسول اللہ صلی الله علیه وسلم ما من أیام أعظم عند الله سبحانه ولا أحب إلیه العمل فیهن من هذه الأیام العشر فأکثروا فیهن من التهلیل والتکبیر والتحمید (رواہ احمد فی المسند ۔5446)

ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عشرہ ذی الحجہ سے بڑھ کر اللہ سبحانہٗ کے نزدیک اور کوئی دن نہیں ہیں اور ان دنوں کے اعمال جیسے اللہ کو پیارے ہیں اور کوئی عمل نہیں۔ لہٰذا ان دِنوں میں’’ لا إلہ إلا اللہ، اللہ أکبر اور الحمد للہ ‘‘ کثرت سے پڑھنا چاہئے۔
اس حدیث میں ان ایام کی فضیلت کے ساتھ تکبیر کے الفاظ بھی بغیر ترتیب موجود ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور فتح الباری شرح صحیح البخاری میں حافظ ابن حجر ؒ ایام التشریق کی تکبیرات کے متعلق لکھتے ہیں :
’ وَأَمَّا صِيغَةُ التَّكْبِيرِ فَأَصَحُّ مَا وَرَدَ فِيهِ مَا أَخْرَجَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِسَنَدٍ صَحِيحٍ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ كَبِّرُوا اللَّهَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا۔
یعنی ایام التشریق کی تکبیرات کا صیغہ ،الفاظ میں سب سے صحیح روایت امام عبد الرزاق نے صحیح سند سے سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے نقل کیا
ہے کہ انہوں نے فرمایا ( اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا )پڑھنا چاہیئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور امام ابن ابی شیبہ ؒ نے ’’ المصنف ‘‘ حدیث رقم 5633۔۔میں عبد اللہ بن مسعود ؓ سے نقل فرمایا ہے کہ :
عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ، يُكَبِّرُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ يَوْمَ عَرَفَةَ، إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ مِنَ النَّحْرِ يَقُولُ: «اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، وَلِلَّهِ الْحَمْدُ»
یعنی تکبیر کے الفاظ :«اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، وَلِلَّهِ الْحَمْدُ» ہیں۔
اور صحابہ کرام کا یہ عمل قیاس و اجتہاد سے نہیں ہوسکتا ۔۔اس لئے حکماً مرفوع سمجھنا چاھیئے
یعنی تکبیرات کے یہ الفاظ انہوں نے محض اپنے اجتہاد سے نہیں بتائے ۔بلکہ انہوں پیغمبر اکرم ﷺ ضرور سن کر بتائے ہیں
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
اور مسند عبد بن حمیدمیں سیدنا ابن عمر کی حدیث کے الفاظ ہیں :
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ أَيَّامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ وَلَا أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعَمَلُ فِيهِنَّ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ أَوْ قَالَ: الْعَشْرِ فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنَ التَّسْبِيحِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ "(المنتخب من مسند عبد بن حميد حدیث نمبر :807 )
ترجمہ :
ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عشرہ ذی الحجہ سے بڑھ کر اللہ سبحانہٗ کے نزدیک اور کوئی دن نہیں ہیں اور ان دنوں کے اعمال جیسے اللہ کو پیارے ہیں اور کوئی عمل نہیں۔ لہٰذا ان دِنوں میں’’ سبحان اللہ ۔لا إلہ إلا اللہ، اللہ أکبر اور الحمد للہ ‘‘ کثرت سے پڑھنا چاہئے۔
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
جزاک اللہ خیر بھائ جان

اللہ آ پ کے علم میں مزید اضافہ کرے آ مین
 
Top